Surah Ibrahim Ayat 35 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هَٰذَا الْبَلَدَ آمِنًا وَاجْنُبْنِي وَبَنِيَّ أَن نَّعْبُدَ الْأَصْنَامَ﴾
[ إبراهيم: 35]
اور جب ابراہیم نے دعا کی کہ میرے پروردگار اس شہر کو (لوگوں کے لیے) امن کی جگہ بنا دے۔ اور مجھے اور میری اولاد کو اس بات سے کہ بتوں کی پرستش کرنے لگیں بچائے رکھ
Surah Ibrahim Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) ” اس شہر “ سے مراد مکہ ہے۔ دیگر دعاؤں سے قبل یہ دعا کی کہ اسے امن والا بنا دے، اس لئے کہ امن ہوگا تو لوگ دوسری نعمتوں سے بھی صحیح معنوں میں فائدہ اٹھا سکیں گے، ورنہ امن و سکون کے بغیر تمام آسائشوں اور سہولتوں کے باوجود، خوف اور دہشت کے سائے انسان کو مضطرب اور پریشان رکھتے ہیں۔ جیسے آجکل کے عام معاشروں کا حال ہے۔ سوائے سعودی عرب کے۔ وہاں اس دعا کی برکت سے اور اسلامی حدود کے نفاذ سے آج بھی ایک مثالی امن قائم ہے۔ صَانَهَا اللهُ عَنِ الشُّرُورِ وَالْفِتَنِ۔ یہاں انعامات الہیہ کے ضمن میں اسے بیان فرما کر اشارہ کر دیا کہ قریش جہاں اللہ کے دیگر انعامات سے غافل ہیں اس خصوصی انعام سے بھی غافل ہیں کہ اس نے انہیں مکہ جیسے امن والے شہر کا باشندہ بنایا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
حرمت و عظمت کا مالک شہر اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ حرمت والا شہر مکہ ابتداء میں اللہ کی توحید پر ہی بنایا گیا تھا۔ اس کے اول بانی خلیل اللہ ؑ اللہ کے سوا اوروں کی عبادت کرنے والوں سے بری تھے۔ انہی نے اس شہر کے باامن ہونے کی دعا کی تھی۔ جو اللہ تعالیٰ نے قبول فرمائی۔ سب سے پہلا بابرکت اور باہدایت اللہ کا گھر مکہ شریف کا ہی ہے، جس میں بہت سی واضح نشانیوں کے علاوہ مقام ابراہیم بھی ہے۔ اس شہر میں جو پہنچ گیا، امن وامان میں آگیا۔ اس شہر کو بنانے کے بعد خلیل اللہ نے دعا کی کہ اے اللہ اس شہر کو پر امن بنا۔ اسی لئے فرمایا کہ اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے بڑھاپے میں اسماعیل و اسحاق جیسے بچے عطا فرمائے۔ حضرت اسماعیل کو دودھ پیتا اس کی والدہ کے ساتھ لے کر یہاں آئے تھے تب بھی آپ نے اس شہر کے باامن ہونے کی دعا کی تھی لیکن اس وقت کے الفاظ یہ تھے آیت ( رَبِّ اجْعَلْ هٰذَا الْبَلَدَ اٰمِنًا وَّاجْنُبْنِيْ وَبَنِيَّ اَنْ نَّعْبُدَ الْاَصْنَامَ 35ۭ ) 14۔ ابراھیم :35) پس اس دعا میں بلد پر لام نہیں ہے، اس لئے کہ یہ دعا شہر کی آبادی سے پہلے کی ہے اور اب چونکہ شہر بس چکا تھا۔ بلد کو معرف بلام لائے۔ سورة بقرہ میں ہم ان چیزوں کو وضاحت و تفصیل کے ساتھ ذکر کر آئے ہیں۔ پھر دوسری دعا میں اپنی اولاد کو بھی شریک کیا۔ انسان کو لازم ہے کہ اپنی دعاؤں میں اپنے ماں باپ کو اور اولاد کو بھی شامل رکھے۔ پھر آپ نے بتوں کی گمراہی ان کا فتنہ اکثر لوگوں کا بہکا جانا بیان فرما کر ان سے اپنی بےزاری کا اظہار کیا اور انہیں اللہ کے حوالے کیا کہ وہ چاہے بخشے، چاہے سزا دے۔ جیسے روح اللہ ؑ بروز قیامت کہیں گے کیا اگر تو انہیں عذاب کر تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر بخش دے تو تو عزیز و حکیم ہے۔ یہ یاد رہے کہ اس میں صرف اللہ کی مشیت اور اس کے ارادے کی طرف لوٹنا ہے نہ کہ اس کے واقع ہونے کو جائز سمجھنا ہے۔حضور ﷺ نے حضرت خلیل اللہ کا یہ قول اور حضرت روح اللہ کا قول آیت ( اِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَاِنَّهُمْ عِبَادُكَ ۚ وَاِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَاِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ01108 ) 5۔ المآئدہ :118) ، تلاوت کر کے رو رو کر اپنی امت کو یاد کیا تو اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل ؑ کو حکم فرمایا کہ جا کر دریافت کرو کہ کیوں رو رہے ہو ؟ آپ نے سبب بیان کیا حکم ہوا کہ جاؤ اور کہہ دو کہ آپ کو ہم آپ کی امت کے بارے میں خوش کردیں گے ناراض نہ کریں گے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
وَاِذْ قَالَ اِبْرٰهِيْمُ رَبِّ اجْعَلْ هٰذَا الْبَلَدَ اٰمِنًا وَّاجْنُبْنِيْ وَبَنِيَّ اَنْ نَّعْبُدَ الْاَصْنَامَ یہ مضمون سورة البقرة کے پندرھویں رکوع کے مضمون سے ملتا جلتا ہے۔ حضرت ابراہیم سے ما قبل زمانہ کی جو تاریخ ہمیں معلوم ہوئی ہے اس کے مطابق اس دور کی سب سے بڑی گمراہی بت پرستی تھی۔ آپ سے پہلے کی تمام اقوام اسی گمراہی میں مبتلا تھیں۔ آپ کی اپنی قوم کا اس سلسلے میں یہ حال تھا کہ انہوں نے ایک بہت بڑے بت خانے میں بہت سے بت سجا رکھے تھے۔ انہی بتوں کا سورة الانبیاء میں ذکر ملتا ہے کہ حضرت ابراہیم نے ان کو توڑا تھا۔ اس کے علاوہ آپ کی قوم ستاروں کی پوجا بھی کرتی تھی جبکہ نمرود نے انہیں سیاسی شرک میں بھی مبتلا کر رکھا تھا۔ وہ اختیار مطلق کا دعویدار تھا اور جس چیز کو وہ چاہتا جائز قرار دیتا اور جس کو چاہتا ممنوع۔
وإذ قال إبراهيم رب اجعل هذا البلد آمنا واجنبني وبني أن نعبد الأصنام
سورة: إبراهيم - آية: ( 35 ) - جزء: ( 13 ) - صفحة: ( 260 )Surah Ibrahim Ayat 35 meaning in urdu
یاد کرو وہ وقت جب ابراہیمؑ نے دعا کی تھی کہ "پروردگار، اِس شہر کو امن کا شہر بنا اور مجھے اور میری اولاد کو بت پرستی سے بچا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور اخلاق تمہارے بہت (عالی) ہیں
- جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کئے اور اپنے پروردگار کے آگے عاجزی کی۔
- پھر (پانی کا) بوجھ اٹھاتی ہیں
- جب انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم کے لوگوں سے کہا یہ کیا مورتیں
- اس وقت کہیں گے کیا ہمیں ملہت ملے گی؟
- اور تم پر سے بوجھ بھی اتار دیا
- جن لوگوں سے تم نے (صلح کا) عہد کیا ہے پھر وہ ہر بار اپنے
- وہ (وہی تو ہے) جس نے تم لوگوں کے لئے زمین کو فرش بنایا اور
- اور جو کافر تھے انہوں نے اپنے پیغمبروں سے کہا کہ (یا تو) ہم تم
- تو ان سے اس کا جواب کچھ نہ بن پڑا اور بولے تو یہ بولے
Quran surahs in English :
Download surah Ibrahim with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Ibrahim mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ibrahim Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers