Surah baqarah Ayat 10 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 10 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah baqarah ayat 10 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ اللَّهُ مَرَضًا ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ﴾
[ البقرة: 10]

Ayat With Urdu Translation

ان کے دلوں میں (کفر کا) مرض تھا۔ خدا نے ان کا مرض اور زیادہ کر دیا اور ان کے جھوٹ بولنے کے سبب ان کو دکھ دینے والا عذاب ہوگا

Surah baqarah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) بیماری سے مراد وہی کفر ونفاق کی بیماری ہے، جس کی اصلاح کی فکر نہ کی جائے تو بڑھتی ہی چلی جاتی ہے۔ اسی طرح جھوٹ بولنا منافقین کی علامات میں سے ہے، جس سے اجتناب ضروری ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


شک و شبہ بیماری ہے بیماری سے مراد یہاں شک و شبہ ہے۔ حضرت ابن عباس حضرت ابن مسعود اور چند صحابہ سے یہی مروی ہے۔ حضرت مجاہد عکرمہ، حسن بصری، ابو العالیہ، ربیع بن انس، قتادہ، کا بھی یہی قول ہے۔ حضرت عکرمہ اور طاؤس نے اس کی تفسیر سے ریا اور ابن عباس سے اس کی تفسیر نفاق بھی مروی ہے۔ زید بن اسلم فرماتے ہیں یہاں دینی بیماری مراد ہے نہ کہ جسمانی۔ انہیں اسلام میں شک کی بیماری تھی اور ان کی ناپاکی میں اللہ تعالیٰ نے اور اضافہ کردیا۔ جیسے قرآن میں اس کا ذکر ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ ہے۔ آیت ( فَاَمَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فَزَادَتْھُمْ اِيْمَانًا وَّھُمْ يَسْتَبْشِرُوْنَ01204 وَاَمَّا الَّذِيْنَ فِيْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ فَزَادَتْھُمْ رِجْسًا اِلٰى رِجْسِهِمْ وَمَاتُوْا وَھُمْ كٰفِرُوْنَ01205 )التوبة:125124) یعنی ایمان والوں کے ایمان کو تقویت پہنچاتی اور وہ خوشیاں مناتے ہیں لیکن بیماری والوں کی ناپاکی اور پلیدی کو اور زیادہ کردیتی ہے یعنی اس کی ابدی اور گمراہی بڑھ جاتی ہے، یہ بدلہ بالکل ان کے عمل کے مطابق ہے۔ یہ تفسیر ہی درست ہے، ٹھیک اسی کے مثل یہ فرمان بھی ہے آیت ( وَالَّذِيْنَ اهْتَدَوْا زَادَهُمْ هُدًى وَّاٰتٰىهُمْ تَقْوٰىهُمْ ) 47۔ محمد:17) یعنی ہدایت والوں کو ہدایت میں بڑھا دیتا ہے اور ان کو تقویٰ عطا فرماتا ہے۔ آیت ( یکذبون کو یکذبون ) بھی قاریوں نے پڑھا ہے یہ دونوں خصلتیں ان میں تھیں جھٹلاتے بھی تھے اور جھوٹے بھی تھے۔ رسول اللہ ﷺ کے بعض منافقوں کو اچھی طرح جاننے کے باوجود بھی قتل نہ کرنے کی وجہ وہی ہے جو بخاری و مسلم کی روایت میں ہے کہ حضور ﷺ نے حضرت عمر ؓ سے فرمایا میں اس بات کو ناپسند کرتا ہوں کہ لوگوں میں یہ چرچے ہوں کہ محمد رسول اللہ ﷺ اپنے ساتھیوں کو قتل کر ڈالتے ہیں، مطلب یہ ہے کہ جو اعرابی آس پاس ہیں انہیں یہ تو معلوم نہ ہوگا کہ ان منافقوں کے پوشیدہ کفر کی بنا پر انہیں قتل کیا گیا ہے ان کی نظریں تو صرف ظاہر داری پر ہوں گی جب ان میں یہ بات مشہور ہوجائے گی کہ حضور ﷺ اپنے ساتھیوں کو قتل کر ڈالتے ہیں تو خوف ہے کہ کہیں وہ اسلام کے قبول کرنے سے رک نہ جائیں۔ قرطبی فرماتے ہیں ہمارے علماء وغیرہ کا بھی یہی قول ہے۔ ٹھیک اسی طرح آنحضرت ﷺ آیت ( مولفتہ القلوب ) کو جن کے دل اسلام کی جانب مائل کئے جاتے تھے۔ مال عطا فرمایا کرتے تھے حالانکہ آپ ﷺ جانتے تھے کہ ان کے اعتقاد بد ہیں۔ حضرت امام مالک بھی منافقوں کو قتل نہ کرنے کی یہی وجہ بیان فرماتے ہیں جیسے محمد بن جہم، قاضی اسماعیل اور ابہری نے نقل کیا ہے۔ حضرت امام مالک سے بقول ابن ماجشون ایک وجہ یہ بھی نقل کی گئی ہے کہ یہ اس لئے تھا کہ آپ کی امت کو معلوم ہوجائے کہ حاکم صرف اپنے علم کی بناء پر فیصلہ نہیں کرسکتا۔ قرطبی فرماتے ہیں گو علماء کا تمام مسائل میں اختلاف ہو لیکن اس مسئلہ میں سب کا اتفاق ہے کہ قاضی صرف اپنی ذاتی معلومات کی بناء پر کسی کو قتل نہیں کرسکتا۔ حضرت امام شافعی ؒ نے ایک اور وجہ بھی بیان کی ہے۔ آپ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ کا منافقین کو قتل کرنے سے رکنے کا سبب ان کا اپنی زبان سے اسلام کو ظاہر کرنا تھا گو آپ ﷺ کو اس کا علم تھا کہ ان کے دل اس کے الٹ ہے لیکن ظاہری کلمہ اس پہلی بات کی تردید کرتا تھا جس کی تائید میں بخاری مسلم وغیرہ کی یہ حدیث بھی پیش کی جاسکتی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں یہاں تک کہ وہ لا الہ الا اللہ کہیں جب وہ اسے کہہ دیں تو وہ مجھ سے اپنی جان اور مال کی امان پالیں گے اور ان کا حساب اللہ عزوجل پر ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اس کلمہ شریف کے کہتے ہی ظاہری احکام اسلام ان پر جاری ہوجائیں گے۔ اب اگر ان کا عقیدہ بھی اس کے مطابق ہے تو آخرت والے دن نجات کا سبب ہوگا ورنہ وہاں کچھ بھی نفع نہ ہوگا لیکن دنیا میں تو مسلمانوں کے احرام ان پر جاری رہیں گے گو یہ لوگ یہاں مسلمانوں کی صفوں میں اور ان کی فہرست میں نظر آئیں گے لیکن آخرت میں عین پل صراط پر ان سے دور کر دئیے جائیں گے اور اندھیروں میں حیران و پریشان ہوتے ہوئے با آواز بلند مسلمانوں کو پکار کر کہیں گے کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے ؟ لیکن انہیں جواب ملے گا کہ تھے تو سہی مگر تم فتنوں میں پڑگئے اور انتظار میں ہی رہ گئے اور اپنی من مانی خواہشوں کے چکر میں پڑگئے یہاں تک کہ حکم الٰہی آپہنچا۔ غرض دار آخرت میں بھی مسلمانوں کے پیچھے پڑے لپٹے رہیں گے لیکن بالآخر ان سے الگ کر دئیے جائیں گے اور ان کی امیدوں پر پانی پھرجائے گا وہ چاہیں گے کہ مسلمانوں کے ساتھ سجدے میں گرپڑیں لیکن سجدہ نہیں کرسکیں گے۔ جیسے کہ احادیث میں مفصل بیان آچکا ہے۔ بعض محققین نے کہا ہے کہ ان کے قتل نہ کئے جانے کی یہ وجہ تھی کہ اللہ کے رسول ﷺ کی موجودگی میں ان کی شرارتیں چل نہیں سکتی تھیں۔ مسلمانوں کو باری تعالیٰ اپنی وحی کے ذریعہ ان کی برائیوں سے محفوظ کرلیتا تھا لیکن حضور ﷺ کے بعد اگر اللہ نہ کرے ایسے لوگ ہوں گے ان کا نفاق کھل جائے اور مسلمان بخوبی معلوم کرلیں تو وہ قتل کر دئیے جائیں گے۔ حضرت امام مالک ؒ کا فتویٰ ہے کہ نفاق حضور ﷺ کے زمانہ میں تھا لیکن آج کل وہ بےدینی اور زندیقیت ہے یہ بھی یاد رہے کہ زندیق جو لوگوں کو بھی اس کی تعلیم دیتا ہو اور وہ زندیق جو معلم نہ ہو ان دونوں میں فرق کیا جائے گا یا نہیں ؟ اور یہ ارتداد کئی کئی مرتبہ ہوا تب یہ حکم ہے یا صرف ایک مرتبہ ہونے پر ہی ؟ پھر اس میں بھی اختلاف ہے کہ اسلام لانا اور رجوع کرنا خود اس کی اپنی طرف سے ہو یا اس پر غلبہ پالینے کے بعد بھی یہی حکم ہے ؟ غرض اس باتوں میں اختلاف ہے لیکن اس کے بیان کی جگہ احکام کی کتابیں ہیں نہ کہ تفسیریں۔ چودہ شخصوں کے نفاق کا تو آپ کو قطعی علم تھا، یہ وہ بدباطن لوگ تھے جنہوں نے غزوہ تبوک میں مشورہ کر کے یہ امر طے کرلیا تھا کہ حضور ﷺ کے ساتھ دغابازی کریں اور آپ کے قتل کی پوری سازش کرچکے تھے طے ہوا تھا کہ رات کے اندھیرے میں جب حضور ﷺ فلاں گھاٹی کے قریب پہنچیں تو آپ کی اونٹنی کو بد کا دیں اور بھڑک کر بھاگے گی تو حضور ﷺ گھاٹی میں گرپڑیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کی طرف اسی وقت وحی بھیج کر ان کی اس ناپاک سازش کا علم عطا کردیا۔ حضور ﷺ نے حضور حذیفہ ؓ کو بلا کر اس واقعہ کی خبر دی اور ان غداروں کے نام بھی بتلا دئیے پھر بھی آپ نے ان کے قتل کے احکام صادر نہ فرمائے۔ ان کے سوا اور منافقوں کے ناموں کا آپ کو علم نہ تھا۔ چناچہ قرآن کہتا ہے آیت ( وَمِمَّنْ حَوْلَكُمْ مِّنَ الْاَعْرَابِ مُنٰفِقُوْنَ ړ وَمِنْ اَھْلِ الْمَدِيْنَةِ ڀ مَرَدُوْا عَلَي النِّفَاقِ ۣ لَا تَعْلَمُھُمْ ۭ نَحْنُ نَعْلَمُھُمْ ۭ سَنُعَذِّبُھُمْ مَّرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّوْنَ اِلٰى عَذَابٍ عَظِيْمٍ )التوبة:101) یعنی تمہارے آس پاس کے بعض اعرابی منافق ہیں اور بعض سرکش منافق مدینہ میں بھی ہیں تم انہیں نہیں جانتے لیکن ہم جانتے ہیں۔ اور دوسری جگہ فرمایا آیت ( لَىِٕنْ لَّمْ يَنْتَهِ الْمُنٰفِقُوْنَ وَالَّذِيْنَ فِيْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ وَّالْمُرْجِفُوْنَ فِي الْمَدِيْنَةِ لَــنُغْرِيَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لَا يُجَاوِرُوْنَكَ فِيْهَآ اِلَّا قَلِيْلًا ) 33۔ الأحزاب:60) اگرچہ منافق گندے دل والے اور فساد وتکبر والے اپنی شرارتوں سے باز نہ آئے تو ہم بھی انہیں نہ چھوڑیں گے اور مدینہ میں بہت کم باقی رہ سکیں گے بلکہ ان پر لعنت کی جائے گی جہاں پائے جائیں گے، پکڑے جائیں گے اور ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے جائیں گے۔ ان آیتوں سے معلوم ہوا کہ حضور ﷺ کو ان منافقوں کا علم نہ تھا کہ کون کون ہے ؟ ہاں ان کی مذموم خصلتیں جو بیان ہوئی تھیں یہ جس میں پائی جاتی تھیں اس پر نفاق صادق آتا تھا۔ جیسے اور جگہ ارشاد فرمایا آیت ( وَلَوْ نَشَاۗءُ لَاَرَيْنٰكَهُمْ فَلَعَرَفْتَهُمْ بِسِيْمٰهُمْ ) 47۔ محمد:30) یعنی اگر ہم چاہیں تو ہم تمہیں ان کو دکھا دیں لیکن تم ان کی نشانیوں اور ان کی دبی بچی زبان سے ہی انہیں پہچان لو گے ان منافقوں میں سب سے زیادہ مشہور عبداللہ بن ابی بن سلول تھا۔ حضرت زید بن ارقم ؓ نے اس کی منافقانہ خصلتوں پر حضور ﷺ کے سامنے گواہی بھی دی تھی باوجود اس کے جب وہ مرگیا تو حضور ﷺ نے اس کے جنازے کی نماز پڑھائی اور اس کے دفن میں شرکت کی۔ ٹھیک اسی طرح اور مسلمان صحابیوں کے ساتھ بلکہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے جب حضور ﷺ کو ذرا زور سے یاد دلایا تو آپ نے فرمایا میں نہیں چاہتا کہ لوگ چہ میگوئیاں کریں کہ محمد ﷺ اپنے صحابیوں کو مار ڈالا کرتے ہیں اور ایک صحیح روایت میں ہے استغفار کرنے یا نہ کرنے کا مجھے اختیار دیا گیا۔ تو میں نے استغفار کو پسند کیا۔ ایک اور روایت میں ہے " اگر ستر مرتبہ سے زیادہ استغفار کرنے میں بھی اس کی بخشش جانتا تو یقینا اس سے زیادہ مرتبہ استغفار کرتا۔ "

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 10 فِیْ قُلُوْبِھِمْ مَّرَضٌ یہ روگ اور بیماری کیا ہے ؟ ایک لفظ میں اس کو ” کردار کی کمزوری “ weakness of character سے تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ ایک شخص وہ ہوتا ہے جو حق کو حق سمجھ کر قبول کرلیتا ہے اور پھر ” ہرچہ بادا باد “ جو ہو سو ہو کی کیفیت کے ساتھ اس کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کردینے کو تیار ہوجاتا ہے۔ دوسرا شخص وہ ہے جو حق کو پہچان لینے کے باوجود ردّ کردیتا ہے۔ اسے ” کافر “ کہا جاتا ہے۔ جبکہ ایک شخص وہ بھی ہے جو حق کو حق پہچان کر آیا تو سہی ‘ لیکن کردار کی کمزوری کی وجہ سے اس کی قوت ارادی کمزور ہے۔ ایسے لوگ آخرت بھی چاہتے ہیں لیکن دنیا بھی ہاتھ سے دینے کے لیے تیار نہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ یہاں کا بھی کوئی نقصان نہ ہو اور آخرت کا بھی سارا بھلا ہمیں مل جائے۔ درحقیقت یہ وہ لوگ ہیں کہ جن کے بارے میں کہا گیا کہ ان کے دلوں میں ایک روگ ہے۔ فَزَادَھُمُ اللّٰہُ مَرَضًا ج یہ اللہ کی سنت ہے۔ آپ حق پر چلنا چاہیں تو اللہ تعالیٰ حق کا راستہ آپ پر آسان کر دے گا ‘ لیکن اگر آپ برائی کی طرف جانا چاہیں تو بڑی سے بڑی برائی آپ کے لیے ہلکی ہوتی چلی جائے گی۔ آپ خیال کریں گے کہ کوئی خاص بات نہیں ‘ جب یہ کرلیا تو اب یہ بھی کر گزرو۔ اور اگر کوئی بین بین لٹکنا چاہے تو اللہ اس کو اسی راہ پر چھوڑ دیتا ہے۔ ٹھیک ہے ‘ وہ سمجھتے ہیں ہم کامیاب ہو رہے ہیں کہ ہم نے مسلمانوں کو بھی دھوکہ دے لیا ‘ وہ ہمیں مسلمان سمجھتے ہیں اور یہودیوں کو بھی دھوکہ دے لیا ‘ وہ سمجھتے ہیں کہ ہم ان کے ساتھی ہیں۔ تو ان کا یہ سمجھنا کہ ہم کامیاب ہو رہے ہیں ‘ بالکل غلط ہے۔ حقیقت میں یہ کامیابی نہیں ہے ‘ بلکہ اللہ تعالیٰ نے وہ تباہ کن راستہ ان کے لیے آسان کردیا ہے جو انہوں نے خود منتخب کیا تھا۔ ان کے دلوں میں جو روگ موجود تھا اللہ نے اس میں اضافہ فرما دیا۔ وَلَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ لا اوپر کفار کے لیے الفاظ آئے تھے : وَلَھُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ اور یہاں عَذَابٌ اَلِیْمٌ کا لفظ آیا ہے کہ ان کے لیے دردناک اور المناک عذاب ہے۔ بِمَا کَانُوْا یَکْذِبُوْنَ

في قلوبهم مرض فزادهم الله مرضا ولهم عذاب أليم بما كانوا يكذبون

سورة: البقرة - آية: ( 10 )  - جزء: ( 1 )  -  صفحة: ( 3 )

Surah baqarah Ayat 10 meaning in urdu

ان کے دلوں میں ایک بیماری ہے جسے اللہ نے اور زیادہ بڑھا دیا، اور جو جھوٹ وہ بولتے ہیں، اس کی پاداش میں ان کے لیے درد ناک سزا ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور جب کافر تم کو دیکھتے ہیں تو تم سے استہزاء کرتے ہیں کہ کیا
  2. اور یہ کہ اپنے پروردگار سے بخشش مانگو اور اس کے آگے توبہ کرو وہ
  3. بےشک پرہیزگار بہشتوں اور چشموں میں (عیش کر رہے) ہوں گے
  4. ہاں دوزخ کا رستہ جس میں وہ ہمیشہ (جلتے) رہیں گے۔ اور یہ (بات) خدا
  5. اور وہ عنقریب خوش ہو جائے گا
  6. اور ہم کو ان گنہگاروں ہی نے گمراہ کیا تھا
  7. وہ قیامت کے دن اپنی قوم کے آگے آگے چلے گا اور ان کو دوزخ
  8. اور خدا ہی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ
  9. اور جن کے مال میں حصہ مقرر ہے
  10. اس نے (اے محمدﷺ) تم پر سچی کتاب نازل کی جو پہلی (آسمانی) کتابوں کی

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
surah baqarah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah baqarah Bandar Balila
Bandar Balila
surah baqarah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah baqarah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah baqarah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah baqarah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah baqarah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah baqarah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah baqarah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah baqarah Fares Abbad
Fares Abbad
surah baqarah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah baqarah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah baqarah Al Hosary
Al Hosary
surah baqarah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah baqarah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Friday, May 10, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب