Surah Nisa Ayat 104 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَلَا تَهِنُوا فِي ابْتِغَاءِ الْقَوْمِ ۖ إِن تَكُونُوا تَأْلَمُونَ فَإِنَّهُمْ يَأْلَمُونَ كَمَا تَأْلَمُونَ ۖ وَتَرْجُونَ مِنَ اللَّهِ مَا لَا يَرْجُونَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا﴾
[ النساء: 104]
اور کفار کا پیچھا کرنے میں سستی نہ کرنا اگر تم بےآرام ہوتے ہو تو جس طرح تم بےآرام ہوتے ہو اسی طرح وہ بھی بےآرام ہوتے ہیں اور تم خدا سے ایسی ایسی امیدیں رکھتے ہو جو وہ نہیں رکھ سکتے اور خدا سب کچھ جانتا اور (بڑی) حکمت والا ہے
Surah Nisa Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی اپنے دشمن کے تعاقب کرنے میں کمزوری مت دکھاؤ، بلکہ ان کی خلاف بھرپور جدوجہد کرو اورگھات لگا کر بیٹھو !۔
( 2 ) یعنی زخم تو تمہیں بھی اورانہیں بھی دونوں کو پہنچے ہیں لیکن ان زخموں پر تمہیں تو اللہ سے اجر کی امید ہے لیکن وہ اس کی امید نہیں رکھتے۔ اس لئے اجر آخرت کے حصول کے لئے جو محنت وکاوش تم کرسکتے ہو، وہ کافر نہیں کر سکتے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
صلوٰۃ خوف کے بعد کثرت ذکر جناب باری عزاسمہ اس آیت میں حکم دیتا ہے کہ نماز خوف کے بعد اللہ کا ذکر بکثرت کیا کرو، گو ذکر اللہ کا حکم اور اس کی ترغیب و تاکید اور نمازوں کے بعد بلکہ ہر وقت ہی ہے، لیکن یہاں خصوصیت سے اس لئے بیان فرمایا کہ یہاں بہت بڑی رخصت عنایت فرمائی ہے نماز میں تخفیف کردی، پھر حالت نماز میں ادھر ادھر ہٹنا جانا اور آنا مصلحت کے مطابق جائز رکھا، جیسے حرمت والے مہینوں کے متعلق فرمایا ان میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو، جب کہ اور اوقات میں بھی ظلم ممنوع ہے لیکن ان کے مہینوں میں اس سے بچاؤ کی مزید تاکید کی، تو فرمان ہوتا ہے کہ اپنی ہر حالت میں اللہ عزوجل کا ذکر کرتے رہو، اور جب اطمینان حاصل ہوجائے ڈر خوف نہ رہے تو باقاعدہ خشوع خضوع سے ارکان نماز کو پابندی کے مطابق شرع بجا لاؤ، نماز پڑھنا وقت مقررہ پر منجانب اللہ فرض عین ہے، جس طرح حج کا وقت معین ہے اسی طرح نماز کا وقت بھی مقرر ہے، ایک وقت کے بعد دوسرا پھر دوسرے کے بعد تیسرا پھر فرماتا ہے دشمنوں کی تلاش میں کم ہمتی نہ کرو چستی اور چالاکی سے گھاٹ کی جگہ بیٹھ کر ان کی خبر لو، اگر قتل و زخم و نقصان تمہیں پہنچتا ہے تو کیا انہیں نہیں پہنچتا ؟ اسی مضمون کو ان الفاظ میں بھی ادا کیا گیا ہے ( اِنْ يَّمْسَسْكُمْ قَرْحٌ فَقَدْ مَسَّ الْقَوْمَ قَرْحٌ مِّثْلُهٗ ) 3۔ آل عمران:140) پس مصیبت اور تکلیف کے پہنچنے میں تم اور وہ برابر ہیں، لیکن بہت بڑا فرق یہ ہے کہ تمہیں ذات عزاسمہ سے وہ امیدیں اور وہ آسرے ہیں جو انہیں نہیں، تمہیں اجر وثواب بھی ملے گا تمہاری نصرت و تائید بھی ہوگی، جیسے کہ خود باری تعالیٰ نے خبر دی ہے اور وعدہ کیا، نہ اس کی خبر جھوٹی نہ اس کے وعدے ٹلنے والے، پس تمہیں بہ نسبت ان کے بہت تگ و دو چاہئے تمہارے دلوں میں جہاد کا ولولہ ہونا چاہئے، تمہیں اس کی رغبت کامل ہونی چاہئے، تمہارے دلوں میں اللہ کے کلمے کو مستحکم کرنے توانا کرنے پھیلانے اور بلند کرنے کی تڑپ ہر وقت موجود رہنی چاہئے اللہ تعالیٰ جو کچھ مقرر کرتا ہے جو فیصلہ کرتا ہے جو جاری کرتا ہے جو شرع مقرر کرتا ہے جو کام کرتا ہے سب میں پوری خبر کا مالک صحیح اور سچے علم والا ساتھ ہی حکمت والا بھی ہے، ہر حال میں ہر وقت سزا وار تعریف و حمد وہی ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 104 وَلاَ تَہِنُوْا فِی ابْتِغَآءِ الْقَوْمِ ط۔حق و باطل کی جنگ اب فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو رہی ہے۔ اس آخری مرحلے میں آکر تھک نہ جانا اور دشمن کا پیچھا کرنے میں سست مت پڑجانا ‘ ہمت نہ ہار دینا۔اِنْ تَکُوْنُوْا تَاْلَمُوْنَ فَاِنَّہُمْ یَاْلَمُوْنَ کَمَا تَاْلَمُوْنَ ج۔یہ بڑا پیارا انداز ہے کہ اس کشمکش میں اگر تم لوگ نقصان اٹھا رہے ہو تو کیا ہوا ؟ تمہارے دشمن بھی تو ویسے ہی نقصان سے دو چار ہو رہے ہیں ‘ انہیں بھی تو تکالیف پہنچ رہی ہیں ‘ وہ بھی تو زخم پر زخم کھا رہے ہیں ‘ ان کے لوگ بھی تو مر رہے ہیں۔ وَتَرْجُوْنَ مِنَ اللّٰہِ مَا لاَ یَرْجُوْنَ ط تمہیں تو جنت کی امید ہے ‘ اللہ تعالیٰ سے مغفرت کی امید ہے ‘ جبکہ انہیں ایسی کوئی امید نہیں ہے۔ لہٰذا اس اعتبار سے تمہیں تو ان سے کہیں بڑھ کرُ پر جوش ہونا چاہیے۔ سورة آل عمران کی آخری آیت میں بھی اہل ایمان کو مخاطب کر کے فرمایا گیا ہے : یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اصْبِرُوْا وَصَابِرُوْا وَرَابِطُوْاقف اے ایمان والو ‘ صبر سے کام لو اور صبر میں اپنے دشمنوں سے بڑھ جاؤ اور مربوط رہو۔ تو آپ لوگوں کو تو صبرو استقامت میں ان سے بہت آگے ہونا چاہیے ‘ کیونکہ تمہارا سہارا تو اللہ ہے : وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُکَ اِلَّا باللّٰہِ النحل : 127 آپ صبر کیجیے ‘ اور آپ کا صبر تو بس اللہ ہی کی توفیق سے ہے۔ تمہارے دشمنوں کے تو من گھڑت قسم کے خدا ہیں۔ ان کے دیوتاؤں اور دیویوں کی خود ان کے دلوں میں کوئی حقیقی قدرو قیمت نہیں ہے ‘ پھر بھی وہ اپنے باطل معبودوں کے لیے اپنی جان جوکھوں میں ڈال رہے ہیں تو اے مسلمانو ! تمہیں تو ان سے کئی گنا زیادہ قربانیوں کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے۔وَکَان اللّٰہُ عَلِیْمًا حَکِیْمًا یہ چند آیتیں تو تھیں اہل ایمان سے خطاب میں۔ اس کے بعد اگلے رکوع میں پھر منافقین کا ذکر آ رہا ہے۔
ولا تهنوا في ابتغاء القوم إن تكونوا تألمون فإنهم يألمون كما تألمون وترجون من الله ما لا يرجون وكان الله عليما حكيما
سورة: النساء - آية: ( 104 ) - جزء: ( 5 ) - صفحة: ( 95 )Surah Nisa Ayat 104 meaning in urdu
اِس گروہ کے تعاقب میں کمزوری نہ دکھاؤ اگر تم تکلیف اٹھا رہے ہو تو تمہاری طرح وہ بھی تکلیف اٹھا رہے ہیں اور تم اللہ سے اُس چیز کے امیدوار ہو جس کے وہ امیدوار نہیں ہیں اللہ سب کچھ جانتا ہے اور وہ حکیم و دانا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کیا ہم نے ان سے ٹھٹھا کیا ہے یا (ہماری) آنکھیں ان (کی طرف) سے
- تمہیں کیا ہوگیا ہے کیسی تجویزیں کرتے ہو؟
- (تو اس حال میں) سفارش کرنے والوں کی سفارش ان کے حق میں کچھ فائدہ
- یہ اس لئے کہ تم نے خدا کی آیتوں کو مخول بنا رکھا تھا اور
- تو انہوں نے ان کی طرف سے پردہ کرلیا۔ (اس وقت) ہم نے ان کی
- اور سب لوگوں کے بلحاظ اعمال درجے (مقرر) ہیں اور جو کام یہ لوگ کرتے
- (اور) اسے رستہ بھی دکھا دیا۔ (اب) وہ خواہ شکرگزار ہو خواہ ناشکرا
- تو وہ بولے کہ ہم خدا ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں۔ اے ہمارے پروردگار ہم
- اور مشرق اور مغرب سب خدا ہی کا ہے۔ تو جدھر تم رخ کرو۔ ادھر
- اور خدا کے سامنے سرکشی نہ کرو۔ میں تمہارے پاس کھلی دلیل لے کر آیا
Quran surahs in English :
Download surah Nisa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Nisa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Nisa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers