Surah Qasas Ayat 86 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ القصص کی آیت نمبر 86 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Qasas ayat 86 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَمَا كُنتَ تَرْجُو أَن يُلْقَىٰ إِلَيْكَ الْكِتَابُ إِلَّا رَحْمَةً مِّن رَّبِّكَ ۖ فَلَا تَكُونَنَّ ظَهِيرًا لِّلْكَافِرِينَ﴾
[ القصص: 86]

Ayat With Urdu Translation

اور تمہیں اُمید نہ تھی کہ تم پر کتاب نازل کی جائے گی۔ مگر تمہارے پروردگار کی مہربانی سے (نازل ہوئی) تو تم ہرگز کافروں کے مددگار نہ ہونا

Surah Qasas Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی نبوت سے قبل آپ کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ آپ کو رسالت کے لیے چنا جائے گا اور آپ پر کتاب الٰہی کا نزول ہوگا۔
( 2 ) یعنی یہ نبوت وکتاب سے سرفرازی ، اللہ کی خاص رحمت کا نتیجہ ہے جو آپ پر ہوئی۔ اس سے یہ معلوم ہوا کہ نبوت کوئی کسبی چیز نہیں ہے ، جسے محنت اور سعی وکاوش سے حاصل کیا جاسکتا رہا ہو۔ بلکہ یہ سراسر ایک وہبی چیز تھی۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا رہا، نبوت ورسالت سے مشرف فرماتا رہا۔ حتیٰ کہ حضرت محمد رسول اللہ ( صلى الله عليه وسلم ) کو اس سلسلہ الذہب کی آخری کڑی قرار دے کر اسے موقوف فرما دیا گیا۔
( 3 ) اب اس نعمت اور فضل الٰہی کا شکر آپ اس طرح ادا کریں کہ کافروں کی مدد اور ہمنوائی نہ کریں۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


جو کروگے سو بھروگے اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو حکم فرماتا ہے کہ رسالت کی تبلیغ کرتے رہیں لوگوں کو کلام اللہ سناتے رہیں اللہ تعالیٰ آپ کو قیامت کی طرف واپس لے جانے والا ہے اور وہاں نبوت کی بابت پرستش ہوگی۔ جیسے فرمان ہے۔ آیت ( فَلَنَسْــــَٔـلَنَّ الَّذِيْنَ اُرْسِلَ اِلَيْهِمْ وَلَنَسْــــَٔـلَنَّ الْمُرْسَلِيْنَ ۙ )الأعراف:6) یعنی امتوں سے اور رسولوں سے سب سے ہم دریافت فرمائیں گے۔ اور آیت میں ہے رسولوں کو جمع کرکے اللہ تعالیٰ پوچھے گا کہ تمہیں کیا جواب دیا گیا ؟ اور آیت میں ہے نبیوں کو اور گواہوں کو لایا جائے گا۔ معاد سے مراد جنت بھی ہوسکتی ہے موت بھی ہوسکتی ہے۔ دوبارہ کی زندگی بھی ہوسکتی ہے کہ دوبارہ پیدا ہوں اور داخل جنت ہوں۔ صحیح بخاری میں ہے اس سے مراد مکہ ہے۔ مجاہد سے مروی ہے کہ اس سے مراد مکہ ہے جو آپ کی جائے پیدائش تھی۔ ضحاک فرماتے ہیں جب حضور ﷺ مکہ سے نکلے ابھی جحفہ ہی میں تھے جو آپ کے دل میں مکہ کا شوق پیدا ہوا پس یہ آیت اتری اور آپ سے وعدہ ہوا کہ آپ واپس مکہ پہنچائے جائیں گے۔ اس سے یہ بھی نکلتا ہے کہ یہ آیت مدنی ہو حالانکہ پوری سورت مکی ہے یہ بھی کہا گیا ہے کہ مراد اس سے بیت المقدس ہے شاید اس کہنے والے کی غرض اس سے بھی قیامت ہے۔ اس لیے کہ بیت المقدس ہی محشر زمین ہے۔ ان تمام اقوال میں جمع کی صورت یہ ہے کہ ابن عباس نے کبھی تو آپ کے مکہ کی طرف لوٹنے سے اس کی تفسیر کی ہے جو فتح مکہ سے پوری ہوئی۔ اور یہ حضور ﷺ کی عمر کے پورا ہونے کی ایک زبردست علامت تھی جیسے کہ آپ نے سورة اذاجاء کی تفسیر میں فرمایا ہے۔ جس کی حضرت عمر ؓ نے بھی موافقت کی تھی۔ اور فرمایا تھا کہ تو جو جانتا ہے وہی میں بھی جانتا ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ انہی سے اس آیت کی تفسیر میں جہاں مکہ مروی ہے وہاں حضور ﷺ کا انتقال بھی مروی ہے اور کبھی قیامت سے تفسیر کی کیونکہ موت کے بعد قیامت ہے اور کبھی جنت سے تفسیر کی جو آپ کا ٹھکانا ہے اور آپ کی تبلیغ رسالت کا بدل ہے کہ آپ نے جن وانس کو اللہ کے دین کی دعوت دی اور آپ تمام مخلوق سے زیادہ کلام زیادہ فصیح اور زیادیہ افضل تھے۔ پھر فرمایا کہ اپنے مخالفین سے اور جھٹلانے والوں سے کہہ دو کہ ہم میں سے ہدایت والوں کو اور گمراہی والوں کو اللہ خوب جانتا ہے۔ تم دیکھ لوگے کہ کس کا انجام بہتر ہوتا ہے ؟ اور دنیا اور آخرت میں بہتری اور بھلائی کس کے حصے میں آتی ہے ؟ پھر اپنی ایک اور زبردست نعمت بیان فرماتا ہے کہ وحی اترنے سے پہلے کبھی آپ کو یہ خیال بھی نہ گزرا تھا کہ آپ پر کتاب نازل ہوگی۔ یہ تو تجھ پر اور تمام مخلوق پر رب کی رحمت ہوئی کہ اس نے تجھ پر اپنی پاک اور افضل کتاب نازل فرمائی۔ اب تمہیں ہرگز کافروں کا مددگار نہ ہونا چاہئے بلکہ ان سے الگ رہنا چاہئے۔ ان سے بیزاری ظاہر کردینی چاہیے اور ان سے مخالفت کا اعلان کردینا چاہیے۔ پھر فرمایا کہ اللہ کی اتری ہوئی آیتوں سے یہ لوگ کہیں تجھے روک نہ دیں یعنی جو تیرے دین کی مخالفت کرتے ہیں اور لوگوں کو تیری تابعداری سے روکتے ہیں۔ تو اس سے اثر پذیر نہ ہونا اپنے کام پر لگے رہنا اللہ تیرے کلمے کو بلند کرنے والا ہے تیرے دین کی تائید کرنے والا ہے تیری رسالت کو غالب کرنے والا ہے۔ تمام دینوں پر تیرے دین کو اونچا کرنے والا ہے۔ تو اپنے رب کی عبادت کی طرف لوگوں کو بلاتا رہ جو اکیلا اور لاشریک ہے تجھے نہیں چاہیے کہ مشرکوں کا ساتھ دے۔ اللہ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکار۔ عبادت کے لائق وہی ہے الوہیت کے قابل اسی کی عظیم الشان ذات ہے وہی دائم اور باقی ہے حی وقیوم ہے تمام مخلوق مرجائے گی اور وہ موت سے دور ہے۔ جیسے فرمایا آیت ( كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ وَّيَبْقٰى وَجْهُ رَبِّكَ ذو الْجَلٰلِ وَالْاِكْرَامِ 27ۚ ) 55۔ الرحمن:27) جو بھی یہاں پر ہے فانی ہے۔ تیرے رب کا چہرہ ہی باقی رہ جائے گا جو جلالت و کرامت والا ہے۔ وجہ سے مراد ذات ہے۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں سب سے زیادہ سچا کلمہ لبید شاعر کا ہے جو اس نے کہا ہے شعر ( الا کل شئی ماخلا اللہ باطل ) یاد رکھو کہ اللہ کے سوا سب کچھ باطل ہے۔ مجاہد وثور سے مروی ہے کہ ہر چیز باطل ہے مگر وہ کام جو اللہ کی رضا جوئی کے لئے کئے جائیں ان کا ثواب رہ جاتا ہے۔ شاعروں کے شعروں میں بھی وجہ کا لفظ اس مطلب کے لئے استعمال کیا گیا ہے ملاحظہ ہو۔ شعر ( استغفر اللہ ذنبا لست محصیہ رب العباد الیہ الوجہ والعمل ) میں اللہ سے جو تمام بندوں کا رب ہے جس کی طرف توجہ اور قصد ہے اور جس کے لئے عمل ہیں اپنے ان تمام گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں جنہیں میں شمار بھی نہیں کرسکتا۔ یہ قول پہلے قول کے خلاف نہیں۔ یہ بھی اپنی جگہ صحیح ہے کہ انسان کے تمام اعمال اکارت ہیں صرف ان ہی نیکیوں کے بدلے کا مستحق ہے جو محض اللہ تعالیٰ کی رضاجوئی کے لئے کی ہوں۔ اور پہلے قول کا مطلب بھی بالکل صحیح ہے کہ سب جاندار فانی اور زائل ہیں صرف اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات پاک ہے جو فنا اور زوال سے بالاتر ہے۔ وہی اول وآخر ہے ہر چیز سے پہلے تھا اور ہر چیز کے بعد رہے گا۔ مروی ہے کہ جب حضرت ابن عباس ؓ اپنے دل کو مضبوط کرنا چاہتے تھے تو جنگل میں کسی کھنڈر کے دروازے پر کھڑے ہوجاتے اور دردناک آواز سے کہتے کہ اس کے بانی کہاں ہے ؟ پھر خود جواب میں یہی پڑھتے۔ حکم وملک اور ملکیت صرف اسی کی ہے مالک و متصرف وہی ہے۔ اس کے حکم احکام کو کوئی رد نہیں کرسکتا۔ روز جزا سب اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔ وہ سب کو ان نیکیوں اور بدیوں کا بدلہ دے گا۔ نیک کو نیک بدلہ اور برے کو بری سزا۔ الحمد اللہ سورة قصص کی تفسیر ختم ہوئی۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 86 وَمَا کُنْتَ تَرْجُوْٓا اَنْ یُّلْقٰٓی اِلَیْکَ الْکِتٰبُ ” اس سے ملتا جلتا مضمون سورة النمل میں بھی آیا ہے : وَاِنَّکَ لَتُلَقَّی الْقُرْاٰنَ مِنْ لَّدُنْ حَکِیْمٍ عَلِیْمٍ ”اے نبی ﷺ ! قرآن تو یقیناً ایک حکیم اور علیم ہستی کی طرف سے آپ پر القا کیا گیا ہے “۔ ظاہر ہے کہ بعثت سے پہلے نہ تو آپ ﷺ اس بات کے امیدوار تھے کہ آپ ﷺ پر قرآن نازل کیا جائے اور نہ ہی آپ ﷺ اس کے لیے کوشاں تھے۔ اس سے پہلے آپ ﷺ کی زندگی ایک صادق و امین ‘ شریف النفس انسان اور ایک ایماندار تاجر کی زندگی تھی۔ اور جو تاجر آپ ﷺ کی اس تاجرانہ زندگی کا اتباع کرتا ہے اس کے لیے آپ ﷺ نے بایں الفاظ بشارت فرمائی ہے : اَلتَّاجِرُ الصَّدُوْقُ الْاَمِیْنُ مَعَ النَّبِیِّیْنَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ وَالشُّھَدَاءِ 1 یعنی وہ تاجر جو بالکل سچا ہو ‘ اپنے معاملات میں جھوٹ کی آمیزش نہ ہونے دے اور امانت دار ہو ‘ وہ قیامت کے روز انبیاء ‘ صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا۔ اِلَّا رَحْمَۃً مِّنْ رَّبِّکَ ”یہ تو سراسر اللہ کی رحمت ‘ اس کی عطا اور مہربانی ہے کہ اس نے آپ ﷺ کو نبوت کے لیے چنا ہے اور آپ ﷺ کو یہ کتاب عطا فرمائی ہے۔فَلَا تَکُوْنَنَّ ظَہِیْرًا لِّلْکٰفِرِیْنَ ”اس جملے کا درست مفہوم سمجھنے کے لیے سورة النساء کے سولہویں 16 رکوع کا مضمون پیش نظر رہنا چاہیے۔ اس رکوع میں حضور ﷺ کے سامنے پیش ہونے والے ایک مقدمے پر تبصرہ ہوا ہے۔ یہ ایک منافق کا مقدمہ تھا جس نے چوری کی تھی ‘ لیکن اس کے قبیلے کے لوگوں نے قبائلی عصبیت کی بنا پر اس کی بےجا حمایت کر کے چوری کا الزام ایک یہودی کے سر تھوپنے کی کوشش کی تھی۔ چناچہ سورة النساء کی آیت 109 میں متعلقہ قبیلے کے لوگوں کو تنبیہہ کی گئی کہ آج دنیا میں تو تم لوگوں نے اس کی خوب وکالت کرلی ‘ لیکن کل قیامت کے دن ایسے مجرموں کو اللہ کی پکڑ سے کون چھڑائے گا ؟ گویا مسلمانوں کو واضح طور پر بتادیا گیا کہ حق و انصاف کے سامنے خاندانی رشتوں اور قبائلی عصبیت کی کوئی اہمیت نہیں۔ آیت زیر مطالعہ کے اس آخری جملے کا مفہوم سمجھنے کے لیے مکہّ کے اس ماحول کو بھی ذہن میں لائیے جہاں آپ ﷺ کی دعوت کے سبب معاشرہ واضح طور پر دو حصوں میں بٹتا جا رہا تھا۔ رحمی و خونی رشتے منقطع ہو رہے تھے اور دوستیاں دشمنیوں میں تبدیل ہو رہی تھیں۔ آپ ﷺ کے حقیقی چچا ابولہب نے آپ ﷺ کے ساتھ دشمنی کی انتہا کردی تھی۔ اس پس منظر میں آیت زیر مطالعہ کے اس آخری جملے کا مطلب یہ ہوگا کہ اے نبی ﷺ آپ ان کافروں کے ساتھ اپنے رشتوں اور تعلقات کو بالکل کوئی اہمیت نہ دیں۔ عصبیت کا کوئی خفیف سا شائبہ بھی آپ ﷺ اپنے دل کے قریب نہ پھٹکنے دیں اور ان مشرکین کے ساتھ بالکل کوئی موافقت اور ہمدردی نہ رکھیں۔ اس سے پہلے اسی سورت القصص کی آیت 17 میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے حوالے سے بھی بالکل ایسے ہی الفاظ نقل ہوئے ہیں۔ قبطی کے قتل ہوجانے کے بعد جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی تھی تو اس وقت آپ علیہ السلام نے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے عہد کیا تھا : فَلَنْ اَکُوْنَ ظَہِیْرًا لِّلْمُجْرِمِیْنَ کہ میں آئندہ کبھی بھی مجرموں کا پشت پناہ نہیں بنوں گا۔ چناچہ آیت زیر نظر میں یہی حکم حضور ﷺ کو دیا جا رہا ہے کہ آپ کسی بھی حیثیت ‘ کسی بھی انداز اور کسی بھی درجے میں ان کافروں کے مددگار نہ بنیں۔

وما كنت ترجو أن يلقى إليك الكتاب إلا رحمة من ربك فلا تكونن ظهيرا للكافرين

سورة: القصص - آية: ( 86 )  - جزء: ( 20 )  -  صفحة: ( 396 )

Surah Qasas Ayat 86 meaning in urdu

تم اس بات کے ہرگز امیدوار نہ تھے کہ تم پر کتاب نازل کی جائے گی، یہ تو محض تمہارے رب کی مہربانی سے (تم پر نازل ہوئی ہے)، پس تم کافروں کے مدد گار نہ بنو


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور (اس وقت کو یاد کرو) جب تم صبح کو اپنے گھر روانہ ہو کر
  2. اور جن (رشتہ ہائے قرابت) کے جوڑے رکھنے کا خدا نے حکم دیا ہے ان
  3. سو جہاں تک نصیحت (کے) نافع (ہونے کی امید) ہو نصیحت کرتے رہو
  4. کیا ہم پہلی بار پیدا کرکے تھک گئے ہیں؟ (نہیں) بلکہ یہ ازسرنو پیدا کرنے
  5. اور کہنے لگے کہ تم ہمارے پاس (خواہ) کوئی ہی نشانی لاؤ تاکہ اس سے
  6. اور جب پروردگار نے چند باتوں میں ابراہیم کی آزمائش کی تو ان میں پورے
  7. جس دن کا ان کافروں سے وعدہ کیا جاتا ہے اس سے ان کے لئے
  8. (ابراہیم نے) کہا (نہیں) بلکہ یہ ان کے اس بڑے (بت) نے کیا (ہوگا) ۔
  9. اور ہم نے نوحؑ کو ایک کشتی پر جو تختوں اور میخوں سے تیار کی
  10. (یہ باتیں) اس لئے (بیان کی گئی ہیں) کہ اہل کتاب جان لیں کہ وہ

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Qasas with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Qasas mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Qasas Complete with high quality
surah Qasas Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Qasas Bandar Balila
Bandar Balila
surah Qasas Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Qasas Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Qasas Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Qasas Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Qasas Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Qasas Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Qasas Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Qasas Fares Abbad
Fares Abbad
surah Qasas Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Qasas Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Qasas Al Hosary
Al Hosary
surah Qasas Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Qasas Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, May 16, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب