Surah Hud Ayat 119 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِلَّا مَن رَّحِمَ رَبُّكَ ۚ وَلِذَٰلِكَ خَلَقَهُمْ ۗ وَتَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ﴾
[ هود: 119]
مگر جن پر تمہارا پروردگار رحم کرے۔ اور اسی لیے اس نے ان کو پیدا کیا ہے اور تمہارے پروردگار کا قول پورا ہوگیا کہ میں دوزخ کو جنوں اور انسانوں سب سے بھر دوں گا
Surah Hud Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) ” اسی لئے “ کا مطلب بعض نے اختلاف اور بعض نے رحمت لیا ہے۔ دونوں صورتوں میں مفہوم یہ ہوگا کہ ہم نے انسانوں کو آزمائش کے لئے پیدا کیا ہے۔ جو دین حق سے اختلاف کا راستہ اختیار کرے گا، وہ آزمائش میں ناکام اور جو اسے اپنا لے گا، وہ کامیاب اور رحمت الٰہی کا مستحق ہوگا۔
( 2 ) یعنی اللہ کی تقدیر اور قضاء میں یہ بات ثبت ہے کہ کچھ لوگ ایسے ہونگے جو جنت کے اور کچھ ایسے ہونگے جو جہنم کے مستحق ہوں گے اور جنت و جہنم کو انسانوں اور جنوں سے بھر دیا جائے گا۔ جیسا کہ حدیث میں ہے، نبی نے فرمایا: جنت اور دوزخ آپس میں جھگڑ پڑیں، جنت نے کہا، کیا بات ہے کہ میرے اندر وہی لوگ آئیں گے جو کمزور اور معاشرے کے گرے پڑے لوگ ہوں گے؟ جہنم نے کہا میرے اندر تو بڑے بڑے جبار اور متکبر قسم کے لوگ ہوں گے اللہ تعالٰی نے، جنت سے فرمایا تو میری رحمت کی مظہر ہے، تیرے ذریعے سے میں جس پر چاہوں اپنا رحم کروں۔ اور جہنم سے اللہ تعالٰی نے فرمایا تو میرے عذاب کی مظہر ہے تیرے ذریعے سے میں جس کو چاہوں سزا دوں۔ اللہ تعالٰی جنت اور دوزخ دونوں کو بھر دے گا۔ جنت میں ہمیشہ اس کا فضل ہوگا، حتٰی کہ اللہ تعالٰی ایسی مخلوق پیدا فرمائے گا جو جنت کے باقی ماندہ رقبے میں رہے گی اور جہنم، جہنمیوں کی کثرت کے باوجود «هَلْ مِنْ مَزِيدٍ» نعرہ بلند کرے گی، یہاں تک کہ اللہ تعالٰی اس میں اپنا قدم رکھے گا جس پر جہنم پکار اٹھے گی قط قط وعزتک، بس، بس، تیری عزت و جلال کی قسم ۔ ( صحيح بخاري، كتاب التوحيد، باب ما جاء في قوله تعالى إن رحمة الله قريب من المحسنين ، وتفسير سورة ق - مسلم كتاب الجنة باب النار يدخلها الجبارون والجنة يدخلها الضعفاء )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
جس پر اللہ تعالیٰ کا کرم ہو اللہ کی قدر کسی کام سے عاجز نہیں۔ وہ چاہے تو سب کو ہی اسلام یا کفر پر جمع کردے لیکن اس کی حکمت ہے جو انسانی رائے ان کے دین و مذاہب جدا جدا برابر جاری وساری ہیں۔ طریقے مختلف، مالی حالات جداگانہ ایک ایک کے ماتحت یہاں مراد دین و مذہب کا اختلاف ہے۔ جن پر اللہ کا رحم ہوجائے وہ رسولوں کی تابعداری رب تعالیٰ کی حکم برداری میں برابر لگے رہتے ہیں۔ اب وہ نبی آخر الزماں ﷺ کے مطیع ہیں۔ اور یہی نجات پانے والے ہیں۔ چناچہ مسند و سنن میں حدیث ہے جس کی ہر سند دوسری سند کو تقویت پہنچا رہی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ یہودیوں کے اکہتر گروہ ہوئے۔ نصاریٰ بہتر فرقوں میں تقسیم ہوگئے، اس امت کے تہتر فرقے ہوجائیں گے، سب جہنمی ہیں سوائے ایک جماعت کے، صحابہ نہ پوچھا " یا رسول وہ کون لوگ ہیں " ؟ آپ نے جواب دیا وہ جو اس پر ہوں جس پر میں ہو اور میرے اصحاب ( مستدرک حاکم ) بقول عطا مختلفین سے مراد یہودی، نصرانی، مجوسی ہیں اور اللہ کے رحم والی جماعت سے مراد یک طرفہ دین اسلام کے مطیع لوگ ہیں۔ قتادہ کہتے ہیں کہ یہ جماعت ہے گو ان کے وطن اور بدن جدا ہوں اور اہل معصیت فرقت و اختلاف والے ہیں گو ان کے وطن اور بدن ایک ہی جا جمع ہوں۔ قدرتی طور پر ان کی پیدائش ہی اسی لیے ہے شقی و سعید کی ازلی تقسیم ہے۔ یہ بھی مطلب ہے کہ رحمت حاصل کرنے والی یہ جماعت بالخصوص اسی لیے ہے۔ حضرت طاؤس کے پاس دو شخص اپنا جھگڑا لے کر آئے اور آپس کے اختلاف میں بہت بڑھ گئے تو آپ نے فرمایا کہ تم نے جھگڑا اور اختلاف کیا اس پر ایک شخص نے کہا اسی لیے ہم پیدا کئے گئے ہیں۔ آپ نے فرمایا، غلط ہے اس نے اپنے ثبوت میں اسی آیت کی تلاوت کی تو آپ نے فرمایا اس لیے نہیں پیدا کیا کہ آپس میں اختلاف کریں، بلکہ پیدائش تو جمع کے لیے اور رحمت حاصل کرنے کے لیے ہوئی ہے جیسے کہ ابن عباس سے مروی ہے کہ رحمت کے لیے پیدا کیا ہے نہ کہ عذاب کے لیے۔ اور آیت میں ہے ( وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِيَعْبُدُوْنِ 56 ) 51۔ الذاريات:56) میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے ہی پیدا کیا ہے۔ تیسرا قول ہے کہ رحمت اور اختلاف کے لیے پیدا کیا ہے۔ چناچہ مالک اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ ایک فرقہ جنتی اور ایک جہنمی۔ انہیں رحمت حاصل کرنے اور انہیں اختلاف میں مصروف رہنے کے لیے پیدا کیا ہے تیرے رب کا یہ فیصلہ ناطق ہے کہ اس کی مخلوق میں ان دونوں اقسام کے لوگ ہوں گے اور ان دونوں سے جنت دوزخ پر کئے جائیں گے۔ اس کی کامل حکمتوں کو وہی جانتا ہے۔ بخاری و مسلم میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ جنت دوزخ دونوں میں آپس میں گفتگو ہوئی۔ جنت نے کہا مجھ میں تو صرف ضعیف اور کمزور لوگ ہی داخل ہوتے ہیں اور جہنم نے کہا میں تکبر اور ظلم کرنے والوں کے ساتھ مخصوص کی گئی ہوں۔ اس پر اللہ تعالیٰ عزوجل نے جنت سے فرمایا تو میری رحمت ہے، جسے میں چاہوں اسے تجھ سے نواز دوں گا۔ اور جہنم سے فرمایا تو میرا عذاب ہے جس سے میں چاہوں تیرے عذاب کے ذریعہ اس سے انتقام لوں گا۔ تم دونوں پر ہوجاؤ گی۔ جنت میں تو برابر زیادتی رہے گی یہاں تک کہ اس کے لیے اللہ تعالیٰ ایک نئی مخلوق پیدا کرے گا اور اسے اس میں بسائے گا اور جہنم بھی برابر زیادتی طلب کرتی رہے گی یہاں تک کہ اس پر اللہ رب العزت اپنا قدم رکھ دے گا تب وہ کہے گی تیری عزت کی قسم اب بس ہے بس ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 119 اِلَّا مَنْ رَّحِمَ رَبُّكَ ۭ وَلِذٰلِكَ خَلَقَهُمْ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی تخلیق کے اندر یہ اختلاف اور تنوع خود رکھا ہے۔ دنیا میں اربوں انسان ہیں مگر ان میں کوئی سے دو انسانوں کے مزاج شکل و صورت اور آواز حتیٰ کہ انگلیوں کے نشانات آپس میں نہیں ملتے۔ لہٰذا اللہ انسانوں کو پیدا ہی اسی انداز پر کرتا ہے کہ ان میں تنوع اور انفرادیت قائم رہے۔ ایک حدیث نبوی کی رو سے انسان بھی معدنیات کی طرح ہیں۔ چناچہ جس طرح معدنیات کی بیشمار اقسام ہیں مگر ہر ایک کی اپنی خصوصیات اور اپنی پہچان ہے یہی معاملہ انسانوں کا ہے۔وَتَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ لَاَمْلَــــَٔنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ اَجْمَعِيْنَ یعنی تمام مشرک ‘ سرکش ‘ نافرمان اور گناہگار جنوں اور انسانوں کو اکٹھا کر کے جہنم کا ایندھن بناؤں گا اور یوں ان سے جہنم کو بھر دوں گا۔ اس نے جنت بنائی ہے تو اسے بھی آباد کرنا ہے اور جہنم بنائی ہے تو اسے بھی ایندھن فراہم کرنا ہے۔
إلا من رحم ربك ولذلك خلقهم وتمت كلمة ربك لأملأن جهنم من الجنة والناس أجمعين
سورة: هود - آية: ( 119 ) - جزء: ( 12 ) - صفحة: ( 235 )Surah Hud Ayat 119 meaning in urdu
اور بے راہ رویوں سے صرف وہ لوگ بچیں گے جن پر تیرے رب کی رحمت ہے اِسی (آزادی انتخاب و اختیار) کے لیے ہی تو اس نے انہیں پیدا کیا تھا اور تیرے رب کی وہ بات پوری ہو گئی جو اس نے کہی تھی کہ میں جہنم کو جن اور انسان، سب سے بھر دوں گا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور یہ کہ قیامت آنے والی ہے۔ اس میں کچھ شک نہیں۔ اور یہ کہ
- وہ بولے کہ نہیں بلکہ ہم آپ کے پاس وہ چیز لے کر آئے ہیں
- انہوں نے کہا کہ تمہاری نحوست تمہارے ساتھ ہے۔ کیا اس لئے کہ تم کو
- اگر پیغمبر تم کو طلاق دے دیں تو عجب نہیں کہ ان کا پروردگار تمہارے
- یہ اس لئے کہ جس چیز سے خدا ناخوش ہے یہ اس کے پیچھے چلے
- جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان سے خدا
- دہکتی آگ میں داخل ہوں گے
- یہ خود تو (جنگ سے بچ کر) بیٹھ ہی رہے تھے مگر (جنہوں نے راہ
- (اور حکم دیا کہ) جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو دی ہیں ان کو
- اور اگر تم ان اہلِ کتاب کے پاس تمام نشانیاں بھی لے کر آؤ، تو
Quran surahs in English :
Download surah Hud with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Hud mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Hud Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers