Surah Saffat Ayat 77 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَجَعَلْنَا ذُرِّيَّتَهُ هُمُ الْبَاقِينَ﴾
[ الصافات: 77]
اور ان کی اولاد کو ایسا کیا کہ وہی باقی رہ گئے
Surah Saffat Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اکثر مفسرین کے قول کے مطابق حضرت نوح ( عليه السلام ) کے تین بیٹے تھے۔ حام، سام، یافث۔ انہی سے بعد کی نسل انسانی چلی۔ اسی لئے حضرت نوح ( عليه السلام ) کو آدم ثانی بھی کہا جاتا ہے یعنی آدم ( عليه السلام ) کی طرح، آدم ( عليه السلام ) کے بعد یہ دوسرے ابوالبشر ہیں۔ سام کی نسل سے عرب، فارس، روم اور یہود ونصاریٰ ہیں۔ حام کی نسل سےسوڈان ( مشرق سے مغرب تک ) یعنی سندھ، ہند، نوب، زنج، حبشہ قبط اور بربر وغیرہم ہیں اور یافث کی نسل سے صقالبہ، ترک، خزر اور یاجوج ماجوج وغیرہم ہیں۔ ( فتح القدیر ) وَاللهُ أَعْلَمُ۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
نیک لوگوں کے نام زندہ رہتے ہیں۔ اوپر کی آیتوں میں پہلے لوگوں کی گمراہی کا اجمالاً ذکر تھا۔ ان آیتوں میں تفصیلی بیان ہے۔ حضرت نوح نبی ؑ اپنی قوم میں ساڑھے نو سو سال تک رہے اور ہر وقت انہیں سمجھاتے بجھاتے رہے لیکن تاہم قوم گمراہی پر جمی رہی سوائے چند پاک باز لوگوں کے کوئی ایمان نہ لایا۔ بلکہ ستاتے اور تکلیفیں دیتے رہے، آخر کار اللہ کے رسول ﷺ نے تنگ آکر رب سے دعا کی کہ اللہ میں عاجز آگیا تو میری مدد کر۔ اللہ کا غضب ان پر نازل ہوا اور تمام کفار کو تہ آب اور غرق کردیا۔ تو فرماتا ہے کہ نوح نے تنگ آکر ہمارے جناب میں دعا کی۔ ہم تو ہیں ہی بہترین طور پر دعاؤں کے قبول کرنے والے فوراً ان کی دعا قبول فرما لی۔ اور اس تکذیب و ایذاء سے جو انہیں کفار سے روز مرہ پہنچ رہی تھی ہم نے بچالیا۔ اور انہی کی اولاد سے پھر دنیا بسی، کیونکہ وہی باقی بچے تھے۔ حضرت قتادہ ؓ فرماتے ہیں تمام لوگ حضرت نوح کی اولاد میں سے ہیں۔ ترمذی کی مرفوع حدیث میں اس آیت کی تفسیر میں ہے کہ سام حام اور یافث کی پھر اولاد پھیلی اور باقی رہی۔ مسند میں یہ بھی ہے کہ سام سارے عرب کے باپ ہیں اور حام تمام حبش کے اور یافث تمام روم کے۔ اس حدیث میں رومیوں سے مراد روم اول یعنی یونانی ہیں۔ جو رومی بن لیطی بن یوناں بن یافث بن نوح کی طرف منسوب ہیں۔ حضرت سعید بن مسیب ؓ کا فرمان ہے کہ حضرت نوح کے ایک لڑکے سام کی اولاد عرب، فارس اور رومی ہیں اور یافث کی اولاد ترک، صقالبہ اور یاجوج ماجوج ہیں اور حام کی اولاد قبطی، سوڈانی اور بربری ہیں واللہ اعلم۔ حضرت نوح کی بھلائی اور ان کا ذکر خیر ان کے بعد کے لوگوں میں اللہ کی طرف سے زندہ رہا۔ تمام انبیاء کی حق گوئی کا نتیجہ یہی ہوتا ہے ہمیشہ ان پر لوگ سلام بھیجتے رہیں گے اور ان کی تعریفیں بیان کرتے رہیں گے۔ حضرت نوح ؑ پر سلام ہو۔ یہ گویا اگلے جملے کی تفسیر ہے یعنی ان کا ذکر بھلائی سے باقی رہنے کے معنی یہ ہیں کہ ہر امت ان پر سلام بھیجتی رہتی ہے۔ ہماری یہ عادت ہے کہ جو شخص خلوص کے ساتھ ہماری عبادت و اطاعت پر جم جائے ہم بھی اس کا ذکر جمیل بعد والوں میں ہمیشہ کے لیے باقی رکھتے ہیں۔ حضرت نوح یقین و ایمان رکھنے والوں توحید پر جم جانے والوں میں سے تھے۔ نوح اور نوح والوں کا تو یہ واقعہ ہوا۔ لیکن نوح کے مخالفین غارت اور غرق کر دئیے گئے۔ ایک آنکھ جھپکنے والی ان میں باقی نہ بچی، ایک خبر رساں زندہ نہ رہا، نشان تک باقی نہ بچا۔ ہاں ان کی ہڈیاں اور برائیاں رہ گئیں جن کی وجہ سے مخلوق کی زبان پر ان کے یہ بدترین افسانے چڑھ گئے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 77{ وَجَعَلْنَا ذُرِّیَّـتَہٗ ہُمُ الْبٰقِیْنَ } ” اور ہم نے اس کی اولاد کو ہی باقی رہنے والابنایا۔ “ یہ آیت فلسفہ قرآنی کے اعتبار سے بہت اہم ہے۔ اس میں اسلوبِ حصر کے ساتھ فرمایا گیا ہے کہ صرف نوح علیہ السلام ہی کی اولاد کو ہم نے باقی رہنے والا بنایا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیلاب کے بعد دنیا میں بنی نوع انسان کی نسل صرف حضرت نوح کے بیٹوں سے ہی چلی تھی۔ آپ علیہ السلام کی قوم کے رویے کے حوالے سے قرآن میں جا بجا جو اشارے ملتے ہیں اس سے تو یہی گمان ہوتا ہے کہ ان لوگوں میں سے شاید کوئی بھی آپ علیہ السلام پر ایمان نہیں لایا تھا۔ بلکہ سورة هود کے الفاظ : { وَمَآاٰمَنَ مَعَہٗٓ اِلاَّ قَلِیْلٌ۔ } سے تو ایسے ہی لگتا ہے جیسے کشتی میں گنتی کے چند افراد تھے جن میں آپ علیہ السلام خود تھے ‘ آپ علیہ السلام کے تین بیٹے اور ان کے اہل و عیال تھے یا ممکن ہے آپ علیہ السلام کی کوئی بیوی بھی آپ علیہ السلام کے ہمراہ ہو۔ اس کے علاوہ کچھ خادمین اور ملازمین ہوں گے اور بس۔ آپ علیہ السلام کی ایک بیوی اور ایک بیٹا تو غرق ہونے والوں میں شامل تھے۔ اگر کوئی ُ خدام ّوغیرہ تھے بھی تو ان کی نسل آگے چلنے کا اہتمام نہیں ہوا ہوگا۔ چناچہ اس کے بعد نسل انسانی آپ علیہ السلام کے تین بیٹوں سام ‘ حام اور یافث سے ہی چلی۔ اسی لیے آپ علیہ السلام کو آدم ثانی بھی کہا جاتا ہے۔ میرے اندازے کے مطابق تقریباً دو ہزار برس کے عرصے میں انسانی آبادی دنیا کے مختلف علاقوں میں پھیلی ہے۔ ورنہ حضرت نوح علیہ السلام کے زمانے تک انسانی آبادی صرف اسی علاقے تک محدود تھی جو سب کی سب سیلاب کی وجہ سے ختم ہوگئی اور صرف وہی چند نفوس زندہ بچے جو آپ علیہ السلام کے ساتھ کشتی میں سوار تھے۔ بہر حال آیت زیر مطالعہ کے الفاظ میں یہ مفہوم بہت واضح ہے کہ سیلاب کے بعد نسل انسانی صرف آپ علیہ السلام کے بیٹوں ذُرِّیَّتَہٗ سے ہی آگے چلی۔ کشتی میں اگر آپ علیہ السلام کے خاندان کے علاوہ کچھ اور لوگ موجود تھے بھی تو ان میں سے کسی کی نسل آگے نہ چل سکی۔
Surah Saffat Ayat 77 meaning in urdu
اور اسی کی نسل کو باقی رکھا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جو ایمان لائے اور عمل نیک کیے وہ بہشتوں میں داخل کیے جائیں گے
- جو دلوں پر جا لپٹے گی
- (اے محمدﷺ) ہم تمہیں موسٰی اور فرعون کے کچھ حالات مومن لوگوں کو سنانے کے
- (یعنی) باغ اور چشمے
- (وہ) بہشت جاودانی (ہیں) جن میں وہ داخل ہوں گے ان کے نیچے نہریں بہہ
- نیز اگر ہم کسی فرشتہ کو بھیجتے تو اسے مرد کی صورت میں بھیجتے اور
- (اس وقت) خدا کے سوا کوئی جماعت اس کی مددگار نہ ہوئی اور نہ وہ
- اور یاد تو کرو جب اس نے تم کو قوم عاد کے بعد سردار بنایا
- اور (ویسی ہی) یہ کتاب ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے بابرکت جو اپنے
- یہ پہلے بھی طالب فساد رہے ہیں اور بہت سی باتوں میں تمہارے لیے الٹ
Quran surahs in English :
Download surah Saffat with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Saffat mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Saffat Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers