Surah Ankabut Ayat 8 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ العنکبوت کی آیت نمبر 8 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Ankabut ayat 8 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَوَصَّيْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا ۖ وَإِن جَاهَدَاكَ لِتُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا ۚ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ﴾
[ العنكبوت: 8]

Ayat With Urdu Translation

اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرنے کا حکم دیا ہے۔ (اے مخاطب) اگر تیرے ماں باپ تیرے درپے ہوں کہ تو میرے ساتھ کسی کو شریک بنائے جس کی حقیقت کی تجھے واقفیت نہیں۔ تو ان کا کہنا نہ مانیو۔ تم (سب) کو میری طرف لوٹ کر آنا ہے۔ پھر جو کچھ تم کرتے تھے میں تم کو جتا دوں گا

Surah Ankabut Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) قرآن کریم کے متعدد مقامات پر اللہ تعالیٰ نے اپنی توحید وعبادت کا حکم دینے کے ساتھ والدین کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید کی ہے جس سے اس امر کی وضاحت ہوتی ہے کہ ربوبیت ( الہٰ واحد ) کے تقاضوں کو صحیح طریقے سے وہی سمجھ سکتا اور انہیں ادا کرسکتا ہے جو والدین کی اطاعت وخدمت کے تقاضوں کو سمجھتا اور ادا کرتا ہے۔ جو شخص یہ بات سمجھنے سے قاصر ہے کہ دنیا میں اس کا وجود والدین کی باہمی قربت کا نتیجہ اور اس کی تربیت وپرداخت، ان کی غایت مہربانی اور شفقت کا ثمرہ ہے۔ اس لیے مجھے ان کی خدمت میں کوئی کوتاہی اور ان کی اطاعت سے سرتابی نہیں کرنی چاہیے۔ وہ یقیناً خالق کائنات کو سمجھنے اور اس کی توحید وعبادت کے تقاضوں کی ادائیگی سے بھی قاصر رہے گا۔ اسی لیے احادیث میں بھی والدین کے ساتھ حسن سلوک کی بڑی تاکید آئی ہے۔ ایک حدیث میں والدین کی رضامندی کو اللہ کی رضا اور ان کی ناراضی کو رب کی ناراضی کا باعث قرار دیا گیا ہے۔
( 2 ) یعنی والدین اگر شرک کا حکم دیں ( اور اسی میں دیگر معاصی کا حکم بھی شامل ہے ) اور اس کے لیے خاص کوشش بھی کریں۔ ( جیسا کہ مجاہدہ کے لفظ سے واضح ہے ) تو ان کی اطاعت نہیں کرنی چاہیئے۔ کیونکہ «لا طَاعَةَ لأَحَدٍ فِي مَعْصِيَةِ اللهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى» ( مسند أحمد5/66 والصحيحة للألباني، نمبر 179 ) ” اللہ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں “۔ اس آیت کی شان نزول میں حضرت سعد بن ابی وقاص ( رضي الله عنه ) ، کا واقعہ آتا ہے کہ ان کے مسلمان ہونے پر ان کی والدہ نے کہا کہ میں نہ کھاؤں گی نہ پیوں گی، یہاں تک کہ مجھے موت آجائے یا پھر تو محمد ( صلى الله عليه وسلم ) کی نبوت کا انکار کر دے، بالآخر یہ اپنی والدہ کو زبردستی منہ کھول کر کھلاتے، جس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ ( صحيح مسلم، ترمذي، تفسير سورة العنكبوت )

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


انسان کا وجود پہلے اپنی توحید پر مضبوطی کے ساتھ کاربند رہنے کا حکم فرما کر اب ماں باپ کے سلوک واحسان کا حکم دیتا ہے۔ کیونکہ انہی سے انسان کا وجود ہوتا ہے۔ باپ خرچ کرتا ہے اور پرورش کرتا ہے ماں محبت رکھتی ہے اور پالتی ہے۔ دوسری آیت میں فرمان ہے آیت ( وَقَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّآ اِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ اِحْسَانًا 23؀ ) 17۔ الإسراء :23) اللہ تعالیٰ فیصلہ فرماچکا ہے کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کی پوری اطاعت کرو۔ ان دونوں یا ان میں سے ایک کا بڑھاپے کا زمانہ آجائے تو انہیں اف بھی نہ کہنا ڈانٹ ڈپٹ تو کہاں کی ؟ بلکہ ان کے ساتھ ادب سے کلام کرنا اور رحم کے ساتھ ان کے سامنے جھکے رہنا اور اللہ سے ان کے لیے دعا کرنا کہا اے اللہ ان پر ایسا رحم کر جیسے یہ بچپن میں مجھ پر کیا کرتے تھے۔ لیکن ہاں یہ خیال رہے کہ اگر یہ شرک کی طرف بلائیں تو ان کا کہا نہ ماننا۔ سمجھ لو کہ تمہیں ایک دن میرے سامنے کھڑے ہونا ہے۔ اس وقت میں اپنی پرستش کا اور میرے فرمان کے تحت ماں باپ کی اطاعت کرنے کا بدلہ دونگا۔ اور نیک لوگوں کے ساتھ حشر کرونگا اگر تم نے اپنے ماں باپ کی وہ باتیں نہیں مانیں جو میرے احکام کے خلاف نہیں تو وہ خواہ کیسے ہی ہوں میں تمہیں ان سے الگ کر لونگا۔ کیونکہ قیامت کے دن انسان اس کے ساتھ ہوگا جسے وہ دنیا میں چاہتا تھا۔ اسی لیے اس کے بعد ہی فرمایا کہ ایمان والوں اور نیک عمل والوں کو میں اپنے صالح بندوں میں ملادونگا۔ حضرت سعد فرماتے ہیں میرے بارے میں چار آیتیں اتریں جن میں سے ایک آیت یہ بھی ہے۔ یہ اس لئے اتری کہ میری ماں نے مجھ سے کہا کہ اے سعد ! کیا اللہ کا حکم میرے ساتھ نیکی کرنے کا نہیں ؟ اگر تو نے آنحضرت ﷺ کی نبوت سے انکار نہ کیا تو واللہ میں کھانا پینا چھوڑ دونگی چناچہ اس نے یہی کیا یہاں تک کہ لوگ زبردستی اس کا منہ کھول کر غذا حلق میں پہنچا دیتے تھے پس یہ آیت اتری۔ ( ترمذی وغیرہ )

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 8 وَوَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْہِ حُسْنًا ط ” مکہ کے مذکورہ حالات میں اسلام قبول کرنے والے بہت سے نوجوانوں کے لیے اپنے والدین کے ساتھ تعلقات کے بارے میں بھی ایک بہت سنجیدہ مسئلہ پیدا ہوگیا تھا۔ ایک طرف قرآن کی یہ ہدایت تھی کہ انسان اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ کرے اور ان کی نافرمانی نہ کرے۔ دوسری طرف ایمان لانے والے بہت سے نوجوان عملی طور پر اپنے والدین سے بغاوت کے مرتکب ہو رہے تھے۔ چناچہ ایسے تمام نوجوان اخلاقی اور جذباتی طور پر شدید دباؤ کا شکار تھے۔ مشرک والدین کا ان سے تقاضا تھا کہ تم ہماری اولاد ہو ‘ ہم نے پال پوس کر تمہیں بڑا کیا ہے ‘ لہٰذا تم پر لازم ہے کہ ہمارا حکم مانو اور محمد ﷺ سے تعلق توڑ کر اپنے مذہب پر واپس آجاؤ۔ جیسے حضرت سعد بن ابی وقاص رض کا معاملہ تھا۔ آپ رض کے والد فوت ہوچکے تھے۔ والدہ نے انہیں بہت ناز ونعم سے پالا تھا۔ آپ رض بہت سلیم الفطرت اور شریف النفس نوجوان تھے اور اپنی والدہ سے بہت محبت کرتے تھے۔ آپ رض کے ایمان لانے پر آپ رض کی والدہ نے ”مرن برت “ رکھ لیا اور قسم کھالی کہ اگر اس کا بیٹا اپنے والد کے دین پر واپس نہ آیاتو وہ بھوکی پیاسی رہ کر خود کو ہلاک کرلے گی۔ تصور کریں کہ ماں بھوک اور پیاس سے مر رہی ہے اور بیٹا اس کی اس حالت کو بےچارگی سے دیکھ رہا ہے۔ ایک فرمانبردار بیٹے کے لیے یہ کس قدر سخت امتحان تھا ! چناچہ یہ سوال بہت اہم تھا کہ ایسے نوجوان ان حالات میں کیا کریں ؟ ایک طرف والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم اور وہ بھی اس تاکید کے ساتھ کہ قرآن میں متعدد مقامات پر البقرۃ : 83 ‘ النساء : 36 ‘ الانعام : 151 ‘ بنی اسرائیل : 23 ‘ لقمان : 14 اللہ تعالیٰ نے اپنے حق عبادت کا ذکر کرنے کے بعد والدین کے حقوق کا ذکر فرمایا ہے۔ دوسری طرف مشرک والدین کا یہ اصرار کہ ان کی اولاد ان کی فرمانبرداری کا ثبوت دیتے ہوئے اسلام کو چھوڑ کر واپس ان کے دین پر آجائے۔ چناچہ آیت زیر مطالعہ میں اس نازک مسئلہ کے بارے میں راہنمائی فرمائی گئی ہے : وَاِنْ جَاہَدٰکَ لِتُشْرِکَ بِیْ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْہُمَا ط ” نوٹ کیجیے یہاں ”جہاد “ کا لفظ مشرک والدین کی اس ” کوشش “ کے لیے استعمال ہوا ہے جو وہ اپنی اولاد کو دین اسلام سے برگشتہ کرنے کے لیے کرسکتے تھے۔ گویا یہاں یہ لفظ اپنے خالص لغوی معنی جدوجہد کرنا ‘ کوشش کرنا میں آیا ہے۔ اس آیت میں بہت واضح انداز میں اولاد کے لیے والدین کی فرمانبرداری کی ” حد “ limit بتادی گئی کہ والدین کے حقوق بہر حال اللہ کے حقوق کے بعد ہیں۔ یعنی اللہ کا حق ‘ اس کا حکم اور اس کے دین کا تقاضا ہر صورت میں والدین کے حقوق اور ان کی مرضی پر فائق رہے گا۔ لہٰذا کسی نوجوان کے والدین اگر اسے کفر و شرک پر مجبور کر رہے ہوں تو وہ ان کا یہ مطالبہ مت مانے۔ البتہ اس صورت میں بھی نہ تو وہ ان کے ساتھ بد تمیزی کرے اور نہ ہی سینہ تان کر جواب دے ‘ بلکہ ادب سے انہیں سمجھائے کہ ان کا یہ حکم ماننا اس کے لیے ممکن نہیں ‘ اس لیے اس کی درخواست ہے کہ وہ اس کے لیے اس پر دباؤ نہ ڈالیں۔ اس سلسلے میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کا اپنے مشرک والد کے ساتھ مکالمہ سورۂ مریم ‘ آیات 42 تا 45 اس حکمت عملی کی بہترین مثال ہے۔ اس مکالمے میں ہم دیکھتے ہیں کہ آپ علیہ السلام اپنے والد کو بار بار یٰاَبَتِ ‘ یٰاَبَتِ ابا جان ! ابا جان ! کے الفاظ سے مخاطب کرتے ہیں۔ والدین کے حقوق کے حوالے سے یہ مضمون سورة لقمان میں زیادہ وضاحت سے بیان ہوا ہے۔

ووصينا الإنسان بوالديه حسنا وإن جاهداك لتشرك بي ما ليس لك به علم فلا تطعهما إلي مرجعكم فأنبئكم بما كنتم تعملون

سورة: العنكبوت - آية: ( 8 )  - جزء: ( 20 )  -  صفحة: ( 397 )

Surah Ankabut Ayat 8 meaning in urdu

ہم نے انسان کو ہدایت کی ہے کہ اپنے والدین کے ساتھ نیک سلوک کرے لیکن اگر وہ تجھ پر زور ڈالیں کہ تو میرے ساتھ کسی ایسے (معبُود) کو شریک ٹھیرائے جسے تو (میرے شریک کی حیثیت سے) نہیں جانتا تو ان کی اطاعت نہ کر میری ہی طرف تم سب کو پلٹ کر آنا ہے، پھر میں تم کو بتا دوں گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. خدا ہی تو ہے جو ہواؤں کو چلاتا ہے تو وہ بادل کو اُبھارتی ہیں۔
  2. جن لوگوں کو ہم سے ملنے کی توقع نہیں اور دنیا کی زندگی سے خوش
  3. اور جب ان (مومنوں) کو دیکھتے تو کہتے کہ یہ تو گمراہ ہیں
  4. اے ایمان والوں! جن لوگوں کو تم سے پہلے کتابیں دی گئی تھیں ان کو
  5. تو ان کی قوم کے سردار جو کافر تھے کہنے لگے کہ تم ہمیں احمق
  6. مومنو! جب تم سے کہا جائے کہ مجلس میں کھل کر بیٹھو تو کھل بیٹھا
  7. کسی کو پست کرے کسی کو بلند
  8. اور جو تعدی اور ظلم سے ایسا کرے گا ہم اس کو عنقریب جہنم میں
  9. اور آخرت تمہارے لیے پہلی (حالت یعنی دنیا) سے کہیں بہتر ہے
  10. اس روز پروردگار ہی کے پاس ٹھکانا ہے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Ankabut with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Ankabut mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ankabut Complete with high quality
surah Ankabut Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Ankabut Bandar Balila
Bandar Balila
surah Ankabut Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Ankabut Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Ankabut Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Ankabut Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Ankabut Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Ankabut Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Ankabut Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Ankabut Fares Abbad
Fares Abbad
surah Ankabut Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Ankabut Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Ankabut Al Hosary
Al Hosary
surah Ankabut Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Ankabut Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Friday, May 17, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب