Surah yusuf Ayat 73 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قَالُوا تَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمْتُم مَّا جِئْنَا لِنُفْسِدَ فِي الْأَرْضِ وَمَا كُنَّا سَارِقِينَ﴾
[ يوسف: 73]
وہ کہنے لگے کہ خدا کی قسم تم کو معلوم ہے کہ ہم (اس) ملک میں اس لیے نہیں آئے کہ خرابی کریں اور نہ ہم چوری کیا کرتے ہیں
Surah yusuf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) برداران یوسف ( عليه السلام ) چونکہ اس منصوبے سے بےخبر تھے جو حضرت یوسف ( عليه السلام ) نے تیار کیا تھا، اس لئے قسم کھا کر انہوں نے اپنے چور ہونے کی اور زمین میں فساد برپا کرنے کی نفی کی۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اپنے اوپر چوری کی تہمت سن کر برادران یوسف کے کان کھڑے ہوئے اور کہنے لگے تم ہمیں جان چکے ہو ہمارے عادات وخصائل سے واقف ہوچکے ہو ہم ایسے نہیں کہ کوئی فساد اٹھائیں ہم ایسے نہیں ہیں کہ چوریاں کرتے پھریں۔ شاہی ملازموں نے کہا اچھا اگر جام و بیمانے کا چور تم میں سے ہی کوئی ہو اور تم جھوٹے پڑو تو اس کی سزا کیا ہونی چاہئے ؟ جواب دیا کہ دین ابراہیمی کے مطابق اس کی سزا یہ ہے کہ وہ اس شخص کے سپرد کردیا جائے، جس کا مال اس نے چرایا ہے، ہماری شریعت کا یہی فیصلہ ہے۔ اب حضرت یوسف ؑ کا مطلب پورا ہوگیا۔ آپ نے حکم دیا کہ ان کی تلاشی لی جائے چناچہ پہلے بھائیوں کے اسباب کی تلاشی لی، حالانکہ معلوم تھا کہ ان کی خورجیاں خالی ہیں لیکن صرف اس لئے کہ انہیں اور دوسرے لوگوں کو کوئی شبہ نہ آپ نے یہ کام کیا۔ جب بھائیوں کی تلاشی ہوچکی اور جام نہ ملا تو اب بنیامین کے اسباب کی تلاشی شروع ہوئی چونکہ ان کے اسباب میں رکھوایا تھا اس لئے اس میں سے نکلنا ہی تھا، نکلتے ہی حکم دیا کہ انہیں روک لیا جائے۔ یہ تھی وہ ترکیب جو جناب باری نے اپنی حکمت اور حضرت یوسف کی اور بنیامین وغیرہ کی مصلحت کے لئے حضرت یوسف صدیق ؑ کو سکھائی تھی۔ کیونکہ شاہ مصر کے قانون کے مطابق تو باوجود چور ہونے کے بنیامین کو حضرت یوسف ؑ اپنے پاس نہیں رکھ سکتے تھے لیکن چونکہ بھائی خود یہی فیصلہ کرچکے تھے، اس لئے یہی فیصلہ حضرت یوسف ؑ نے جاری کردیا۔ آپ کو معلوم تھا کہ شرع ابراہیمی کا فیصلہ چور کی بابت کیا ہے۔ اس لئے بھائیوں سے پہلے ہی منوا لیا تھا۔ جس کے درجے اللہ بڑھانا چاہے، بڑھا دیتا ہے۔ جیسے فرمان ہے تم میں سے ایمانداروں کے درجے ہم بلند کریں گے۔ ہر عالم سے بالا کوئی اور عالم بھی ہے یہاں تک کہ اللہ سب سے بڑا عالم ہے۔ اسی سے علم کی ابتدا ہے اور اسی کی طرف علم کی انتہا ہے حضرت عبداللہ ؓ کی قرأت میں فوق کل عالم علیم ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 73 قَالُوْا تَاللّٰهِ لَقَدْ عَلِمْتُمْ مَّا جِئْنَا لِنُفْسِدَ فِي الْاَرْضِ وَمَا كُنَّا سٰرِقِيْنَ آپ لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہم قحط کے مارے لوگ یہاں اتنی دور سے غلہ لینے آئے ہیں ہم کوئی چور ڈاکو نہیں ہیں۔ ان کے اس فقرے اور انداز گفتگو میں بڑی لجاجت پائی جاتی ہے۔
قالوا تالله لقد علمتم ما جئنا لنفسد في الأرض وما كنا سارقين
سورة: يوسف - آية: ( 73 ) - جزء: ( 13 ) - صفحة: ( 244 )Surah yusuf Ayat 73 meaning in urdu
ان بھائیوں نے کہا "خدا کی قسم، تو لوگ خوب جانتے ہو کہ ہم اس ملک میں فساد کرنے نہیں آئے ہیں اور ہم چوریاں کرنے والے لوگ نہیں ہیں"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (انہوں نے) کہا (ہاں) تمہارے پروردگار نے یوں ہی فرمایا ہے۔ وہ بےشک صاحبِ حکمت
- یا تمہارا کھجوروں اور انگوروں کا کوئی باغ ہو اور اس کے بیچ میں نہریں
- اور خدا ہی نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر نطفے سے پھر تم
- سو ثمود تو کڑک سے ہلاک کردیئے گئے
- اور جان رکھو کہ جو چیز تم (کفار سے) لوٹ کر لاؤ اس میں سے
- یہ ان کی سزا ہے اس لئے کہ وہ ہماری آیتوں سے کفر کرتے تھے
- جس پر خدا نے لعنت کی ہے (جو خدا سے) کہنے لگا میں تیرے بندوں
- یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت چھوڑ کر گمراہی اور بخشش چھوڑ کر عذاب
- اور کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ہم کو ہمارا حصہ حساب کے دن سے
- اور فرعون کے ساتھ (کیا کیا) جو خیمے اور میخیں رکھتا تھا
Quran surahs in English :
Download surah yusuf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah yusuf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter yusuf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers