Surah Al Israa Ayat 70 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿۞ وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَىٰ كَثِيرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلًا﴾
[ الإسراء: 70]
اور ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور ان کو جنگل اور دریا میں سواری دی اور پاکیزہ روزی عطا کی اور اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت دی
Surah Al Israa Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ شرف اور فضل، بحیثیت انسان کے، ہر انسان کو حاصل ہے چاہے مومن ہو یا کافر۔ کیونکہ یہ شرف دوسری مخلوقات، حیوانات، جمادات و نباتات وغیرہ کے مقابلے میں ہے۔ اور یہ شرف متعدد اعتبار سے ہے جس طرح کی شکل و صورت، قد وقامت اور ہیئت اللہ تعالٰی نے انسان کو عطا کی ہے، وہ کسی دوسری مخلوق کو حاصل نہیں، جو عقل انسان کو دی گئی ہے، جس کے ذریعے سے اس نے اپنے آرام و راحت کے لئے بیشمار چیزیں ایجاد کیں۔ حیوانات وغیرہ اس سے محروم ہیں۔ علاوہ ازیں اسی عقل سے صحیح، مفید و مضر اور حسین قبیح کے درمیان تمیز کرنے پر قادر ہے۔ علاوہ ازیں کائنات کی تمام چیزوں کو اللہ تعالٰی نے انسان کی خدمت پر لگا رکھا ہے۔ چاند سورج، ہوا پانی اور دیگر بیشمار چیزیں ہیں جن سے انسان فیض یاب ہو رہا ہے۔
( 2 ) خشکی میں گھوڑوں، خچروں، گدھوں، اونٹوں اور اپنی تیار کردہ سواریوں ( ریلیں، گاڑیاں، بسیں، ہوائی جہاز، سائیکل اور موٹر سائیکل وغیرہ ) پر سوار ہوتا ہے اور اسی طرح سمندر میں کشتیاں اور جہاز ہیں جن پر وہ سوار ہوتا ہے اور سامان لاتا لے جاتا ہے۔
( 3 ) انسان کی خوراک کے لئے جو غلہ جات، میوے اور پھل ہیں سب اسی نے پیدا کئے اور ان میں جو جو لذتیں، ذائقے اور قوتیں رکھیں ہیں۔ انواع اقسام کے کھانے، یہ لذیذ و مرغوب پھل اور یہ قوت بخش اور مفرح مرکبات و مشروبات اور خمیرے اور معجونات، انسان کے علاوہ اور کس مخلوق کو حاصل ہیں؟۔
( 4 ) مذکورہ تفصیل سے انسان کی، بہت سی مخلوقات پر، فضیلت اور برتری واضح ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
انسان پر اللہ کے انعامات سب سے اچھی پیدائش انسان کی ہے جیسے فرمان ہے آیت ( لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِيْٓ اَحْسَنِ تَقْوِيْمٍ ۡ ) 95۔ التین :4) ہم نے انسان کو بہترین مسافت پر پیدا کیا ہے۔ وہ اپنے پیروں پر سیدھا کھڑا ہو کر صحیح چال چلتا ہے، اپنے ہاتھوں سے تمیز کے ساتھ اپنی غذا کھاتا ہے اور حیوانات ہاتھ پاؤں سے چلتے ہیں منہ سے چارہ چگتے ہیں۔ پھر اسے سمجھ بوجھ دی ہے جس سے نفع نقصان بھلائی برائی سوچتا ہے۔ دینی دنیوی فائدہ معلوم کرلیتا ہے۔ اس کی سواری کے لئے خشکی میں جانور چوپائے گھوڑے خچر اونٹ وغیرہ۔ اور تری کے سفر کے لئے اسے کشتیاں بنانی سکھا دیں۔ اسے بہترین، خوشگوار اور خوش ذائقہ کھانے پینے کی چیزیں دیں۔ کھیتیاں ہیں، پھل ہیں، گوشت ہیں، دودھ ہیں اور بہترین بہت سی ذائقے دار لذیذ مزیدار چیزیں۔ پھر عمدہ مکانات رہنے کو، اچھے خوشنما لباس پہننے کو، قسم قسم کے، رنگ برنگ کے، یہاں کی چیزیں یہاں لے جانے لے آنے کے اسباب اس کے لئے مہیا کر دئے اور مخلوق میں سے عموما ہر ایک پر اسے برتری بخشی۔ اس آیت کریمہ سے امر پر استدلال کیا گیا ہے کہ انسان فرشتوں سے افضل ہے۔ حضرت زید بن اسلم کہتے ہیں کہ فرشتوں نے کہا اے اللہ تو نے اولاد آدم کو دنیا دے رکھی ہے کہ وہ کھاتے پیتے ہیں اور موج مزے کر رہے ہیں تو تو اس کے بدلے ہمیں آخرت میں ہی عطا فرما کیونکہ ہم اس دنیا سے محروم ہیں۔ اس کے جواب میں اللہ جل شانہ نے ارشاد فرمایا کہ مجھے اپنی عزت اور جلال کی قسم اس کی نیک اولاد کو جسے میں نے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اس کے برابر میں ہرگز نہ کروں گا جسے میں نے کلمہ کن سے پیدا کیا ہے۔ یہ روایت مرسل ہے۔ لیکن اور سند سے متصل بھی مروی ہے ابن عساکر میں ہے کہ فرشتوں نے کہا اے ہمارے پروردگار ہمیں بھی تو نے پیدا کیا اور بنو آدم کا خالق بھی تو ہی ہے انہیں تو کھانا پینا دے رہا، کپڑے لتے وہ پہنتے ہیں، نکاح شادیاں وہ کرتے ہیں، سورایاں ان کے لے ہیں، راحت و آرام انہیں حاصل ہے، ان میں سے کسی چیز کے حصے دار ہم نہیں۔ خیر یہ اگر دنیا میں ان کے لئے ہے تو یہ چیزیں آخرت میں تو ہمارے لئے کر دے۔ اس کے جواب میں جناب باری تعالیٰ نے فرمایا جسے میں نے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا ہے اور اپنی روح جس میں میں نے پھونکی ہے اس میں اس جیسا نہ کروں گا جسے میں نے کہہ دیا کہ ہوجاؤ وہ ہوگیا۔ طبرانی میں ہے قیامت کے دن ابن آدم سے زیادہ بزرگ اللہ کے ہاں کوئی نہ ہوگا۔ پوچھا گیا کہ فرشتے بھی نہیں ؟ فرمایا فرشتے بھی نہیں وہ تو مجبور ہیں جیسے سورج چاند۔ یہ روایت بہت ہی غریب ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 70 وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِيْٓ اٰدَمَ یہ آیت بہت واضح انداز میں اس حقیقت کا اظہار کر رہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی تخلیق کی معراج climax انسان ہے۔ اس فلسفے کی وضاحت سورة النحل کی آیت 40 کی تشریح کے ضمن میں ہوچکی ہے۔ وہاں میں نے بہت تفصیل سے کائنات اور انسان کی تخلیق کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔ اس تفصیل کا خلاصہ یہ ہے کہ اس کائنات کا نقطہ آغاز اللہ تعالیٰ کا امر کن ہے۔ حرف کن سے خنک نور کا ظہور ہوا اس نور سے ملائکہ اور انسانی ارواح کی تخلیق ہوئی پھر Big Bang کے نتیجے میں حرارت کا گولا وجود میں آیا جس کے متحرک ذرات سے کہکشائیں ستارے اور سیارے بنے۔ اسی دور میں اس حرارت سے جنات کی تخلیق ہوئی۔ دوسرے بیشمار ستاروں اور سیاروں کی طرح ہماری زمین بھی ابتدا میں بہت گرم تھی۔ یہ آہستہ آہستہ ٹھنڈی ہوئی۔ پھر اس پر ہزاروں برس مسلسل بارش برستی رہی جس سے زمین پر ہر طرف پانی پھیل گیا۔ اس کے بعد زمین پر نباتاتی اور حیوانی حیات کا آغاز ہوا۔ اس کے بعد پھر تمام مخلوق کے بادشاہ ” انسان “ کی تخلیق عمل میں آئی۔ اس پورے فلسفے کو مرزا بیدل نے اپنے اس شعر میں بڑی خوبصورتی سے بیان کیا ہے : ہر دو عالم خاک شد تا بست نقش آدمی اے بہار نیستی از قدر خود ہشیار باش !اس خوبصورت شعر کا مفہوم و مطلب بھی سورة النحل کی مذکورہ آیت کی تشریح کے تحت بیان کیا گیا ہے۔ وَحَمَلْنٰهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ یہاں ” ہم “ سے اللہ تعالیٰ کا نظام قدرت مراد ہے جس کے تحت بحر و بر میں انسانوں کی مختلف نوعیت کی سرگرمیاں ممکن بنا دی گئیں ہیں اور یوں لگتا ہے جیسے یہ معاون اور دوستانہ ماحول انسان کو اپنی گود میں اٹھائے ہوئے ہے۔
ولقد كرمنا بني آدم وحملناهم في البر والبحر ورزقناهم من الطيبات وفضلناهم على كثير ممن خلقنا تفضيلا
سورة: الإسراء - آية: ( 70 ) - جزء: ( 15 ) - صفحة: ( 289 )Surah Al Israa Ayat 70 meaning in urdu
یہ تو ہماری عنایت ہے کہ ہم نے بنی آدم کو بزرگی دی اور انہیں خشکی و تری میں سواریاں عطا کیں اور ان کو پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا اور اپنی بہت سی مخلوقات پر نمایاں فوقیت بخشی
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے تم ان کو دیکھو گے
- یہی لوگ ہیں جن کے دلوں پر اور کانوں پر اور آنکھوں پر خدا نے
- تو جب ان کے پاس ہمارے ہاں سے حق آیا تو کہنے لگے کہ یہ
- اور رات کے بعض اوقات میں بھی اور ستاروں کے غروب ہونے کے بعد بھی
- کہنے لگے کہ خدا کی قسم کھاؤ کہ ہم رات کو اس پر اور اس
- اور قومِ فرعون میں جو سردار تھے کہنے لگے کہ کیا آپ موسیٰ اور اس
- اور کہیں گے اگر ہم سنتے یا سمجھتے ہوتے تو دوزخیوں میں نہ ہوتے
- اور جو لوگ اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں جب فرشتے ان کی جان قبض
- مومنو! جب تم نشے کی حالت میں ہو تو جب تک (ان الفاظ کو) جو
- کہہ دو کہ میرے اور تمہارے درمیان خدا ہی گواہ کافی ہے جو چیز آسمانوں
Quran surahs in English :
Download surah Al Israa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Israa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Israa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers