Surah fatah Ayat 26 in Urdu - سورہ فتح کی آیت نمبر 26
﴿إِذْ جَعَلَ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ فَأَنزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَىٰ رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوَىٰ وَكَانُوا أَحَقَّ بِهَا وَأَهْلَهَا ۚ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا﴾
[ الفتح: 26]
جب کافروں نے اپنے دلوں میں ضد کی اور ضد بھی جاہلیت کی۔ تو خدا نے اپنے پیغمبر اور مومنوں پر اپنی طرف سے تسکین نازل فرمائی اور ان کو پرہیزگاری کی بات پر قائم رکھا اور وہ اسی کے مستحق اور اہل تھے۔ اور خدا ہر چیز سے خبردار ہے
Surah Al-Fath Full Urdu
(1) إِذْ کا ظرف یا تو لَعَذَّبْنَا سے یا وَاذْكُرُوا محذوف ہے۔ یعنی اس وقت کو یاد کرو، جب کہ ان کافروں نے۔۔۔
(2) کفار کی اس حمیت جاہلیہ (عار اور غرور) سے مراد اہل مکہ کا مسلمانوں کو مکے میں داخل ہونے سے روکنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ہمارے بیٹوں اور باپوں کو قتل کیا ہے۔ لات وعزیٰ کی قسم ہم انہیں کبھی داخل نہیں ہونے دیں گے یعنی انہوں نےاسے اپنی عزت اور وقار کا مسئلہ بنا لیا، اسی کو حمیت جاہلیہ کہا گیا ہے، کیونکہ خانہ کعبہ میں عبادت کے لئے آنے سے روکنے کاکﺴی کو حق نہیں تھا۔ قریش مکہ کے اس معاندانہ رویے کے جواب میں خطرہ تھا کہ مسلمانوں کے جذبات میں بھی شدت آجاتی اور وہ بھی اسے اپنےوقار کا مسئلہ بنا کر مکے جانے پر اصرار کرتے، جس سے دونوں کے درمیان لڑائی چھڑ جاتی، اور یہ لڑائی مسلمانوں کے لئے سخت خطرناک رہتی (جیسا کہ پہلےاشارہ کیا جا چکا ہے) اس لئے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کےدلوں میں سکینت نازل فرما دی یعنی انہیں صبر وتحمل کی توفیق دے دی اور وہ پیغمبر(صلى الله عليه وسلم) کے ارشاد کے مطابق حدیبیہ میں ہی ٹھہرے رہےجوش اور جذبے میں آکر مکے جانے کی کوشش نہیں کی۔ بعض کہتے ہیں کہ اس حمیت جاہلیہ سے مراد قریش مکہ کا وہ رویہ ہے جو صلح کے لئے معاہدے کے وقت انہوں نے اختیار کیا۔ یہ رویہ اور معاہدہ دونوں مسلمانوں کے لئے بظاہر ناقابل برداشت تھا۔ لیکن انجام کے اعتبار سےچونکہ اس میں اسلام اور مسلمانوں کا بہترین مفاد تھا، اس لئے اللہ تعالیٰ نےمسلمانوں کو نہایت ناگواری اور گرانی کے باوجود اسے قبول کرنے کا حوصلہ عطا فرما دیا۔ اس کی مختصر تفصیل اس طرح ہے۔ کہ جب رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) نےقریش مکہ کے بھیجےہوئے نمائندوں کی یہ بات تسلیم کر لی کہ اس سال مسلمان عمرے کے لئے مکہ نہیں جائیں گے اور یہیں سے واپس ہو جائیں گے تو پھر آپ ﹲ نے حضرت علی (رضي الله عنه) کو معاہدہ لکھنے کا حکم دیا۔ انہوں نے آپ (صلى الله عليه وسلم) کے حکم سے، بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ لکھی، انہوں نے اس پر اعتراض کر دیا کہ رحمٰن، رحیم کو ہم نہیں جانتے۔ ہمارے ہاں جو لفظ استعمال ہوتا ہے، اس کے ساتھ یعنی بِاسْمِكَ اللَّهُمَّ (اے اللہ ! تیرے نام سے) لکھیں چنانچہ آپ(صلى الله عليه وسلم) نے اسی طرح لکھوایا۔ پھر آپ(صلى الله عليه وسلم) نےلکھوایا یہ وہ دستاویز ہے جس پر محمد رسول اللہ ((صلى الله عليه وسلم)) نے اہل مکہ سے مصالحت کی ہے قریش کے نمائندوں نے کہا، اختلاف کی بنیاد تو آپ (صلى الله عليه وسلم)کی رسالت ہی ہے، اگر ہم آپ (صلى الله عليه وسلم)کو رسول اللہ مان لیں تو اس کے بعد جھگڑا ہی کیا رہ جاتا ہے؟ پھر ہمیں آپ(صلى الله عليه وسلم) سے لڑنے کی اور بیت اللہ میں جانے سے روکنے کی ضرورت ہی کیا ہے؟ آپ ﹲ یہاں محمد رسول اللہ کی جگہ محمد بن عبداللہ لکھیں۔ چنانچہ آپ نے حضرت علی (رضي الله عنه) کو ایسا ہی لکھنے کا حکم دیا۔ (یہ مسلمانوں کے لئے نہایت اشتعال انگیز صورت حال تھی، اگر اللہ تعالیٰ مسلمانوں پر سکینت نازل نہ فرماتا تو وہ کبھی سے برداشت نہ کرتے) حضرت علی (رضي الله عنه) نے اپنےہاتھ سے محمد رسول اللہ کے الفاظ مٹانے اور کاٹنے سے انکار کر دیا، تو نبی کریم ﹲ نے کہا کہ یہ لفظ کہاں ہے؟ بتانے کے بعد خود آپ ﹲ اسے اپنے دست مبارک سے مٹا دیا اور اس کی جگہ محمد بن عبداللہ تحریر کرنے کو فرمایا۔ اس کے بعد اس معاہدے یا صلح نامے میں تین باتیں لکھیں گئیں۔ 1۔ اہل مکہ میں سےجو مسلمان ہو کر آپ کےپاس آئے گا، اسے واپس کر دیا جائے گا۔ 2 - جو مسلمان اہل مکہ سے جا ملے گا، وہ اس کو واپس کرنے کا پابند نہیں ہوں گے۔ 3 - مسلمان آئندہ سال مکے میں ائیں گے اور یہاں تین دن قیام کر سکیں گے، تاہم انہیں ہتھیار ساتھ لانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ (صحيح مسلم، كتاب الجهاد، باب صلح الحديبية في الحديبية) اور اس کے ساتھ دو باتیں اور لکھی گئیں۔ 1۔ اس سال لڑائی موقوف رہے گی۔ 2 - قبائل میں سے جو چاہے مسلمانوں کے ساتھ اور جو چاہے قریش کے ساتھ ہو جائے۔
(3) اس سے مراد کلمۂ توحید ورسالت لا إِلَهَ إِلا اللهَ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللهِ ہے، جس سے حدیبیہ والے دن مشرکین نے انکار کیا (ابن کثیر) یا وہ صبر ووقار ہےجس کا مظاہرہ انہوں نے حدیبیہ میں کیا یا وہ وفائے عہد اور اس پر ثبات ہے جو تقویٰ کا نتیجہ ہے۔ (فتح القدیر)
Surah fatah Verse 26 translate in arabic
إذ جعل الذين كفروا في قلوبهم الحمية حمية الجاهلية فأنـزل الله سكينته على رسوله وعلى المؤمنين وألزمهم كلمة التقوى وكانوا أحق بها وأهلها وكان الله بكل شيء عليما
سورة: الفتح - آية: ( 26 ) - جزء: ( 26 ) - صفحة: ( 514 )Surah fatah Ayat 26 meaning in urdu
(یہی وجہ ہے کہ) جب ان کافروں نے اپنے دلوں میں جاہلانہ حمیت بٹھا لی تو اللہ نے اپنے رسول اور مومنوں پر سکینت نازل فرمائی اور مومنوں کو تقویٰ کی بات کا پابند رکھا کہ وہی اُس کے زیادہ حق دار اور اُس کے اہل تھے اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے
Tafseer Tafheem-ul-Quran by Syed Abu-al-A'la Maududi
(48:26) (This is why) when the unbelievers set in their hearts a fierce bigotry ' the bigotry of ignorance *45 ' Allah bestowed inner peace upon His Messenger and upon the believers *46 and made the word of piety binding on them. They were more deserving and worthier thereof. Allah has knowledge of everything.
When those who disbelieved had put into their hearts chauvinism - the meaning
*45) The words hamiyyat al -jahiliyyah mean that a man should wilfully do something unworthy and improper only for the sake of his honour and prestige. The dilsbelievers of Makkah themselves acknowledged and admitted that everybody ,had a right to visit the Ka`bah for performing Hajj and `Umrah, and that they had no right to slop anyone from this duty. This was an ancient admitted law of Arabia. But in spite of knowing that they were absolutely in the wrong and the Muslims in the right, they prevented the Muslims from performing `Umrah only for the sake of their prestige. The righteous even among the polytheists also were saving that preventing the people who had come in the pilgrim garbs along with sacrificial camels from performing pilgrimage was an improper act. Yet the Quraish leaders persisted in their resistance only under the idea that if Muhammad (upon whom be Allah's peace) entered Makkah along with a large number of his followers, it would mean loss of prestige for them among the Arabs. This was their arrogance. .
*46) Here, sakinat means the patience and dignity with which the Holy Prophet and the Muslims resisted the disbelievers' rancour and spirit of paganism. They did not get provoked at their stubborn and insolent behaviour and did not do anything which might have violated the spirit of Truth and righteousness, or which might have further complicated the situation instead of settling it amicably.
phonetic Transliteration
Ith jaAAala allatheena kafaroo fee quloobihimu alhamiyyata hamiyyata aljahiliyyati faanzala Allahu sakeenatahu AAala rasoolihi waAAala almumineena waalzamahum kalimata alttaqwa wakanoo ahaqqa biha waahlaha wakana Allahu bikulli shayin AAaleeman
English - Sahih International
When those who disbelieved had put into their hearts chauvinism - the chauvinism of the time of ignorance. But Allah sent down His tranquillity upon His Messenger and upon the believers and imposed upon them the word of righteousness, and they were more deserving of it and worthy of it. And ever is Allah, of all things, Knowing.
Quran Hindi translation
(ये वह वक्त) था जब काफ़िरों ने अपने दिलों में ज़िद ठान ली थी और ज़िद भी तो जाहिलियत की सी तो ख़ुदा ने अपने रसूल और मोमिनीन (के दिलों) पर अपनी तरफ़ से तसकीन नाज़िल फ़रमाई और उनको परहेज़गारी की बात पर क़ायम रखा और ये लोग उसी के सज़ावार और अहल भी थे और ख़ुदा तो हर चीज़ से ख़बरदार है
Quran Bangla tarjuma
কেননা, কাফেররা তাদের অন্তরে মূর্খতাযুগের জেদ পোষণ করত। অতঃপর আল্লাহ তাঁর রসূল ও মুমিনদের উপর স্বীয় প্রশান্তি নাযিল করলেন এবং তাদের জন্যে সংযমের দায়িত্ব অপরিহার্য করে দিলেন। বস্তুতঃ তারাই ছিল এর অধিকতর যোগ্য ও উপযুক্ত। আল্লাহ সর্ববিষয়ে সম্যক জ্ঞাত।
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جب وہ ان ان مقامات سے داخل ہوئے جہاں جہاں سے (داخل ہونے کے
- بڑے لوگ کمزوروں سے کہیں گے کہ بھلا ہم نے تم کو ہدایت سے جب
- ان لوگوں کے رستے جن پر تو اپنا فضل وکرم کرتا رہا نہ ان کے
- اور جو لوگ صبح و شام اپنے پروردگار کو پکارتے اور اس کی خوشنودی کے
- حالانکہ آخرت بہت بہتر اور پائندہ تر ہے
- اور ان لوگوں کی نماز خانہٴ کعبہ کے پاس سیٹیاں اور تالیاں بجانے کے سوا
- اور موت کی بےہوشی حقیقت کھولنے کو طاری ہوگئی۔ (اے انسان) یہی (وہ حالت) ہے
- اور (یہ لوگ) تم سے عذاب کے لئے جلدی کر رہے ہیں اور خدا اپنا
- (بھلا یہ) کیا (بات ہے کہ) جب (اُحد کے دن کافر کے ہاتھ سے) تم
- لوح محفوظ میں (لکھا ہوا)
Quran surahs in English :
Download surah fatah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah fatah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter fatah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers