Surah kahf Ayat 88 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَأَمَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَهُ جَزَاءً الْحُسْنَىٰ ۖ وَسَنَقُولُ لَهُ مِنْ أَمْرِنَا يُسْرًا﴾
[ الكهف: 88]
اور جو ایمان لائے گا اور عمل نیک کرے گا اس کے لئے بہت اچھا بدلہ ہے۔ اور ہم اپنے معاملے میں (اس پر کسی طرح کی سختی نہیں کریں گے بلکہ) اس سے نرم بات کہیں گے
Surah kahf UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
ذوالقرنین کا تعارف۔ذوالقرنین ایک راہ لگ گئے زمین کی ایک سمت یعنی مغربی دانب کوچ کردیا۔ جو نشانات زمین پر تھے ان کے سہارے چل کھڑے ہوئے۔ جہاں تک مغربی رخ چل سکتے تھے چلتے رہے یہاں تک کہ اب سورج کے غروب ہونے کی جگہ تک پہنچ گے۔ یہ یاد رہے کہ اس سے مراد آسمان کا وہ حصہ نہیں جہاں سورج غروب ہوتا ہے کیونکہ وہاں تک تو کسی کا جانا ناممکن ہے۔ ہاں اس رخ جہاں تک زمین پر جانا ممکن ہے۔ حضرت ذوالقرنین پہنچ گئے۔ اور یہ جو بعض قصے مشہور ہیں کہ سورج کے غروب ہونے کی جگہ سے بھی آپ تجاوز کر گئے اور سورج مدتوں ان کی پشت پر غروب ہوتا رہا یہ بےبنیاد باتیں ہیں اور عموما اہل کتاب کی خرافات ہیں اور ان میں سے بھی بددینوں کی گھڑنت ہیں اور محض دروغ بےمروغ ہیں۔ الغرض جب انتہائے مغرب کی سمت پہنچ گئے تو یہ معلوم ہوا کہ گویا بحر محیط میں سورج غروب ہو رہا ہے۔ جو بھی کسی سمندر کے کنارے کھڑا ہو کر سورج کو غروب ہوتے ہوئے دیکھے گا تو بظاہر یہی منظر اس کے سامنے ہوگا کہ گویا سورج پانی میں ڈوب رہا ہے۔ حالانکہ سورج چوتھے آسمان پر ہے اور اس سے الگ کبھی نہیں ہوتا حمئۃ یا تو مشتق ہے حماۃ سے یعنی چکنی مٹی۔ آیت قرآنی ( وَاِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلٰۗىِٕكَةِ اِنِّىْ خَالِقٌۢ بَشَرًا مِّنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍ 28 ) 15۔ الحجر:28) میں اس کا بیان گزر چکا ہے۔ یہی مطلب ابن عباس ؓ سے سن کر حضرت نافع نے سنا کہ حضرت کعب ؒ فرماتے تھے تم ہم سے زیادہ قرآن کے عالم ہو لیکن میں تو کتاب میں دیکھتا ہوں کہ وہ سیاہ رنگ مٹی میں غائب ہوجاتا تھا۔ ایک قرأت میں فی عین حامیۃ ہے یعنی گرم چشمے میں غروب ہونا پایا۔ یہ دونوں قرأتیں مشہور ہیں اور دونوں درست ہیں خواہ کوئی سی قرأت پڑھے اور ان کے معنی میں بھی کوئی تفاوت نہیں کیونکہ سورج کی نزدیکی کی وجہ سے پانی گرم ہو اور وہاں کی مٹی کے سیاہ رنگ کی وجہ سے اس کا پانی کیچڑ جیسا ہی ہو۔ حضور ﷺ نے ایک مرتبہ سورج کو غروب ہوتے دیکھ کر فرمایا اللہ کی بھڑکی آگ میں اگر اللہ کے حکم سے اس کی سوزش کم نہ ہوجاتی تو یہ تو زمین کی تمام چیزوں کو جھلس ڈالتا۔ اس کی صحت میں نظر ہے بلکہ مرفوع ہونے میں بھی بہت ممکن ہے کہ یہ عبداللہ بن عمرو کا اپنا کلام ہو اور ان دو تھیلوں کی کتابوں سے لیا گیا ہو جو انہیں یرموک سے ملے تھے واللہ اعلم۔ ابن حاتم میں ہے کہ ایک مرتبہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان ؓ نے سورة کہف کی یہی آیت تلاوت فرمائی تو آپ نے ( عین حامیۃ ) پڑھا اس پر حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ ہم تو حمئۃ پڑھتے ہیں۔ حضرت معاویہ ؓ نے حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے پوچھا آپ کس طرح پڑھتے ہیں انہوں نے جواب دیا جس طرح آپ نے پڑھا۔ اس پر حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا میرے گھر میں قرآن کریم نازل ہوا ہے۔ حضرت معاویہ ؓ نے حضرت کعب ؒ کے پاس آدمی بھیجا کہ بتلاؤ سورج کہاں غروب ہوتا ہے ؟ تورات میں اس کے متعلق کچھ ہے ؟ حضرت کعب ؒ نے جواب دیا کہ اسے عربیت والوں سے پوچھنا چاہئے، وہی اس کے پورے عالم ہیں۔ ہاں تورات میں تو میں یہ پاتا ہوں کہ وہ پانی اور مٹی میں یعنی کیچڑ میں چھپ جاتا ہے اور مغرب کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا۔ یہ سب قصہ سن کرا بن حاضر نے کہا اگر میں اس وقت ہوتا تو آپ کی تائید میں تبع کے وہ دو شعر پڑھ دیتا جس میں اس نے ذو القرنین کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مشرق ومغرب تک پہنچا کیونکہ اللہ کے حکم نے اسے ہر قسم کے سامان مہیا فرمائے تھے اس نے دیکھا کہ سورج سیاہ مٹی جیسے کیچڑ میں غروب ہوتا نظر آتا ہے۔ ابن عباس ؓ نے پوچھا اس شعر میں تین لفظ ہیں خلب، ثاط اور حرمد۔ ان کے کیا معنی ہیں ؟ مٹی، کیچڑا اور سیاہ۔ اسی وقت حضرت عبداللہ ؓ نے اپنے غلام سے یا کسی اور شخص سے فرمایا یہ جو کہتے ہیں لکھ لو۔ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس ؓ سے سورة کہف کی تلاوت حضرت کعب ؒ نے سنی اور جب آپ نے حمئۃ پڑھا تو کہا کہ واللہ جس طرح تورات میں ہے اسی طرح پڑھتے ہوئے میں نے آپ ہی کو سنا تورات میں بھی یہی ہے کہ وہ سیاہ رنگ کیچڑ میں ڈوبتا ہے وہیں ایک شہر تھا جو بہت بڑا تھا اس کے بارہ ہزار دروازے تھے اگر وہاں شور غل نہ ہو تو کیا عجب کہ ان لوگوں کو سورج کے غروب ہونے کی آواز تک آئے وہاں ایک بہت بڑی امت کو آپ نے بستا ہوا پایا۔ اللہ تعالیٰ نے اس بستی والوں پر بھی انہیں غلبہ دیا اب ان کے اختیار میں تھا کہ یہ ان پر جبر وظلم کریں یا ان میں عدل وانصاف کریں۔ اس پر ذوالقرنین نے اپنے عدل و ایمان کا ثبوت دیا اور عرض کیا کہ جو اپنے کفر و شرک پر اڑا رہے گا اسے تو ہم سزا دیں گے قتل و غارت سے یا یہ کہ تانبے کے برتن کو گرم آگ کر کے اس میں ڈال دیں گے کہ وہیں اس کا مرنڈا ہوجائے یا یہ کہ سپاہیوں کے ہاتھوں انہیں بدترین سزائیں کرائیں گے واللہ اعلم۔ اور پھر جب وہ اپنے رب کی طرف لوٹایا جائے گا تو وہ اسے سخت تر اور دردناک و عذاب کرے گا۔ اس سے قیامت کے دن کا بھی ثبوت ہوتا ہے۔ اور جو ایمان لائے ہماری توحید کی دعوت قبول کرلے اللہ کے سوا دوسروں کی عبادت سے دست برداری کرلے اسے اللہ اپنے ہاں بہترین بدلہ دے گا اور خودہم بھی اس کی عزت افزائی کریں گے اور بھلی بات کہیں گے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 88 وَاَمَّا مَنْ اٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَهٗ جَزَاۗءَۨ الْحُسْنٰى ۚ وَسَنَقُوْلُ لَهٗ مِنْ اَمْرِنَا يُسْرًایعنی اس مفتوحہ علاقہ میں اپنی رعایا کے اہل ایمان نیک لوگوں سے ہم تمام معاملات میں نرمی سے کام لیں گے اور خراج وغیرہ کی وصولی کے سلسلے میں ان پر سختی نہیں کریں گے۔
وأما من آمن وعمل صالحا فله جزاء الحسنى وسنقول له من أمرنا يسرا
سورة: الكهف - آية: ( 88 ) - جزء: ( 16 ) - صفحة: ( 303 )Surah kahf Ayat 88 meaning in urdu
اور جو ان میں سے ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا اُس کے لیے اچھی جزا ہے اور ہم اس کو نرم احکام دیں گے"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کچھ شک نہیں کہ تم مردوں کو (بات) نہیں سنا سکتے اور نہ بہروں کو
- اور جب ہم نے خانہٴ کعبہ کو لوگوں کے لیے جمع ہونے اور امن پانے
- سلیمان نے کہا (اچھا) ہم دیکھیں گے، تونے سچ کہا ہے یا تو جھوٹا ہے
- اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس (کتاب) سے جو تم
- اور موسٰی کی ماں کا دل بے صبر ہو گیا اگر ہم اُن کے دل
- بولا کہ یہ میرے پروردگار کی مہربانی ہے۔ جب میرے پروردگار کا وعدہ آپہنچے گا
- اس وقت خدا نے تمہیں خواب میں کافروں کو تھوڑی تعداد میں دکھایا۔ اور اگر
- ہمیں اس شخص سے سمجھ لینے دو جس کو ہم نے اکیلا پیدا کیا
- اور ان کا ذکر (خیر) پچھلوں میں (باقی) چھوڑ دیا
- ان میں وہ تختوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے۔ وہاں نہ دھوپ (کی حدت)
Quran surahs in English :
Download surah kahf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah kahf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter kahf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers