Surah Nisa Ayat 1 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ النساء کی آیت نمبر 1 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Nisa ayat 1 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا﴾
[ النساء: 1]

Ayat With Urdu Translation

لوگو اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا (یعنی اول) اس سے اس کا جوڑا بنایا۔ پھر ان دونوں سے کثرت سے مرد وعورت (پیدا کرکے روئے زمین پر) پھیلا دیئے۔ اور خدا سے جس کے نام کو تم اپنی حاجت بر آری کا ذریعہ بناتے ہو ڈرو اور (قطع مودت) ارحام سے (بچو) کچھ شک نہیں کہ خدا تمہیں دیکھ رہا ہے

Surah Nisa Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) ایک جان سے مراد ابو البشر حضرت آدم ( عليه السلام ) ہیں اور«خَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا»میں مِنْهَا سے وہی جان یعنی آدم ( عليه السلام ) مراد ہیں یعنی آدم ( عليه السلام ) سے ان کی زوج ( بیوی ) حضرت حوا کو پیدا کیا۔ حضرت حوا حضرت آدم ( عليه السلام ) سے کس طرح پیدا ہوئیں اس میں اختلاف ہے حضرت ابن عباس ( رضي الله عنه ) سے قول مروی ہے کہ حضرت حوا مرد ( یعنی آدم عليه السلام ) سے پیدا ہوئیں۔ یعنی ان کی بائیں پسلی سے۔ ایک حدیث میں کہا گیا ہے۔ «إِنَّ الْمَرْأَةَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلَعٍ أَعْوَجَ وِإِنَّ أَعْوَجَ شَيْءٍ فِي الضِّلَعِ أَعْلاهُ» ( صحیح بخاری، کتاب بدء الخلق، صحیح مسلم، کتاب الرضاع ) ” کہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور پسلی میں سب سے ٹیڑھا حصہ، اس کا بالائی حصہ ہے۔ اگر تو اسے سیدھا کرنا جاہے تو توڑ بیٹھے گا اور اگر تو اس سے فائدہ اٹھانا چاہے تو کجی کے ساتھ ہی فائدہ اٹھا سکتا ہے “۔ بعض علماء نے اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے حضرت ابن عباس ( رضي الله عنه ) سے منقول رائے کی تائید کی ہے۔ قرآن کے الفاظ «خَلَقَ مِنْهَا» سے اسی موقف کی تائید ہوتی ہے حضرت حوا کی تخلیق اسی نفس واحدہ سے ہوئی جسے آدم کہا جاتا ہے۔
( 2 ) وَالأَرْحَامَ کا عطف اللہ پر ہے یعنی رحموں ( رشتوں ناطوں ) کو توڑنے سے بھی بچو۔ أَرْحَامٌ، رَحِمٌ کی جمع ہے۔ مراد رشتے داریاں ہیں جو رحم مادر کی بنیاد پر ہی قائم ہوتی ہیں۔ اس سے محرم اور غیر محرم دونوں رشتے مراد ہیں رشتوں ناطوں کا توڑنا سخت کبیرہ گناہ ہے جسے قطع رحمی کہتے ہیں۔ احادیث میں قرابت داریوں کو ہر صورت میں قائم رکھنے اور ان کے حقوق ادا کرنے کی بڑی تاکید اورفضیلت بیان کی گئی ہے جسے صلہ رحمی کہاجاتا ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


محبت و مودت کا آفاقی اصول اللہ تعالیٰ اپنے تقوے کا حکم دیتا ہے کہ جسم سے اسی ایک ہی کی عبادتیں کی جائیں اور دل میں صرف اسی کا خوف رکھا جائے، پھر اپنی قدرت کاملہ کا بیان فرماتا ہے کہ اس نے تم سب کو ایک ہی شخص یعنی حضرت آدم ؑ سے پیدا کیا ہے، ان کی بیوی یعنی حضرت حوا ( علیہما السلام ) کو بھی انہی سے پیدا کیا، آپ سوئے ہوئے تھے کہ بائیں طرف کی پسلی کی پچھلی طرف سے حضرت حوا کو پیدا کیا، آپ نے بیدار ہو کر انہیں دیکھا اور اپنی طبیعت کو ان کی طرف راغب پایا اور انہیں بھی ان سے انس پیدا ہوا، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں عورت مرد سے پیدا کی گئی ہے اس لئے اس کی حاجت و شہوت مرد میں رکھی گئی ہے اور مرد زمین سے پیدا کئے گئے ہیں اس لئے ان کی حاجت زمین میں رکھی گئی ہے۔ پس تم اپنی عورتوں کو روکے رکھو، صحیح حدیث میں ہے عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور سب سے بلند پسلی سب سے زیادہ ٹیڑھی ہے پس اگر تو اسے بالکل سیدھی کرنے کو جائے گا تو توڑ دے گا اور اگر اس میں کچھ کجی باقی چھوڑتے ہوئے فائدہ اٹھانا چاہے گا تو بیشک فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ پھر فرمایا ان دونوں سے یعنی آدم اور حوا سے بہت سے انسان مردو عورت چاروں طرف دنیا میں پھیلا دیئے جن کی قسمیں صفتیں رنگ روپ بول چال میں بہت کچھ اختلاف ہے، جس طرح یہ سب پہلے اللہ تعالیٰ کے قبضے میں تھے اور پھر انہیں اس نے ادھر ادھر پھیلا دیا، ایک وقت ان سب کو سمیٹ کر پھر اپنے قبضے میں کر کے ایک میدان میں جمع کرے گا۔ پس اللہ سے ڈرتے رہو اس کی اطاعت عبادت بجا لاتے رہو، اسی اللہ کے واسطے سے اور اسی کے پاک نام پر تم آپس میں ایک دوسرے سے مانگتے ہو، مثلاً یہ کہ ان میں تجھے اللہ کو یاد دلا کر اور رشتے کو یاد دلا کر یوں کہتا ہوں اسی کے نام کی قسمیں کھاتے ہو اور عہد و پیمان مضبوط کرتے ہو، اللہ جل شانہ سے ڈر کر رشتوں ناتوں کی حفاظت کرو انہیں توڑو نہیں بلکہ جوڑو صلہ رحمی نیکی اور سلوک آپس میں کرتے رہو ارحام بھی ایک قرأت میں ہے یعنی اللہ کے نام پر اور رشتے کے واسطے سے، اللہ تمہارے تمام احوال اور اعمال سے واقف ہے خوب دیکھ بھال رہا ہے، جیسے اور جگہ ہے آیت ( واللہ علی کلی شئی شہید ) اللہ ہر چیز پر گواہ اور حاضر ہے، صحیح حدیث میں ہے اللہ عزوجل کی ایسی عبادت کر کہ گویا تو اسے دیکھ رہا ہے پس اگر تو اسے نہیں دیکھ رہا تو وہ تو تجھے دیکھ ہی رہا ہے، مطلب یہ ہے کہ اس کا لحاظ رکھو جو تمہارے ہر اٹھنے بیٹھنے چلنے پھرنے پر نگراں ہے، یہاں فرمایا گیا کہ لوگو تم سب ایک ہی ماں باپ کی اولاد ہو ایک دوسرے پر شفقت کیا کرو، کمزور اور ناتواں کا ساتھ دو اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کرو، صحیح مسلم شریف کی ہو حدیث میں ہے کہ جب قبیلہ مضر کے چند لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس چادریں لپیٹے ہوئے آئے کیونکہ ان کے جسم پر کپڑا تک نہ تھا تو حضور ﷺ نے کھڑے ہو کر نماز ظہر کے بعد وعظ بیان فرمایا جس میں اس آیت کی تلاوت کی پھر آیت ( يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ اِنَّ اللّٰهَ خَبِيْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ ) 59۔ الحشر:18) کی تلاوت کی پھر لوگوں کو خیرات کرنے کی ترغیب دی چناچہ جس سے جو ہوسکا ان لوگوں کے لئے دیا درہم و دینار بھی اور کھجور و گیہوں بھی یہ حدیث، مسند اور سنن میں خطبہ حاجات کے بیان میں ہے پھر تین آیتیں پڑھیں جن میں سے ایک آیت یہی ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 1 یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَۃٍ دیکھئے معاشرتی مسائل کے ضمن میں گفتگو اس بنیادی بات سے شروع کی گئی ہے کہ اپنے خالق ومالک کا تقویٰ اختیار کرو۔وَّخَلَقَ مِنْہَا زَوْجَہَا نوٹ کیجیے کہ یہاں یہ الفاظ نہیں ہیں کہ اس نے تمہیں ایک آدم سے پیدا کیا اور اسی آدم سے اس کا جوڑا بنایا ‘ بلکہ نَفْسٍ وَّاحِدَۃٍ ایک جان کا لفظ ہے۔ گویا اس سے یہ بھی مراد ہوسکتی ہے کہ عین آدم علیہ السلام ہی سے ان کا جوڑا بنایا گیا ہو ‘ جیسا کہ بعض روایات سے بھی اشارہ ملتا ہے ‘ اور یہ بھی مراد ہوسکتی ہے کہ آدم کی نوع سے ان کا جوڑا بنایا گیا ‘ جیسا کہ بعض مفسرین کا خیال ہے۔ اس لیے کہ نوع ایک ہے ‘ جنسیں دو ہیں۔ انسان Human beings نوع species ایک ہے ‘ لیکن اس کے اندر ہی سے جو جنسی تفریق sexual differentiation ہوئی ہے ‘ اس کے حوالے سے اس کا جوڑا بنایا ہے۔ وَبَثَّ مِنْہُمَا رِجَالاً کَثِیْرًا وَّنِسَآءً ج۔مِنْہُمَاسے مراد یقیناً آدم و حوا ہیں۔ یعنی اگر آپ اس تمدن انسانی کا سراغ لگانے کے لیے پیچھے سے پیچھے جائیں گے تو آغاز میں ایک انسانی جوڑا آدم و حوا پائیں گے۔ اس رشتہ سے پوری نوع انسانی اس سطح پر جا کر رشتۂ اخوت میں منسلک ہوجاتی ہے۔ ایک تو سگے بہن بھائی ہیں۔ دادا دادی پر جا کر cousins کا حلقہ بن جاتا ہے۔ اس سے اوپر پڑدادا پڑدادی پر جا کر ایک اور وسیع حلقہ بن جاتا ہے۔ اسی طرح چلتے جایئے تو معلوم ہوگا کہ پوری نوع انسانی بالآخر ایک جوڑے آدم و حوا کی اولاد ہے۔ وَاتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیْ تَسَآءَ لُوْنَ بِہٖ وَالْاَرْحَامَ ط۔تقویٰ کی تاکید ملاحظہ کیجیے کہ ایک ہی آیت میں دوسری مرتبہ پھر تقویٰ کا حکم ہے۔ فرمایا کہ اس اللہ کا تقویٰ اختیار کرو جس کا تم ایک دوسرے کو واسطہ دیتے ہو۔ آپ کو معلوم ہے کہ فقیر بھی مانگتا ہے تو اللہ کے نام پر مانگتا ہے ‘ اللہ کے واسطے مانگتا ہے ‘ اور اکثر و بیشتر جو تمدنی معاملات ہوتے ہیں ان میں بھی اللہ کا واسطہ دیا جاتا ہے۔ گھریلو جھگڑوں کو جب نمٹایا جاتا ہے تو آخر کار کہنا پڑتا ہے کہ اللہ کا نام مانو اور اپنی اس ضد سے باز آجاؤ ! تو جہاں آخری اپیل اللہ ہی کے حوالے سے کرنی ہے تو اگر اس کا تقویٰ اختیار کرو تو یہ جھگڑے ہوں گے ہی نہیں۔ اس نے اس معاشرے کے مختلف طبقات کے حقوق معین کردیے ہیں ‘ مثلاً مرد اور عورت کے حقوق ‘ رب المال اور عامل کے حقوق ‘ فرد اور اجتماعیت کے حقوق وغیرہ۔ اگر اللہ کے احکام کی پیروی کی جائے اور اس کے عائد کردہ حقوق و فرائض کی پابندی کی جائے تو جھگڑا نہیں ہوگا۔ ّ مزید فرمایا کہ رحمی رشتوں کا لحاظ رکھو ! جیسا کہ ابھی بتایا گیا کہ رحمی رشتوں کا اوّلین دائرہ بہن بھائی ہیں ‘ جو اپنے والدین کی اولاد ہیں۔ پھر دادا دادی پر جا کر ایک بڑی تعداد پر مشتمل دوسرا دائرہ وجود میں آتا ہے۔ یہ رحمی رشتے ہیں۔ انہی رحمی رشتوں کو پھیلاتے جایئے تو کل بنی آدم اور کل بنات حوا سب ایک ہی نسل سے ہیں ‘ ایک ہی باپ اور ایک ہی ماں کی اولاد ہیں۔ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلَیْکُمْ رَقِیْبًا ۔یہ تقویٰ کی روح ہے۔ اگر ہر وقت یہ خیال رہے کہ کوئی مجھے دیکھ رہا ہے ‘ میرا ہر عمل اس کی نگاہ میں ہے ‘ کوئی عمل اس سے چھپا ہوا نہیں ہے تو انسان کا دل اللہ کے تقویٰ سے معمور ہوجائے گا۔ اگر یہ استحضار رہے کہ چاہے میں نے سب دروازے اور کھڑکیاں بند کردیں اور پردے گرا دیے ہیں لیکن ایک آنکھ سے میں نہیں چھپ سکتا تو یہی تقویٰ ہے۔ اور اگر تقویٰ ہوگا تو پھر اللہ کے ہر حکم کی پابندی کی جائے گی۔ یہ حکمت نبوت ہے کہ اس آیت کو نبی اکرم ﷺ نے خطبۂ فکاح میں شامل فرمایا۔ نکاح کا موقع وہ ہوتا ہے کہ ایک مرد اور ایک عورت کے درمیان رشتۂ ازدواج قائم ہو رہا ہے۔ یعنی آدم کا ایک بیٹا اور حوا کی ایک بیٹی پھر اسی رشتے میں منسلک ہو رہے ہیں جس میں آدم اور حوا تھے۔ جس طرح ان دونوں سے نسل پھیلی ہے اسی طرح اب ان دونوں سے نسل آگے بڑھے گی۔ لیکن اس پورے معاشرتی معاملے میں ‘ خاندانی معاملات میں ‘ عائلی معاملات میں اللہ کا تقویٰ انتہائی اہم ہے۔ جیسے ہم نے سورة البقرة میں دیکھا کہ بار بار وَاتَّقُوا اللّٰہَ کی تاکید فرمائی گئی۔ اس لیے کہ اگر تقویٰ نہیں ہوگا تو پھر خالی قانون مؤثر نہیں ہوگا۔ قانون کو تو تختہ مشق بھی بنایا جاسکتا ہے کہ بظاہر قانون کا تقاضا پورا ہو رہا ہو لیکن اس کی روح بالکل ختم ہو کر رہ جائے۔ سورة البقرة میں اسی طرزعمل کے بارے میں فرمایا گیا کہ : وَلَا تَتَّخِذُوْا اٰیٰتِ اللّٰہِ ھُزُوًاز آیت 231 اور اللہ کی آیات کو مذاق نہ بنالو“۔

ياأيها الناس اتقوا ربكم الذي خلقكم من نفس واحدة وخلق منها زوجها وبث منهما رجالا كثيرا ونساء واتقوا الله الذي تساءلون به والأرحام إن الله كان عليكم رقيبا

سورة: النساء - آية: ( 1 )  - جزء: ( 4 )  -  صفحة: ( 77 )

Surah Nisa Ayat 1 meaning in urdu

لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا اور اُسی جان سے اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت مرد و عورت دنیا میں پھیلا دیے اُس خدا سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنے حق مانگتے ہو، اور رشتہ و قرابت کے تعلقات کو بگاڑنے سے پرہیز کرو یقین جانو کہ اللہ تم پر نگرانی کر رہا ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور خدا نے آسمانوں اور زمین کو حکمت سے پیدا کیا ہے اور تاکہ ہر
  2. اور جن لوگوں نے ہمارے لئے کوشش کی ہم اُن کو ضرور اپنے رستے دکھا
  3. یہی وہ جہنم ہے جس کی تمہیں خبر دی جاتی ہے
  4. تو اُن کی قوم کے لوگ جواب میں بولے تو یہ بولے کہ اُسے مار
  5. اور اس کے سوا تجھ کو ہماری کون سی بات بری لگی ہے کہ جب
  6. اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں
  7. (موسیٰ نے) کہاں (ہاں) وہ حرکت مجھ سے ناگہاں سرزد ہوئی تھی اور میں خطا
  8. (اے پروردگار) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں
  9. اور فرعون نے اپنی قوم سے پکار کر کہا کہ اے قوم کیا مصر کی
  10. بےشک پرہیزگار سایوں اور چشموں میں ہوں گے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Nisa with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Nisa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Nisa Complete with high quality
surah Nisa Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Nisa Bandar Balila
Bandar Balila
surah Nisa Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Nisa Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Nisa Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Nisa Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Nisa Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Nisa Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Nisa Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Nisa Fares Abbad
Fares Abbad
surah Nisa Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Nisa Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Nisa Al Hosary
Al Hosary
surah Nisa Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Nisa Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, May 12, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب