Surah baqarah Ayat 105 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿مَّا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلَا الْمُشْرِكِينَ أَن يُنَزَّلَ عَلَيْكُم مِّنْ خَيْرٍ مِّن رَّبِّكُمْ ۗ وَاللَّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ﴾
[ البقرة: 105]
جو لوگ کافر ہیں، اہل کتاب یا مشرک وہ اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے خیر (وبرکت) نازل ہو۔ اور خدا تو جس کو چاہتا ہے، اپنی رحمت کے ساتھ خاص کر لیتا ہے اور خدا بڑے فضل کا مالک ہے
Surah baqarah UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
مسلمانو کافروں کی صورت لباس اور زبان میں مشابہت سے بچو ! اس آیت میں اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو کافروں کی بول چال اور ان کے کاموں کی مشابہت سے روک رہا ہے یہودی بعض الفاظ زبان دبا کر بولتے تھے اور مطلب برا لیتے تھے جب انہیں یہ کہنا ہوتا کہ ہماری سنئے تو کہتے تھے راعنا اور مراد اس سے رعونت اور سرکشی لیتے تھے جیسے اور جگہ بیان ہے آیت ( من الذین ھادوا ) یعنی یہودیوں میں ایسے لوگ بھی ہیں جو باتوں کو اصلیت سے ہٹا دیتے ہیں اور کہتے ہیں ہم سنتے ہیں لیکن مانتے نہیں اپنی زبانوں کو موڑ توڑ کر اس دین میں طعنہ زنی کے لئے راعنا کہتے ہیں اگر یہ کہتے کہ ہم نے سنا اور مانا ہماری بات سنئے اور ہماری طرف توجہ کیجئے تو یہ ان کے لئے بہتر اور مناسب ہوتا لیکن ان کے کفر کی وجہ سے اللہ نے انہیں اپنی رحمت سے دور پھینک دیا ہے اس میں ایمان بہت ہی کم ہے احادیث میں یہ بھی آیا ہے کہ جب یہ لوگ سلام کرتے ہیں تو السام علیکم کہتے ہیں اور سام کے معنی موت کے ہیں تو تم ان کے جواب میں وعلیکم کہا کرو ہماری دعا ان کے حق میں قبول ہوگی اور ان کی بد دعا ہمارے حق میں مقبول نہیں ہوگی الغرض قول و فعل میں ان سے مشابہت کرنا منع ہے مسند احمد کی حدیث میں ہے میں قیامت کے قریب تلوار کے ساتھ بھیجا گیا ہوں میری روزی حق تعالیٰ نے میرے نیزے تلے لکھی ہے اس کے لئے ذلت اور پستی ہے مگر جو میرے احکام کے خلاف چلے کرے اور جو شخص کسی ( غیر مسلم ) قوم سے مشابہت کرے وہ انہی میں سے ہے۔ ابو داؤد میں بھی یہ پچھلا حصہ مروی ہے اس آیت اور حدیث سے ثابت ہوا کہ کفار کے اقوال و افعال لباس عید اور عبادت میں ان کی مشابہت کرنا جو ہمارے لئے مشروع اور مقرر نہیں سخت منع ہے ایسا کرنے والوں کو شریعت میں عذاب کی دھمکی سخت ڈراوا اور حرمت کی اطلاع دی گئی ہے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ جب تم قرآن کریم میں آیت ( یا ایھا الذین امنوا ) سنو تو کان لگا دو اور دل سے متوجہ ہوجایا کرو کیونکہ یا تو کسی بھلائی کا حکم ہوگا یا کسی برائی سے ممانعت ہوگی حضرت خیثلہ فرماتے ہیں توراۃ میں بنی اسرائیل کو خطاب کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے یا ایھا المساکین فرمایا ہے لیکن امت محمد ﷺ کو آیت ( یا ایھا الذین امنوا ) کے معزز خطاب سے یاد فرمایا ہے راعنا کے معنی ہماری طرف کان لگانے کے ہیں بروزن عاطنا۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں اس کے معنی خلاف کے بھی ہیں یعنی خلاف نہ کہا کرو اس سے یہ بھی مروی ہے کہ مطلب یہ کہ آپ ہماری سنئے اور ہم آپ کی سنیں۔ انصار نے بھی یہی لفظ حضور ﷺ کے سامنے کہنا شروع کردیا تھا جس سے قرآن پاک نے انہیں روک دیا حسن فرماتے ہیں راعن کہتے ہیں ( راعن مذاق کی بات کو کہتے ہیں ) یعنی تم حضور ﷺ کی باتوں اور اسلام سے مذاق نہ کیا کرو۔ ابو صخر کہتے ہیں جب حضور ﷺ جانے لگتے تو جنہیں کوئی بات کہنی ہوتی وہ کہتے اپنا کان ادھر کیجئے اللہ تعالیٰ نے اس بےادبی کے کلمہ سے روک دیا اور اپنے نبی کی عزت کرنے کی تعلیم فرمائی۔ سدی کہتے ہیں رفاعہ بن زید یہودی حضرت ﷺ سے باتیں کرتے ہوئے یہ لفظ کہا کرتا تھا مسلمانوں نے بھی یہ خیال کر کے یہ لفظ ادب کے ہیں یہی لفظ استعمال کرنے شروع کردیئے جس پر انہیں روک دیا گیا جیسے سورة نساء میں ہے۔ مقصد یہ ہے کہ اس کلمہ کو اللہ نے برا جانا اور اس کے استعمال سے مسلمانوں کو روک دیا جیسے حدیث میں آیا ہے کہ انگور کو کرم اور غلام کو عبد نہ کہو وغیرہ اب اللہ تعالیٰ ان بد باطن لوگوں کے حسد و بغض کو بیان فرماتا ہے کہ اے مسلمانو ! تمہیں جو اس کامل نبی ﷺ کے ذریعہ کامل شریعت ملی ہے اس سے یہ تو جل بھن رہے ہیں ان سے کہ دو کہ یہ تو اللہ کا فضل ہے جسے چاہے عنایت فرمائے وہ بڑے ہی فضل و کرم والا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 105 مَا یَوَدُّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ اَہْلِ الْکِتٰبِ وَلاَ الْمُشْرِکِیْنَ اَنْ یُّنَزَّلَ عَلَیْکُمْ مِّنْ خَیْرٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ ط۔ جن لوگوں نے دعوت حق کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے ‘ خواہ اہل کتاب میں سے ہوں یا مشرکین مکہ میں سے ‘ وہ اس بات پر حسد کی آگ میں جل رہے ہیں کہ یہ کلام پاک آپ ﷺ پر کیوں نازل ہوگیا اور خاتم النبییّن کا یہ منصب آپ ﷺ ‘ کو کیوں مل گیا۔ وہ نہیں چاہتے کہ اللہ کی طرف سے کوئی بھی خیر آپ کو ملے۔ وَاللّٰہُ یَخْتَصُّ بِرَحْمَتِہٖ مَنْ یَّشَآءُ ط۔ یہ تو اس کا اختیار اور اس کا فیصلہ ہے۔وَاللّٰہُ ذُوالْفَضْلِ الْعَظِیْمِ ۔
ما يود الذين كفروا من أهل الكتاب ولا المشركين أن ينـزل عليكم من خير من ربكم والله يختص برحمته من يشاء والله ذو الفضل العظيم
سورة: البقرة - آية: ( 105 ) - جزء: ( 1 ) - صفحة: ( 16 )Surah baqarah Ayat 105 meaning in urdu
یہ لوگ جنہوں نے دعوت حق کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے، خواہ اہل کتاب میں سے ہوں یا مشرک ہوں، ہرگز یہ پسند نہیں کرتے کہ تمہارے رب کی طرف سے تم پر کوئی بھلائی نازل ہو، مگر اللہ جس کو چاہتا ہے، اپنی رحمت کے لیے چن لیتا ہے اور وہ بڑا فضل فرمانے والا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تاکہ ہم تیری بہت سی تسبیح کریں
- اگر تم پیغمبر کی مدد نہ کرو گے تو خدا اُن کا مددگار ہے (وہ
- (ان کے ساتھ ہم نے) اس طرح (کیا) اور ان چیزوں کا وارث بنی اسرائیل
- جو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے (ہر حال میں) خدا کو یاد کرتے اور آسمان
- اے پیغمبر جو ارشادات خدا کی طرف سے تم پر نازل ہوئے ہیں سب لوگوں
- اور جو انہوں نے عمل کئے ہوں گے ہم ان کی طرف متوجہ ہوں گے
- کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ خدا کس طرح خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا
- تو شیطان نے ان کے دل میں وسوسہ ڈالا۔ (اور) کہا کہ آدم بھلا میں
- اگر خدا کا حکم پہلے نہ ہوچکا ہوتا تو جو (فدیہ) تم نے لیا ہے
- وہ کہنے لگے کہ جب تک موسیٰ ہمارے پاس واپس نہ آئیں ہم تو اس
Quran surahs in English :
Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers