Surah Ghafir Ayat 85 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَلَمْ يَكُ يَنفَعُهُمْ إِيمَانُهُمْ لَمَّا رَأَوْا بَأْسَنَا ۖ سُنَّتَ اللَّهِ الَّتِي قَدْ خَلَتْ فِي عِبَادِهِ ۖ وَخَسِرَ هُنَالِكَ الْكَافِرُونَ﴾
[ غافر: 85]
لیکن جب وہ ہمارا عذاب دیکھ چکے (اس وقت) ان کے ایمان نے ان کو کچھ بھی فائدہ نہ دیا۔ (یہ) خدا کی عادت (ہے) جو اس کے بندوں (کے بارے) میں چلی آتی ہے۔ اور وہاں کافر گھاٹے میں پڑ گئے
Surah Ghafir Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی اللہ کا یہ معمول چلا آرہا ہے کہ عذاب دیکھنے کےبعد توبہ اور ایمان مقبول نہیں۔ یہ مضمون قرآن کریم میں متعدد جگہ بیان ہوا ہے۔
( 2 ) یعنی معاینہ عذاب کے بعد ان پر واضح ہو گیا کہ اب سوائے خسارے اور ہلاکت کے ہمارے مقدر میں کچھ نہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
نزول عذاب کے وقت کا ایمان بےفائدہ ہے۔اللہ تعالیٰ ان اگلے لوگوں کو خبر دے رہا ہے جو رسولوں کو اس سے پہلے جھٹلا چکے ہیں۔ ساتھ ہی بتاتا ہے کہ اس کا نتیجہ کیا کچھ انہوں نے بھگتا ؟ باوجود یکہ وہ قوی تھے زیادہ تھے زمین میں نشانات عمارتیں وغیرہ بھی زیادہ رکھنے والے تھے اور بڑے مالدار تھے۔ لیکن کوئی چیز ان کے کام نہ آئی کسی نے اللہ کے عذاب کو نہ دفع کیا نہ کم کیا نہ ٹالا نہ ہٹایا۔ یہ تھے ہی غارت کئے جانے کے قابل کیونکہ جب ان کے پاس اللہ کے قاصد صاف صاف دلیلیں، روشن حجتیں، کھلے معجزات، پاکیزہ تعلیمات لے کر آئے تو انہوں نے آنکھ بھر کر دیکھا تک نہیں اپنے پاس کے علوم پر مغرور ہوگئے۔ اور رسولوں کی تعلیم کی حقارت کرنے لگے، کہنے لگے ہم ہی زیادہ عالم ہیں حساب کتاب، عذاب ثواب کوئی چیز نہیں۔ اپنی جہالت کو علم سمجھ بیٹھے۔ پھر تو اللہ کا وہ عذاب آیا کہ ان کے بنائے کچھ نہ بنی اور جسے جھٹلاتے تھے۔ جس پر ناک بھوں چڑھاتے تھے جسے مذاق میں اڑاتے تھے اسی نے انہیں تہس نہس کردیا، پھر کس بل نکال ڈالا، تہ وبالا کردیا، روئی کی طرح دھن دیا اور بھوسی کی طرح اڑا دیا۔ اللہ کے عذابوں کو آتا ہوا بلکہ آیا ہوا دیکھ کر ایمان کا اقرار کیا اور توحید تسلیم بھی کرلی۔ اور غیر اللہ جل شانہ سے صاف انکار بھی کیا، لیکن اس وقت کی نہ توبہ قبول نہ ایمان قبول نہ اسلام مسلم۔ فرعون نے بھی غرق ہوتے ہوئے کہا تھا کہ میرا اس اللہ جل شانہ پر ایمان ہے جس پر بنی اسرائیل کا ایمان ہے میں اس کے سوا کسی کو لائق عبادت نہیں مانتا میں اسلام قبول کرتا ہوں۔ اللہ جل شانہ کی طرف سے جواب ملتا ہے کہ اب ایمان لانا بےسود ہے۔ بہت نافرمانیاں اور شرانگیزیاں کرچکے ہو۔ حضرت موسیٰ نے بھی اس سرکش کیلئے یہی بددعا کی تھی کہ اے اللہ جل شانہ آل فرعون کے دلوں کو اس قدر سخت کر دے کہ عذاب الیم دیکھ لینے تک انہیں ایمان نصیب نہ ہو۔ پس یہاں بھی فرمان باری ہے کہ عذابوں کا معائنہ کرنے پر ایمان کی قبولیت نے انہیں کوئی فائدہ نہ پہنچایا۔ یہ اللہ کا حکم عام ہے۔ جو بھی عذابوں کو دیکھ کر توبہ کرے اس کی توبہ نامقبول ہے۔ حدیث شریف میں ہے غرغرے سے پہلے تک کی توبہ قبول ہے۔ جب دم سینے میں انکا روح حلقوم تک پہنچ گئی فرشتوں کو دیکھ لیا اب کوئی توبہ نہیں۔ اسی لئے آخر میں ارشاد فرمایا کہ کفار ٹوٹے اور گھاٹے میں ہی ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 85 { فَلَمْ یَکُ یَنْفَعُہُمْ اِیْمَانُہُمْ لَمَّا رَاَوْا بَاْسَنَا } ” تو پھر ان کا ایمان لانا ان کے لیے ہرگز مفید نہیں ہوا جبکہ انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا۔ “ عذاب کے واضح آثار سامنے آجانے کے بعد توبہ کا دروازہ بند ہوجاتا ہے اور ایسے وقت کا ایمان اللہ کے ہاں قابل قبول نہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کا اٹل قانون ہے اور اس قانون سے استثناء نوع انسانی کی پوری تاریخ میں صرف ایک ہی قوم کو ملا اور وہ تھی حضرت یونس علیہ السلام کی قوم۔ اس استثناء کا ذکر ہم سورة يونس کی آیت 98 میں پڑھ چکے ہیں۔ دراصل حضرت یونس علیہ السلام اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہجرت کی واضح اجازت آنے سے پہلے ہی اپنی قوم کو چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ چناچہ نبی علیہ السلام کے کھاتے میں جو debit آیا وہ قوم کے لیے credit بن گیا۔ جدید اکائونٹنگ کے ماہرین خوب جانتے ہیں کہ ایک طرف کا debit دوسری طرف کا credit کیسے بن جاتا ہے۔ چناچہ حضرت یونس علیہ السلام کی قوم نے عذاب کے واضح آثار دیکھ لینے کے بعد توبہ کرلی اور ان کی یہ توبہ اللہ تعالیٰ نے قبول فرمالی۔ { سُنَّتَ اللّٰہِ الَّتِیْ قَدْ خَلَتْ فِیْ عِبَادِہٖج وَخَسِرَ ہُنَالِکَ الْکٰفِرُوْنَ } ” یہ اللہ کا وہ دستور ہے جو اس کے بندوں میں جاری رہا ہے ‘ اور اس وقت کافرلوگ خسارے میں رہے۔ “ واقعہ یہ ہے کہ اصل خسارہ تو کافروں ہی کے لیے ہے۔
فلم يك ينفعهم إيمانهم لما رأوا بأسنا سنة الله التي قد خلت في عباده وخسر هنالك الكافرون
سورة: غافر - آية: ( 85 ) - جزء: ( 24 ) - صفحة: ( 476 )Surah Ghafir Ayat 85 meaning in urdu
مگر ہمارا عذاب دیکھ لینے کے بعد ان کا ایمان اُن کے لیے کچھ بھی نافع نہ ہو سکتا تھا، کیونکہ یہی اللہ کا مقرر ضابطہ ہے جو ہمیشہ اس کے بندوں میں جاری رہا ہے، اور اس وقت کافر لوگ خسارے میں پڑ گئے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (اے محمدﷺ) عفو اختیار کرو اور نیک کام کرنے کا حکم دو اور جاہلوں سے
- جو لوگ خدا پر اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ تو تم سے
- پھر فرشتوں کی قسم جو وحی لاتے ہیں
- اور خدا ایسا نہیں کہ کسی قوم کو ہدایت دینے کے بعد گمراہ کر دے
- اور ان کو ابراہیم کے مہمانوں کا احوال سنادو
- اور جو مصیبت تم پر دونوں جماعتوں کے مقابلے کے دن واقع ہوئی سو خدا
- اور یہ لوگ کہا کرتے تھے
- جب یوسف نے ان کے لیے ان کا سامان تیار کر دیا تو کہا کہ
- الٓمٓ
- (اے پیغمبر) لوگ تم سے شراب اور جوئے کا حکم دریافت کرتے ہیں۔ کہہ دو
Quran surahs in English :
Download surah Ghafir with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Ghafir mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ghafir Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers