Surah baqarah Ayat 59 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 59 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah baqarah ayat 59 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَنزَلْنَا عَلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا رِجْزًا مِّنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ﴾
[ البقرة: 59]

Ayat With Urdu Translation

تو جو ظالم تھے، انہوں نے اس لفظ کو، جس کا ان کو حکم دیا تھا، بدل کر اس کی جگہ اور لفظ کہنا شروع کیا، پس ہم نے (ان) ظالموں پر آسمان سے عذاب نازل کیا، کیونکہ نافرمانیاں کئے جاتے تھے

Surah baqarah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اس کی وضاحت ایک حدیث میں آتی ہے جو صحیح بخاری وصحیح مسلم وغیرہ میں ہے۔ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا: ان کو حکم دیا گیا تھا کہ سجدہ کرتے ہوئے داخل ہوں، لیکن وہ سرینوں کو زمین پر گھسیٹتے ہوئے داخل ہوئے اور حِطَّةٌ کے بجائے حَبَّة فِي شَعرَةٍ ( یعنی گندم بالی میں ) کہتے رہے۔ اس سے ان کی اس سرتابی وسرکشی کا، جو ان کے اندر پیدا ہوگئی تھی اور احکام الٰہی سے تمسخر واستہزا کا جس کا ارتکاب انہوں نے کیا، اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ جب کوئی قوم اخلاق وکردار کے لحاظ سے زوال پذیر ہوجائے تو اس کا معاملہ پھر احکام الٰہیہ کے ساتھ اسی طرح کا ہوجاتا ہے۔
( 2 ) یہ آسمانی عذاب کیا تھا؟ بعض نے کہا غضب الٰہی، سخت پالا، طاعون۔ اس آخری معنی کی تائید حدیث سے ہوتی ہے۔ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا: ” یہ طاعون اسی رجز اور عذاب کا حصہ ہے جو تم سے پہلے بعض لوگوں پر نازل ہوا۔ تمہاری موجودگی میں کسی جگہ یہ طاعون پھیل جائے تو وہاں سے مت نکلو اور اگر کسی اور علاقے کی بابت تمہیں معلوم ہو کہ وہاں طاعون ہے تو وہاں مت جاؤ “ ( صحيح مسلم، كتاب السلام باب الطاعون والطيرة والكهانة ونحوها حديث ٢٢١٨ )

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


یہود کی پھر حکم عدولی جب موسیٰ ؑ بنی اسرائیل کو لے کر مصر سے آئے اور انہیں ارض مقدس میں داخل ہونے کا حکم ہوا جو ان کی موروثی زمین تھی ان سے کہا گیا کہ یہاں جو عمالیق ہیں ان سے جہاد کرو تو ان لوگوں نے نامردی دکھائی جس کی سزا میں انہیں میدان تیہ میں ڈال دیا گیا جیسے کہ سورة مائدہ میں ذکر ہے قریہ سے مراد بیت المقدس ہے۔ سدی، ربیع، قتادہ، ابو مسلم وغیرہ نے یہی کہا ہے، قرآن میں ہے کہ موسیٰ ؑ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم اس پاک زمین میں جاؤ جو تمہارے لئے لکھ دی گئی ہے بعض کہتے ہیں اس سے مراد ریخاء ہے بعض نے کہا ہے مصر مراد ہے لیکن صحیح قول پہلا ہی ہے کہ مراد اس سے بیت المقدس ہے یہ واقعہ تیہ سے نکلنے کے بعد کا ہے جمعہ کے دن شام کو اللہ تعالیٰ نے انہیں اس پر فتح عطا کی بلکہ سورج کو ان کے لئے ذرا سی دیر ٹھہرا دیا تھا تاکہ فتح ہوجائے فتح کے بعد انہیں حکم ہوا کہ اس شہر میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہوں۔ جو اس فتح کی اظہار تشکر کا مظہر ہوگا ابن عباس نے سجدے سے مراد رکوع لیا ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ سجدے سے مراد یہاں پر خشوع خضوع ہے کیونکہ حقیقت پر اسے محمول کرنا ناممکن ہے۔ ابن عباس کہتے ہیں یہ دروازہ قبلہ کی جانب تھا اس کا نام باب الحطہ تھا۔ رازی نے یہ بھی کہا ہے کہ دروازے سے مراد جہت قبلہ ہے۔ بجائے سجدے کے اس قوم نے اپنی رانوں پر کھسکنا شروع کیا اور کروٹ کے بل داخل ہونے لگے سروں کو جھکانے کے بجائے اور اونچا کرلیا حطتہ کے معنی بخشش کے ہیں۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ امر حق ہے عکرمہ کہتے ہیں اس سے مراد آیت ( لا الہ الا اللہ ) کہنا ہے ابن عباس کہتے ہیں ان میں گناہوں کا اقرار ہے حسن اور قتادہ فرماتے ہیں اس کے معنی یہ ہیں اللہ ہماری خطاؤں کو ہم سے دور کر دے۔ پھر ان سے وعدہ کیا جاتا ہے کہ اگر تم اسی طرح یہی کہتے ہوئے شہر میں جاؤ گے اور اس فتح کے وقت بھی اپنی پستی اور اللہ کی نعمت اور اپنے گناہوں کا اقرار کرو گے اور مجھ سے بخشش مانگو تو چونکہ یہ چیزیں مجھے بہت ہی پسند ہیں میں تمہاری خطاؤں سے درگزر کرلوں گا۔ فتح مکہ کے موقع پر فرمان الٰہی سورة اذا جاء نازل ہوئی تھی اور اس میں بھی یہی حکم دیا گیا تھا کہ جب اللہ کی مدد آجائے مکہ فتح ہو اور لوگ دین اللہ میں فوج در فوج آنے لگیں تو اپنے نبی ﷺ تم اپنے رب کی تسبیح اور حمد و ثنا بیان کرو اس سے استغفار کرو وہ توبہ قبول کرنے والا ہے۔ اس سورت میں جہاں ذکرو استغفار کا ذکر ہے وہاں حضور ﷺ کے آخری وقت کی خبر تھی۔ حضرت ابن عباس نے حضرت عمر کے سامنے اس سورت کا ایک مطلب یہ بھی بیان کیا تھا جسے آپ نے فرمایا تھا جب مکہ فتح ہونے کے بعد حضور ﷺ شہر میں داخل ہوئے تو انتہائی تواضع اور مسکینی کے آثار آپ پر تھے یہاں تک کے سر جھکائے ہوئے تھے اونٹنی کے پالان سے سر لگ گیا تھا۔ شہر میں جاتے ہی غسل کر کے صحیٰ کے وقت آٹھ رکعت نماز ادا کی جو ضحی کی نماز بھی تھی اور فتح کے شکریہ کی بھی دونوں طرح کے قول محدثین کے ہیں حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ نے جب ملک ایران فتح کیا اور کسری کے شاہی محلات میں پہنچے تو اسی سنت کے مطابق آٹھ رکعتیں پڑھیں دو دو رکعت ایک سلام سے پڑھنے کا بعض کا مذہب ہے اور بعض نے یہ بھی کہا ہے کہ آٹھ ایک ساتھ ایک ہی سلام سے پڑھیں واللہ اعلم۔ صحیح بخاری شریف میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں بنی اسرائیل کو حکم کیا گیا کہ وہ سجدہ کرتے ہوئے اور حطتہ کہتے ہوئے دروازے میں داخل ہوں لیکن انہوں نے بدل دیا اور اپنی رانوں پر گھسٹتے ہوئے اور حطتہ کے بجائے حبتہ فی شعرۃ کہتے ہوئے جانے لگے۔ نسائی، عبدالرزاق، ابو داؤد، مسلم اور ترمذی میں بھی یہ حدیث بہ اختلاف الفاظ موجود ہے اور سنداً صحیح ہے حضرت ابو سعید خدری فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جا رہے تھے۔ ذات الحنطل نامی گھاٹی کے قریب پہنچے تو آپ نے فرمایا کہ اس گھاٹی کی مثال بھی بنی اسرائیل کے اس دروازے جیسی ہے جہاں انہیں سجدہ کرتے ہوئے اور حطتہ کہتے ہوئے داخل ہونے کو کہا گیا تھا اور ان کے گناہوں کی معافی کا وعدہ کیا گیا تھا۔ حضرت برآء فرماتے ہیں سیقول السففھاء میں سفہاء یعنی جاہلوں سے مراد یہود ہیں جنہوں نے اللہ کی بات کو بدل دیا تھا حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں حطتہ کے بدلے انہوں نے حنطۃ حبتہ حمراء فیھا شعیرۃ کہا تھا ان کی اپنی زبان میں ان کے الفاظ یہ تھے ھطا سمعانا ازبتہ مزبا ابن عباس بھی ان کی اس لفظی تبدیلی کو بیان فرماتے ہیں کہ رکوع کرنے کے بدلے وہ رانوں پر گھسٹتے ہوئے اور حطتہ کے بدلے حنطۃ کہتے ہوئے داخل ہوئے حضرت عطا، مجاہد، عکرمہ، ضحاک، حسن، قتادہ، ربیع، یحییٰ نے بھی یہی بیان کیا ہے مطلب یہ ہے کہ جس قول و فعل کا انہیں حکم دیا گیا تھا انہوں نے مذاق اڑایا جو صریح مخالفت اور معاندت تھی اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان پر اپنا عذاب نازل فرمایا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم نے ظالموں پر ان کے فسق کی وجہ سے آسمانی عذاب نازل فرمایا۔ رجز سے مراد عذاب ہے کوئی کہتا ہے غضب ہے کسی نے طاعون کہا ہے ایک مرفوع حدیث ہے طاعون رجز ہے اور یہ عذاب تم سے اگلے لوگوں پر اتارا گیا تھا۔ بخاری اور مسلم میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ یہ دکھ اور بیماری رجز ہے تم سے پہلے لوگ انہی سے عذاب دئیے گئے تھے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 59 فَبَدَّلَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا قَوْلاً غَیْرَ الَّذِیْ قِیْلَ لَہُمْ “ان میں سے جو ظالم تھے ‘ بدکردار تھے انہوں نے ایک اور قول اختیار کرلیا اس قول کی جگہ جو ان سے کہا گیا تھا۔ ان سے کہا گیا تھا کہ ” حِطَّۃٌ حِطَّۃٌ “ کہتے ہوئے داخل ہونا ‘ لیکن انہوں نے اس کی بجائے ” حِنْطَۃٌ حِنْطَۃٌ “ کہنا شروع کردیا ‘ یعنی ہمیں تو گیہوں چاہیے ‘ گیہوں چاہیے ! اگلے رکوع میں یہ بات آجائے گی کہ مَنّ وسلویٰ کھاتے کھاتے بنی اسرائیل کی طبیعتیں بھر گئی تھیں ‘ ایک ہی چیز کھا کھا کر وہ اکتا گئے تھے اور اب وہ کہہ رہے تھے کہ ہمیں زمین کی روئیدگی اور پیداوار میں سے کوئی چیز کھانے کو ملنی چاہیے۔ اس خواہش کا اظہار ان کی زبانوں پر ” حِنْطَۃٌ حِنْطَۃٌ “ کی صورت میں آگیا۔ اس طرح انہوں نے اللہ تعالیٰ کے اس حکم کا استہزاء و تمسخر کیا جو انہیں ” وَقُوْلُوْا حِطَّۃٌ “ کے الفاظ میں دیا گیا تھا۔ اسی طرح شہر میں سجدہ ریز ہوتے ہوئے داخل ہونے کی بجائے انہوں نے اپنے سرینوں پر پھسلنا شروع کیا۔فَاَنْزَلْنَا عَلَی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا رِجْزًا مِّنَ السَّمَآءِ “ جن ظالموں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کا استہزاء و تمسخر کیا تھا ان پر آسمان سے ایک بہت بڑا عذاب نازل ہوا۔ تورات سے معلوم ہوتا ہے کہ اریحا شہر میں پہنچنے کے بعد انہیں طاعون کی وبا نے آلیا اور جنہوں نے یہ حرکت کی تھی وہ سب کے سب ہلاک ہوگئے۔بِمَا کَانُوْا یَفْسُقُوْنَ ” “ یہ ان نافرمانیوں اور حکم عدولیوں کی سزا تھی جو وہ کر رہے تھے۔

فبدل الذين ظلموا قولا غير الذي قيل لهم فأنـزلنا على الذين ظلموا رجزا من السماء بما كانوا يفسقون

سورة: البقرة - آية: ( 59 )  - جزء: ( 1 )  -  صفحة: ( 9 )

Surah baqarah Ayat 59 meaning in urdu

مگر جو بات کہی گئی تھی، ظالموں نے اُسے بدل کر کچھ اور کر دیا آخر کار ہم نے ظلم کرنے والوں پر آسمان سے عذاب نازل کیا یہ سزا تھی ان نافرمانیوں کی، جو وہ کر رہے تھے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور جب تمہارے پروردگار نے موسیٰ کو پکارا کہ ظالم لوگوں کے پاس جاؤ
  2. کہ جو مومن ہیں اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہیں اُن پر اس کا کچھ
  3. اور ان کو پیشوا بنایا کہ ہمارے حکم سے ہدایت کرتے تھے اور ان کو
  4. اور مال کو بہت ہی عزیز رکھتے ہو
  5. اور ہم نے دوزخ کے داروغہ فرشتے بنائے ہیں۔ اور ان کا شمار کافروں کی
  6. جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے ان کو خدا بہشتوں میں جن
  7. جب انہوں نے اپنے پروردگار کو دبی آواز سے پکارا
  8. مومنو! تم کو مقتولوں کے بارےمیں قصاص (یعنی خون کے بدلے خون) کا حکم دیا
  9. اور وہ جو (خدا سے) دعا مانگتے ہیں کہ اے پروردگار ہم کو ہماری بیویوں
  10. اسے سختی میں پہنچائیں گے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
surah baqarah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah baqarah Bandar Balila
Bandar Balila
surah baqarah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah baqarah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah baqarah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah baqarah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah baqarah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah baqarah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah baqarah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah baqarah Fares Abbad
Fares Abbad
surah baqarah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah baqarah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah baqarah Al Hosary
Al Hosary
surah baqarah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah baqarah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Friday, November 22, 2024

Please remember us in your sincere prayers