Surah Al Araaf Ayat 89 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قَدِ افْتَرَيْنَا عَلَى اللَّهِ كَذِبًا إِنْ عُدْنَا فِي مِلَّتِكُم بَعْدَ إِذْ نَجَّانَا اللَّهُ مِنْهَا ۚ وَمَا يَكُونُ لَنَا أَن نَّعُودَ فِيهَا إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّهُ رَبُّنَا ۚ وَسِعَ رَبُّنَا كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًا ۚ عَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْنَا ۚ رَبَّنَا افْتَحْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَأَنتَ خَيْرُ الْفَاتِحِينَ﴾
[ الأعراف: 89]
اگر ہم اس کے بعد کہ خدا ہمیں اس سے نجات بخش چکا ہے تمہارے مذہب میں لوٹ جائیں تو بےشک ہم نے خدا پر جھوٹ افتراء باندھا۔ اور ہمیں شایاں نہیں کہ ہم اس میں لوٹ جائیں ہاں خدا جو ہمارا پروردگار ہے وہ چاہے تو (ہم مجبور ہیں) ۔ ہمارے پروردگار کا علم ہر چیز پر احاطہ کیے ہوئے ہے۔ ہمارا خدا ہی پر بھروسہ ہے۔ اے پروردگار ہم میں اور ہماری قوم میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کردے اور تو سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے
Surah Al Araaf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی اگر ہم دوبارہ اس دین آبائی کی طرف لوٹ آئے ، جس سے اللہ نے ہمیں نجات دی، تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم نے ایمان وتوحید کی دعوت دے کر اللہ پر جھوٹ باندھا تھا؟ مطلب یہ تھا کہ یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ ہماری طرف سے ایسا ہو ۔
( 2 ) اپنا عزم ظاہر کرنے کے بعد معاملہ اللہ کی مشیت کے سپرد کر دیا۔ یعنی ہم تو اپنی رضا مندی سے اب کفر کی طرف نہیں لوٹ سکتے۔ ہاں اگر اللہ چاہے تو بات اور ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ کی طرح تعلیق بالمحال ہے۔
( 3 ) کہ وہ ہمیں ایمان پر ثابت رکھے گا اور ہمارے اور کفر واہل کفر کے درمیان حائل رہے گا، ہم پر اپنی نعمت کا اتمام فرمائے گا اور اپنے عذاب سے محفوظ رکھے گا ۔
( 4 ) اور اللہ جب فیصلہ کر لیتا ہے تو وہ یہی ہوتا ہے کہ اہل ایمان کو بچا کر مکذبین اور متکبرین کو ہلاک کر دیتا ہے ۔ یہ گویا عذاب الٰہی کے نزول کا مطالبہ ہے ۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
شعیب ؑ کی قوم نے اپنی بربادی کو آواز دی حضرت شعیب ؑ کی قوم نے آپ کی تمام نصیحتیں سن کر جو جواب دیا اس کا ذکر کیا جا رہا ہے ہوا یہ کہ دلیلوں سے ہار کر یہ لوگ اپنی قوت جتانے پر اتر آئے اور کہنے لگے اب تجھے اور تیرے ساتھیوں کو ہم دو باتوں میں سے ایک کا اختیار دیتے ہیں یا تو جلا وطنی قبول کر یا ہمارے مذہب میں آجاؤ۔ جس پر آپ نے فرمایا کہ ہم تو دل سے تمہارے ان مشرکانہ کاموں سے بیزار ہیں۔ انہیں سخت ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ پھر تمہارے اس دباؤ اور اس خواہش کے کیا معنی ؟ اگر اللہ کرے ہم پھر سے تمہارے کفر میں شامل ہوجائیں تو ہم سے بڑھ کر گناہگار کون ہوگا ؟ اس کے تو صاف معنی یہ ہیں کہ ہم نے دو گھڑی پہلے محض ایک ڈھونگ رچایا تھا۔ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ اور بہتان باندھ کر نبوت کا دعوی کیا تھا۔ خیال فرمائیے کہ اس جواب میں اللہ کے نبی ؑ نے ایمان داروں کو مرتد ہونے سے کس طرح دھمکایا ہے ؟ لیکن چونکہ انسان کمزور ہے۔ نہ معلوم کس کا دل کیسا ہے اور آگے چل کر کیا ظاہر ہونے والا ہے ؟ اس لئے فرمایا کہ اللہ کے ہاتھ سب کچھ ہے اگر وہی کسی کے خیالات الٹ دے تو میرا زور نہیں۔ ہر چیز کے آغاز انجام کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ ہمارا توکل اور بھروسہ اپنے تمام کاموں میں صرف اسی کی ذات پاک پر ہے۔ اے اللہ تو ہم میں اور ہماری قوم میں فیصلہ فرما ہماری مدد فرما تو سب حاکموں کا حاکم ہے، سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے، عادل ہے، ظالم نہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 89 قَدِ افْتَرَیْنَا عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا اِنْ عُدْنَا فِیْ مِلَّتِکُمْ بَعْدَ اِذْ نَجّٰٹنَا اللّٰہُ مِنْہَا ط حضرت شعیب علیہ السلام کا فرمانا تھا کہ اگر ہم دوبارہ تمہارے طور طریقوں پر واپس آجائیں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ میرا نبوت کا دعویٰ ہی غلط تھا اور میں یہ دعویٰ کر کے گویا اللہ پر افترا کر رہا تھا۔ لیکن چونکہ میرا یہ دعویٰ سچا ہے اور میں واقعتا اللہ کا فرستادہ ہوں لہٰذا اب میرے اور میرے ساتھیوں کے لیے تمہاری ملت میں واپس آنا ممکن نہیں۔وَمَا یَکُوْنُ لَنَآ اَنْ نَّعُوْدَ فِیْہَآ اِلآَّ اَنْ یَّشَآء اللّٰہُ رَبُّنَا ط یہ ایک بندۂ مومن کی سوچ اور اس کے طرز عمل کی عکاسی ہے۔ وہ نہ اپنے فکرو فلسفہ پر بھروسہ کرتا ہے اور نہ اپنی عقل و استقامت کا سہارا لیتا ہے ‘ بلکہ صرف اور صرف اللہ کی توفیق اور تیسیر پر توکل کرتا ہے۔ یہی وہ فلسفہ تھا جس کے مطابق حضرت شعیب علیہ السلام نے اس طرح فرمایا ‘ حالانکہ ان کے واپس پلٹنے کا کوئی امکان نہیں تھا۔وَسِعَ رَبُّنَا کُلَّ شَیْءٍ عِلْمًاط عَلَی اللّٰہِ تَوَکَّلْنَا ط اور ہمارے رب نے تو ہر شے کے علم کا احاطہ کیا ہوا ہے ‘ ہم نے اللہ ہی پر توکل کیا ہے۔
قد افترينا على الله كذبا إن عدنا في ملتكم بعد إذ نجانا الله منها وما يكون لنا أن نعود فيها إلا أن يشاء الله ربنا وسع ربنا كل شيء علما على الله توكلنا ربنا افتح بيننا وبين قومنا بالحق وأنت خير الفاتحين
سورة: الأعراف - آية: ( 89 ) - جزء: ( 9 ) - صفحة: ( 162 )Surah Al Araaf Ayat 89 meaning in urdu
ہم اللہ پر جھوٹ گھڑنے والے ہوں گے اگر تمہاری ملت میں پلٹ آئیں جبکہ اللہ ہمیں اس سے نجات دے چکا ہے ہمارے لیے تو اس کی طرف پلٹنا اب کسی طرح ممکن نہیں الا یہ کہ خدا ہمارا رب ہی ایسا چاہے ہمارے رب کا علم ہر چیز پر حاوی ہے، اُسی پر ہم نے اعتماد کر لیا اے رب، ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان ٹھیک ٹھیک فیصلہ کر دے اور تو بہترین فیصلہ کرنے والا ہے"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور بن کے رہنے والوں نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا
- جب وہ اس کو دیکھیں گے (تو ایسا خیال کریں گے) کہ گویا (دنیا میں
- اور اگر تم کو اس (کتاب) میں، جو ہم نے اپنے بندے (محمدﷺ عربی) پر
- دیکھو تم وہ لوگ ہو کہ خدا کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے بلائے
- اور اگر ہم چاہیں تو ان کی جگہ پر ان کی صورتیں بدل دیں پھر
- اور تمہارا پروردگار تو غالب (اور) مہربان ہے
- ہاں ہاں۔ اس کا پروردگار اس کو دیکھ رہا تھا
- اور ہم نے بنی اسرائیل کو ذلت کے عذاب سے نجات دی
- اور جس نے چارہ اگایا
- اور جس نے (اس کا) اندازہ ٹہرایا (پھر اس کو) رستہ بتایا
Quran surahs in English :
Download surah Al Araaf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Araaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Araaf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers