Surah Hud Ayat 72 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قَالَتْ يَا وَيْلَتَىٰ أَأَلِدُ وَأَنَا عَجُوزٌ وَهَٰذَا بَعْلِي شَيْخًا ۖ إِنَّ هَٰذَا لَشَيْءٌ عَجِيبٌ﴾
[ هود: 72]
اس نے کہا اے ہے میرے بچہ ہوگا؟ میں تو بڑھیا ہوں اور میرے میاں بھی بوڑھے ہیں۔ یہ تو بڑی عجیب بات ہے
Surah Hud Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ اہلیہ حضرت سارہ تھیں، جو خود بھی بوڑھی تھیں اور ان کا شوہر حضرت ابراہیم ( عليه السلام ) بھی بوڑھے تھے۔ اس لئے تعجب ایک فطری امر تھا، جس کا اظہار ان سے ہوا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
ابراہیم ؑ کی بشارت اولاد اور فرشتوں سے گفتگو حضرت ابراہیم ؑ کے پاس وہ فرشتے بطور مہمان بشکل انسان آتے ہیں جو قوم لوط کی ہلاکت کی خوشخبری اور حضرت ابراہیم کے ہاں فرزند ہونے کی بشارت لے کر اللہ کی طرف سے آئے ہیں۔ وہ آکر سلام کرتے ہیں۔ آپ ان کے جواب میں سلام کہتے ہیں۔ اس لفظ کو پیش سے کہنے میں علم بیان کے مطابق ثبوت و دوام پایا جاتا ہے۔ سلام کے بعد ہی حضرت ابراہیم ؑ ان کے سامنے مہمان داری پیش کرتے ہیں۔ بچھڑے کا گوشت جسے گرم پتھروں پر سینک لیا گیا تھا، لاتے ہیں۔ جب دیکھا کہ ان نو وارد مہمانوں کے ہاتھ کھانے کی طرف بڑھتے ہی نہیں، اس وقت ان سے کچھ بدگمان سے ہوگئے اور کچھ دل میں خوف کھانے لگے حضرت سدی فرماتے ہیں کہ ہلاکت قوم لوط کے لیے جو فرشتے بھیجے گئے وہ بصورت نوجوان انسان زمین پر آئے۔ حضرت ابراہیم ؑ کے گھر پر اترے آپ نے انہیں دیکھ کر بڑی تکریم کی، جلدی جلدی اپنا بچھڑا لے کر اس کو گرم پتھوں پر سینک کر لا حاضر کیا اور خود بھی ان کے ساتھ دستر خوان پر بیٹھ گئے، آپ کی بیوی صاحبہ حضرت سارہ کھلانے پلانے کے کام کاج میں لگ گئیں۔ ظاہر ہے کہ فرشتے کھانا نہیں کھاتے۔ وہ کھانے سے رکے اور کہنے لگے ابراہیم ہم جب تلک کسی کھانے کی قیمت نہ دے دیں کھایا نہیں کرتے۔ آپ نے فرمایا ہاں قیمت دے دیجئے انہوں نے پوچھا کیا قیمت ہے، آپ نے فرمایا بسم اللہ پڑھ کر کھانا شروع کرنا اور کھانا کھا کر الحمد اللہ کہنا یہی اس کی قیمت ہے۔ اس وقت حضرت جبرائیل نے حضرت میکائیل کی طرف دیکھا اور دل میں کہا کہ فی الواقع یہ اس قابل ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں اپنا خلیل بنائے۔ اب بھی جو انہوں نے کھانا شروع نہ کیا تو آپ کے دل میں طرح طرح کے خیالات گذرنے لگے۔ حضرت سارہ نے دیکھا کہ خود حضرت ابراہیم ان کے اکرام میں یعنی ان کے کھانے کی خدمت میں ہیں، تاہم وہ کھانا نہیں کھاتے تو ان مہمانوں کی عجیب حالت پر انہیں بےساختہ ہنسی آگئی۔ حضرت ابراہیم کو خوف زدہ دیکھ کر فرشتوں نے کہا آپ خوف نہ کیجئے۔ اب دہشت دور کرنے کے لیے اصلی واقعہ کھول دیا کہ ہم کوئی انسان نہیں فرشتے ہیں۔ قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں کہ انہیں ہلاک کریں۔ حضرت سارہ کو قوم لوط کی ہلاکت کی خبر نے خوش کردیا۔ اسی وقت انہیں ایک دوسری خوشخبری بھی ملی کہ اس ناامیدی کی عمر میں تمہارے ہاں بچہ ہوگا۔ انہیں عجب تھا کہ جس قوم پر اللہ کا عذاب اتر رہا ہے، وہ پوری غفلت میں ہے۔ الغرض فرشتوں نے آپ کو اسحاق نامی بچہ پیدا ہونے کی بشارت دی۔ اور پھر اسحاق کے ہاں یعقوب کے ہونے کی بھی ساتھ ہی خوش خبری سنائی۔ اس آیت سے اس بات پر استدلال کیا گیا ہے کہ ذبیح اللہ حضرت اسماعیل ؑ تھے۔ کیونکہ حضرت اسحاق ؑ کی تو بشارت دی گئی تھی اور ساتھ ہی ان کے ہاں بھی اولاد ہونے کی بشارت دی گئی تھی۔ یہ سن کر حضرت سارہ ؑ نے عورتوں کی عام عادت کے مطابق اس پر تعجب ظاہر کیا کہ میاں بیوی دونوں کے اس بڑھے ہوئے بڑھاپے میں اولاد کیسی ؟ یہ تو سخت حیرت کی بات ہے۔ فرشتوں نے کہا امر اللہ میں کیا حیرت ؟ تم دونوں کو اس عمر میں ہی اللہ بیٹا دے گا گو تم سے آج تک کوئی اولاد نہیں ہوئی اور تمہارے میاں کی عمر بھی ڈھل چکی ہے۔ لیکن اللہ کی قدرت میں کمی نہیں وہ جو چاہے ہو کر رہتا ہے، اے نبی کے گھر والو تم پر اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں ہیں، تمہیں اس کی قدرت میں تعجب نہ کرنا چاہے۔ اللہ تعالیٰ تعریفوں والا اور بزرگ ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 71 وَامْرَاَتُهٗ قَاۗىِٕمَةٌ فَضَحِكَتْ حضرت سارہ قریب ہی کہیں پردے کے پیچھے کھڑی یہ ساری باتیں سن رہی تھیں تو آپ شاید حضرت ابراہیم کی حالت پر ہنس پڑیں کہ میرے شوہر فرشتوں سے خوف زدہ ہوگئے تھے۔فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَ ۙ وَمِنْ وَّرَاۗءِ اِسْحٰقَ يَعْقُوْبَ یعنی فرشتوں نے حضرت سارہ کو حضرت اسحاق علیہ السلام کی ولادت کی خوشخبری دی اور ساتھ ہی حضرت یعقوب یعنی پوتے کی بھی۔ اس وقت حضرت ہاجرہ کے ہاں حضرت اسماعیل کی ولادت ہوچکی تھی۔ حضرت سارہ حضرت ابراہیم کی پہلی بیوی تھیں جبکہ حضرت ہاجرہ کو آپ کی خدمت میں بادشاہ مصر نے پیش کیا تھا۔ یہودیوں کے ہاں حضرت ہاجرہ کو کنیز سمجھا جاتا ہے ‘ حالانکہ آپ مصر کے شاہی خاندان کی خاتون تھیں۔ آپ کے ہاں حضرت اسماعیل کی ولادت ہوئی تو حضرت ابراہیم ان دونوں ماں اور بیٹے کو اللہ کے حکم سے حجاز میں اس جگہ چھوڑ آئے جہاں بعد میں بیت اللہ تعمیر ہونا تھا۔ بہر حال حضرت سارہ کے ہاں اس وقت تک کوئی اولاد نہیں تھی۔ چناچہ فرشتوں نے آپ کو بیٹے کی اور پھر اس بیٹے کے بیٹے کی ولادت کی بشارت دی۔
قالت ياويلتى أألد وأنا عجوز وهذا بعلي شيخا إن هذا لشيء عجيب
سورة: هود - آية: ( 72 ) - جزء: ( 12 ) - صفحة: ( 230 )Surah Hud Ayat 72 meaning in urdu
وہ بولی "ہائے میری کم بختی! کیا اب میرے ہاں اولاد ہوگی جبکہ میں بڑھیا پھونس ہو گئی اور یہ میرے میاں بھی بوڑھے ہو چکے؟ یہ تو بڑی عجیب بات ہے"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- سو تم اس کے ذکر سے کس فکر میں ہو
- اور جو امانتوں اور اقراروں کو ملحوظ رکھتے ہیں
- تو جس عورت کے گھر میں وہ رہتے تھے اس نے ان کو اپنی طرف
- سو تم مجھے یاد کرو۔ میں تمہیں یاد کیا کروں گا۔ اور میرے احسان مانتے
- تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو
- اور یہ (شیطان) ان کو رستے سے روکتے رہتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ
- اور ہم نے موسیٰ کو کتاب عنایت کی اور ان کے پیچھے یکے بعد دیگرے
- کہو کہ میں لوگوں کے پروردگار کی پناہ مانگتا ہوں
- یہاں تک کہ ہمیں موت آگئی
- اور جو اپنے پروردگار کی آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں
Quran surahs in English :
Download surah Hud with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Hud mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Hud Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers