Surah Hud Ayat 107 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿خَالِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ إِلَّا مَا شَاءَ رَبُّكَ ۚ إِنَّ رَبَّكَ فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيدُ﴾
[ هود: 107]
(اور) جب تک آسمان اور زمین ہیں، اسی میں رہیں گے مگر جتنا تمہارا پروردگار چاہے۔ بےشک تمہارا پروردگار جو چاہتا ہے کردیتا ہے
Surah Hud Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) ان الفاظ سے بعض لوگوں کو یہ مغالطہ لگا ہے کہ کافروں کے لئے جہنم کا عذاب دائمی نہیں ہے بلکہ موقت ہے یعنی اس وقت تک رہے گا جب تک آسمان و زمین رہیں گے۔ لیکن یہ بات صحیح نہیں۔ کیونکہ یہاں «مَا دَ امَتِ السِّمٰوٰ تُ وَالْاَرْضُ» اہل عرب کے روز مرہ کی گفتگو اور محاورے کے مطابق نازل ہوا ہے۔ عربوں کی عادت تھی کہ جب کسی چیز کا دوام ثابت کرنا مقصود ہوتا تو وہ کہتے تھےکہ هَذَا دَائِمٌ دَوَامَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ ( یہ چیز اسی طرح ہمیشہ رہے گی۔ جس طرح آسمان و زمین کا دوام ہے ) اسی محاورے کو قرآن کریم میں استعمال کیا گیا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ اہل کفر و شرک جہنم میں ہمیشہ رہیں گے۔ جس کو قرآن نے متعدد جگہ «خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا» کے الفاظ سے ذکر کیا ہے۔ ایک دوسرا مفہوم اس کا یہ بھی بیان کی گیا ہے کہ آسمان و زمین سے مراد جنس ہے۔ یعنی دنیا کے آسمان و زمین اور ہیں جو فنا ہو جائیں گے لیکن آخرت کے آسمان و زمین ان کے علاوہ اور ہوں گے، جیسا کہ قران کریم میں اس کی صراحت ہے، «يَوْمَ تُبَدَّلُ الْاَرْضُ غَيْرَ الْاَرْضِ وَالسَّمٰوٰتُ وَبَرَزُوْا لِلّٰهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ» ( سورۃ ابراہیم:48 )، ” اس دن یہ زمین دوسری زمین سے بدل دی جائے گی اور آسمان بھی بدل دئیے جائیں گے “۔ اور آخرت کے یہ آسمان وزمین، جنت اور دوزخ کی طرح ہمیشہ رہیں گے۔ اس آیت میں یہی آسمان وزمین مراد ہے نہ کہ دنیا کے آسمان وزمین جو فنا ہو جائیں گے۔ ( ابن کثیر ) ان دونوں مفہوموں میں سے کوئی بھی مفہوم مراد لے لیا جائے، آیت کا مفہوم واضح ہو جاتا ہے اور وہ اشکال پیدا نہیں ہوتا جو مذکور ہوا۔ امام شوکانی نے اس کے اور بھی کئی مفہوم بیان کیے ہیں جنہیں اہل علم ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔ ( فتح القدیر )
( 2 ) اس استثناء کے بھی کئی مفہوم بیان کئے گئے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ صحیح مفہوم یہی ہے کہ یہ استثناء ان گناہ گاروں کے لئے ہے جو اہل توحید و اہل ایمان ہوں گے۔ اس اعتبار سے اس سے ما قبل آیت میں شَقِی کا لفظ عام یعنی کافر اور عاصی دونوں کو شامل ہوگا اور «إِلا مَا شَاءَ رَبُّكَ» سے عاصی مومنوں کا استثناء ہو جائے گا اور مَا شَآءِ میں مَا، مَنْ کے معنی میں ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
عذاب یافتہ لوگوں کی چیخیں گدھے کے چیخنے میں جیسے زیر و بم ہوتا ہے ایسے ہی ان کی چیخیں ہوں گی۔ یہ یاد رہے کہ عرب کے محاوروں کے مطاق قرآن کریم نازل ہوا ہے۔ وہ ہمیشگی کے محاورے کو اسی طرح بولا کرتے ہیں کہ یہ ہمیشیگی والا ہے جب تک آسمان و زمین کو قیام ہے۔ یہ بھی ان کے محاورے میں ہے کہ یہ باقی رہے گا جب تک دن رات کا چکر بندھا ہوا ہے۔ پس ان الفاظ سے ہمیشگی مراد ہے نہ کہ قید۔ اس کے علاوہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس زمین و آسمان کے بعد دار آخرت میں ان کے سوا اور آسمان و زمین ہو پس یہاں مراد جنس ہے۔ چناچہ حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ ہر جنت کا آسمان و زمین ہے۔ اس کے بعد اللہ کی منشا کا ذکر ہے جیسے ( النَّارُ مَثْوٰىكُمْ خٰلِدِيْنَ فِيْهَآ اِلَّا مَا شَاۗءَ اللّٰهُ ۭاِنَّ رَبَّكَ حَكِيْمٌ عَلِيْمٌ01208 ) 6۔ الأنعام:128) میں ہے۔ اس استثنا کے بارے میں بہت سے قول ہیں جنہیں جوزی نے زاد المیسر میں نقل کیا ہے۔ ابن جریر نے خالد بن معدان، ضحاک، قتادہ اور ابن سنان کے اس قول کو پسند فرمایا ہے کہ موحد گنہگاروں کی طرف استثناء عائد ہے بعض سلف سے اس کی تفسیر میں بڑے ہی غریب اقوال وارد ہوئے ہیں۔ قتادہ فرماتے ہیں اللہ ہی کو اس کا پورا علم ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 107 خٰلِدِيْنَ فِيْهَا مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ اِلَّا مَا شَاۗءَ رَبُّكَ یہ مقام مشکلات القرآن میں سے ہے۔ یہ قرآن کا واحد مقام ہے جہاں خٰلِدِیْنَ فِیْہَا کے ساتھ کچھ استثنات بھی آئے ہیں۔ جہنم اور جنت کب تک رہیں گی یا جہنمی اور جنتی لوگ ان میں کب تک رہیں گے ؟ اس کے بارے میں فرمایا : مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ کہ جب تک آسمان و زمین قائم رہیں گے۔ اس سے مراد ابدیت بھی ہوسکتی ہے اور اس طرح کا کوئی اشارہ بھی ہوسکتا ہے کہ شاید کبھی کوئی ایسا وقت آئے جب زمین و آسمان کا وہ نظام بدل بھی جائے اور کوئی دوسرا نظام اس کی جگہ لے لے۔ واضح رہے کہ اس ” زمین و آسمان “ سے مراد بھی موجودہ زمین و آسمان نہیں ہوسکتے ‘ اس لیے کہ ازروئے الفاظ قرآنی یہ تو قیامت کے روز بدل ڈالے جائیں گے اور یہاں قیامت کے بعد پیش آنے والے حالات و واقعات کا ذکر ہو رہا ہے۔ پھر اس میں بھی ایک استثناء بیان کیا گیا ہے : اِلاَّ مَا شَآءَ رَبُّکَ ” سوائے اس کے جو تیرا رب چاہے “۔ یعنی اگر اللہ تعالیٰ خود ہی کسی کے عذاب میں تخفیف کرنا چاہے یا کسی کو ایک مدت تک عذاب دے کر جہنم سے نکالنے کا فیصلہ فرمائے تو اسے اس کا پورا اختیار ہے۔ جزا و سزا کے بارے میں بھی اہل سنت کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا اختیار مطلق ہے ‘ لیکن یہ بھی اللہ تعالیٰ کا طے شدہ فیصلہ ہے کہ کفار کے لیے جہنم ابدی ٹھکانہ ہے۔ واللہ اعلم !
خالدين فيها ما دامت السموات والأرض إلا ما شاء ربك إن ربك فعال لما يريد
سورة: هود - آية: ( 107 ) - جزء: ( 12 ) - صفحة: ( 233 )Surah Hud Ayat 107 meaning in urdu
اور اسی حالت میں وہ ہمیشہ رہیں گے جب تک کہ زمین و آسمان قائم ہیں، الا یہ کہ تیرا رب کچھ اور چاہے بے شک تیرا رب پورا اختیار رکھتا ہے کہ جو چاہے کرے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور اگر وہ ایمان لاتے اور پرہیز گاری کرتے تو خدا کے ہاں سے بہت
- خدا انہیں لوگوں کی توبہ قبول فرماتا ہے جو نادانی سے بری حرکت کر بیٹھے
- اور مجھے معلوم نہ ہو کہ میرا حساب کیا ہے
- اور ابراہیم اور لوط کو اس سرزمین کی طرف بچا نکالا جس میں ہم نے
- کہنے لگے کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ ہم کو ہمارے معبودوں
- عورتوں کو (ایام عدت میں) اپنے مقدور کے مطابق وہیں رکھو جہاں خود رہتے ہو
- پھر اس (کے معانی) کا بیان بھی ہمارے ذمے ہے
- اور لوگوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو خدا (کی شان) میں بغیر علم (ودانش)
- اور یہ قرآن ایسا نہیں کہ خدا کے سوا کوئی اس کو اپنی طرف سے
- کیا جو باتیں موسیٰ کے صحیفوں میں ہیں ان کی اس کو خبر نہیں پہنچی
Quran surahs in English :
Download surah Hud with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Hud mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Hud Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers