Surah maryam Ayat 85 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿يَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِينَ إِلَى الرَّحْمَٰنِ وَفْدًا﴾
[ مريم: 85]
جس روز ہم پرہیزگاروں کو خدا کے سامنے (بطور) مہمان جمع کریں گے
Surah maryam UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ تعالیٰ کے معزز مہمان۔جو لوگ اللہ کی باتوں پر ایمان لائے، پیغمبروں کی تصدیق کی، اللہ کی فرمانبرداری کی، گناہوں سے بچے رہے، پروردگار کا ڈر دل میں رکھا وہ اللہ کے ہاں بطور معزز مہمانوں کے جمع ہوں گے نورانی سانڈنیوں کی سواری پر آئیں گے اور خدائی مہمان خانے میں بہ عزت داخل کئے جائیں گے۔ ان کے برخلاف اللہ سے خوف نہ کھانے والے، گنہگار، رسولوں کے دشمن، دھکے کھا کھا کر اوندھے منہ گھسیٹتے ہوئے پیاس کے مارے زبان نکالے ہوئے جبرا قہرا جہنم کے پاس جمع کئے جائیں گے۔ اب بتلاؤ کہ کون مرتبے والا اور کون اچھے ساتھیوں والا ہے ؟ مومن اپنی قبر سے منہ اٹھا کر دیکھے گا کہ اس کے سامنے ایک حسین خوبصورت شخص پاکیزہ پوشاک پہنے خوشبو سے مہکتا چمکتا دمکتا چہرہ لئے کھڑا ہے پوچھے گا تم کون ہو ؟ وہ کہے گا آپ نے پہچانا نہیں میں تو آپ کے نیک اعمال کا مجسمہ ہوں آپ کے عمل نورانی حسین اور مہکتے ہوئے تھے آئیے اب آپ کو میں اپنے کندھوں پر چڑھا کر بہ عزت و اکرام محشر میں لے چلوں گا کیونکہ دنیا کی زندگی میں میں آپ پر سوار رہا ہوں۔ پس مومن اللہ کے پاس سواری پر سوار جائے گا۔ ان کی سواری کے لئے نورانی اونٹ بھی مہیا ہوں گے۔ یہ سب ہنسی خوشی آبرو عزت کے ساتھ جنت میں جائیں گے۔ حضرت علی ؓ فرماتے ہیں وفد کا یہ دستور ہی نہیں کہ وہ پیدل آئے۔ یہ متقی حضرات ایسی نورانی اونٹنیوں پر سوار ہوں گے کہ مخلوق کی نگاہوں میں ان سے بہتر کوئی سواری کبھی نہیں آئی۔ ان کے پالان سونے کے ہوں گے۔ یہ جنت کے دروازوں تک ان ہی سواریوں پر جائیں گے۔ ان کی نکیلیں زبر جد کی ہونگی۔ ایک مرفوع روایت میں ہے لیکن حدیث بہت ہی غریب ہے ابن ابی حاتم کی روایت ہے حضرت علی ؓ فرماتے ہیں ایک دن ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے میں نے اس آیت کی تلاوت کی اور کہا یا رسول اللہ ﷺ وفد تو سواری پر سوار آیا کرتا ہے آپ نے فرمایا قسم اس اللہ کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ یہ پارسا لوگ قبروں سے اٹھائے جائیں گے اور اسی وقت سفید رنگ نورانی پر دار اونٹنیاں اپنی سواری کے لئے موجود پائیں گے جن پر سونے کے پالان ہوں گے جن کے پیروں سے نور بلند ہو رہا ہوگا جو ایک ایک قدم اتنی دور رکھیں گے جہاں تک نگاہ کام کرے یہ ان پر سوار ہو کر ایک جنتی درخت کے پاس پہنچیں گے جہاں سے دو نہریں جاری دیکھیں گے ایک کا پانی پئیں گے جس سے ان کے دلوں کے میل دور ہوجائیں گے دوسری میں غسل کریں گے جس سے ان کے جسم نورانی ہوجائیں گے اور بال جم جائیں گے اسکے بعد نہ کبھی ان کے بال الجھیں نہ جسم میلے ہوں ان کے چہرے چمک اٹھیں گے اور یہ جنت کے دروازے پر پہنچیں گے۔ سرخ یاقوت کا حلقہ سونے کے دروازے پر ہوگا جسے یہ کھٹکھٹائیں گے نہایت سریلی آواز اس سے نکلے گی اور حوروں کو معلوم ہوجائے گا کہ ان کے خاوند آگئے خازن جنت آئیں گے اور دروازے کھولیں گے جنتی ان کے نورانی جسموں اور شگفتہ چہروں کو دیکھ کر سجدے میں گرپڑنا چاہیں گے لیکن وہ فورا کہہ اٹھے گا کہ میں تو آپ کا تابع ہوں آپ کا حکم بردار ہوں اب ان کے ساتھ یہ چلیں گے۔ ان کی حوریں تاب نہ لاسکیں گی اور خیموں سے نکل کر ان سے چمٹ جائیں گی اور کہیں گی کہ آپ ہمارے سر تاج ہیں ہمارے محبوب ہیں میں ہمیشہ آپ کی والی ہوں جو موت سے دور ہوں میں نعمتوں والی ہوں کہ کبھی میری نعمتیں ختم نہ ہوں گی میں خوش رہنے والی ہوں کہ کبھی نہ روٹھوں گی میں یہیں رہنے والی ہوں کہ کبھی آپ سے دور نہ ہوؤں گی۔ یہ اندر داخل ہوں گے دیکھیں گے کہ سو سو گزر بلند بالاخانے ہیں لولو اور موتیوں پر زرد سرخ سبز رنگ کی دیواریں سونے کی ہیں۔ ہر دیوار ایک دوسرے کی ہم شکل ہے ہر مکان میں ستر تخت ہیں ہر تخت پر ستر حوریں ہیں ہر حور پر ستر جوڑے ہیں تاہم ان کی کمر جھلک رہی ہے ان کے جماع کی مقدار دنیا کی پوری ایک رات کے برابر ہوگی۔ صاف شفاف پانی کی، خالص دودھ کی جو جانوروں کے تھن سے نہیں نکلا، بہترین خوش ذائقہ بےضرر شراب طہور کی جسے کسی انسان نے نہیں نچوڑا، عمدہ خالص شہد کی جو مکھیوں کے پیٹ سے نہیں نکلا، نہریں بہہ رہی ہوں گی۔ پھلدار درخت میووں سے لدے ہوئے جھوم رہے ہوں گے۔ چاہے کھڑے کھڑے میوے توڑ لیں چاہے بیٹھے بیٹھے چاہے لیٹے لیٹے۔ سبز وسفید پرنج اڑ رہے ہیں جس کے گوشت کھانے کو جی چاہا وہ خود بخود حاضر ہوگیا جہاں کا گوشت کھانا چاہا کھالیا اور پھر وہ قدرت الہٰی سے زندہ چلا گیا۔ چاروں طرف سے فرشتے آرہے ہیں اور سلام کہہ رہے ہیں اور بشارتیں سنا رہے ہیں کہ تم پر سلامتی ہو یہی وہ جنت ہے جس کی تم خوشخبریاں دیے جاتے رہے اور آج اس کے مالک بنا دئے گئے۔ وہ یہ ہے بدلہ ہے تمہارے نیک اعمال کا جو تم دنیا میں کرتے رہے۔ ان کی حوروں میں سے اگر کسی کا ایک بال بھی زمین پر ظاہر کردیا جائے تو سورج کی روشنی ماند پڑجائے۔ یہ حدیث تو مرفوع بیان ہوئی ہے لیکن تعجب نہیں کہ یہ موقوف ہی ہو جیسے کہ حضرت علی ؓ کے اپنے قول سے بھی مروی ہے۔ واللہ اعلم۔ ٹھیک اس کے برعکس گنہگار لوگ اوندھے منہ زنجیروں میں جکڑے ہوئے جانوروں کی طرح دھکے دے کر جہنم کی طرف جمع کئے جائیں گے اس وقت پیاس کے مارے ان کی حالت بری ہو رہی ہوگی۔ کوئی ان کی شفاعت کرنے والا ان کے حق میں ایک بھلا لفظ نکالنے والا نہ ہوگا مومن تو ایک دوسروں کی شفاعت کریں گے لیکن یہ بدنصیب اس سے محروم ہیں یہ خود کہیں گے کہ ( فَمَا لَنَا مِنْ شَافِعِيْنَ01000ۙ ) 26۔ الشعراء:100) ہمارا کوئی سفارشی نہیں نہ سچا دوست ہے۔ ہاں جنہوں نے اللہ سے عہد لے لیا ہے یہ استثنا منقطع ہے۔ مراد اس عہد سے اللہ کی توحید کو گواہی اور اس پر استقامت ہے یعنی صرف اللہ کی عبادت، دوسروں کی پوجا سے بےزاری اور لا تعلقی، صرف اسی سے مدد کی امید، تمام آرزوں کے پورا ہونے کی اسی سے آس۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں ان موحدین نے اللہ کا وعدہ حاصل کرلیا ہے۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جس سے میرا عہد ہے وہ کھڑا ہوجائے۔ لوگوں نے کہا حضرت ہمیں بھی وہ بتا دیجئے آپ نے فرمایا یوں کہو ( اللہم فاظر السموات والارض عالم الغیب والشہادۃ فانی اعہد الیک فی ہذہ الحیوۃ الدنیا انک ان تکلنی الی عمل یقبنی من الشر ویباعدنی من الخیر وانیلا اثق الا برحمتک فاجعل لی عندک عہدا تودیہ لی یوم القیامۃ انک لا تخلف المیعاد ) اور روایت میں اس کے ساتھ یہ بھی ہے خائفا مستجیرا مسغفرا راہبا راغبا لیک ( ابن ابی حاتم )
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 85 یَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِیْنَ اِلَی الرَّحْمٰنِ وَفْدًا ”اللہ تعالیٰ کے ہاں اہل تقویٰ کا مہمانوں کی طرح استقبال کیا جائے گا ‘ جیسے سرکاری سطح پر وفود کا استقبال کیا جاتا ہے۔
Surah maryam Ayat 85 meaning in urdu
وہ دن آنے والا ہے جب متقی لوگوں کو ہم مہمانوں کی طرح رحمان کے حضور پیش کریں گے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کردیا ہے تو کوئی ہے کہ
- اور وہی تو ہے جس نے تم کو زمین میں پیدا کیا اور اسی کی
- دنیا کی زندگی کی مثال مینھہ کی سی ہے کہ ہم نے اس کو آسمان
- کہ میں تجھ سے اور جو ان میں سے تیری پیروی کریں گے سب سے
- جو لوگ کافر ہوئے اور کفر ہی کی حالت میں مر گئے وہ اگر (نجات
- کیا یہ لوگ تمہارے پروردگار کی رحمت کو بانٹتے ہیں؟ ہم نے ان میں ان
- ہمیں اس شخص سے سمجھ لینے دو جس کو ہم نے اکیلا پیدا کیا
- اور کہا جائے گا کہ جس طرح تم نے اس دن کے آنے کو بھلا
- مومنو! تمہارا مال اور اولاد تم کو خدا کی یاد سے غافل نہ کردے۔ اور
- اور اپنے پروردگار کے لئے صبر کرو
Quran surahs in English :
Download surah maryam with the voice of the most famous Quran reciters :
surah maryam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter maryam Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers