Surah yusuf Ayat 102 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿ذَٰلِكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ ۖ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ أَجْمَعُوا أَمْرَهُمْ وَهُمْ يَمْكُرُونَ﴾
[ يوسف: 102]
(اے پیغمبر) یہ اخبار غیب میں سے ہیں جو ہم تمہاری طرف بھیجتے ہیں اور جب برادران یوسف نے اپنی بات پر اتفاق کیا تھا اور وہ فریب کر رہے تھے تو تم ان کے پاس تو نہ تھے
Surah yusuf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی یوسف ( عليه السلام ) کے ساتھ، جب کہ انہیں کنوئیں میں پھینک آئے یا مراد حضرت یعقوب ( عليه السلام ) ہیں یعنی ان کو یہ کہہ کر کہ یوسف کو بھیڑیا کھا گیا ہے اور یہ اس کی قمیص ہے، جو خون میں لت پت ہے ان کے ساتھ فریب کیا۔ اللہ تعالٰی نے اس مقام پر بھی اس بات کی نفی فرمائی ہے کہ نبی کریم ( صلى الله عليه وسلم ) کو غیب کا علم تھا لیکن یہ نفی مطلق علم کی نہیں ہے کیونکہ اللہ نے وحی کے ذریعے سے آپ کو آگاہ فرمایا دیا۔ یہ نفی مشاہد کی ہے کہ اس وقت آپ وہاں موجود نہیں تھے۔ اسی طرح ایسے لوگوں سے بھی آپ کا رابطہ و تعلق نہیں رہا ہے جن سے آپ نے سنا ہو۔ یہ صرف اللہ تعالٰی ہی ہے جس نے آپ کو اس واقعہ کی خبر دی ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ آپ اللہ کے سچے نبی ہیں اور اللہ تعالٰی کی طرف سے آپ کو وحی نازل ہوتی ہے۔ اللہ تعالٰی نے اور بھی کئی مقامات پر اسی طرح غیب اور مشاہدے کی نفی فرمائی ہے۔ ( مثلاً ملاحظہ ہو سورہ آل عمران:7، 44، القصص:46-45، سورۂ ص:70۔69 )۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
حضرت یوسف ؑ کا تمام و کمال قصہ بیان فرما کر کس طرح بھائیوں نے ان کے ساتھ برائی کی اور کس طرح ان کی جان تلف کرنی چاہی اور اللہ نے انہیں کس طرح بچایا اور کس طرح اوج وترقی پر پہنچایا اب اپنے نبی ﷺ سے فرماتا ہے کہ یہ اور اس جیسی اور چیزیں سب ہماری طرف سے تمہیں دی جاتی ہیں تاکہ لوگ ان سے نصیحت حاصل کریں اور آپ کے مخالفین کی بھی آنکھیں کھلیں اور ان پر ہماری حجت قائم ہوجائے تو اس وقت کچھ ان کے پاس تھوڑے ہی تھا۔ جب وہ حضرت یوسف ؑ کے ساتھ کھلا داؤ فریب کر رہے تھے۔ کنویں میں ڈالنے کے لئے سب مستعد ہوگئے تھے۔ صرف ہمارے بتانے سکھانے سے تجھے یہ واقعات معلوم ہوئے۔ جیسے حضرت مریم ؑ کے قصے کو بیان فرماتے ہوئے ارشاد ہوا ہے کہ جب وہ قلمیں ڈال رہے تھے کہ مریم کو کون پالے تو اس وقت ان کے پاس نہ تھا۔ الخ۔ حضرت موسیٰ کو اپنی باتیں سمجھا رہے تھے تو وہاں نہ تھا۔ اسی طرح اہل مدین کا معاملہ بھی تجھ سے پوشیدہ ہی تھا۔ ملاء اعلٰی کی آپس کی گفتگو میں تو موجود نہ تھا۔ یہ سب ہماری طرف سے بذریعہ وحی تجھے بتایا گیا یہ کھلی دلیل ہے تیری رسالت ونبوت کی کہ گزشتہ واقعات تو اس طرح کہول کھول کر لوگوں کے سامنے بیان کرتا ہے کہ گویا تو نے آپ بچشم خود دیکھے ہیں اور تیرے سامنے ہی گزرے ہیں۔ پھر یہ واقعات نصیحت وعبرت حکمت وموعظت سے پر ہیں، جن سے انسانوں کی دین و دنیا سنور سکتی ہے۔ باوجود اس کے بھی اکثر لوگ ایمان سے کورے رہے جاتے ہیں گو تو لاکھ چاہے کہ یہ مومن بن جائیں اور آیت میں ہے آیت ( وَاِنْ تُطِعْ اَكْثَرَ مَنْ فِي الْاَرْضِ يُضِلُّوْكَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۭ اِنْ يَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَاِنْ هُمْ اِلَّا يَخْرُصُوْنَ01106 ) 6۔ الأنعام:116) اگر تو انسانوں کی اکثریت کی اطاعت کرے گا تو وہ تجھے اللہ کی راہ سے بہکا اور بھٹکا دیں گے۔ بہت سے واقعات کے بیان کے بعد ہر ایک واقعہ کے ساتھ قرآن نے فرمایا ہے کہ گو اس میں بڑا زبردست نشان ہے لیکن پھر بھی اکثر لوگ ماننے والے نہیں۔ آپ جو کچھ بھی جفاکشی کر رہے ہیں اور اللہ کی مخلوق کو راہ حق دکھا رہے ہیں، اس میں آپ کا اپنا دنیوی نفع ہرگز مقصود نہیں، آپ ان سے کوئی اجرت اور کوئی بدلہ نہیں چاہتے بلکہ یہ صرف اللہ کی رضا جوئی کے لئے مخلوق کے نفع کے لئے ہے۔ یہ تو تمام جہان کے لئے سراسر ذکر ہے کہ وہ راہ راست پائیں نصیحت حاصل کریں عبرت پکڑیں ہدایت ونجات پائیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 100 وَرَفَعَ اَبَوَيْهِ عَلَي الْعَرْشِ وَخَرُّوْا لَهٗ سُجَّدًایہ سجدۂ تعظیمی تھا جو پہلی شریعتوں میں جائز تھا۔ شریعت محمدی میں جہاں دین کی تکمیل ہوگئی وہاں توحید کا معاملہ بھی آخری درجے میں تکمیل کو پہنچا دیا گیا۔ چناچہ یہ سجدۂ تعظیمی اب حرام مطلق ہے۔ جو لوگ اپنے بزرگوں یا قبروں کو سجدہ کرتے ہیں وہ صریح شرک کا ارتکاب کرتے ہیں۔ سابقہ انبیاء کرام کے حالات و واقعات سے آج اس کے لیے کوئی دلیل اخذ کرنا قطعاً درست نہیں۔وَقَالَ يٰٓاَبَتِ هٰذَا تَاْوِيْلُ رُءْيَايَ مِنْ قَبْلُ حضرت یوسف کے اس خواب کا ذکر آیت 4 میں ہے کہ گیارہ ستارے اور سورج اور چاند مجھے سجدہ کر رہے ہیں۔ اس میں گیارہ بھائی ستاروں کی مانند جبکہ والدین سورج اور چاند کے حکم میں ہیں۔وَجَاۗءَ بِكُمْ مِّنَ الْبَدْوِ آپ لوگوں کو صحرا کی پر مشقت زندگی سے نجات دلا کر یہاں مصر کے متمدن اور ترقی یافتہ ماحول میں پہنچا دیا ‘ جہاں زندگی کی ہر سہولت میسر ہے۔ اِنَّ رَبِّيْ لَطِيْفٌ لِّمَا يَشَاۗءُ ۭ اِنَّهٗ هُوَ الْعَلِيْمُ الْحَكِيْمُ اللہ تعالیٰ اپنی مشیت کے مطابق باریک بینی سے تدبیر کرتا ہے اور اس کی تدبیر بالآخر کامیاب ہوتی ہے۔ اس کے بعد حضرت یوسف اللہ کے حضور دعا کرتے ہیں :
ذلك من أنباء الغيب نوحيه إليك وما كنت لديهم إذ أجمعوا أمرهم وهم يمكرون
سورة: يوسف - آية: ( 102 ) - جزء: ( 13 ) - صفحة: ( 247 )Surah yusuf Ayat 102 meaning in urdu
اے محمدؐ، یہ قصہ غیب کی خبروں میں سے ہے جو ہم تم پر وحی کر رہے ہیں ورنہ تم اُس وقت موجود نہ تھے جب یوسفؑ کے بھائیوں نے آپس میں اتفاق کر کے سازش کی تھی
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جب قرآن پڑھا کرتے ہو تو ہم تم میں اور ان لوگوں میں جو
- پھر ہم نے اس سے تمہارے لئے کھجوروں اور انگوروں کے باغ بنائے، ان میں
- پھر نطفے کا لوتھڑا بنایا۔ پھر لوتھڑے کی بوٹی بنائی پھر بوٹی کی ہڈیاں بنائیں
- لوگ تم سے قیامت کی نسبت دریافت کرتے ہیں (کہ کب آئے گی) کہہ دو
- اس کا ساتھی (شیطان) کہے گا کہ اے ہمارے پروردگار میں نے اس کو گمراہ
- کہ ہم نے انسان کو بہت اچھی صورت میں پیدا کیا ہے
- کہہ دو کہ لوگو تم اپنی جگہ عمل کئے جاؤ میں (اپنی جگہ) عمل کئے
- اور ہم نے ان کو (یعنی بنی اسرائیل کو) الگ الگ کرکے بارہ قبیلے (اور)
- جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے۔ کیا ان کو ہم ان کی
- انہوں نے کہا کہ میں تو تمہارے پروردگار کا بھیجا ہوا (یعنی فرشتہ) ہوں (اور
Quran surahs in English :
Download surah yusuf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah yusuf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter yusuf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers