Surah Balad Ayat 17 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿ثُمَّ كَانَ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ وَتَوَاصَوْا بِالْمَرْحَمَةِ﴾
[ البلد: 17]
پھر ان لوگوں میں بھی (داخل) ہو جو ایمان لائے اور صبر کی نصیحت اور (لوگوں پر) شفقت کرنے کی وصیت کرتے رہے
Surah Balad Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس سے معلوم ہوا کہ مذکورہ اعمال خیر، اسی وقت نافع اور اخروی سعادت کا باعث ہوں گے جب ان کا کرنے والا صاحب ایمان ہوگا۔
( 2 ) اہل ایمان کی صفت ہے کہ وہ ایک دوسرے کو صبر کی اور رحم کی تلقین کرتے ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
صدقات اور اعمال صالحہ جہنم سے نجات کے ضامن ہیں :حضرت ابن عمر فرماتے ہیں عقبہ جہنم کے ایک پھسلنے پہاڑ کا نام ہے حضرت کعب احبار فرماتے ہیں اس کے جہنم میں ستر درجے ہیں قتادہ فرماتے ہیں کہ یہ داخلے کی سخت گھاٹی ہے اس میں اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری سے داخل ہوجاؤ پھر اسکا داخلہ بتایا یہ کہہ کر کہ تمہیں کس نے بتایا کہ یہ گھاٹی کیا ہے ؟ تو فرمایا غلام آزاد کرنا اور اللہ کے نام کھانا دینا ابن زید فرماتے ہیں مطلب یہ ہے کہ یہ نجات اور خیر کی راہوں میں کیوں نہ چلا ؟ پھر ہمیں تنبیہ کی اور فرمایا تم کیا جانو عقبہ کیا ہے ؟ آزادگی گردن یا صدقہ طعام فک رقبتہ جو اضافت کے ساتھ ہے اسے فک رقبتہ بھی پڑھا گیا یعنی فلع فاعل دونوں قرأتوں کا مطلب قریبا ایک ہی ہے مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ جو کسی مسلمان کی گردن چھڑوائے اللہ تعالیٰ اس کا ہر ایک عضو اس کے ہر عضو کے بدلے جہنم سے آزاد کردیتا ہے یہاں تک کہ ہاتھ کے بدلے ہاتھ پاؤں کے بدلے پاؤں اور شرمگاہ کے بدلے شرمگاہ حضرت علی بن حسین یعنی امام زید العابدین نے جب یہ حدیث سنی تو سعید بن مرجانہ راوی حدیث سے پوچھا کہ کیا تم نے خود حضرت ابوہریرہ کی زبانی یہ حدیث سنی ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں تو آپ نے اپنے غلام سے فرمایا کہ مطرف کو بلا لو جب وہ سامنے آیا تو آپ نے فرمایا جاؤ تم اللہ کے نام پر آزاد ہو بخاری مسلم ترمذی اور نسائی میں بھی یہ حدیث ہے صحیح مسلم میں یہ بھی ہے کہ یہ غلام دس ہزار درہم کا خریدا ہوا تھا اور حدیث میں ہے کہ جو مسلمان کسی مسلمان غلام کو آزاد کرے اللہ تعالیٰ اس کی ایک ایک ہڈی کے بدلے اس کی ایک ایک ہڈی جہنم سے آزاد ہوجاتی ہے ( ابن جریر ) مسند میں ہے جو شخص اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لیے مسجد بنائے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بناتا ہے اور جو مسلمان غلام کو آزاد کرے اللہ تعالیٰ اسے اس کا فدیہ بنا دیتا ہے اور اسے جہنم سے آزاد کردیتا ہے جو شخص اسلام میں بوڑھا ہو اسے قیامت کے دن نور ملے گا۔ اور روایت میں یہ بھی ہے کہ جو شخص اللہ کی راہ میں تیر چلائے خواہ وہ لگے یا نہ لگے اسے اولاد اسماعیل میں سے ایک غلام کے آزاد کرنے کا ثواب ملے گا اور حدیث میں ہے جس مسلمان کے تین بچے بلوغت سے پہلے مرجائیں اسے اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے جنت میں داخل کریگا اور جو شخص اللہ کی راہ میں جوڑے دے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دے گا جس سے چاہے چلا جائے ان تمام احادیث کی سندیں نہایت عمدہ ہیں۔ ابو داؤد میں ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے حضرت واثلہ بن اسقع سے کہا کہ ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیے جس میں کوئی کمی زیادتی نہ ہو تو آپ بہت ناراض ہوئے اور فرمانے لگے تم میں سے کوئی پڑھے اور اس کا قرآن شریف اس کے گھر میں ہو تو کیا وہ کمی زیادتی کرتا ہے ؟ ہم نے کہا حضرت ہمارا مطلب یہ نہیں ہم تو یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے سنی ہوئی حدیث ہمیں سناؤ، آپ نے فرمایا ہم ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں اپنے ایک ساتھی کے بارے میں حاضر ہوئے جس نے قتل کی وجہ سے اپنے اوپر جہنم واجب کرلی تھی تو آپ نے فرمایا اس کی طرف سے غلام آزاد کرو، اللہ تعالیٰ اس کے ایک ایک عضو کے بدلے اس کا ایک ایک عضو جہنم کی آگ سے آزاد کر دے گا، یہ حدیث نسائی شریف میں بھی ہے، اور حدیث میں ہے جو شخص کسی کی گردن آزاد کرائے اللہ تعالیٰ اسے اس کا فدیہ بنا دیتا ہے۔ ایسی اور بھی بہت سی حدیثیں ہیں، مسند احمد میں ہے کہ ایک اعرابی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا حضور ﷺ کوئی ایسا کام بتادیجئے جس سے میں جنت میں جا سکوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا تھوڑے سے الفاظ میں بہت ساری باتیں تو پوچھ بیٹھا۔ نسمہ آزاد کر، رقبتہ چھڑا، اس نے کہا حضرت کیا یہ دونوں ایک چیز نہیں ؟ آپ نے فرمایا نہیں نسمہ کی آزادی کے معنی تو ہیں اکیلا ایک غلام آزاد کرے اور فک رقبۃٍکے معنی ہیں کہ تھوڑی بہت مدد کرے دودھ والا جانور دودھ پینے کے لیے کسی مسکین کو دینا، ظالم رشتہ دار سے نیک سلوک کرنا، یہ جنت کے کام ہیں، اگر اس کی تجھے طاقت نہ ہو تو بھوکے کو کھلا، پیاسے کو پلا، نیکیوں کا حکم کر، برائیوں سے روک، اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو سوائے بھلائی کے اور نیک بات کے اور کوئی کلمہ زبان سے نہ نکال۔ ذی مسغبۃٍ کے معنی ہیں بھوک والا، جبکہ کھانے کی اشتہا ہو، غرض بھوک کے وقت کا کھلانا اور وہ بھی اسے جو نادان بچہ ہے سر سے باپ کا سایہ اٹھ چکا ہے اور اس کا رشتہ دار بھی ہے، رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں مسکین کو صدقہ دینا اکہرا ثواب رکھتا ہے، اور رشتے ادر کو دینا دوہرا اجر دلواتا ہے، ( مسند احمد ) یا ایسے مسکین کو دینا جو خاک آلود ہو، راستے میں پڑا ہوا ہو گھر ورنہ ہو، بربستر نہ ہو، بھوک کی وجہ سے پیٹھ زمین دوز ہو رہی ہو، اپنے گھر سے دور ہو، مسافرت میں ہو، فقیر، مسکین، محتاج، مقروض، مفلس ہو کوئی پرسان حال بھی نہ ہو، اہل و عیال والا ہو، یہ سب معنی قریب قریب ایک ہی ہیں، پھر یہ شخص باوجود ان نیک کاموں کے دل میں ایمان رکھتا ہو ان نیکیوں پر اللہ سے اجر کا طالب ہو جیسے اور جگہ ہے من ارادالاٰخرۃ الخ جو شخص آخرت کا ارادہ رکھے اور اس کے لیے کوشش کرے اور ہو بھی بایمان تو ان کی کوشش اللہ کے ہاں مشکور ہے اور جگہ ہے۔ من عمل صالحا من ذکر اوانثی الخ، ایمان والوں میں سے جو مرد عورت مطابق سنت عمل کرے یہ جنت میں جائیں گے اور وہاں بےحساب روزیاں پائیں گے پھر ان کا وصف بیان ہو رہا ہے کہ لوگوں کے صدمات سہنے اور ان پر رحم و کرم کرنے کی یہ آپس میں ایک دوسرے کو وصیت کرتے ہیں جیسے کہ حدیث میں ہے رحم کرنے والوں پر رحمان بھی رحم کرتا ہے، تم زمین والوں پر رحم کرو آسمانوں والا تم پر رحم کرے گا اور حدیث میں ہے جو رحم نہ کرے اس پر رحم نہیں کیا جاتا، ابو داؤد میں ہے جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور بڑوں کے حق کو نہ سمجھے وہ ہم میں سے نہیں، پھر فرمایا کہ یہ لوگ وہ ہیں جن کے داہنے ہاتھ میں اعمالنامہ دیا جائے گا اور ہماری آیتوں کے جھٹلانے والوں کے بائیں ہاتھ میں اعمال نامہ ملے گا، اور سر بند تہہ بہ تہہ آگ میں جائیں گے، جس سے نہ کبھی چھٹکارا ملے گا نہ نجات نہ راحت نہ آرام، اس آگ کے دروازے ان پر بند رہیں گے مزید بیان اس کا سورة ویل لکل الخ، میں آئے گا انشاء اللہ۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں مطلب یہ ہے کہ نہ اس میں روشنی ہوگی نہ سوراخ ہوگا نہ کبھی وہاں سے نکلنا ملے گا، حضرت ابو عمران جوئی فرماتے ہیں کہ جب قیامت کا دن آئے گا اللہ حکم دے گا اور ہر سرکش کو، ہر ایک شیطان کو اور ہر اس شخص کو جس کی شرارت سے لوگ دنیا میں ڈرتے رہتے تھے۔ لوہے کی زنجیروں سے مضبوط باندھ دیا جائے گا، پھر جہنم میں جھونک دیا جائے گا پھر جہنم بند کردی جائے گی۔ اللہ کی قسم کبھی ان کے قدم ٹکیں گے ہی نہیں اللہ کی قسم انہیں کبھی آسمان کی صورت ہی دکھائی نہ دے گی اللہ کی قسم کبھی آرام سے ان کی آنکھ لگے گی ہی نہیں اللہ کی قسم انہیں کبھی کوئی مزے کی چیز کھانے پینے کو ملے گی ہی نہیں ( ابن ابی حاتم ) سورة بلد کی تفسیر ختم ہوئی۔ فالحمد اللہ۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 17{ ثُمَّ کَانَ مِنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا } ” پھر وہ شامل ہو ان لوگوں میں جو ایمان لائے “ یہاں پر لفظ ثُمَّ بہت اہم اور معنی خیز ہے۔ یعنی پہلے انسان اس مشکل گھاٹی کو عبور کرے ‘ اپنے دل کی زمین میں انفاق فی سبیل اللہ کا ہل چلائے ‘ اس کے ذریعے سے دل کی زمین سے حب مال کا جھاڑ جھنکاڑ صاف کرے ‘ اور پھر ثُمَّ اس میں ایمان کا بیج ڈالے۔ اگر وہ اس ترتیب اور اس انداز سے محنت کرے گا تو تبھی ایمان کا پودا اس کے دل کی زمین میں اپنی جڑیں پھیلائے گا اور برگ و بار لائے گا۔ { وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ وَتَوَاصَوْا بِالْمَرْحَمَۃِ۔ } ” اور جنہوں نے باہم ایک دوسرے کو صبر کی تلقین کی اور باہم ایک دوسرے کو ہمدردی کی نصیحت کی۔ “ یہ مضمون سورة العصر میں بایں الفاظ آیا ہے : { اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ لا وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ۔ } ” سوائے ان کے جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے عمل کیے ‘ اور باہم ایک دوسرے کو حق کی تاکید کی اور باہم ایک دوسرے کو صبر کی تلقین کی “۔ الفاظ اور مفہوم کے اعتبار سے ان دونوں آیات میں گہری مشابہت پائی جاتی ہے۔ البتہ دونوں جگہ مذکور اصطلاحات کی ترتیب مختلف ہے۔ سورة العصر کی اس آیت میں ایمان کے بعد عمل صالح کا بیان ہے جبکہ آیت زیر مطالعہ میں عمل صالح غرباء و مساکین اور یتیموں کے حقوق کی ادائیگی کے بعد ایمان کا ذکر ہے۔ سورة العصر میں تواصی بالحق کے بعد تواصی بالصبر کا تذکرہ ہے ‘ جبکہ یہاں پر پہلے تواصی بالصبر اور بعد میں تواصی بالمرحمہ کا ذکر آیا ہے۔ اس پہلو سے دونوں آیات کے تقابلی مطالعہ سے بہت سے حقائق و رموز کی نشاندہی ہوتی ہے۔
ثم كان من الذين آمنوا وتواصوا بالصبر وتواصوا بالمرحمة
سورة: البلد - آية: ( 17 ) - جزء: ( 30 ) - صفحة: ( 594 )Surah Balad Ayat 17 meaning in urdu
پھر (اس کے ساتھ یہ کہ) آدمی اُن لوگوں میں شامل ہو جو ایمان لائے اور جنہوں نے ایک دوسرے کو صبر اور (خلق خدا پر) رحم کی تلقین کی
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (تب) وہ کہنے لگے کہ ہمارا پروردگار پاک ہے بےشک ہم ہی قصوروار تھے
- پس انہوں نے اپنی لاٹھی ڈالی تو وہ اسی وقت صریح اژدہا بن گئی
- تاکہ خدا ان کو ان کے عملوں کا بہت اچھا بدلہ دے اور اپنے فضل
- کہو کہ بھلا دیکھو تو اگر یہ (قرآن) خدا کی طرف سے ہو اور تم
- اور اگر ہم انسان کو اپنے پاس سے نعمت بخشیں پھر اس سے اس کو
- اور جس روز آگ کے سامنے کئے جائیں گے (اور کہا جائے گا) کیا یہ
- اور (خوب) تجمل وآرائش (کردیتے) اور یہ سب دنیا کی زندگی کا تھوڑا سا سامان
- اور ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے ان
- جس طرح گرم پانی کھولتا ہے
- اور کہنے لگے کہ ہم جہان کے پروردگار پر ایمان لائے
Quran surahs in English :
Download surah Balad with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Balad mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Balad Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers