Surah Saffat Ayat 144 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿لَلَبِثَ فِي بَطْنِهِ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ﴾
[ الصافات: 144]
تو اس روز تک کہ لوگ دوبارہ زندہ کئے جائیں گے اسی کے پیٹ میں رہتے
Surah Saffat Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی توبہ واستغفار اور اللہ کی تسبیح بیان نہ کرتے، جیسا کہ انہوں نے «لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ» ( الأنبياء: 87 ) کہا تو قیامت تک وہ مچھلی کے پیٹ میں ہی رہتے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
واقعہ حضرت یونس ؑ۔ حضرت یونس ؑ کا قصہ سورة یونس میں بیان ہوچکا ہے۔ بخاری مسلم میں حدیث ہے کہ کسی بندے کو یہ لائق نہیں کہ وہ کہے میں یونس بن متی سے افضل ہوں۔ یہ نام ممکن ہے آپ کی والدہ کا ہو اور ممکن ہے والد کا ہو۔ یہ بھاگ کر مال و اسباب سے لدی ہوئی کشتی پر سوار ہوگئے۔ وہاں قرعہ اندازی ہوئی اور یہ مغلوب ہوگئے کشتی کے چلتے ہی چاروں طرف سے موجیں اٹھیں اور سخت طوفان آیا۔ یہاں تک کہ سب کو اپنی موت کا اور کشتی کے ڈوب جانے کا یقین ہوگیا۔ سب آپس میں کہنے لگے کہ قرعہ ڈالو جس کے نام کا قرعہ نکلے اسے سمندر میں ڈال دو تاکہ سب بچ جائیں اور کشتی اس طوفان سے چھوٹ جائے۔ تین دفعہ قرعہ اندازی ہوئی اور تینوں مرتبہ اللہ کے پیارے پیغبمر حضرت یونس ؑ کا ہی نام نکلا۔ اہل کشتی آپ کو پانی میں بہانا نہیں چاہتے تھے لیکن کیا کرتے بار بار کی قرعہ اندازی پر بھی آپ کا نام نکلتا رہا اور خود آپ کپڑے اتار کر باوجود ان لوگوں کے روکنے کے سمندر میں کود پڑے۔ اس وقت بحر اخضر کی ایک بہت بڑی مچھلی کو جناب باری کا فرمان سرزد ہوا کہ وہ دریاؤں کو چیرتی پھاڑتی جائے اور حضرت یونس کو نگل لے لیکن نہ تو ان کا جسم زخمی ہو نہ کوئی ہڈی ٹوٹے۔ چناچہ اس مچھلی نے پیغمبر اللہ کو نگل لیا اور سمندروں میں چلنے پھرنے لگی۔ جب حضرت یونس پوری طرح مچھلی کے پیٹ میں جا چکے تو آپ کو خیال گذرا کہ میں مرچکا ہوں لیکن جب ہاتھ پیروں کو حرکت دی اور ہلے جلے تو زندگی کا یقین کر کے وہیں کھڑے ہو کر نماز شروع کردی اور اللہ تعالیٰ سے عرض کی کہ اے پروردگار میں نے تیرے لئے اس جگہ مسجد بنائی ہے جہاں کوئی نہ پہنچا ہوگا۔ تین دن یا سات دن یا چالیس دن ایک ایک دن سے بھی کم یا صرف ایک رات تک مچھلی کے پیٹ میں رہے۔ اگر یہ ہماری پاکیزگی بیان کرنے والوں میں سے نہ ہوتے، یعنی جبکہ فراخی اور کشادگی اور امن وامان کی حالت میں تھے اس وقت ان کی نیکیاں اگر نہ ہوتیں ایک حدیث بھی اس قسم کی ہے جو عنقریب بیان ہوگی انشاء اللہ تعالیٰ۔ ابن عباس کی حدیث میں ہے آرام اور راحت کے وقت اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو تو وہ سختی اور بےچینی کے وقت تمہاری مدد کرے گا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر یہ پابند نماز نہ ہوتے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر مچھلی کے پیٹ میں نماز نہ پڑھتے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر یہ ( لَّآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحٰــنَكَ ڰ اِنِّىْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِيْنَ 87ښ ) 21۔ الأنبیاء :87) کے ساتھ ہماری تسبیح نہ کرتے چناچہ قرآن کریم کی اور آیتوں میں ہے کہ اس نے اندھیروں میں یہی کلمات کہے اور ہم نے اس کی دعا قبول فرما کر اسے غم سے نجات دی اور اسی طرح ہم مومنوں کو نجات دیتے ہیں۔ ابن ابی حاتم کی ایک حدیث میں ہے کہ حضرت یونس نے جب مچھلی کے پیٹ میں ان کلمات کو کہا تو یہ دعا عرش اللہ کے اردگرد منڈلانے لگی اور فرشتوں نے کہا اللہ یہ آواز تو کہیں بہت ہی دور کی ہے لیکن اس آواز سے ہمارے کان آشنا ضرور ہیں۔ اللہ نے فرمایا اب بھی پہچان لیا یہ کس کی آواز ہے ؟ انہوں نے کہا نہیں پہچانا فرمایا یہ میرے بندے یونس کی آواز ہے فرشتوں نے کہا وہی یونس جس کے نیک اعمال اور مقبول دعائیں ہمیشہ آسمان پر چڑھتی رہتی تھیں ؟ اللہ اس پر تو ضرور رحم فرما اس کی دعا قبول کر وہ تو آسانیوں میں بھی تیرا نام لیا کرتا تھا۔ اسے بلا سے نجات دے۔ اللہ نے فرمایا ہاں میں اسے نجات دوں گا۔ چناچہ مچھلی کو حکم ہوا کہ میدان میں حضرت یونس کو اگل دے اور اس نے اگل دیا اور وہیں اللہ تعالیٰ نے ان پر ان کی نحیفی کمزوری اور بیماری کی وجہ سے چھاؤں کے لئے کدو کی بیل اگا دی اور ایک جنگلی بکری کو مقرر کردیا جو صبح شام ان کے پاس آجاتی تھی اور یہ اس کا دودھ پی لیا کرتے تھے۔ حضرت ابوہریرہ کی روایت سے یہ واقعات مرفوع احادیث سے سورة انبیاء کی تفسیر میں بیان ہوچکے ہیں۔ ہم نے انہیں اس زمین میں ڈال دیا جہاں سبزہ روئیدگی گھاس کچھ نہ تھا۔ دجلہ کے کنارے یا یمن کی سر زمین پر یہ لادے گئے تھے۔ وہ اس وقت کمزور تھے جیسے پرندوں کے بچے ہوتے ہیں۔ یا بچہ جس وقت پیدا ہوتا ہے۔ یعنی صرف سانس چل رہا تھا اور طاقت ہلنے جلنے کی بھی نہ تھی۔ یقطین کدو کے درخت کو بھی کہتے ہیں اور ہر اس درخت کو جس کا تنہ نہ ہو یعنی بیل ہو اور اس درخت کو بھی جس کی عمر ایک سال سے زیادہ نہیں ہوتی۔ کدو میں بہت سے فوائد ہیں یہ بہت جلد اگتا اور بھڑتا ہے اس کے پتوں کا سایہ گھنا اور فرحت بخش ہوتا ہے کیونکہ وہ بڑے بڑے ہوتے ہیں اور اس کے پاس مکھیاں نہیں آتیں۔ یہ غذا کا کام دے جاتا ہے اور چھلکے اور گودے سمیت کھایا جاتا ہے۔ صحیح حدیث میں ہے کہ آنحضرت ﷺ کو کدو یعنی گھیا بہت پسند تھا اور برتن میں سے چن چن کر اسے کھاتے تھے۔ پھر انہیں ایک لاکھ بلکہ زیادہ آدمیوں کی طرف رسالت کے ساتھ بھیجا گیا۔ ابن عباس فرماتے ہیں اس سے پہلے آپ رسول ﷺ نہ تھے۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں مچھلی کے پیٹ میں جانے سے پہلے ہی آپ اس قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے تھے۔ دونوں قولوں سے اس طرح تضاد اٹھ سکتا ہے کہ پہلے بھی ان کی طرف بھیجے گئے تھے اب دوبارہ بھی ان ہی کی طرف بھیجے گئے اور وہ سب ایمان لائے اور آپ کی تصدیق کی۔ بغوی کہتے ہیں مچھلی کے پیٹ سے نجات پانے کے بعد دوسری قوم کی طرف بھیجے گئے تھے۔ یہاں او معنی میں بلکہ کے ہے اور وہ ایک لاکھ تیس ہزار یا اس سے بھی کچھ اوپر۔ یا ایک لاکھ چالیس ہزار سے بھی زیادہ یا ستر ہزار سے بھی زیادہ یا ایک لاکھ دس ہزار اور ایک غریب مرفوع حدیث کی رو سے ایک لاکھ بیس ہزار تھے۔ یہ مطلب بھی بیان کیا گیا ہے کہ انسانی اندازہ ایک لاکھ سے زیادہ ہی کا تھا۔ ابن جریر کا یہی مسلک ہے اور یہی مسلک ان کا آیت ( اَوْ اَشَدُّ قَسْوَةً 74 ) 2۔ البقرة :74) اور آیت ( اَوْ اَشَدَّ خَشْـيَةً 77 ) 4۔ النساء:77) اور آیت ( اَوْ اَدْنٰى ۚ ) 53۔ النجم:9) میں ہے یعنی اس سے کم نہیں اس سے زائد ہے۔ پس قوم یونس سب کی سب مسلمان ہوگئی حضرت یونس کی تصدیق کی اور اللہ پر ایمان لے آئے ہم نے بھی ان کے مقررہ وقت یعنی موت کی گھڑی تک دنیوی فائدے دئے اور آیت میں ہے کسی بستی کے ایمان نے انہیں ( عذاب آچکنے کے بعد ) نفع نہیں دیا سوائے قوم یونس کے وہ جب ایمان لائے تو ہم نے ان پر سے عذاب ہٹا لئے اور انہیں ایک معیاد معین تک بہرہ مند کیا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 144{ لَلَبِثَ فِیْ بَطْنِہٖٓ اِلٰی یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ } ” تو اس کے پیٹ ہی میں رہتا اس دن تک کہ جس میں لوگ اٹھائے جائیں گے۔ “ یعنی اگر آپ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کی تسبیح آیت ِکریمہ کا ورد نہ کرتے تو قیامت تک اس مچھلی کے پیٹ ہی میں رہتے اُس کا پیٹ ہی آپ علیہ السلام کے لیے قبر بنا رہتا اور قیامت کے دن وہیں سے آپ علیہ السلام اٹھائے جاتے۔
Surah Saffat Ayat 144 meaning in urdu
روز قیامت تک اسی مچھلی کے پیٹ میں رہتا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو قوم فرعون میں جو سردار تھے وہ کہنے لگے کہ یہ بڑا علامہ جادوگر
- یہ (ہمارا حکم ہے) جو شخص ادب کی چیزوں کی جو خدا نے مقرر کی
- جو لوگ (خدا) کی کتاب سے ان (آیتوں اور ہدایتوں) کو جو اس نے نازل
- خدا کا حکم (یعنی عذاب گویا) آ ہی پہنچا تو (کافرو) اس کے لیے جلدی
- کچھ شک نہیں کہ ہمارے پاس بیڑیاں ہیں اور بھڑکتی ہوئی آگ ہے
- اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ بہرے اور گونگے ہیں (اس کے
- اور جب الله کے ہاں سے ان کے پاس کتاب آئی جو ان کی (آسمانی)
- اور جو ایسے ہیں کہ جب ان پر ظلم وتعدی ہو تو (مناسب طریقے سے)
- پھر یہ مارا جائے اس نے کیسی تجویز کی
- یا پرہیز گاری کا حکم کرے (تو منع کرنا کیسا)
Quran surahs in English :
Download surah Saffat with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Saffat mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Saffat Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers