Surah mulk Ayat 10 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَقَالُوا لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِي أَصْحَابِ السَّعِيرِ﴾
[ الملك: 10]
اور کہیں گے اگر ہم سنتے یا سمجھتے ہوتے تو دوزخیوں میں نہ ہوتے
Surah mulk Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی غور اور توجہ سے سنتے اور ان کی باتوں اور نصیحتوں کو آویزہ گوش بنا لیتے، اسی طرح اللہ کی دی ہوئی عقل سے بھی سوچنے سمجھنے کا کام لیتے تو آج ہم دوزخ والوں میں شامل نہ ہوتے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
جہنم کا داروغہ سوال کرے گا اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ جو بھی اس کے ساتھ کفر کرے، وہ جہنمی ہے اس کا انجام اور جگہ بد سے بد ہے۔ یہ بلند اور مکروہ گدھے کی سی آوازیں مارنے والی اور جوش مارنے والی جہنم ہے جو ان پر جل رہی ہے اور جوش اور غضب سے اس طرح کچ کچا رہی ہے کہ گویا ابھی ٹوٹ پھوٹ جائے گی، اور دوزخیوں کو زیادہ ذلیل کرنے اور آخری حجت قائم کرنے اور اقبالی مجرم بنانے کے لئے داروغہ جہنم ان سے پوچھتے ہیں کہ بدنصیبو ! کیا اللہ کے رسولوں نے تمہیں اس سے ڈرایا نہ تھا ؟ تو یہ ہائے وائے کرتے ہوئے اپنی جانوں کو کو ستے ہوئے جواب دیتے ہیں کہ آئے تو تھے لیکن وائے بدنصیبی کہ ہم نے انہیں جھوٹا جانا اور اللہ کی کتاب کو بھی نہ مانا اور پیغمبروں کو بےراہ بتایا، اب عدل اللہ صاف ثابت ہوچکا ہے اور فرمان باری پورا اترتا ہے جو اس نے فرمایا آیت ( وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِيْنَ حَتّٰى نَبْعَثَ رَسُوْلًا 15 ) 17۔ الإسراء :15) ترجمہ ہم جب تک رسول نہ بھیج دیں عذاب نہیں کرتے اور جگہ ارشاد ہے آیت ( وَسِيْقَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اِلٰى جَهَنَّمَ زُمَرًا ۭ حَتّىٰٓ اِذَا جَاۗءُوْهَا فُتِحَتْ اَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَــتُهَآ اَلَمْ يَاْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنْكُمْ يَتْلُوْنَ عَلَيْكُمْ اٰيٰتِ رَبِّكُمْ وَيُنْذِرُوْنَكُمْ لِقَاۗءَ يَوْمِكُمْ ھٰذَا ۭ قَالُوْا بَلٰى وَلٰكِنْ حَقَّتْ كَلِمَةُ الْعَذَابِ عَلَي الْكٰفِرِيْنَ 71 ) 39۔ الزمر:71) ترجمہ الخ جب جہنمی جہنم کے پاس پہنچ جائیں گے اور جہنم کے دروازے کھول دیئے جائیں گے اور داروغہ جہنم ان سے پوچھیں گے کہ کیا تمہارے پاس تم میں سے ہی رسول نہیں آئے تھے ؟ جو تم پر تمہارے رب کی آیتیں پڑھتے تھے اور تمہیں اس دن کی ملاقات سے ڈراتے تھے تو کہیں گے ہاں آئے تو تھے اور ڈرا بھی دیا تھا لیکن کافروں پر کلمہ عذاب حق ہوگیا، اب اپنے آپ کو ملامت کریں گے اور کہیں گے کہ اگر ہمارے کان ہوتے اگر ہم میں عقل ہوتی تو دھوکے میں نہ پڑے رہتے، اپنے خالق مالک کے ساتھ کفر نہ کرتے، نہ رسولوں کو جھٹلاتے، نہ ان کی تابعداری سے منہ موڑتے اللہ تعالیٰ فرمائے گا اب تو انہوں نے خود اپنے گناہوں کا اقرار کرلیا ان کے لئے لعنت ہو دوری ہو، رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں لوگ جب تک دنیا میں اپنے آپ میں غور کریں گے اور اپنی برائیوں کو آپ دیکھ لیں گے ہلاک نہ ہوں گے ( مسند احمد ) اور حدیث میں ہے کہ قیامت والے دن اس طرح حجت قائم کی جائے گی کہ خود انسان سمجھ لے گا کہ میں دوزخ میں جانے کے ہی قابل ہوں ( مسند احمد )
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 10{ وَقَالُوْا لَوْ کُنَّا نَسْمَعُ اَوْ نَعْقِلُ } ” اور وہ کہیں گے کہ اگر ہم سنتے اور عقل سے کام لیتے “ { مَا کُنَّا فِیْٓ اَصْحٰبِ السَّعِیْرِ۔ } ” تو ہم نہ ہوتے ان جہنم والوں میں سے۔ “ اس آیت میں انبیاء و رسل علیہ السلام کی تکذیب کرنے والوں کے اصل گناہ کی نشاندہی کردی گئی ہے۔ اس اعتبار سے قرآن مجید کا یہ مقام خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ ایسے تمام لوگوں کا بنیادی اور اصل جرم یہ تھا کہ انہوں نے اپنے پیغمبروں کی دعوت سنی اَن سنی کردی تھی۔ اس دعوت پر انہوں نے کبھی سنجیدگی سے غو رہی نہ کیا اور نہ ہی پیغمبروں کی باتوں کو کبھی عقل کی کسوٹی پر پرکھنے کی زحمت گوارا کی۔ ظاہر ہے اللہ تعالیٰ نے انسان کو دیکھنے ‘ سننے ‘ سمجھنے وغیرہ کی صلاحیتیں اسی لیے تو دی ہیں کہ وہ ان صلاحیتوں کو کام میں لائے اور اپنے نفع و نقصان کے حوالے سے درست فیصلے کرے۔ اسی بنیاد پر آخرت میں انسان کی ان تمام صلاحیتوں کا احتساب بھی ہوگا : { اِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ کُلُّ اُولٰٓئِکَ کَانَ عَنْہُ مَسْئُوْلاً۔ } بنی اسرائیل ” یقینا سماعت ‘ بصارت اور عقل سبھی کے بارے میں بازپرس کی جائے گی “۔ بہرحال اللہ تعالیٰ نے تو انسان کو یہ صلاحیتیں استعمال میں لانے کے لیے دی ہیں ‘ لیکن واقعہ یہ ہے کہ حق کی دعوت کے جواب میں اکثر لوگ ان صلاحیتوں سے بالکل بھی کام نہیں لیتے۔ بلکہ اگر بات سمجھ میں آبھی جائے اور دل اس کی صداقت کی گواہی بھی دے دے ‘ تب بھی عملی طور پر قدم آگے نہیں بڑھتا۔ صرف اس لیے کہ آباء و اَجداد کے اعتقادات و نظریات ہیں ‘ برادری کے رسم و رواج ہیں ! انہیں کیسے چھوڑ دیں ؟ اور اگر چھوڑیں گے تو لوگ کیا کہیں گے ؟ اسی نوعیت کی ایک مجبوری یہ بھی ہے کہ پرانے مسلک سے روگردانی بھلا کیونکر ممکن ہے ؟ اتنے عرصے سے اس جماعت میں ہیں ‘ اب یکدم اس سے کیسے بےوفائی کردیں ؟
وقالوا لو كنا نسمع أو نعقل ما كنا في أصحاب السعير
سورة: الملك - آية: ( 10 ) - جزء: ( 29 ) - صفحة: ( 562 )Surah mulk Ayat 10 meaning in urdu
اور وہ کہیں گے "کاش ہم سنتے یا سمجھتے تو آج اِس بھڑکتی ہوئی آگ کے سزا واروں میں نہ شامل ہوتے"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور ہم نے آدم (سے کہا کہ) تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو سہو
- کیا ان کے پاس تمہارے پروردگار کے خزانے ہیں۔ یا یہ (کہیں کے) داروغہ ہیں؟
- خدا (جو معبود برحق ہے) اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہمیشہ زندہ
- (پیغمبر نے) کہا کہ جو بات آسمان اور زمین میں (کہی جاتی) ہے میرا پروردگار
- اور یہ کہ ہمیں معلوم نہیں کہ اس سے اہل زمین کے حق میں برائی
- ہم بھی اپنے موکلانِ دوزخ کو بلا لیں گے
- اور نہ اندھوں کو گمراہی سے (نکال کر) رستہ دیکھا سکتے ہو۔ تم ان ہی
- کیا انہوں نے آسمان اور زمین کی بادشاہت میں جو چیزیں خدا نے پیدا کی
- امید ہے کہ ہمارا پروردگار اس کے بدلے میں ہمیں اس سے بہتر باغ عنایت
- اور اس کے بعد زمین کو پھیلا دیا
Quran surahs in English :
Download surah mulk with the voice of the most famous Quran reciters :
surah mulk mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter mulk Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers