Surah Furqan Ayat 72 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَالَّذِينَ لَا يَشْهَدُونَ الزُّورَ وَإِذَا مَرُّوا بِاللَّغْوِ مَرُّوا كِرَامًا﴾
[ الفرقان: 72]
اور وہ جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور جب ان کو بیہودہ چیزوں کے پاس سے گزرنے کا اتفاق ہو تو بزرگانہ انداز سے گزرتے ہیں
Surah Furqan Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) زور کے معنی جھوٹ کے ہیں۔ ہر باطل چیز بھی جھوٹ ہے، اس لیے جھوٹی گواہی سے لے کر کفر وشرک اور ہر طرح کی غلط چیزیں مثلاً لہوولعب، گانا اور دیگر بیہودہ جاہلانہ رسوم وافعال، سب اس میں شامل ہیں اورعبادالرحمٰن کی یہ صفت بھی ہےکہ وہ کسی بھی جھوٹ میں اور جھوٹ کی مجلسوں میں حاضر نہیں ہوتے۔
( 2 ) لَغْوٌ ہر وہ بات اور کام ہے ، جس میں شرعًا کوئی فائدہ نہیں۔ یعنی ایسے کاموں اور باتوں میں بھی وہ شرکت نہیں کرتے بلکہ خاموشی کے ساتھ عزت ووقار سے گزر جاتے ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
عباد الرحمن کے اوصاف عباد الرحمن کے اور نیک اوصاف بیان ہو رہے ہیں کہ وہ جھوٹی گواہی نہیں دیتے یعنی شرک نہیں کرتے، بت پرستی سے بچتے ہیں، جھوٹ نہیں بولتے فسق و فجور نہیں کرتے کفر سے الگ رہتے ہیں لغو اور باطل کاموں سے پرہیز کرتے ہیں گانا نہیں سنتے مشرکوں کی عیدیں نہیں مناتے خیانت نہیں کرتے بری مجلسوں میں نشست نہیں رکھتے شرابیں نہیں پیتے شراب خانوں میں نہیں جاتے اس کی رغبت نہیں کرتے حدیث میں بھی ہے کہ سچے مومن کو چاہئے کہ اس دسترخوان پر نہ بیٹھے جس پر دور شراب چل رہا ہو اور یہ بھی مطلب ہے کہ جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔ بخاری ومسلم میں ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں سب سے بڑا گناہ بتادوں ؟ تین دفعہ یہی فرمایا صحابہ ؓ نے کہا ہاں یارسول اللہ ﷺ آپ نے فرمایا اللہ کے ساتھ شرک کرنا ماں باپ کی نافرمانی کرنا اس وقت تک آپ تکیہ لگائے بیٹھے ہوئے تھے اب اس سے الگ ہو کر فرمانے لگے سنو اور جھوٹی بات کہنا سنو اور جھوٹی گواہی دینا اسے باربار فرماتے رہے یہاں تک کہ ہم اپنے دل میں کہنے لگے کاش رسول اللہ ﷺ اب خاموش ہوجاتے۔ زیادہ ظاہر لفظوں سے تو یہ ہے کہ وہ جھوٹ کے پاس نہیں جاتے۔ اللہ کے ان بزرگ بندوں کا ایک وصف یہ بھی ہے کہ قرآن کی آیتیں سن کر ان کے دل ہل جاتے ہیں ان کے ایمان اور توکل بڑھ جاتے ہیں بخلاف کفار کے کہ ان پر کلام الٰہی کا اثر نہیں ہوتا وہ اپنی بد اعمالیوں سے باز نہیں رہتے۔ نہ اپنا کفر چھوڑتے ہیں نہ سرکشی، طغیانی اور جہالت و ضلالت سے باز آتے ہیں ایمان والوں کے ایمان بڑھ جاتے ہیں اور بیمار دل والوں کی گندگی ابھر آتی ہے پس کافر اللہ کی آیتوں سے بہرے اور اندھے ہوجاتے ہیں۔ ان مومنوں کی حالت ان کے برعکس ہے نہ یہ حق سے بہرے ہیں نہ حق سے اندھے ہیں۔ سنتے ہیں سمجھتے ہیں نفع حاصل کرتے ہیں اپنی اصلاح کرتے ہیں۔ ایسے بہت سے لوگ ہیں جو پڑھتے تو ہیں لیکن اندھا پن بہرا پن نہیں چھوڑتے۔ حضرت شعبی ؒ سے سوال ہوا کہ ایک شخص آتا ہے اور دوسروں کو سجدے میں پاتا ہے لیکن اسے نہیں معلوم کہ کس آیت کو پڑھ کر سجدہ کیا ہے ؟ تو کیا وہ بھی ان کیساتھ سجدہ کرلے ؟ تو آپ نے یہی آیت پڑھی یعنی سجدہ نہ کرے اس لیے کہ اس نے نہ سجدے کی آیت پڑھی نہ سنی نہ سوچی تو مومن کا کوئی کام اندھا دھند نہ کرنا چاہئے جب تک اسکے سامنے کسی چیز کی حقیقت نہ ہو اسے شامل نہ ہونا چائیے۔ پھر ان بزرگ بندوں کی ایک دعا بیان ہوتی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے طلب کرتے ہیں کہ ان کی اولادیں بھی ان کی طرح رب کی فرمانبردار عبادت گزار موحد اور غیر مشرک ہوں تاکہ دنیا میں بھی اس نیک اولاد سے ان کا دل ٹھنڈا رہے اور آخرت میں بھی یہ انہیں اچھی حالت میں دیکھ کر خوش ہوں۔ اس دعا سے ان کی غرض خوبصورتی اور جمال نہیں بلکہ نیکی اور خوش خلقی کی ہے۔ مسلمان کی سچی خوشی اسی میں ہے کہ وہ اپنے اہل و عیال کو دوست احباب کو اللہ کا فرماں بردار دیکھے۔ وہ ظالم نہ ہو بدکار نہ ہو۔ سچے مسلمان ہوں۔ حضرت مقداد ؓ کو دیکھ کر ایک صاحب فرمانے لگے ان کی آنکھوں کو مبارک باد ہو جنہوں نے اللہ کے رسول ﷺ کی زیارت کی ہے۔ کاش کہ ہم بھی حضور ﷺ کو دیکھتے اور تمہاری طرح فیض صحبت حاصل کرتے۔ اس پر حضرت مقداد ؓ ناراض ہوئے تو نفیر کہتے ہیں مجھے تعجب معلوم ہوا کہ اس بات میں کوئی برائی نہیں پھر یہ خفا کیوں ہو رہے ہیں ؟ اتنے میں حضرت مقداد ؓ نے فرمایا کہ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ اس چیز کی آرزو کرتے ہیں کہ جو قدرت نے انہیں نہیں دی۔ اللہ ہی کو علم ہے کہ یہ اگر اس وقت ہوتے تو ان کا کیا حال ہوتا ؟ واللہ وہ لوگ بھی تو رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں تھے جنہوں نے نہ آپ کی تصدیق نہ تابعداری کی اور اوندھے منہ جہنم میں گئے۔ تم اللہ کا یہ احسان نہیں مانتے کہ اللہ نے تمہیں اسلام میں اور مسلمان گھروں میں پیدا کیا۔ پیدا ہوتے ہی تمہارے کانوں میں اللہ کی توحید اور حضرت محمد ﷺ کی رسالت پڑی اور ان بلاؤں سے تم بچالئے گئے جو تم سے اگلے لوگوں پر آئی تھیں۔ حضور ﷺ تو ایسے زمانے میں مبعوث ہوئے تھے جس وقت دنیا کی اندھیر نگری اپنی انتہا پر تھی۔ اس وقت دنیا والوں کے نزدیک بت پرستی سے بہتر کوئی مذہب نہ تھا۔ آپ فرقان لے کر آئے حق وباطل میں تمیز کی۔ باپ بیٹے جدا ہوگئے۔ مسلمان اپنے باپ دادوں بیٹوں پوتوں دوست احباب کو کفر پر دیکھتے ان سے انہیں کوئی محبت پیار نہیں ہوتا تھا بلکہ کڑہتے تھے کہ یہ جہنمی ہیں اسی لئے ان کی دعائیں ہوتی تھیں۔ اس دعا کا آخر یہ ہے کہ ہمیں لوگوں کا رہبر بنا دے کہ ہم انہیں نیکی کی تعلیم دیں، لوگ بھلائی میں ہماری اقتدا کریں۔ ہماری اولاد ہماری راہ چلے تاکہ ثواب بڑھ جائے اور ان کی نیکیوں کا باعث بھی ہم بن جائیں۔ رسول کریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم فرماتے ہیں کہ انسان کے مرتے ہی اس کے اعمال ختم ہوجاتے ہیں مگر تین چیزیں۔ نیک اولاد جو اس کے لئے دعا کرے یا علم جس سے اس کے بعد نفع اٹھایا جائے یا صدقہ جاریہ۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 72 وَالَّذِیْنَ لَا یَشْہَدُوْنَ الزُّوْرَلا ”یہ صرف جھوٹ کی گواہی سے بچنے کی بات نہیں بلکہ اس سے ایسی بلند تر کیفیت کا ذکر ہے جس کے اندر جھوٹی گواہی سے بچنے کا مفہوم ضمنی طور پر خود بخود آجاتا ہے۔ یعنی اللہ کے یہ نیک بندے حق و صداقت کی غیرت و حمیت میں اس قدر پختہ ہوتے ہیں کہ کسی ایسی جگہ پر وہ اپنی موجودگی بھی گوارا نہیں کرتے جہاں جھوٹ بولا جا رہا ہو یا جھوٹ پر مبنی کوئی دھندا ہو رہا ہو۔وَاِذَا مَرُّوْا باللَّغْوِ مَرُّوْا کِرَامًا ”اگر ان لوگوں کا کہیں اتفاق سے کسی کھیل تماشے اور لغو کام پر سے گزر ہو تو وہ اس سے اپنا دامن بچا کر بےنیازی سے گزر جاتے ہیں۔ یہی مضمون سورة المؤمنون میں اس طرح آیا ہے : وَالَّذِیْنَ ہُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ کہ مؤمنین ہر قسم کی لغویات سے اعراض کرتے ہیں۔
والذين لا يشهدون الزور وإذا مروا باللغو مروا كراما
سورة: الفرقان - آية: ( 72 ) - جزء: ( 19 ) - صفحة: ( 366 )Surah Furqan Ayat 72 meaning in urdu
(اور رحمٰن کے بندے وہ ہیں) جو جھوٹ کے گواہ نہیں بنتے اور کسی لغو چیز پر ان کا گزر ہو جائے تو شریف آدمیوں کی طرح گزر جاتے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے وہ ان کو ان کا
- کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ خدا کس طرح خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا
- اور بائیں ہاتھ والے (افسوس) بائیں ہاتھ والے کیا (ہی عذاب میں) ہیں
- جو ملک میں فساد کرتے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے
- جس خیرات دینے کے بعد (لینے والے کو) ایذا دی جائے اس سے تو نرم
- ہاں جس پیغمبر کو پسند فرمائے تو اس (کو غیب کی باتیں بتا دیتا اور
- اور اپنی بیوی اور اپنے بیٹے سے
- جو پرہیزگار ہیں وہ باغوں اور نہروں میں ہوں گے
- اور اسی کے نشانات (اور تصرفات) میں سے ہے آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا
- ہاں جو مرد اور عورتیں اور بچے بےبس ہیں کہ نہ تو کوئی چارہ کر
Quran surahs in English :
Download surah Furqan with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Furqan mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Furqan Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers