Surah An Nahl Ayat 93 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَٰكِن يُضِلُّ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ ۚ وَلَتُسْأَلُنَّ عَمَّا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ﴾
[ النحل: 93]
اور اگر خدا چاہتا تو تم (سب) کو ایک ہی جماعت بنا دیتا۔ لیکن وہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔ اور جو عمل تم کرتے ہو (اُس دن) اُن کے بارے میں تم سے ضرور پوچھا جائے گا
Surah An Nahl UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
ایک مذہب و مسلک اگر اللہ چاہتا تو دنیا بھر کا ایک ہی مذہب و مسلک ہوتا ہے۔ جیسے فرمایا ( ترجمہ ) یعنی اللہ کی چاہت ہوتی تو اے لوگو تم سب کو وہ ایک ہی گروہ کردیتا۔ ایک اور آیت میں ہے کہ اگر تیرا رب چاہتا تو روئے زمین کے سب لوگ باایمان ہی ہوتے۔ یعنی ان میں موافقت یگانگت ہوتی۔ اختلاف و بغض بالکل نہ ہوتا۔ تیرا رب قادر ہے اگر چاہے تو سب لوگوں کو ایک ہی امت کر دے لیکن یہ تو متفرق ہی رہیں گے مگر جن پر تیرے رب کا رحم ہو، اسی لئے انہیں پیدا کیا ہے۔ ہدایت و ضلالت اسی کے ہاتھ ہے۔ قیامت کے دن وہ حساب لے گا، پوچھ گچھ کرے گا اور چھوٹے بڑے، نیک بد، کل اعمال کا بدلہ دے گا۔ پھر مسلمانوں کو ہدایت کرتا ہے کہ قسموں کو، عہد و پیمان کو، مکاری کا ذریعہ نہ بناؤ ورنہ ثابت قدمی کے بعد پھسل جاؤ گے۔ جیسے کوئی سیدھی راہ سے بھٹک جائے اور تمہارا یہ کام اوروں کے بھی راہ حق سے ہٹ جانے کا سبب بن جائے گا جس کا بدترین و بال تم پر پڑے گا۔ کیونکہ کفار جب دیکھیں گے کہ مسلمانوں نے عہد کر کے توڑ دیا، وعدے کا خلاف کیا تو انہیں دین پر وثوق و اعتماد نہ رہے گا پس وہ اسلام کو قبول کرنے سے رک جائیں گے اور چونکہ ان کے اس رکنے کا باعث چونکہ تم بنو گے اس لئے تمہیں بڑا عذاب ہوگا اور سخت سزا دی جائے گی۔ اللہ کو بیچ میں رکھ کر جو وعدے کرو اس کی قسمیں کھا کر جو عہد و پیمان ہوں انہیں دنیوی لالچ سے توڑ دینا یا بدل دینا تم پر حرام ہے گو ساری دنیا اصل ہوجائے تاہم اس حرمت کے مرتکب نہ بنو۔ کیونکہ دنیا ہیچ ہے، اللہ کے پاس جو ہے، وہی بہتر ہے اس جزا اور اس ثواب کی امید رکھو جو اللہ کی اس بات پر یقین رکھے، اسی کا طالب رہے اور حکم الٰہی کی پابندی کے ماتحت اپنے وعدوں کی نگہبانی کرے، اس کے لئے جو اجر وثواب اللہ کے پاس ہے وہ ساری دنیا سے بہت زیاد اور بہتر ہے۔ اسے اچھی طرح جان لو، نادانی سے ایسا نہ کرو کہ ثواب آخرت ضائع ہوجائے بلکہ لینے کے دینے پڑجائیں۔ سنو دنیا کی نعمتیں زائل ہونے والی ہیں اور آخرت کی نعمتیں لا زوال اور ابدی ہیں۔ مجھے قسم ہے جن لوگوں نے دنیا میں صبر کیا، میں انہیں قیامت کے دن ان کے بہترین اعمال کا نہایت اعلیٰ صلہ عطا فرماؤں گا اور انہیں بخش دوں گا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 93 وَلَوْ شَاۗءَ اللّٰهُ لَجَعَلَكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً اللہ تعالیٰ یہ بھی کرسکتا تھا کہ پوری انسانیت کو ایک ہی امت بنا دیتا تاکہ نسلوں اور قوموں کی یہ تفریق ہی نہ ہوتی اور نہ ہی ایک امت کو معزول کر کے دوسری امت کو نوازنے کی ضرورت پیش آتی۔ پھر جس اللہ نے بخت نصر کے ہاتھوں تمہاری بربادی کے بعد حضرت عزیر کی دعوت توبہ کے ذریعے تمہاری نشأۃ ثانیہ کی تھی وہ یہ بھی کرسکتا تھا کہ ایک دفعہ پھر کسی اصلاحی تحریک کے ذریعے تمہیں اپنی ہدایت اور رحمت سے نواز دیتا۔ اس طرح آخری نبی بھی تم ہی میں آتے اور یہ قرآن بھی تم ہی کو ملتا۔ اگر اللہ کو منظور ہوتا تو یہ سب کچھ ممکن تھا۔وَّلٰكِنْ يُّضِلُّ مَنْ يَّشَاۗءُ وَيَهْدِيْ مَنْ يَّشَاۗءُ آیت کے اس حصے کا ایک ترجمہ یہ بھی ہے کہ ” وہ گمراہ کرتا ہے اسے جو گمراہی چاہتا ہے اور ہدایت دیتا ہے اسے جو ہدایت چاہتا ہے۔ “ وَلَتُسْـــَٔـلُنَّ عَمَّا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ یعنی اس وقت تم لوگ ایک بہت بڑے امتحان سے دو چار ہو۔ تمہارے پاس نبی آخر الزماں کے بارے میں واضح نشانیوں کے ساتھ علم آچکا ہے اور تم اللہ کی کتاب کے وارث بھی ہو۔ اس کے باوجود اگر تم نے ہمارے نبی کی تصدیق نہ کی اور آپ کو جھٹلانے پر تلے رہے تو اس بارے میں تم سے ضرور جواب طلبی ہوگی۔اب ذرا سورة البقرہ کی ان آیات کو ذہن میں تازہ کیجئے :يٰبَنِىْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ اذْكُرُوْا نِعْمَتِىَ الَّتِىْٓ اَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَاَوْفُوْا بِعَهْدِىْٓ اُوْفِ بِعَهْدِكُمْ ۚ وَاِيَّاىَ فَارْھَبُوْنِ۔ وَاٰمِنُوْا بِمَآ اَنْزَلْتُ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمْ وَلَا تَكُوْنُوْٓا اَوَّلَ كَافِرٍۢ بِهٖ ۠ وَلَا تَشْتَرُوْا بِاٰيٰتِىْ ثَـمَنًا قَلِيْلًا وَاِيَّاىَ فَاتَّقُوْنِ۔ وَلَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُوا الْحَــقَّ وَاَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ ” اے بنی اسرائیل ! یاد کرو تم میری وہ نعمت جو میں نے تم پر انعام کی ‘ اور پورا کرو میرا عہد ‘ میں پورا کروں گا تمہارے ساتھ کیے گئے عہد کو اور مجھ ہی سے ڈرو۔ اور ایمان لاؤ اس کتاب پر جو میں نے نازل کی ہے ‘ جو تصدیق کرتے ہوئے آئی ہے اس کتاب کی جو تمہارے پاس ہے ‘ اور مت ہوجاؤ تم ہی سب سے پہلے اس کا کفر کرنے والے ‘ اور مت بیچو میری آیات کو تھوڑی سی قیمت کے عوض اور میرا ہی تقویٰ اختیار کرو۔ اور نہ ملاؤ حق کو باطل کے ساتھ اور نہ چھپاؤ حق کو جانتے بوجھتے۔ “ ان آیات کو پڑھ کر یہی محسوس ہوتا ہے کہ یہاں سورة النحل میں جو بات اَوْفُوْا بِعَہْدِ اللّٰہِ سے شروع ہوئی ہے یہ گویا تمہید ہے اس مضمون کی جو سورة البقرة کی مندرجہ بالا آیات کی شکل میں مدینہ جا کر نازل ہونے والا تھا۔
ولو شاء الله لجعلكم أمة واحدة ولكن يضل من يشاء ويهدي من يشاء ولتسألن عما كنتم تعملون
سورة: النحل - آية: ( 93 ) - جزء: ( 14 ) - صفحة: ( 277 )Surah An Nahl Ayat 93 meaning in urdu
اگر اللہ کی مشیت یہ ہوتی (کہ تم میں کوئی اختلاف نہ ہو) تو وہ تم سب کو ایک ہی امت بنا دیتا، مگر وہ جسے چاہتا ہے گمراہی میں ڈالتا ہے اور جسے چاہتا ہے راہ راست دکھا دیتا ہے، اور ضرور تم سے تمہارے اعمال کی باز پرس ہو کر رہے گی
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- یہی وہ چیز ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا (یعنی) ہر رجوع
- کہہ دو کہ خدا ہی کی حجت غالب ہے اگر وہ چاہتا تو تم سب
- کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے آسمانوں اور زمین کو تدبیر سے پیدا
- یہ کتاب (قرآن مجید) اس میں کچھ شک نہیں (کہ کلامِ خدا ہے۔ خدا سے)
- وہ لوگوں کو (اس طرح) اکھیڑے ڈالتی تھی گویا اکھڑی ہوئی کھجوروں کے تنے ہیں
- (خضر نے) کہا کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ تم سے میرے ساتھ صبر
- خدا نے فرمایا کہ ڈرو مت میں تمہارے ساتھ ہوں (اور) سنتا اور دیکھتا ہوں
- کیا ان لوگوں نے ملک میں سیر نہیں کی تاکہ ان کے دل (ایسے) ہوتے
- اور خدا ان باتوں کو جو یہ اپنے دلوں میں چھپاتے ہیں خوب جانتا ہے
- اور جب ہم لوگوں کو اپنی رحمت کا مزا چکھاتے ہیں تو اُس سے خوش
Quran surahs in English :
Download surah An Nahl with the voice of the most famous Quran reciters :
surah An Nahl mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter An Nahl Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers