Surah Furqan Ayat 10 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ الفرقان کی آیت نمبر 10 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Furqan ayat 10 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿تَبَارَكَ الَّذِي إِن شَاءَ جَعَلَ لَكَ خَيْرًا مِّن ذَٰلِكَ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ وَيَجْعَل لَّكَ قُصُورًا﴾
[ الفرقان: 10]

Ayat With Urdu Translation

وہ (خدا) بہت بابرکت ہے جو اگر چاہے تو تمہارے لئے اس سے بہتر (چیزیں) بنا دے (یعنی) باغات جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں۔ نیز تمہارے لئے محل بنادے

Surah Furqan Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی یہ آپ کے لئے جو مطالبے کرتے ہیں، اللہ کے لئے ان کا کردینا کوئی مشکل نہیں ہے، وہ چاہے تو ان سے بہتر باغات اور محلات دنیا میں آپ کو عطا کرسکتا ہے جو ان کے دماغوں میں ہیں۔ لیکن ان کے مطالبے تو تکذیب وعنادکے طور پر ہیں نہ کہ طلب ہدایت اور تلاش نجات کے لئے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


مشرکین کی حماقتیں اس حماقت کو ملاحظہ فرمائیے کہ رسول کی رسالت کی انکار کی وجہ یہ بیان کرتے ہیں کہ یہ کھانے پینے کا محتاج کیوں ہے ؟ اور بازاروں میں تجارت اور لین دین کے لئے آتا جاتا کیوں ہے ؟ اس کے ساتھ ہی کوئی فرشتہ کیوں نہیں اتارا گیا ؟ کہ وہ اس کے دعوے کی تصدیق کرتا اور لوگوں کو اس کے دین کی طرف بلاتا اور عذاب الہٰی سے آگاہ کرتا۔ فرعون نے بھی یہی کہا تھا کہ آیت ( فَلَوْلَآ اُلْقِيَ عَلَيْهِ اَسْوِرَةٌ مِّنْ ذَهَبٍ اَوْ جَاۗءَ مَعَهُ الْمَلٰۗىِٕكَةُ مُقْتَرِنِيْنَ 53؀ ) 43۔ الزخرف:53) ، اس پر سونے کے کنگن کیوں نہیں ڈالے گئے ؟ یا اس کی مدد کے لئے آسمان سے فرشتے کیوں نہیں اتارے گئے۔ چونکہ دل ان تمام کافروں کے یکساں ہیں۔ حضور ﷺ کے زمانے کے کفار نے بھی کہا کہ اچھا یہ نہیں تو اسے کوئی خزانہ ہی دے دیا جاتا کہ یہ خود بہ آرام اپنی زندگی بسر کرتا اور دوسروں کو بھی آسان ہے لیکن سردست ان سب چیزوں کے نہ دینے میں بھی حکمت ہے۔ یہ ظالم مسلمانوں کو بھی بہکاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تم ایک ایسے شخص کے پیچھے لگ لئے ہو جس پر کسی نے جادو کردیا ہے۔ دیکھو تو سہی کہ کیسی بےبنیاد باتیں بناتے ہیں، کسی ایک بات پر جم ہی نہیں سکتے، ادھر ادھر کروٹیں لے رہے ہیں کبھی جادوگر کہہ دیا تو کبھی جادو کیا ہوا بتادیا، کبھی شعر کہہ دیا کبھی جن کا سکھایا ہوا کہہ دیا، کبھی کذاب کہا کبھی مجنون۔ حالانکہ یہ سب باتیں محض غلط ہیں اور ان کا غلط ہونا اس سے بھی واضح ہے کہ خود ان میں تضاد ہے کسی ایک بات پر خود ان مشرکین کا اعتماد نہیں۔ گھڑتے ہیں پھر چھوڑتے ہیں پھر گھڑتے ہیں پھر بدلتے ہیں کسی ٹھیک بات پر جمتے ہی نہیں۔ جدھر متوجہ ہوتے ہیں راہ بھولتے اور ٹھوکر کھاتے ہیں۔ حق تو ایک ہوتا ہے اس میں تضاد اور تعارض نہیں ہوسکتا۔ ناممکن ہے کہ یہ لوگ ان بھول بھلیوں سے نکال سکیں۔ بیشک اگر رب چاہے تو جو یہ کافر کہتے ہیں اس سے بہتر اپنے نبی ﷺ کو دنیا میں ہی دے دے وہ بڑی برکتوں والا ہے۔ پتھر سے بنے ہوئے گھر کو عرب قصر کہتے ہیں خواہ وہ بڑا ہو یا چھوٹا ہو۔ حضور ﷺ سے تو جناب باری تعالیٰ کی جانب سے فرمایا اور جواب دیا کہ اگر آپ چاہیں تو زمین کے خزانے اور یہاں کی کنجیاں آپ کو دے دی جائیں اور اس قدر دنیا کا مالک بناکر دیا جائے کہ کسی اور کو اتنی ملی نہ ہو ساتھ ہی آخرت کی آپ کی تمام نعمتیں جوں کی توں برقرار ہیں لیکن آپ نے اسے پسند نہ فرمایا اور جواب دیا کہ نہیں میرے لئے تو سب کچھ آخرت ہی میں جمع ہو۔ پھر فرماتا ہے کہ یہ جو کچھ کہتے ہیں یہ صرف تکبر، عناد، ضد اور ہٹ کے طور پر کہتے ہیں یہ نہیں کہ ان کا کہا ہوا ہوجائے تو یہ مسلمان ہوجائیں گے۔ اس وقت پھر اور کچھ حیلہ بہانہ ٹٹول نکالیں گے۔ ان کے دل میں تو یہ خیال جما ہوا ہے کہ قیامت ہونے کی نہیں۔ اور ایسے لوگوں کے لیے ہم نے بھی عذاب الیم تیار کر رکھا ہے جو ان کے دل کی برداشت سے باہر ہے جو بھڑکانے اور سلگانے والی جھلس دینے والی تیز آگ کا ہے۔ ابھی تو جہنم ان سے سو سال کے فاصلے پر ہوگی جب ان کی نظریں اس پر اور اس کی نگاہیں ان پر پڑیں گی وہیں جہنم پیچ وتاب کھائے گی اور جوش وخروش سے آوازیں نکالے گا۔ جسے یہ بدنصیب سن لیں گے اور ان کے ہوش وحواس خطا ہوجائیں گے، ہوش جاتے رہیں گے، ہاتھوں کے طوطے اڑ جائیں گے، جہنم ان بدکاروں پر دانت پیس رہی ہوگی کہ ابھی ابھی مارے جوش کے پھٹ پڑے گی۔ ابن ابی حاتم میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص میرا نام لے کر میرے ذمے وہ بات کہے جو میں نے نہ کہی ہو وہ جہنم کی دونوں آنکھوں کے درمیان اپنا ٹھکانا بنالے۔ لوگوں نے کہا یارسول اللہ ﷺ کیا جہنم کی بھی آنکھیں ہیں ؟ آپ نے فرمایا ہاں کیا تم نے اللہ کے کلام کی یہ آیت نہیں سنی آیت ( اِذَا رَاَتْهُمْ مِّنْ مَّكَانٍۢ بَعِيْدٍ سَمِعُوْا لَهَا تَغَيُّظًا وَّزَفِيْرًا 12؀ ) 25۔ الفرقان:12) ، ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ حضرت ربیع وغیرہ کو ساتھ لئے ہوئے کہیں جا رہے تھے راستے میں لوہار کی دکان آئی آپ وہاں ٹھہر گئے اور لوہا جو آگ میں تپایا جا رہا تھا اسے دیکھنے لگے حضرت ربیع کا تو برا حال ہوگیا عذاب الہٰی کا نقشہ آنکھوں تلے پھر گیا۔ قریب تھا کہ بیہوش ہو کر گرپڑیں۔ اس کے بعد آپ فرات کے کنارے گئے وہاں آپ نے تنور کو دیکھا کہ اس کے بیچ میں آگ شعلے مار رہی ہے۔ بےساختہ آپ کی زبان سے یہ آیت نکل گئی اسے سنتے ہی حضرت ربیع بیہوش ہو کر گرپڑے چار پائی پر ڈال کر آپ کو گھر پہنچایا گیا صبح سے لے کر دوپہر تک حضرت عبداللہ ؓ ان کے پاس بیٹھے رہے اور چارہ جوئی کرتے رہے لیکن حضرت ربیع کو ہوش نہ آیا۔ ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ جب جہنمی کو جہنم کی طرف گھسیٹا جائے گا جہنم چیخے گی اور ایک ایسی جھر جھری لے گی کہ کل اہل محشر خوف زدہ ہوجائیں گے۔ اور راویت میں ہے کہ بعض لوگوں کو جب دوزخ کی طرف لے چلیں گے دوزخ سمٹ جائے گی۔ اللہ تعالیٰ مالک ورحمن اس سے پوچھے گا یہ کیا بات ہے ؟ وہ جواب دے گی کہ اے اللہ یہ تو اپنی دعاؤں میں تجھ سے جہنم سے پناہ مانگا کرتا تھا، آج بھی پناہ مانگ رہ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا پھر تم کیا سمجھ رہے تھے ؟ یہ کہیں گے یہی کہ تیری رحمت ہمیں چھپالے گی، تیرا کرم ہمارے شامل حال ہوگا، تیری وسیع رحمت ہمیں اپنے دامن میں لے لے گی۔ اللہ تعالیٰ ان کی آرزو بھی پوری کرے گا اور حکم دے گا کہ میرے ان بندوں کو بھی چھوڑ دو۔ کچھ اور لوگ گھسیٹتے ہوئے آئیں گے انہیں دیکھتے ہی جہنم ان کی طرف شور مچاتی ہوئی بڑھے گی اور اس طرح جھر جھری لے گی کہ تمام مجمع محشر خوفزدہ ہوجائے گا۔ حضرت عبید بن عمیر فرماتے ہیں کہ جب جہنم مارے غصے کے تھر تھرائے گی اور شور وغل اور چیخ پکار اور جوش وخروش کرے گی اس وقت تمام مقرب فرشتے اور ذی رتبہ انبیاء کانپنے لگیں گے یہاں تک خلیل اللہ حضرت ابراہیم ؑ بھی اپنے گھٹنوں کے بل گرپڑیں گے اور کہنے لگے اے اللہ میں آج تجھ سے صرف اپنی جان کا بچاؤ چاہتا ہوں اور کچھ نہیں مانگتا۔ یہ لوگ جہنم کے ایسے تنگ و تاریک مکان میں ٹھوس دیئے جائیں گے جیسے بھالا کسی سوراخ میں اور روایت میں حضور ﷺ سے اس آیت کی بابت سوال ہونا اور آپ کا یہ فرمانا مروی ہے کہ جیسے کیل دیوار میں بمشکل گاڑی جاتی ہے اس طرح ان دوزخیوں کو ٹھونسا جائے گا۔ یہ اس وقت خوب جکڑے ہوئے ہونگے بال بال بندھا ہوا ہوگا۔ وہاں وہ موت کو فوت کو ہلاکت کو حسرت کو پکارنے لگیں گے۔ ان سے کہا جائے ایک موت کو کیوں پکارتے ہو ؟ صدہا ہزارہا موتوں کو کیوں نہیں پکارتے ؟ مسند احمد میں ہے سب سے پہلے ابلیس کو جہنمی لباس پہنایا جائے گا یہ اسے اپنی پیشانی پر رکھ کر پیچھے سے گسیٹتا ہوا اپنی ذریت کو پیچھے لگائے ہوئے موت و ہلاکت کو پکارتا ہوا دوڑتا پھرے گا۔ اس کے ساتھ ہی اس کی اولاد بھی سب حسرت و افسوس، موت و غارت کو پکار رہی ہوگی۔ اس وقت ان سے یہ کہا جائے گا۔ ثبور سے مراد موت، ویل، حسرت، خسارہ، بربادی وغیرہ ہے۔ جیسے کہ حضرت موسیٰ ؑ نے فرعون سے کہا تھا آیت ( وَاِنِّىْ لَاَظُنُّكَ يٰفِرْعَوْنُ مَثْبُوْرًا01002 ) 17۔ الإسراء :102) فرعون میں تو سمجھتا ہوں کہ تو مٹ کر برباد ہو کر ہی رہے گا۔ شاعر بھی لفظ ثبور کو ہلاکت و بربادی کے معنی میں لائے ہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 10 تَبٰرَکَ الَّذِیْٓ اِنْ شَآءَ جَعَلَ لَکَ خَیْرًا مِّنْ ذٰلِکَ ”یہ لوگ تو آپ ﷺ پر اعتراض کرتے ہوئے اپنی طرف سے بڑی دور کی کوڑی لاتے ہیں اور اپنے فہم و شعور کے مطابق مختلف چیزوں کے نام گنواتے ہیں کہ آپ ﷺ کو فلاں آسائش میسر ہونی چاہیے اور فلاں چیز آپ ﷺ کے تصرف میں ہونی چاہیے۔ ان بےچاروں کو ہماری قدرت کا اندازہ ہی نہیں۔ ہم اگر چاہیں تو ان کی تجویز کردہ چیزوں سے کہیں بہتر ایسی چیزیں آپ ﷺ کے لیے پیدا کردیں جو ان کے حاشیہ خیال میں بھی نہ ہوں۔جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُلا وَیَجْعَلْ لَّکَ قُصُوْرًا ”یہ لوگ تو ایک باغ کی بات کر رہے ہیں۔ ہم آپ ﷺ کے لیے باغات کے ان گنت سلسلے اور بیشمار محلات بنا سکتے ہیں۔

تبارك الذي إن شاء جعل لك خيرا من ذلك جنات تجري من تحتها الأنهار ويجعل لك قصورا

سورة: الفرقان - آية: ( 10 )  - جزء: ( 18 )  -  صفحة: ( 360 )

Surah Furqan Ayat 10 meaning in urdu

بڑا بابرکت ہے وہ جو اگر چاہے تو ان کی تجویز کردہ چیزوں سے بھی زیادہ بڑھ چڑھ کر تم کو دے سکتا ہے، (ایک نہیں) بہت سے باغ جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں، اور بڑے بڑے محل


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور ہم نے نصیحت (کی کتاب یعنی تورات) کے بعد زبور میں لکھ دیا تھا
  2. اور جن لوگوں نے خدا کی راہ میں ہجرت کی پھر مارے گئے یا مر
  3. (لوگو) جب تک خدا ناپاک کو پاک سے الگ نہ کردے گا مومنوں کو اس
  4. بےشک اس میں نشانی ہے۔ اور ان میں اکثر ایمان لانے والے نہیں تھے
  5. جب سورج لپیٹ لیا جائے گا
  6. جو خدا کی راہ سے روکتے اور اس میں کجی ڈھونڈتے اور آخرت سے انکار
  7. جو شخص نیکی لےکر آئے گا تو اس کے لئے اس سے بہتر (بدلہ تیار)
  8. تو جو ان کی قوم میں سردار تھے وہ کہنے لگے کہ ہم تمہیں صریح
  9. یہاں تک کہ جب چیونٹیوں کے میدان میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا کہ
  10. اور اس وقت کو یاد کرو جب تم زمین (مکہ) میں قلیل اور ضعیف سمجھے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Furqan with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Furqan mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Furqan Complete with high quality
surah Furqan Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Furqan Bandar Balila
Bandar Balila
surah Furqan Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Furqan Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Furqan Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Furqan Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Furqan Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Furqan Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Furqan Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Furqan Fares Abbad
Fares Abbad
surah Furqan Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Furqan Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Furqan Al Hosary
Al Hosary
surah Furqan Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Furqan Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Friday, May 17, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب