Surah al imran Ayat 81 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ النَّبِيِّينَ لَمَا آتَيْتُكُم مِّن كِتَابٍ وَحِكْمَةٍ ثُمَّ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهِ وَلَتَنصُرُنَّهُ ۚ قَالَ أَأَقْرَرْتُمْ وَأَخَذْتُمْ عَلَىٰ ذَٰلِكُمْ إِصْرِي ۖ قَالُوا أَقْرَرْنَا ۚ قَالَ فَاشْهَدُوا وَأَنَا مَعَكُم مِّنَ الشَّاهِدِينَ﴾
[ آل عمران: 81]
اور جب خدا نے پیغمبروں سے عہد لیا کہ جب میں تم کو کتاب اور دانائی عطا کروں پھر تمہارے پاس کوئی پیغمبر آئے جو تمہاری کتاب کی تصدیق کرے تو تمھیں ضرور اس پر ایمان لانا ہوگا اور ضرور اس کی مدد کرنی ہوگی اور (عہد لینے کے بعد) پوچھا کہ بھلا تم نے اقرار کیا اور اس اقرار پر میرا ذمہ لیا (یعنی مجھے ضامن ٹہرایا) انہوں نے کہا (ہاں) ہم نے اقرار کیا (خدا نے) فرمایا کہ تم (اس عہد وپیمان کے) گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں
Surah al imran Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی ہر نبی سے یہ وعدہ لیا گیا کہ اس کی زندگی اور دور نبوت میں اگر دوسرا نبی آئے گا تو اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا ضروری ہوگا، جب نبی کی موجودگی میں آنے والے نئے نبی پر خود اس نبی کو ایمان لانا ضروری ہے تو ان کی امتوں کے لئے تو اس نئے نبی پر ایمان لانا بطریق اولیٰ ضروری ہے۔ بعض مفسرین نے رَسُولٌ مُصَدِّقٌ سے الرَّسُولُ کا مفہوم مراد لیا ہے یعنی حضرت محمد رسول اللہ ( صلى الله عليه وسلم ) کی بابت تمام نبیوں سے عہد لیا گیا کہ اگر ان کے دور میں وہ آجائیں تو اپنی نبوت ختم کرکے ان پر ایمان لانا ہوگا۔ لیکن واقعہ یہ ہے کہ پہلے معنی میں ہی یہ دوسرا مفہوم از خود آجاتا ہے۔ اس لئے الفاظ قرآن کے اعتبار سے پہلا مفہوم ہی زیادہ صحیح ہے اور اس مفہوم کے لحاظ سے بھی یہ بات واضح ہے کہ نبوت محمدی کے سراج منیر کے بعد کسی بھی نبی کا چراغ نہیں جل سکتا۔ جیسا کہ حدیث میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر ( رضي الله عنه ) تورات کے اوراق پڑھ رہے تھے تو نبی ( صلى الله عليه وسلم ) یہ دیکھ کر غضب ناک ہوئے اور فرمایا کہ ( قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد (صلى الله عليه وسلم ) کی جان ہے کہ اگر موسیٰ ( عليه السلام ) بھی زندہ ہو کر آجائیں اور تم مجھے چھوڑ کر ان کے پیچھے لگ جاؤ تو یقیناً گمراہ ہو جاؤ گے) ( مسنداحمد، بحوالہ ابن کثیر ) بہرحال اب قیامت تک واجب الاتباع صرف محمد رسول اللہ ( صلى الله عليه وسلم ) ہیں اور نجات انہی کی اطاعت میں منحصر ہے نہ کہ کسی امام کی اندھی تقلید یا کسی بزرگ کی بیعت میں۔ جب کسی پیغمبر کا سکہ اب نہیں چل سکتا تو کسی اور کی ذات غیر مشروط اطاعت کی مستحق کیوں کر ہو سکتی ہے؟ اصر بمعنی عہد اور ذمہ ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
انبیاء سے عہد و میثاق یہاں بیان ہو رہا ہے کہ حضرت آدم سے لے کر حضرت عیسیٰ تک کے تمام انبیاء کرام سے اللہ تعالیٰ نے وعدہ لیا کہ جب کبھی ان میں سے کسی کو بھی اللہ تبارک وتعالیٰ کتاب و حکمت دے اور وہ بڑے مرتبے تک پہنچ جائے پھر اس کے بعد اسی کے زمانے میں رسول ﷺ آجائے تو اس پر ایمان لانا اور اس کی نصرت و امداد کرنا اس کا فرض ہوگا یہ نہ ہو کہ اپنے علم و نبوت کی وجہ سے اپنے بعد والے نبی کی اتباع اور امداد سے رک جائے، پھر ان سے پوچھا کہ کیا تم اقرار کرتے ہو ؟ اور اسی عہد و میثاق پر مجھے ضامن ٹھہراتے ہو۔ سب نے کہا ہاں ہمارا اقرار ہے تو فرمایا گواہ رہو اور میں خود بھی گواہ ہوں۔ اب اس عہد و میثاق سے جو پھرجائے وہ قطعی فاسق، بےحکم اور بدکار ہے، حضرت علی بن ابو طالب ؓ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر نبی سے عہد لیا کہ اس کی زندگی میں اگر اللہ تعالیٰ اپنے نبی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو بھیجے تو اس پر فرض ہے کہ وہ آپ پر ایمان لائے اور آپ کی امداد کرے اور اپنی امت کو بھی وہ یہی تلقین کرے کہ وہ بھی حضور ﷺ پر ایمان لائے اور آپ کی تابعداری میں لگ جائے، طاؤس حسن بصری اور قتادہ فرماتے ہیں نبیوں سے اللہ نے عہد لیا کہ ایک دوسرے کی تصدیق کریں، کوئی یہ نہ سمجھے کہ یہ تفسیر اوپر کی تفسیر کے خلاف ہے بلکہ یہ اس کی تائید ہے اسی لئے حضرت طاؤس ؒ سے ان کے لڑکے کی روایت مثل روایت حضرت علی اور ابن عباس کے بھی مروی ہے۔ مسند احمد کی روایت میں ہے کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے کہا یا رسول اللہ میں نے ایک دوست قریظی یہودی سے کہا تھا کہ وہ تورات کی جامع باتیں مجھے لکھ دے اگر آپ فرمائیں تو میں انہیں پیش کروں حضور ﷺ کا چہرہ متغیر ہوگیا۔ حضرت عبداللہ ثابت نے کہا کہ تم نہیں دیکھتے کہ آپ کے چہرہ کا کیا حال ہے ؟ تو حضرت عمر کہنے لگے میں اللہ کے رب ہونے پر اسلام کے دین ہونے پر محمد کے رسول ہونے پر خوش ہوں ﷺ اس وقت حضور ﷺ کا غصہ دور ہوا اور فرمایا قسم ہے اس اللہ تعالیٰ کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اگر حضرت موسیٰ تم میں آجائیں اور تم ان کی تابعداری میں لگ جاؤ اور مجھے چھوڑ دو تو تم سب گمراہ ہوجاؤ تمام امتوں میں سے میرے حصے کی امت تم ہو اور تمام نبیوں میں سے تمہارے حصے کا نبی میں ہوں، مسند ابو یعلی میں لکھا ہے اہل کتاب سے کچھ نہ پوچھو وہ خود گمراہ ہیں تو تمہیں راہ راست کیسے دکھائیں گے بلکہ ممکن ہے تم کسی باطل کی تصدیق کرلو یا حق کی تکذیب کر بیٹھو اللہ کی قسم اگر موسیٰ بھی تم میں زندہ موجود ہوتے تو انہیں بھی بجز میری تابعداری کے اور کچھ حلال نہ تھا، بعض احادیث میں ہے اگر موسیٰ اور عیسیٰ زندہ ہوتے تو انہیں بھی میری اتباع کے سوا چارہ نہ تھا، پس ثابت ہوا کہ ہمارے رسول حضرت محمد ﷺ خاتم الانبیاء ہیں اور امام اعظم ہیں جس زمانے میں بھی آپ کی نبوت ہوتی آپ واجب الاطاعت تھے اور تمام انبیاء کی تابعداری پر جو اس وقت ہوں آپ کی فرمانبرداری مقدم رہتی، یہی وجہ تھی کہ معراج والی رات بیت المقدس میں تمام انبیاء کے امام آپ ہی بنائے گئے، اسی طرح میدان محشر میں بھی اللہ تعالیٰ کی فیصلوں کو انجام تک پہنچانے میں آپ ہی شفیع ہوں گے یہی وہ مقام محمود ہے جو آپ کے سوا اور کو حاصل نہیں تمام انبیاء اور کل رسول اس دن اس کام سے منہ پھیر لیں گے بالاخر آپ ہی خصوصیت کے ساتھ اس مقام میں کھڑے ہوں گے، اللہ تعالیٰ اپنے درود وسلام آپ پر ہمیشہ ہمیشہ بھیجتا رہے قیامت کے دن تک آمین۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 81 وَاِذْ اَخَذَ اللّٰہُ مِیْثَاق النَّبِیّٖنَ لَمَآ اٰتَیْتُکُمْ مِّنْ کِتٰبٍ وَّحِکْمَۃٍ ثُمَّ جَآءَ ‘ کُمْ رَسُوْلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِہٖ وَلَتَنْصُرُنَّہٗ ط اس لیے کہ انبیاء و رسل کا ایک طویل سلسلہ چل رہا تھا ‘ اور ہر نبی نے آئندہ آنے والے نبی ﷺ ‘ کی پیشین گوئی کی ہے اور اپنی امت کو اس کا ساتھ دینے کی ہدایت کی ہے۔ اور یہ بھی ختم نبوت کے بارے میں بہت بڑی دلیل ہے کہ ایسی کسی شے کا ذکر قرآن یا حدیث میں نہیں ہے کہ محمد رسول اللہ ﷺ سے ایسا کوئی عہد لیا گیا ہو یا آپ ﷺ نے اپنی امت کو کسی بعد میں آنے والے نبی کی خبر دے کر اس پر ایمان لانے کی ہدایت فرمائی ہو ‘ بلکہ اس کے برعکس قرآن میں صراحت کے ساتھ آنحضور ﷺ کو خاتم النبییّن فرمایا گیا ہے اور متعدد احادیث میں آپ ﷺ نے فرمایا ہے کہ آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ حضرت مسیح علیہ السلام محمد رسول اللہ ﷺ کی بشارت دے کر گئے ہیں اور دیگر انبیاء کی کتابوں میں بھی بشارتیں موجود ہیں۔ انجیل برنباس کا تو کوئی صفحہ خالی نہیں ہے جس میں آنحضور ﷺ کی بشارت نہ ہو ‘ لیکن باقی انجیلوں میں سے یہ بشارتیں نکال دی گئی ہیں۔قَالَ ءَ اَقْرَرْتُمْ وَاَخَذْتُمْ عَلٰی ذٰلِکُمْ اِصْرِیْ ط قَالُوْآ اَقْرَرْنَا ط انبیاء و رسل سے یہ عہد عالم ارواح میں لیا گیا۔ جس طرح تمام ارواح انسانیہ سے عہد الستلیا گیا تھا اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ قَالُوْا بَلٰی اسی طرح جنہیں نبوت سے سرفراز ہونا تھا ان کی ارواح سے اللہ تعالیٰ نے یہ اضافی عہد لیا کہ میں تمہیں نبی بنا کر بھیجوں گا ‘ تم اپنی امت کو یہ ہدایت کر کے جانا کہ تمہارے بعد جو نبی بھی آئے اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد اور نصرت کرنا۔
وإذ أخذ الله ميثاق النبيين لما آتيتكم من كتاب وحكمة ثم جاءكم رسول مصدق لما معكم لتؤمنن به ولتنصرنه قال أأقررتم وأخذتم على ذلكم إصري قالوا أقررنا قال فاشهدوا وأنا معكم من الشاهدين
سورة: آل عمران - آية: ( 81 ) - جزء: ( 3 ) - صفحة: ( 60 )Surah al imran Ayat 81 meaning in urdu
یاد کرو، اللہ نے پیغمبروں سے عہد لیا تھا کہ، "آج ہم نے تمہیں کتاب اور حکمت و دانش سے نوازا ہے، کل اگر کوئی دوسرا رسول تمہارے پاس اُسی تعلیم کی تصدیق کرتا ہوا آئے جو پہلے سے تمہارے پاس موجود ہے، تو تم کو اس پر ایمان لانا ہوگا اور اس کی مدد کرنی ہوگی" یہ ارشاد فرما کر اللہ نے پوچھا، "کیا تم اِس کا اقرار کرتے ہو اور اس پر میری طرف سے عہد کی بھاری ذمہ داری اٹھاتے ہو؟" اُنہوں نے کہا ہاں ہم اقرار کرتے ہیں اللہ نے فرمایا، "اچھا تو گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- مریم بولیں کہ اگر تم پرہیزگار ہو تو میں تم سے خدا کی پناہ مانگتی
- تو ہم نے ان پر کنکر بھری ہوا چلائی مگر لوط کے گھر والے کہ
- سیدھی (اور سلیس اتاری) تاکہ لوگوں کو عذاب سخت سے جو اس کی طرف سے
- جس شخص نے کفر کیا تو اس کے کفر کا ضرر اُسی کو ہے اور
- اور وہ اپنے چمڑوں (یعنی اعضا) سے کہیں گے کہ تم نے ہمارے خلاف کیوں
- (یعنی) خدا کی مدد سے۔ وہ جسے چاہتا ہے مدد دیتا ہے اور وہ غالب
- (یعنی) ان کو جاڑے اور گرمی کے سفر سے مانوس کرنے کے سبب
- اور تمہارا پروردگار تو غالب اور مہربان ہے
- کیا انہوں نے ملک میں سیر نہیں کی تاکہ دیکھتے کہ جو لوگ ان سے
- اس طرح پر ہم تم سے وہ حالات بیان کرتے ہیں جو گذر چکے ہیں۔
Quran surahs in English :
Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :
surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers