Surah An Nahl Ayat 83 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿يَعْرِفُونَ نِعْمَتَ اللَّهِ ثُمَّ يُنكِرُونَهَا وَأَكْثَرُهُمُ الْكَافِرُونَ﴾
[ النحل: 83]
یہ خدا کی نعمتوں سے واقف ہیں۔ مگر (واقف ہو کر) اُن سے انکار کرتے ہیں اور یہ اکثر ناشکرے ہیں
Surah An Nahl Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی اس بات کو جانتے اور سمجھتے ہیں کہ یہ ساری نعمتیں پیدا کرنے والا اور ان کا استعمال میں لانے کی صلاحیتیں عطا کرنے والا صرف اللہ تعالٰی ہے، پھر بھی اللہ کا انکار کرتے ہیں اور اکثر ناشکری کرتے ہیں۔ یعنی اللہ کو چھوڑ کر دوسروں کی عبادت کرتے ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
احسانات الٰہی کی ایک جھلک قدیم اور بہت بڑے ان گنت احسانات وانعامات والا اللہ اپنی اور نعمتیں ظاہر فرما رہا ہے۔ اسی نے بنی آدم کے رہنے سہنے آرام اور راحت حاصل کرنے کے لئے انہیں مکانات دے رکھے ہیں۔ اسی طرح چوپائے، جانوروں کی کھالوں کے خیمے، ڈیرے، تمبو اس نے عطا فرما رکھے ہیں کہ سفر میں کام آئیں، نہ لے جانا دو بھر نہ لگانا مشکل، نہ اکھیڑنے میں کوئی تکلیف۔ پھر بکریوں کے بال، اونٹوں کے بال، بھیڑوں اور دنبوں کی اون، تجارت کے لئے مال کے طور پر اسے تمہارے لیے بنایا ہے۔ وہ گھر کے برتنے کی چیز بھی ہے اس سے کپڑے بھی بنتے ہیں، فرش بھی تیار ہوتے ہیں، تجارت کے طور پر مال تجارت ہے۔ فائدے کی چیز ہے جس سے لوگ مقررہ وقت تک سود مند ہوتے ہیں۔ درختوں کے سائے اس نے تمہارے فائدے اور راحت کے لئے بنائے ہیں۔ پہاڑوں پر غار قلعے وغیرہ اس نے تمہیں دے رکھے ہیں کہ ان میں پناہ حاصل کرو۔ چھپنے اور رہنے سہنے کی جگہ بنا لو۔ سوتی، اونی اور بالوں کے کپڑے اس نے تمہیں دے رکھے ہیں کہ پہن کر سردی گرمی کے بچاؤ کے ساتھ ہی اپنا ستر چھپاؤ اور زیب وزینت حاصل کرو اور اس نے تمہیں زرہیں، خود بکتر عطا فرمائے ہیں جو دشمنوں کے حملے اور لڑائی کے وقت تمہیں کام دیں۔ اسی طرح وہ تمہیں تمہاری ضرورت کی پوری پوری نعمتیں دئیے جاتا ہے کہ تم راحت وآ رام پاؤ اور اطمینان سے اپنے منعم حقیقی کی عبادت میں لگے رہو۔ تسلمون کی دوسری قرأت تسلمون بھی ہے۔ یعنی تم سلامت رہو۔ اور پہلی قرأت کے معنی تاکہ تم فرما نبردار بن جاؤ۔ اس سورة کا نام سورة النعم بھی ہے۔ لام کے زبر والی قرأت سے یہ بھی مراد ہے کہ تم کو اس نے لڑائی میں کام آنے والی چیزیں دیں کہ تم سلامت رہو، دشمن کے وار سے بچو۔ بیشک جنگل اور بیابان بھی اللہ کی بڑی نعمت ہیں لیکن یہاں پہاڑوں کی نعمت اس لئے بیان کی کہ جب سے کلام ہے وہ پہاڑوں کے رہنے والے تھے تو ان کی معلومات کے مطابق ان سے کلام ہو رہا ہے اسی طرح چونکہ وہ بھیڑ بکریوں اور اونٹوں والے تھے انہیں یہی نعمتیں یاد دلائیں حالانکہ ان سے بڑھ کر اللہ کی نعمتیں مخلوق کے ہاتھوں میں اور بھی بیشمار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ سردی کے اتارنے کا احسان بیان فرمایا حالانکہ اس سے اور بڑے احسانات موجود ہیں۔ لیکن یہ ان کے سامنے اور ان کی جانی پہچانی چیز تھی۔ اسی طرح چونکہ یہ لڑنے بھڑنے والے جنگجو لوگ تھے، لڑائی کے بچاؤ کی چیز بطور نعمت ان کے سامنے رکھی حالانکہ اس سے صدہا درجے بڑی اور نعمتیں بھی مخلوق کے ہاتھ میں موجود ہیں۔ اسی طرح چونکہ ان کا ملک گرم تھا فرمایا کہ لباس سے تم گرمی کی تکلیف زائل کرتے ہو ورنہ کیا اس سے بہتر اس منعم حقیقی کی اور نعمتیں بندوں کے پاس نہیں ؟ اسی لئے ان نعمتوں اور رحمتوں کے اظہار کے بعد ہی فرماتا ہے کہ اگر اب بھی یہ لوگ میری عبادت اور توحید کے اور میرے بےپایاں احسانوں کے قائل نہ ہوں تو تجھے ان کی ایسی پڑی ہے ؟ چھوڑ دے اپنے کام میں لگ جا تجھ پر تو صرف تبلیغ ہی ہے وہ کئے جا۔ یہ خود جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہی نعمتوں کا دینے والا ہے اور اس کی بیشمار نعمتیں ان کے ہاتھوں میں ہیں لیکن باوجود علم کے منکر ہو رہے ہیں اور اس کے ساتھ دوسروں کی عبادت کرتے ہیں بلکہ اس کی نعمتوں کو دوسروں کی طرف منسوب کرتے ہیں سمجھتے ہیں کہ مددگار فلاں ہے رزق دینے والا فلاں ہے، یہ اکثر لوگ کافر ہیں، اللہ کے ناشکرے ہیں۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ ایک اعرابی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا، آپ نے اس آیت کی تلاوت اس نے تمہیں چوپایوں کی کھالوں کے خیمے دئیے اس نے کہا یہ بھی سچ ہے، اسی طرح آپ ان آیتوں کو پڑھتے گئے اور وہ ہر ایک نعمت کا اقرار کرتا رہا آخر میں آپ نے پڑھا اس لئے کہ تم مسلمان اور مطیع ہوجاؤ اس وقت وہ پیٹھ پھیر کر چل دیا۔ تو اللہ تعالیٰ نے آخری آیت اتاری کہ اقرار کے بعد انکار کر کے کافر ہوجاتے ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 81 وَاللّٰهُ جَعَلَ لَكُمْ مِّمَّا خَلَقَ ظِلٰلًااللہ نے درختوں اور بہت سی دوسری چیزوں سے سائے کا نظام وضع فرمایا ہے جو انسانی زندگی کے لیے بہت مفید ہے۔وَّجَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الْجِبَالِ اَكْنَانًاپہاڑوں کے اندر قدرتی غاریں پائی جاتی ہیں جن میں لوگ طوفانی ہواؤں وغیرہ کی شدت سے بچنے کے لیے پناہ لے سکتے ہیں۔ پرانے زمانے میں تو اس حوالے سے ان غاروں کی بہت اہمیت تھی۔كَذٰلِكَ يُتِمُّ نِعْمَتَهٗ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْلِمُوْنَ جیسا کہ قبل ازیں بھی اشارہ کیا گیا ہے اس سورت میں اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے ذکر کی تکرار بہت زیادہ ہے۔ مزید ملاحظہ ہوں آیات 18 ‘ 35 ‘ 71 ‘ 72 ‘ 83 اور 114۔
يعرفون نعمة الله ثم ينكرونها وأكثرهم الكافرون
سورة: النحل - آية: ( 83 ) - جزء: ( 14 ) - صفحة: ( 276 )Surah An Nahl Ayat 83 meaning in urdu
یہ اللہ کے احسان کو پہچانتے ہیں، پھر اس کا انکار کرتے ہیں اور اِن میں بیش تر لوگ ایسے ہیں جو حق ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور انسان جس طرح (جلدی سے) بھلائی مانگتا ہے اسی طرح برائی مانگتا ہے۔ اور
- اور ان لوگوں جیسے نہ ہونا جنہوں نے خدا کو بھلا دیا تو خدا نے
- یا تمہیں کچھ فائدے دے سکتے یا نقصان پہنچا سکتے ہیں؟
- اور جن لوگوں نے اپنےدین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے اور دنیا کی
- لیکن جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں ان کے لئے اونچے اونچے محل ہیں
- اور پیچھے آنے والوں میں ابراہیم کا (ذکر خیر باقی) چھوڑ دیا
- کچھ شک نہیں کہ اس میں (قدرت خدا کی) نشانی ہے مگر یہ اکثر ایمان
- کیا یہ دیکھتے نہیں کہ یہ ہر سال ایک یا دو بار بلا میں پھنسا
- اور اسی طرح تمہارے پاس قرآن عربی بھیجا ہے تاکہ تم بڑے گاؤں (یعنی مکّے)
- کیا تم (اس سے) بےخوف ہو کہ خدا تمہیں خشکی کی طرف (لے جا کر
Quran surahs in English :
Download surah An Nahl with the voice of the most famous Quran reciters :
surah An Nahl mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter An Nahl Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers