Surah Al Araaf Ayat 102 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَمَا وَجَدْنَا لِأَكْثَرِهِم مِّنْ عَهْدٍ ۖ وَإِن وَجَدْنَا أَكْثَرَهُمْ لَفَاسِقِينَ﴾
[ الأعراف: 102]
اور ہم نے ان میں سے اکثروں میں (عہد کا نباہ) نہیں دیکھا۔ اور ان میں اکثروں کو (دیکھا تو) بدکار ہی دیکھا
Surah Al Araaf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس سے بعض نے عہد الست، جو عالم ارواح میں لیا گیا تھا، بعض نے عذاب ٹالنے کے لیے پیغمبروں سے جو عہد کرتے تھے، وہ عہد اور بعض نے عام عہد مراد لیا ہے جو آپس میں ایک دوسرے سے کرتے تھے ۔ اور یہ عہد شکنی، چاہے وہ کسی بھی قسم کی ہو، فسق ہی ہے ۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
عہد شکن لوگوں کی طے شدہ سزا پہلے قوم نوح، ہود، صالح، لوط اور قوم شعیب کا بیان گذر چکا ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ اپنے نبی ﷺ سے فرماتا ہے کہ ان سب کے پاس ہمارے رسول حق لے کر پہنچے، معجزے دکھائے، سمجھایا، بجھایا، دلیلیں دیں لیکن وہ نہ مانے اور اپنی بد عادتوں سے باز نہ آئے۔ جس کی پاداش میں ہلاک ہوگئے، صرف ماننے والے بچ گئے۔ اللہ کا طریقہ اسی طرح جاری ہے کہ جب تک رسول نہ آجائیں، خبردار نہ کردیئے جائیں عذاب نہیں دیئے جاتے، ہم ظالم نہیں لیکن جبکہ لوگ خود ظلم پر کمر کس لیں تو پھر ہمارے عذاب انہیں آ پکڑتے ہیں۔ ان سب نے جن چیزوں کا انکار کردیا تھا ان پر باوجود دلیلیں دیکھ لینے کے بھی ایمان نہ لائے۔ آیت ( بما کذبوا ) میں " ب " سببیہ ہے جیسے آیت ( واذا سمعوا ) کے پارے کے آخر میں فرمایا ہے کہ تم کیا جانو ؟ یہ لوگ تو معجزے آنے پر بھی ایمان نہ لائیں گے، ہم ان کے دلوں اور آنکھوں کو الٹ دیں گے جیسے کہ یہ اس قرآن پر پہلی بار ایمان نہ لائے تھے اور ہم انہیں ان کی سرکشی کی حالت میں بھٹکتے ہوئے جھوڑ دیں گے، یہاں بھی فرمان ہے کہ کفار کے دلوں پر اسی طرح ہم مہریں لگا دیا کرتے ہیں۔ ان میں سے اکثر بد عہد ہیں بلکہ عموماً فاسق ہیں۔ یہ عہد وہ ہے جو روز ازل میں لیا گیا اور اسی پر پیدا کئے گئے اسی فطرت اور جبلت میں رکھا گیا اسی کی تاکید انبیاء ( علیہم السلام ) کرتے کرتے رہے۔ لیکن انہوں نے اس عہد کو پس پشت ڈال دیا یا مطلق پروا نہ کی اور اس عہد کے خلاف غیر اللہ کی پرستش شروع کردی۔ اللہ کو مالک خالق اور لائق عبادت مان کر آئے تھے لیکن یہاں اس کے سراسر خلاف کرنے لگے اور بےدلیل، خلاف عقل و نقل، خلاف فطرت اور خلاف شرع، اللہ کے سوا دوسروں کی عبادت میں لگ گئے۔ صحیح مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں نے اپنے بندوں کو موحد اور یکطرفہ پیدا کیا لیکن شیطان نے آ کر انہیں بہکا دیا اور میری حلال کردہ چیزین ان پر حرام کردیں۔ بخاری و مسلم میں ہے ہر بچہ فطرت اسلام پر پیدا ہوتا ہے پھر اسے اس کے ماں باپ یہودی نصرانی مجوسی بنا لیتے ہیں۔ خود قرآن کریم میں ہے ہم نے تجھ سے پہلے جتنے رسول بھیجے تھے سب کی طرف یہی وحی کی تھی کہ میرے سوا اور کوئی معبود نہیں۔ اے دنیا کے لوگو تم سب صرف میری ہی عبادت کرتے رہو۔ اور آیت میں ہے تو اپنے سے پہلے کے رسولوں سے دریافت کرلو کیا ہم نے اپنے سوا اور معبود ان کے لئے مقرر کئے تھے ؟ اور فرمان ہے آیت ( وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ ۚ فَمِنْهُمْ مَّنْ هَدَى اللّٰهُ وَمِنْهُمْ مَّنْ حَقَّتْ عَلَيْهِ الضَّلٰلَةُ ۭ فَسِيْرُوْا فِي الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِيْنَ 36 ) 16۔ النحل:36) ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ لوگو صرف اللہ ہی کی عبادت کرو اور اس کے سوا ہر ایک کی عبادت سے الگ رہو۔ اس مضمون کی اور بھی بہت سی آیتیں ہیں۔ اس جملے کے معنی یہ بھی کئے گئے ہیں کہ چونکہ پہلے ہی سے اللہ کے علم میں یہ بات مقرر ہوگئی تھی کہ انہیں ایمان نصیب نہیں ہوگا۔ یہی ہو کر رہا کہ باوجود دلائل سامنے آجانے کے ایمان نہ لائے۔ میثاق والے دن گو یہ ایمان قبول کر بیٹھے لیکن ان کے دلوں کی حالت اللہ جل شانہ کو معلوم تھی کہ ان کا ایمان جبراً اور ناخوشی سے ہے۔ جیسے فرمان ہے کہ یہ اگر دوبارہ دنیا کی طرف لوٹائے جائیں تو پھر بھی وہی کام نئے سرے سے کرنے لگیں گے جن سے انہیں روکا گیا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 102 وَمَا وَجَدْنَا لِاَکْثَرِہِمْ مِّنْ عَہْدٍ ج۔ دُنیا میں جب بھی کوئی قوم ابھری ‘ اپنے رسول کے سہارے ابھری۔ ہر قوم کے علمی و اخلاقی ورثے میں اپنے رسول کی تعلیمات اور وصیتیں بھی موجود رہی ہوں گی۔ ان کے رسول نے ان لوگوں سے کچھ عہد اور میثاق بھی لیے ہوں گے ‘ لیکن ان میں سے اکثر نے کبھی کسی عہد کی پاسداری نہیں کی۔ وَاِنْ وَّجَدْنَآ اَکْثَرَہُمْ لَفٰسِقِیْنَ اب انباء الرسل کے سلسلے میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ذکر آ رہا ہے۔ اس سے پہلے ایک رسول کا ذکر اوسطاً ایک رکوع میں آیا ہے لیکن حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ذکر سات آٹھ رکوعوں پر مشتمل ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ سورتیں ہجرت سے متصلاً قبل نازل ہوئی تھیں اور ہجرت کے فوراً بعد قرآن کی یہ دعوت براہ راست اہل کتاب یہود مدینہ تک پہنچنے والی تھی۔ لہٰذا ضروری تھا کہ نبی اکرم ﷺ اور آپ ﷺ کے صحابہ رض مدینہ پہنچنے سے پہلے یہود سے مکالمہ کرنے کے لیے ذہنی اور علمی طور پر پوری طرح تیار ہوجائیں۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیل کے واقعات ان سورتوں میں بہت تفصیل سے بیان ہوئے ہیں۔
وما وجدنا لأكثرهم من عهد وإن وجدنا أكثرهم لفاسقين
سورة: الأعراف - آية: ( 102 ) - جزء: ( 9 ) - صفحة: ( 163 )Surah Al Araaf Ayat 102 meaning in urdu
ہم نے ان میں سے اکثر میں کوئی پاس عہد نہ پایا بلکہ اکثر کو فاسق ہی پایا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور (اے بندے) جس چیز کا تجھے علم نہیں اس کے پیچھے نہ پڑ۔ کہ
- اور (اس وقت کو یاد کرو) جب تم صبح کو اپنے گھر روانہ ہو کر
- (خدا نے) فرمایا ہم تمہارے بھائی سے تمہارے بازو مضبوط کریں گے اور تم دونوں
- اور ان کے کفر کے سبب اور مریم پر ایک بہتان عظیم باندھنے کے سبب
- ابراہیم نے کہا کہ اس میں تو لوط بھی ہیں۔ وہ کہنے لگے کہ جو
- تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
- یہ خدا کے حکم ہیں جو خدا نے تم پر نازل کئے ہیں۔ اور جو
- اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے
- یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے کفر کیا اور تم کو مسجد حرام سے روک
- اور کاش تم (ان کو اس وقت) دیکھو جب یہ اپنے پروردگار کےسامنے کھڑے کئے
Quran surahs in English :
Download surah Al Araaf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Araaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Araaf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers