Surah yaseen Ayat 82 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ یاسین کی آیت نمبر 82 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah yaseen ayat 82 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿إِنَّمَا أَمْرُهُ إِذَا أَرَادَ شَيْئًا أَن يَقُولَ لَهُ كُن فَيَكُونُ﴾
[ يس: 82]

Ayat With Urdu Translation

اس کی شان یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو اس سے فرما دیتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہوجاتی ہے

Surah yaseen Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی اس کی شان تو یہ ہے، پھر اس کے لئے سب انسانوں کا زندہ کر دینا کون سا مشکل معاملہ ہے؟

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


اللہ ہر چیز پر قادر۔ اللہ تعالیٰ اپنی زبردست قدرت بیان فرما رہا ہے کہ اس نے آسمانوں کو اور ان کی سب چیزوں کو پیدا کیا۔ زمین کو اس کے اندر کی سب چیزوں کو بھی اسی نے بنایا۔ پھر اتنی بڑی قدرتوں والا انسانوں جیسی چھوٹی مخلوق کو پیدا کرنے سے عاجز آجائے یہ تو عقل کے بھی خلاف ہے، جیسے فرمایا ( لَخَــلْقُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ 57؀ ) 40۔ غافر:57) یعنی آسمان و زمین کی پیدائش انسانی پیدائش سے بہت بڑی اور اہم ہے، یہاں بھی فرمایا کہ وہ اللہ جس نے آسمان و زمین کو پیدا کردیا وہ کیا انسانوں جیسی کمزور مخلوق کو پیدا کرنے سے عاجز آجائے گا ؟ اور جب وہ قادر ہے تو یقینا انہیں مار ڈالنے کے بعد پھر وہ انہیں جلا دے گا۔ جس نے ابتدا پیدا کیا ہے اس پر اعادہ بہت آسان ہے جیسے اور آیت میں ہے ( اَوَلَمْ يَرَوْا اَنَّ اللّٰهَ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَلَمْ يَعْيَ بِخَلْقِهِنَّ بِقٰدِرٍ عَلٰٓي اَنْ يُّـحْيِۦ الْمَوْتٰى ۭ بَلٰٓي اِنَّهٗ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ 33؀ ) 46۔ الأحقاف :33) ، کیا وہ نہیں دیکھتے کہ جس اللہ نے زمین و آسمان کو بنادیا اور ان کی پیدائش سے عاجز نہ آیا نہ تھکا کیا وہ مردوں کے زندہ کرنے پر قادر نہیں ؟ بیشک قادر ہے بلکہ وہ تو ہر چیز پر قادر ہے۔ وہی پیدا کرنے والا اور بنانے والا، ایجاد کرنے والا اور خالق ہے۔ ساتھ ہی دانا، بینا اور رتی رتی سے واقف ہے۔ وہ تو جو کرنا چاہتا ہے اس کا صرف حکم دے دینا کافی ہوتا ہے۔ مسند کی حدیث قدسی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے میرے بندو، تم سب فقیر ہو مگر جسے میں غنی کردوں۔ میں جواد ہوں، میں ماجد ہوں، میں واجد ہوں۔ جو چاہتا ہوں کرتا ہوں۔ میرا انعام بھی ایک کلام ہے اور میرا عذاب بھی کلام ہے۔ میں جس چیز کو کرنا چاہتا ہوں کہہ دیتا ہوں کہ ہو جاوہ ہوجاتی ہے۔ ہر برائی سے اس حی وقیوم اللہ کی ذات پاک ہے جو زمین و آسمان کا بادشاہ ہے، جس کے ہاتھ میں آسمانوں اور زمینوں کی کنجیاں ہیں۔ وہ سب کا خالق ہے، وہی اصلی حاکم ہے، اسی کی طرف قیامت کے دن سب لوٹائے جائیں گے وہی عادل و منعم اللہ انہیں سزا دے گا۔ اور جگہ فرمان ہے پاک ہے وہ اللہ جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی ملکیت ہے۔ اور آیت میں ہے کون ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کا اختیار ہے ؟ اور فرمان ہے ( تَبٰرَكَ الَّذِيْ بِيَدِهِ الْمُلْكُ ۡ وَهُوَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرُۨ ۙ ) 67۔ الملك:1) پس ملک و ملکوت دونوں کے ایک ہی معنی ہیں جیسے رحمت و رحموت اور رہبت و رہبوت اور جبرو جبروت۔ بعض نے کہا ہے کہ ملک سے مراد جسموں کا عالم اور ملکوت سے مراد روحوں کا عالم ہے۔ لیکن صحیح بات پہلی ہی ہے اور یہی قول جمہور مفسرین کا ہے۔ حضرت حذیفہ بن یمان ؓ فرماتے ہیں ایک رات میں تہجد کی نماز میں اللہ کے رسول ﷺ کی اقتدا میں کھڑا ہوگیا آپ نے سات لمبی سورتیں ( یعنی پونے دس پارے ) سات رکعت میں پڑھیں سمع اللہ لمن حمدہ کہہ کر رکوع سے سر اٹھا کر آپ یہ پڑھتے تھے ( الحمدللہ ذی الملکوت والجبروت والکبریاء والعظمتہ ) پھر آپ کا رکوع ایام کے مناسب ہی لمبا تھا اور سجدہ بھی مثل رکوع کے تھا میری تو یہ حالت ہوگئی تھی کہ ٹانگیں ٹوٹنے لگیں ( ابوداؤد وغیرہ ) انہی حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ کو آپ نے رات کی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا آپ نے یہ دعا پڑھ کر پھر قرأت شروع کی ( اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر ذی ذی الملکوت والجبروت والکبریاء والعظمتہ ) پھر پوری سورة بقرہ پڑھ کر رکوع کیا اور رکوع میں بھی قریب قریب اتنی ہی دیر ٹھہرے رہے اور سبحان ربی العظیم پڑھتے رہے پھر اپنا سر رکوع سے اٹھایا اور تقریباً اتنی ہی دیر کھڑے رہے اور لربی الحمد پڑھتے رہے۔ پھر سجدے میں گئے وہ بھی تقریباً قیام کے برابر تھا اور سجدے میں حضور ﷺ سبحان ربی الاعلی پڑھتے رہے۔ پھر سجدے سے سر اٹھایا آپ کی عادت مبارک تھی کہ دونوں سجدوں کے درمیان بھی اتنی دیر بیٹھے رہتے تھے جتنی دیر سجدوں میں لگاتے تھے اور رب اغفرلی رب اغفرلی پڑھتے رہے۔ چار رکعت آپ نے ادا کیں سورة بقرہ سورة آل عمران سورة نساء اور سورة مائدہ کی تلاوت کی۔ حضرت شعبہ کو شک ہے کہ سورة مائدہ کہا یا سورة انعام ؟ نسائی وغیرہ میں ہے حضرت عوف بن مالک اشجعی ؓ سے روایت ہے کہ ایک رات میں نے حضرت ﷺ کے ساتھ تہجد کی نماز پڑھی آپ نے سورة بقرہ کی تلاوت فرمائی، ہر اس آیت پر جس میں رحمت کا ذکر ہوتا آپ ٹھہرتے اور اللہ تعالیٰ سے رحمت طلب کرتے اور ہر اس آیت پر جس میں عذاب کا ذکر ہوتا آپ ٹھہرتے اور اللہ تعالیٰ سے پناہ طلب کرتے پھر آپ نے رکوع کیا وہ بھی قیام سے کچھ کم نہ تھا اور رکوع میں یہ فرماتے تھے ( سبحان ذی الجبروت والملکوت و الکبریاء والعظمتہ ) پھر آپ نے سجدہ کیا وہ بھی قیام کے قریب قریب تھا۔ اور سجدے میں بھی یہی پڑھتے پھر دوسری رکعت میں سورة آل عمران پڑھی۔ پھر اسی طرح ایک ایک سورت ایک ایک رکعت میں پڑھتے رہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 82 { اِنَّمَآ اَمْرُہٓٗ اِذَآ اَرَادَ شَیْئًا اَنْ یَّقُوْلَ لَہٗ کُنْ فَیَکُوْنُ } ” اس کے امر کی شان تو یہ ہے کہ جب وہ کسی شے کا ارادہ کرلیتا ہے تو وہ اسے کہتا ہے ہوجا اور وہ ہوجاتی ہے۔ “ یہاں پر یہ اہم نکتہ نوٹ کرلیجیے کہ یہ ” عالم امر “ کا معاملہ ہے ‘ جبکہ عالم ِخلق کے قوانین مختلف ہیں۔ قرآن میں یہ آیت متعدد بار آئی ہے اور اسی مفہوم اور انہی الفاظ کے ساتھ آئی ہے۔ عالم امر اور عالم خلق کے بارے میں وضاحت سورة الأعراف کی آیت 54 کے ضمن میں کی جا چکی ہے۔ اس کا خلاصہ یہ ہے کہ عالم امر میں چیزوں کو وقوع پذیر ہونے کے لیے کوئی وقت درکار نہیں ‘ جبکہ عالم خلق میں تخلیق کے لیے وقت درکار ہوتا ہے۔ مثلاً اللہ تعالیٰ نے قرآن میں زمین و آسمان کی تخلیق کے بارے میں فرمایا ہے کہ ہم نے انہیں چھ دنوں میں بنایا۔ ان چھ دنوں سے مراد چھ ادوار Eras ہوسکتے ہیں۔ انہیں آپ میلینیم millennlums کہہ لیں۔ عین ممکن ہے کہ جس عرصہ کو یہاں ” دن “ کا نام دیا گیا ہے وہ لاکھوں برس پر محیط ہو۔ لیکن چھ دنوں کے ذکر سے یہ حقیقت تو بہرحال واضح ہوتی ہے کہ زمین و آسمان کی تخلیق میں کچھ وقت لگا۔ اس لیے کہ یہ ” عالم خلق “ کی تخلیق ہے۔ اس کے برعکس ” عالم ِامر “ میں ” وقت “ کا ّتکلف نہیں پایا جاتا۔ مثلاً روحِ انسانی اور فرشتوں کا تعلق عالم امر سے ہے ‘ اس لیے روح کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچنے کے لیے کوئی وقت درکار نہیں۔ اسی طرح حضرت جبریل امین علیہ السلام آنِ واحد میں عرش سے زمین پر آجاتے ہیں اور آنِ واحد میں زمین سے عرش پر پہنچ جاتے ہیں۔ چناچہ آیت زیر مطالعہ میں اللہ تعالیٰ کے امر کی خصوصی شان کا ذکر عالم امر کے حوالے سے ہوا ہے۔

إنما أمره إذا أراد شيئا أن يقول له كن فيكون

سورة: يس - آية: ( 82 )  - جزء: ( 23 )  -  صفحة: ( 445 )

Surah yaseen Ayat 82 meaning in urdu

وہ تو جب کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو اس کا کام بس یہ ہے کہ اسے حکم دے کہ ہو جا اور وہ ہو جاتی ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور کسی آدمی کے لئے ممکن نہیں کہ خدا اس سے بات کرے مگر الہام
  2. اور زنا کے بھی پاس نہ جانا کہ وہ بےحیائی اور بری راہ ہے
  3. کیا یہ لوگ خدا کے داؤ کا ڈر نہیں رکھتے (سن لو کہ) خدا کے
  4. خدا (ایسا خبیر وبصیر ہے کہ) کوئی چیز اس سے پوشیدہ نہیں نہ زمین میں
  5. اس دن آدمی اپنے بھائی سے دور بھاگے گا
  6. اور ان کو قریب آنے والے دن سے ڈراؤ جب کہ دل غم سے بھر
  7. خدا تمہاری اولاد کے بارے میں تم کو ارشاد فرماتا ہے کہ ایک لڑکے کا
  8. مگر تم لوگ تو دنیا کی زندگی کو اختیار کرتے ہو
  9. یہ خدا کی آیتیں ہیں جو ہم تم کو صحت کے ساتھ پڑھ کر سناتے
  10. اور ان کی جو نظر میں نہیں آتیں

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah yaseen with the voice of the most famous Quran reciters :

surah yaseen mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter yaseen Complete with high quality
surah yaseen Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah yaseen Bandar Balila
Bandar Balila
surah yaseen Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah yaseen Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah yaseen Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah yaseen Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah yaseen Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah yaseen Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah yaseen Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah yaseen Fares Abbad
Fares Abbad
surah yaseen Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah yaseen Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah yaseen Al Hosary
Al Hosary
surah yaseen Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah yaseen Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, May 12, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب