Surah kahf Ayat 94 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قَالُوا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِنَّ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجًا عَلَىٰ أَن تَجْعَلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ سَدًّا﴾
[ الكهف: 94]
ان لوگوں نے کہا ذوالقرنین! یاجوج اور ماجوج زمین میں فساد کرتے رہتے ہیں بھلا ہم آپ کے لئے خرچ (کا انتظام) کردیں کہ آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار کھینچ دیں
Surah kahf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) ذو القرنین سے یہ خطاب یا تو کسی ترجمان کے ذریعے ہوا ہوگا یا اللہ تعالٰی نے ذوالقرنین کو جو خصوصی اسباب ووسائل مہیا فرمائے تھے، انہی میں مختلف زبانوں کا علم بھی ہو سکتا ہے اور یوں یہ خطاب براہ راست بھی ہو سکتا ہے۔
( 2 ) یاجوج و ماجوج یہ دو قومیں ہیں اور حدیث صحیح کے مطابق نسل انسانی میں سے ہیں اور ان کی تعداد، دوسری انسانی نسلوں کے مقابلے میں زیادہ ہوگی اور انہی سے جہنم زیادہ بھرے گی۔ ( صحيح بخاري- تفسير سورة الحج- والرقاق، باب إن زلزلة الساعة شيء عظيم- ومسلم- كتاب الإيمان، باب قوله يقول الله لآدم، أخرج بعث النار )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
یاجوج ماجوج۔اپنے شرقی سفر کو ختم کرکے پھر ذوالقرنین وہیں مشرق کی طرف ایک راہ چلے دیکھا کہ دو پہاڑ ہیں جو ملے ہوئے ہیں لیکن ان کے درمیان ایک گھاٹی ہے جہاں سے یاجوج ماجوج نکل کر ترکوں پر تباہی ڈالا کرتے ہیں انہیں قتل کرتے ہیں کھیت باغات تباہ کرتے ہیں بال بچوں کو بھی ہلاک کرتے ہیں اور سخت فساد بربا کرتے رہتے ہیں۔ یاجوج ماجوج بھی انسان ہیں جیسے کہ بخاری مسلم کی حدیث سے ثابت ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں اللہ عزوجل حضرت آدم ؑ سے فرمائے گا کہ اے آدم ! آپ لبیک وسعدیک کے ساتھ جواب دیں گے، حکم ہوگا آگ کا حصہ الگ کر۔ پوچھیں گے کتنا حصہ ؟ حکم ہوگا ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے دوزخ میں اور ایک جنت میں۔ یہی وہ وقت ہوگا کہ بچے بوڑھے ہوجائیں گے اور ہر حاملہ کا حمل گرجائے گا۔ پھرحضور ﷺ نے فرمایا تم میں دو امتیں ہیں کہ وہ جن میں ہوں انہین کثرت کو پہنچا دیتی ہیں یعنی یاجوج ماجوج۔ امام نووی رحمۃ للہ نے شرح صحیح مسلم میں ایک عجیب بات لکھی ہے وہ لکھتے ہیں کہ حضرت آدم ؑ کے خاص پانی کے چند قطرے جو مٹی میں گرے تھے انہی سے یاجوج ماجوج پیدا کئے گئے ہیں گویا وہ حضرت حوا اور حضرت آدم ؑ کی نسل سے نہیں بلکہ صرف نسل آدم ؑ سے ہیں لیکن یہ یاد رہے کہ یہ قول بالکل ہی غریب ہے نہ اس پر عقلی دلیل ہے نہ نقلی اور ایسی باتیں جو اہل کتاب سے پہنچتی ہیں وہ ماننے کے قابل نہیں ہوتیں۔ بلکہ ان کے ہاں کے ایسے قصے ملاوٹی اور بناوٹی ہوتے ہیں۔ واللہ اعلم۔ مسند احمد میں حدیث ہے کہ حضرت نوح ؑ کے تین لڑکے تھے سام حام اور یافث۔ سام کی نسل سے کل عرب ہیں اور حام کی نسل سے کل حبشی ہیں اور یافث کی نسل سے کل ترک ہیں۔ بعض علماء کا قول ہے کہ یاجوج ماجوج ترکوں کے اس جد اعلیٰ یافث کی ہی اولاد ہیں انہیں ترک اس لئے کہا گیا ہے کہ انہیں بوجہ ان کے فساد اور شرارت کے انسانوں کی اور آبادی کے پس پشت پہاڑوں کی آڑ میں چھوڑ دیا گیا تھا۔ امام ابن جریر ؒ نے ذوالقرنین کے سفر کے متعلق اور اس دیوار کے بنانے کے متعلق اور یاجوج ماجوج کے جسموں ان کی شکلوں اور ان کے کانوں وغیرہ کے متعلق وہب بن منبہ سے ایک بہت لمبا چوڑا واقعہ اپنی تفسیر میں بیان کیا ہے جو علاوہ عجیب و غریب ہونے کے صحت سے دور ہے۔ ابن ابی حاتم میں بھی ایسے بہت سے واقعات درج ہیں لیکن سب غریب اور غیر صحیح ہیں۔ ان پہاڑوں کے درے میں ذوالقرنین نے انسانوں کی ایک آبادی پائی جو بوجہ دنیا کے اور لوگوں سے دوری کے اور ان کی اپنی مخصوص زبان کے اوروں کی بات بھی تقریبا نہیں سمجھ سکتے تھے۔ ان لوگوں نے ذوالقرنین کی قوت وطاقت عقل وہنر کو دیکھ کر درخواست کی کہ اگر آپ رضامند ہوں تو ہم آپ کے لئے بہت سا مال جمع کردیں اور آپ ان پہاڑوں کے درمیان کی گھاٹی کو کسی مضبوط دیوار سے بند کردیں تاکہ ہم ان فسادیوں کی روزمرہ کی ان تکالیف سے بچ جائیں۔ اس کے جواب میں حضرت ذوالقرنین نے فرمایا مجھے تمہارے مال کی ضرورت نہیں اللہ کا دیا سب کچھ میرے پاس موجود ہے اور وہ تمہارے مال سے بہت بہتر ہے۔ یہی جواب حضرت سلیمان ؑ کی طرف سے ملکہ سبا کے قاصدوں کو دیا گیا تھا۔ ذوالقرنین نے اپنے اس جواب کے بعد فرمایا کہ ہاں تم اپنی قوت وطاقت اور کام کاج سے میرا ساتھ دو تو میں تم میں اور ان میں ایک مضبوط دیوار کھڑی کردیتا ہوں۔ زبر جمع ہے زبرۃ کی۔ ذوالقرنین فرماتے ہیں کہ لوہے کے ٹکڑے اینٹوں کی طرح کے میرے پاس لاؤ۔ جب یہ ٹکڑے جمع ہوگئے تو آپ نے دیوار بنانی شروع کرا دی اور وہ لمبائی چوڑائی میں اتنی ہوگئی کہ تمام جگہ گھر گئی اور پہاڑ کی چوٹی کے برابر پہنچ گئی۔ اس کے طول وعرض اور موٹائی کی ناپ میں بہت سے مختلف اقوال ہیں۔ جب یہ دیوار بالکل بن گئی تو حکم دیا کہ اب اس کے چاروں طرف آگ بھڑکاؤ جب وہ لوہے کی دیوار بالکل انگارے جیسی سرخ ہوگئی تو حکم دیا کہ اب پگھلا ہوا تانبا لاؤ اور ہر طرف سے اس کے اوپر بہا دو چناچہ یہ بھی کیا گیا پس ٹھنڈی ہو کر یہ دیوار بہت مضبوط اور پختہ ہوگئی اور دیکھنے میں ایسی معلوم ہونے لگی جیسے کوئی دھاری دار چادر ہو۔ ابن جریر میں ہے کہ ایک صحابی ؓ نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ میں نے وہ دیوار دیکھی ہے آپ نے فرمایا کیسی ہے ؟ اس نے کہا دھاری دار چادر جیسی ہے جس میں سرخ وسیاہ دھاریاں ہیں تو آپ نے فرمایا ٹھیک ہے لیکن یہ روایت مرسل ہے۔ خلیفہ واثق نے اپنے زمانے میں اپنے امیروں کو ایک وافر لشکر اور بہت ساسامان دے کر روانہ کیا تھا کہ وہ اس دیوار کی خبر لائیں یہ لشکر دو سال سے زیادہ سفر میں رہا اور ملک در ملک پھرتا ہوا آخر اس دیوار تک پہنچا دیکھا کہ لوہے اور تانبے کی دیوار ہے اس میں ایک بہت بڑا نہایت پختہ عظیم الشان دروازہ بھی اسی کا ہے جس پر منوں کے وزنی قفل لگے ہوئے ہیں اور جو مال مسالہ دیوار کا بچا ہوا ہے وہ وہیں پر ایک برج میں رکھا ہوا ہے جہاں پہرہ چوکی مقرر ہے۔ دیوار بیحد بلند ہے کتنی ہی کوشش کی جائے لیکن اس پر چڑھنا ناممکن ہے اس سے ملا ہوا پہاڑیوں کا سلسلہ دونوں طرف برابر چلا گیا ہے اور بھی بہت سے عجائب وغرائب امور دیکھے جو انہوں نے واپس آکر خلیفہ کی خدمت میں عرض کئے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجًاعَلٰٓي اَنْ تَجْعَلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ سَدًّایعنی آپ ان پہاڑوں کے درمیان واقع اس واحد قدرتی گزر گاہ کو بند کردیں تاکہ یاجوج و ماجوج ہم پر حملہ آور نہ ہو سکیں۔ یہ وہی تصور یا اصول تھا جس کے تحت آج کل دریاؤں پر ڈیم تعمیر کیے جاتے ہیں۔ یعنی دو متوازی پہاڑی سلسلوں کے درمیان اگر دریا کی گزرگاہ ہے تو کسی کو مناسب مقام پر مضبوط دیوار بنا کر پانی کا راستہ روک دیا جائے تاکہ دریا ایک بہت بڑی جھیل کی شکل اختیار کرلے۔ یہ یاجوج ماجوج کون ہیں ؟ ان کے بارے میں جاننے کے لیے نسل انسانی کی قدیم تاریخ کا مطالعہ ضروری ہے۔ قدیم روایات کے مطابق حضرت نوح کے بعد نسل انسانی آپ کے تین بیٹوں سام حام اور یافث سے چلی تھی۔ ان میں سے سامی نسل تو بہت معروف ہے۔ قوم عاد قوم ثمود اور حضرت ابراہیم سب سامی نسل میں سے تھے۔ حضرت یافث کی اولاد کے لوگ وسطی ایشیا کے پہاڑی سلسلے کو عبور کر کے شمال کی طرف چلے گئے۔ وہاں سے ان کی نسل بڑھتے بڑھتے شمالی ایشیا اور یورپ کے علاقوں میں پھیل گئی۔ چناچہ مشرق میں چین اور ہند چینی کی yellow races مغرب میں روس اور سکنڈے نیوین ممالک کی اقوام مغربی یورپ کے Anglo Saxons مشرقی یورپ میں خصوصی طور پر شمالی علاقوں اور صحرائے گوبی کے علاقوں کی تمام آبادی حضرت یافث کی نسل سے تعلق رکھتی ہے۔ تورات میں حضرت یافث کے بہت سے بیٹوں کے نام ملتے ہیں۔ ان میں Mosc , Tobal , Gog Magog وغیرہ قابل ذکر ہیں ممکن ہے روس کا شہر ماسکو حضرت یافث کے بیٹے ماسک نے آباد کیا ہو۔ اسی طرح Baltic Sea اور Baltic States کا نام غالباً Tobal کے نام پر ہے۔ بہر حال یورپ کی اینگلو سیکسن اقوام اور تمام Nordic Races یاجوج ماجوج ہی کی نسل سے ہیں۔ بنیادی طور پر یہ غیر متمدن اور وحشی لوگ تھے جن کا پیشہ لوٹ مار اور قتل و غارت گری تھا۔ وہ اپنے ملحقہ علاقوں پر حملہ آور ہوتے قتل و غارت کا بازار گرم کرتے اور لوٹ مار کر کے واپس چلے جاتے۔ ان کی اس غارت گری کی جھلک موجودہ دنیا نے بھی دیکھی جب Anglo Saxons نے ایک سیلاب کی طرح یورپ سے نکل کر دیکھتے ہی دیکھتے پورے ایشیا اور افریقہ کو نو آبادیاتی نظام کے شکنجے میں جکڑ لیا۔ بعد ازاں مختلف عوامل کی بنا پر انہیں ان علاقوں سے بظاہر پسپا تو ہونا پڑا مگر حقیقت میں دنیا کے بہت سے ممالک پر بالواسطہ اب بھی ان کا قبضہ ہے۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے ادارے ان کی اسی بالواسطہ حکمرانی کو مضبوط کرنے میں ان کی مدد کرتے ہیں۔ قرب قیامت میں ان قوموں کی ایک اور یلغار ہونے والی ہے۔ اس کی تفصیلات احادیث اور روایات میں اس طرح آئی ہیں کہ قیامت سے قبل دنیا ایک بہت ہولناک جنگ کی لپیٹ میں آجائے گی۔ اس جنگ کو احادیث میں ” الملحمۃ العظمٰی “ جبکہ بائبل میں Armageddon کا نام دیا گیا ہے۔ مشرق وسطیٰ کا علاقہ اس جنگ کا مرکزی میدان بنے گا۔ اس جنگ میں ایک طرف عیسائی دنیا اور تمام یورپی اقوام ہوں گی اور دوسری طرف مسلمان ہوں گے۔ اسی دوران اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو ایک عظیم لیڈر امام مہدی کی صورت میں عطا کرے گا۔ امام مہدی عرب میں پیدا ہوں گے اور وہ مجدد ہوں گے۔ پھر کسی مرحلے پر حضرت عیسیٰ کا نزول ہوگا۔ خراسان کے علاقے سے مسلمان افواج ان کی مدد کو جائیں گی۔ پھر اس جنگ کا خاتمہ اس طرح ہوگا کہ حضرت عیسیٰ دجال کو قتل کردیں گے یہودیوں کا خاتمہ ہوجائے گا اور تمام عیسائی مسلمان ہوجائیں گے۔ یوں اسلام کو عروج ملے گا اور دنیا میں اسلامی حکومت قائم ہوجائے گی۔ اللہ تعالیٰ مسلمانان پاکستان کو توفیق دے کہ اس سے پہلے وہ یہاں نظام خلافت قائم کرلیں اور ہمسایہ علاقہ خراسان سے جو فوجیں امام مہدی کی مدد کے لیے روانہ ہوں ان میں ہمارے لوگ بھی شامل ہوں۔ جب ہولناک جنگ اپنے انجام کو پہنچ جائے گی تو اس کے بعد یاجوج ماجوج کی بہت بڑی یلغار ہوگی۔ میرے خیال میں یہ لوگ چین اور ہند چینی وغیرہ علاقوں کی طرف سے حملہ آور ہوں گے۔ یہ لوگ Armageddon میں حصہ نہیں لیں گے بلکہ اس کے بعد اس علاقے پر یلغار کر کے تباہی مچائیں گے۔ سورة الانبیاء کی آیات 94 ‘ 97 اور 98 میں ان کی اس یلغار کا ذکر قرب قیامت کے واقعات کے حوالے سے کیا گیا ہے۔
قالوا ياذا القرنين إن يأجوج ومأجوج مفسدون في الأرض فهل نجعل لك خرجا على أن تجعل بيننا وبينهم سدا
سورة: الكهف - آية: ( 94 ) - جزء: ( 16 ) - صفحة: ( 303 )Surah kahf Ayat 94 meaning in urdu
اُن لوگوں نے کہا کہ "اے ذوالقرنین، یاجوج اور ماجوج اس سرزمین میں فساد پھیلاتے ہیں تو کیا ہم تجھے کوئی ٹیکس اس کام کے لیے دیں کہ تو ہمارے اور ان کے درمیان ایک بند تعمیر کر دے؟"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- پس ہم نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ ہمارے سامنے اور ہمارے حکم سے
- اور موسٰی کی ماں کا دل بے صبر ہو گیا اگر ہم اُن کے دل
- جیسا حال فرعونیوں اور ان سے پہلے لوگوں کا (ہوا تھا ویسا ہی ان کا
- اور اسی سے پیٹ بھرو گے
- اور جو شخص خدا کی راہ میں گھر بار چھوڑ جائے وہ زمین میں بہت
- خدا ہی خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا ہے وہی اس کو پھر پیدا کرے
- مگر شیطان کہ اس نے سجدہ کرنے والوں کے ساتھ ہونے سے انکار کر دیا
- ان لوگوں پر جب کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم خدا
- جو لوگ خدا اور اس کے رسول سے لڑائی کریں اور ملک میں فساد کرنے
- اور کہنے لگے کہ تم ہمارے پاس (خواہ) کوئی ہی نشانی لاؤ تاکہ اس سے
Quran surahs in English :
Download surah kahf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah kahf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter kahf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers