Surah Al Hijr Ayat 82 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَكَانُوا يَنْحِتُونَ مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتًا آمِنِينَ﴾
[ الحجر: 82]
اور وہ پہاڑوں کو تراش تراش کر گھر بناتے تھے (کہ) امن (واطمینان) سے رہیں گے
Surah Al Hijr Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی بغیر کسی خوف کے پہاڑ تراش لیا کرتے تھے۔ 9 ہجری میں تبوک جاتے ہوئے جب رسول اللہ ( صلى الله عليه وسلم ) اس بستی سے گزرے تو آپ ( صلى الله عليه وسلم ) نے سر پر کپڑا لپیٹ لیا اور اپنی سواری کو تیز کر لیا اور صحابہ سے فرمایا کہ روتے ہوئے اور اللہ کے عذاب سے ڈرتے ہوئے اس بستی سے گزرو ( ابن کثیر ) صحیح بخاری و مسلم میں بھی یہ روایت ہے۔ نمبر 433، مسلم نمبر 2285۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
آل ثمود کی تباہیاں حجر والوں سے مراد ثمودی ہیں جنہوں نے اپنے نبی حضرت صالح ؑ کو جھٹلایا تھا اور ظاہر ہے کہ ایک نبی کا جھٹلانے والا گویا سب نبیوں کا انکار کرنے والا ہے۔ اسی لئے فرمایا گیا کہ انہوں نے نبیوں کو جھٹلایا۔ ان کے پاس ایسے معجزے پہنچے جن سے حضرت صالح ؑ کی سچائی ان پر کھل گئی۔ جیسے کہ ایک سخت پتھر کی چٹان سے اونٹنی کا نکلنا جو ان کے شہروں میں چرتی چگتی تھی اور ایک دن وہ پانی پیتی تھی ایک دن شہروں کے جانور۔ مگر پھر بھی یہ لوگ گردن کش ہی رہے بلکہ اس اونٹنی کو مار ڈالا۔ اس وقت حضرت صالح ؑ نے فرمایا بس اب تین دن کے اندر اندر قہرے الہی نازل ہوگا۔ یہ بالکل سچا وعدہ ہے اور اٹل عذاب ہے ان لوگوں نے اللہ کی بتلائی ہوئی راہ پر بھی اپنے اندھاپے کو ترجیح دی۔ یہ لوگ صرف اپنی قوت جتانے اور ریا کاری ظاہر کرنے کے واسطے تکبر و تجبر کے طور پر پہاڑوں میں مکان تراشتے تھے۔ کسی خوف کے باعث یا ضرورتا یہ چیز نہ تھی۔ جب رسول کریم ﷺ تبوک جاتے ہوئے ان کے مکانوں سے گزرے تو آپ نے سر پر کپڑا ڈال لیا اور سواری کو تیز چلایا اور اپنے ساتھیوں سے فرمایا کہ جن پر عذاب الہی اترا ہے ان کی بستیوں سے روتے ہوئے گزرو۔ اگر رونا نہ آئے تو رونے جیسی شکل بنا کر چلو کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ انہیں عذابوں کا شکار تم بھی بن جاؤ آخر ان پر ٹھیک چوتھے دن کی صبح عذاب الہی بصورت چنگھاڑ آیا۔ اس وقت ان کی کمائیاں کچھ کام نہ آئیں۔ جن کھیتوں اور پھولوں کی حفاظت کے لئے اور انہیں بڑھانے کے لئے ان لوگوں نے اونٹنی کا پانی پینا نہ پسند کر کے اسے قتل کردیا وہ آج بےسود ثابت ہوئے اور امر رب اپنا کام کر گیا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 82 وَكَانُوْا يَنْحِتُوْنَ مِنَ الْجِبَالِ بُيُوْتًا اٰمِنِيْنَ قوم ثمود کے یہ گھر آج بھی موجود ہیں اور دیکھنے والوں کو دعوت عبرت دے رہے ہیں۔ میں نے خود بھی ان کا مشاہدہ کیا ہے۔
Surah Al Hijr Ayat 82 meaning in urdu
وہ پہاڑ تراش تراش کر مکان بناتے تھے اور اپنی جگہ بالکل بے خوف اور مطمئن تھے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- یہ مارا جائے اس نے کیسی تجویز کی
- سو جب وہ دیکھ لیں گے کہ وہ (وعدہ) قریب آگیا تو کافروں کے منہ
- بہانے مت بناؤ تم ایمان لانے کے بعد کافر ہو چکے ہو۔ اگر ہم تم
- (اور) تختوں پر (بیٹھے ہوئے ان کا حال) دیکھ رہے ہوں گے
- (پروردگار) انہوں نے بہت لوگوں کو گمراہ کردیا ہے۔ تو تُو ان کو اور گمراہ
- سن رکھو کہ بدکارروں کے اعمال سجّین میں ہیں
- اور عاد (کی قوم کے حال) میں بھی (نشانی ہے) جب ہم نے ان پر
- تو آنکھیں نیچی کئے ہوئے قبروں سے نکل پڑیں گے گویا بکھری ہوئی ٹڈیاں
- کہہ دو کہ میرا پروردگار اوپر سے حق اُتارتا ہے (اور وہ) غیب کی باتوں
- اور جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب خدا ہی کا
Quran surahs in English :
Download surah Al Hijr with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Hijr mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Hijr Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers