Surah baqarah Ayat 78 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَمِنْهُمْ أُمِّيُّونَ لَا يَعْلَمُونَ الْكِتَابَ إِلَّا أَمَانِيَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ﴾
[ البقرة: 78]
اور بعض ان میں ان پڑھ ہیں کہ اپنے باطل خیالات کے سوا (خدا کی) کتاب سے واقف ہی نہیں اور وہ صرف ظن سے کام لیتے ہیں
Surah baqarah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ تو ان کے اہل علم کی باتیں تھیں۔ رہے ان کے ان پڑھ لوگ، وہ کتاب ( تورات ) سے تو بےخبر ہیں، لیکن وہ آرزوئیں ضرور رکھتے ہیں اور گمانوں پر ان کا گزارہ ہے، جس میں انہیں ان کے علما نے مبتلا کیا ہوا ہے، مثلاً ہم تو اللہ کے چہیتے ہیں۔ ہم جہنم میں اگر گئے بھی تو صرف چند دن کے لئے اور ہمیں ہمارے بزرگ بخشوالیں گے۔ وغیرہ وغیرہ۔ جیسے کے آج کے جاہل مسلمانوں کو بھی علما ومشائخ نے ایسے ہی حسین جالوں اور پرفریب وعدوں میں پھنسا رکھا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
امی کا مفہوم اور ویل کے معنی امی کے معنی وہ شخص جو اچھی طرح لکھنا نہ جانتا ہو امیون اس کی جمع ہے آنحضرت ﷺ کی صفتوں میں ایک صفت " امی " بھی آئی ہے اس لئے کہ آپ بھی لکھنا نہیں جانتے تھے۔ قرآن کہتا ہے آیت ( وَمَا كُنْتَ تَتْلُوْا مِنْ قَبْلِهٖ مِنْ كِتٰبٍ وَّلَا تَخُــطُّهٗ بِيَمِيْنِكَ اِذًا لَّارْتَابَ الْمُبْطِلُوْنَ ) 29۔ العنكبوت:48) یعنی تو اے نبی اس سے پہلے نہ تو پڑھ سکتا نہ لکھ سکتا تھا اگر ایسا ہوتا تو شاید ان باطل پرستوں کے شبہ کی گنجائش ہوجاتی۔ آنحضرت ﷺ فرماتے ہیں ہم امی اور ان پڑھ لوگ ہیں نہ لکھنا جانیں نہ حساب، مہینہ کبھی اتنا ہوتا ہے اور کبھی اتنا پہلی بار تو آپ نے دونوں ہاتھوں کی کل انگلیاں تین بار نیچے کی طرف جھکائیں یعنی تیس دن کا دو بار اور تیسری مرتبہ میں انگوٹھے کا حلقہ بنا لیا یعنی انتیس دن کا مطلب یہ ہے کہ ہماری عبادتیں اور ان کے وقت حساب کتاب پر موقوف نہیں قرآن کریم نے اور جگہ فرمایا اللہ تعالیٰ نے ان پڑھوں میں ایک رسول انہی میں سے بھیجا امام ابن جریر فرماتے ہیں کہ اس لفظ میں بےپڑھے آدمی کو ماں کی طرف منسوب کیا گیا حضرت عبداللہ بن عباس سے ایک روایت ہے کہ یہاں پر " امی " نہیں کہا گیا ہے جنہوں نے نہ تو کسی رسول کی تصدیق کی تھی نہ کسی کتاب کو مانا تھا اور اپنی لکھی ہوئی کتابوں کو اوروں سے کتاب اللہ کی طرح منوانا چاہتے تھے لیکن اول تو یہ قول محاورات عرب کے خلاف ہے دوسرے اس قول کی سند ٹھیک نہیں۔ امانی کے معنی باتیں اوراقوال ہیں حضرت ابن عباس سے مروی ہے " کذب " " آرزو " " جھوٹ کے " معنی بھی کئے گئے ہیں تلاوت اور ظاہری الفاظ کے معنی بھی مروی ہیں جیسے قرآن مجید میں اور جگہ سے آیت ( الا اذا تمنی ) یہاں تلاوت کے معنی صاف ہیں شعراء کے شعروں میں بھی یہ لفظ تلاوت کے معنی میں ہے اور وہ صرف گمان ہی پر ہیں یعنی حقیقت کو نہیں جانتے اور اس پر ناحق کا گمان کرتے ہیں اور اوٹ پٹانگ باتیں بناتے ہیں۔ پھر یہودیوں کی ایک دوسری قسم کا بیان ہو رہا ہے جو پڑھے لکھے لوگ تھے اور گمراہی کی طرف دوسروں کو بلاتے تھے اور اللہ پر جھوٹ باندھتے تھے اور مریدوں کا مال ہڑپ کرتے تھے۔ ویل کے معنی ہلاکت اور بربادی کے ہیں اور جہنم کے گڑھے کا نام بھی ہے جس کی آگ اتنی تیز ہے کہ اگر اس میں پہاڑ ڈالے جائیں تو دھول ہوجائیں ابن ابی حاتم کی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جہنم کی ایک وادی کا نام ویل ہے جس میں کافر ڈالے جائیں گے چالیس سال کے بعد تلے میں پہنچیں گے اتنی گہرائی ہے لیکن سند کے اعتبار سے یہ حدیث غریب بھی ہے منکر بھی ہے اور ضعیف بھی ہے اور ایک غریب حدیث میں ہے کہ جہنم کے ایک پہاڑ کا نام ویل ہے یہودیوں نے توراۃ کی تحریف کردی اس میں کمی یا زیادتی کی۔ آنحضرت ﷺ کا نام نکال ڈالا اس لئے اللہ کا غضب ان پر نازل ہوا اور توراۃ اٹھا لی گئی اور اللہ تعالیٰ نے فرما دیا کہ ان کے ہاتھوں کے لکھے اور ان کی کمائی برباد اور ہلاک ہو ویل کے معنی سخت عذاب برائی، ہلاکت، افسوس، درد، دکھ، رنج و ملال وغیرہ کے بھی آتے ہیں۔ ویل، ویح، ویش، ویہ، ویک، ویب سب ایک ہی معنی میں ہیں گو بعض نے ان الفاظ کے جدا جدا معنی بھی کئے ہیں لفظ ویل نکرہ ہے اور نکرہ مبتدا نہیں بن سکتا لیکن چونکہ یہ معنی میں بد دعا کے ہے اس لئے اسے مبتدا بنا دیاگ یا ہے بعض لوگوں نے اسے نصب دینا بھی جائز سمجھا ہے لیکن ویلا کی قرأت نہیں یہاں یہودیوں کے علماء کی بھی مذمت ہو رہی ہے کہ وہ اپنی باتوں کو اللہ تعالیٰ کا کلام کہتے تھے اور اپنے والوں کو خوش کر کے دنیا کماتے تھے حضرت عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ تم اہل کتاب سے کچھ بھی کیوں پوچھو ؟ اللہ تعالیٰ کی تازہ کتاب تمہارے ہاتھوں میں ہے اہل کتاب نے تو کتاب اللہ میں تحریف کی اپنی ہاتھ کی لکھی ہوئی باتوں کو اللہ عزوجل کی طرف منسوب کردیا اس کی تشہیر کی پھر تمہیں اپنی محفوظ کتاب کو چھوڑ کر ان کی تبدیل کردہ کتاب کی کیا ضرورت ؟ افسوس کہ وہ تم سے نہ پوچھیں اور تم ان سے دریافت کرتے پھرو تھوڑے مول سے مراد ساری دنیا مل جائے تو بھی آخرت کے مقابلہ میں کمتر ہے اور جنت کے مقابلہ میں بیحد حقیر چیز ہے پھر فرمایا کہ ان کے اس فعل کی وجہ سے کہ وہ اپنی باتوں کو اللہ رب العزت کی باتوں کی طرح لوگوں سے منواتے ہیں اور اس پر دنیا کماتے ہیں ہلاکت اور بربادی ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 78 وَمِنْہُمْ اُمِّیُّوْنَ “ rّ ” اُمی “ کا لفظ قرآن مجید میں اصلاً تو مشرکین عرب کے لیے آتا ہے۔ اس لیے کہ ان کے اندر پڑھنے لکھنے کا رواج ہی نہیں تھا۔ کوئی آسمانی کتاب بھی ان کے پاس نہیں تھی۔ لیکن یہاں یہود کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ان میں سے بھی ایک طبقہ ان پڑھ لوگوں پر مشتمل ہے۔ جیسے آج مسلمانوں کا حال ہے کہ اکثر و بیشتر جاہل ہیں ‘ ان میں سے بعض اگرچہ پی ایچ ڈی ہوں گے ‘ لیکن انہیں قرآن کی ” ا ‘ ب ‘ ت “ نہیں آتی ‘ دین کے ” مبادی “ تک سے ناواقف ہیں۔ چناچہ آج پڑھے لکھے مسلمانوں کی بھی عظیم اکثریت ” پڑھے لکھے جاہلوں “ پر مشتمل ہے۔ جبکہ ہماری اکثریت ویسے ہی بغیر پڑھی لکھی ہے۔ تو اب انہیں دین کا کیا پتا ؟ وہ تو سارا اعتماد کریں گے علماء پر ! کوئی بریلوی ہے تو بریلوی علماء پر اعتماد کرے گا ‘ کوئی دیوبندی ہے تو دیوبندی علماء پر اعتماد کرے گا ‘ کوئی اہل حدیث ہے تو اہل حدیث علماء پر اعتماد کرے گا۔ اب امیوں کا سہارا کیا ہوتا ہے ؟ّلاَ یَعْلَمُوْنَ الْکِتٰبَ الاَّ اَمَانِیَّ “ ایسے لوگ کتاب سے تو واقف نہیں ہوتے ‘ بس اپنی کچھ خواہشات اور آرزوؤں پر تکیہ کیے ہوئے ہوتے ہیں۔ ان خواہشات کا ذکر آگے آجائے گا۔ یہود کو یہ زعم تھا کہ ہم تو اسرائیلی ہیں ‘ ہم اللہ کے محبوب ہیں اور اس کے بیٹوں کی مانند چہیتے ہیں ‘ ہماری تو شفاعت ہو ہی جائے گی۔ ہمیں تو جہنم میں داخل کیا بھی گیا تو تھوڑے سے عرصے کے لیے کیا جائے گا ‘ پھر ہمیں نکال لیا جائے گا۔ یہ ان کی ” اَمَانِیّ “ ہیں۔ ” اُمْنِیَّۃٌ “ کہتے ہیں بےبنیاد خواہش کو ‘ اَمَانِیّاس کی جمع ہے۔ اس کی صحیح تعبیر کے لیے انگریزی کا لفظ wishful thinkings ہے۔ یہ اپنی ان بےبنیاد خواہشات اور جھوٹی آرزوؤں کے سہارے جی رہے ہیں ‘ کتاب کا علم ان کے پاس ہے ہی نہیں۔وَاِنْ ہُمْ الاَّ یَظُنُّوْنَ “ ان کے پاس محض وہم و گمان اور ان کے اپنے من گھڑت خیالات ہیں۔
ومنهم أميون لا يعلمون الكتاب إلا أماني وإن هم إلا يظنون
سورة: البقرة - آية: ( 78 ) - جزء: ( 1 ) - صفحة: ( 12 )Surah baqarah Ayat 78 meaning in urdu
ان میں ایک دوسرا گروہ امّیوں کا ہے، جو کتاب کا تو علم رکھتے نہیں، بس اپنی بے بنیاد امیدوں اور آرزوؤں کو لیے بیٹھے ہیں اور محض وہم و گمان پر چلے جا رہے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (اور) جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے وہ تمام خلقت سے بہتر
- اور وہی تو ہے جس نے رات کو تمہارے لئے پردہ اور نیند کو آرام
- اس طرح (کا حال ہوگا) اور ہم بڑی بڑی آنکھوں والی سفید رنگ کی عورتوں
- (یعنی) خدا کی مدد سے۔ وہ جسے چاہتا ہے مدد دیتا ہے اور وہ غالب
- اور میں نے تم کو انتخاب کرلیا ہے تو جو حکم دیا جائے اسے سنو
- مگر (لوگو) تم دنیا کو دوست رکھتے ہو
- یہاں تک کہ جب اس کے پاس پہنچ جائیں گے تو ان کے کان اور
- یہ خدا کے حکم ہیں جو خدا نے تم پر نازل کئے ہیں۔ اور جو
- اور خدا ایسا نہ تھا کہ جب تک تم ان میں سے تھے انہیں عذاب
- اور جب تم کو کوئی دعا دے تو (جواب میں) تم اس سے بہتر (کلمے)
Quran surahs in English :
Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers