Surah Al Israa Ayat 108 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَيَقُولُونَ سُبْحَانَ رَبِّنَا إِن كَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُولًا﴾
[ الإسراء: 108]
اور کہتے ہیں کہ ہمارا پروردگار پاک ہے بےشک ہمارے پروردگار کا وعدہ پورا ہو کر رہا
Surah Al Israa Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) مطلب یہ ہے کہ یہ کفار مکہ جو ہرچیز سے ناواقف ہیں اگر یہ ایمان نہیں لاتے تو آپ پروا نہ کریں اس لیے کہ جو اہل علم ہیں اور وحی ورسالت کی حقیقت سے آشنا ہیں وہ اس پر ایمان لے آئے ہیں بلکہ قرآن سن کر وہ بارگاہ الہی میں سجدہ ریز ہوگئے ہیں اور اس کی پاکیزگی بیان کرتے اور رب کے وعدوں پر یقین رکھتے ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
سماعت قرآن عظیم کے بعد فرمان ہے کہ تمہارے ایمان پر صداقت قرآن موقوف نہیں تم مانو یا نہ مانو قرآن فی نفسہ کلام اللہ اور بیشک برحق ہے۔ اس کا ذکر تو ہمیشہ سے قدیم کتابوں میں چلا آ رہا ہے۔ جو اہل کتاب، صالح اور عامل کتاب اللہ ہیں، جنہوں نے اگلی کتابوں میں کوئی تحریف و تبدیلی نہیں کی وہ تو اس قرآن کو سنتے ہی بےچین ہو کر شکریہ کا سجدہ کرتے ہیں کہ اللہ تیرا شکر ہے کہ تو نے ہماری موجودگی میں اس رسول کو بھیجا اور اس کلام کو نازل فرمایا۔ اپنے رب کی قدرت کاملہ پر اس کی تعظیم و توقیر کرتے ہیں۔ جانتے تھے کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے، غلظ نہیں ہوتا۔ آج وہ وعدہ پورا دیکھ کر خوش ہوتے ہیں، اپنے رب کی تسبیح بیان کرتے ہیں اور اس کے وعدے کی سچائی کا اقرار کرتے ہیں۔ خشوع و خضوع، فروتنی اور عاجزی کے ساتھ روتے گڑ گڑاتے اللہ کے سامنے اپنی ٹھوڑیوں کے بل سجدے میں گرپڑتے ہیں ایمان و تصدیق اور کلام الہٰی اور رسول اللہ کی وجہ سے وہ ایمان و اسلام میں، ہدایت وتقویٰ میں، ڈر اور خوف میں اور بڑھ جاتے ہیں۔ یہ عطف صفت کا صفت پر ہے سجدے کا سجدے پر نہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 108 وَّيَـقُوْلُوْنَ سُبْحٰنَ رَبِّنَآ اِنْ كَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُوْلًاجب قرآن کہہ رہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ علمائے یہود میں لازماً کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو اس طرح کے خیالات کے حامل ہوں گے۔ ہجرت سے قبل رسول اللہ کی نبوت کے بارے میں اطلاعات تو یہود مدینہ کو ملتی رہتی تھیں۔ اس کے ساتھ ہی قرآن کی کچھ آیات بھی ان تک ضرور پہنچ چکی ہوں گی۔ اس پس منظر میں ہوسکتا ہے کہ ان کے بعض اہل علم نہ صرف قرآن کو پہچان کر اللہ کے حضور سجدوں میں گرے ہوں بلکہ ان کی زبانوں پر بےاختیار یہ الفاظ بھی آگئے ہوں کہ اللہ نے جو آخری نبی بھیجنے کا وعدہ کر رکھا تھا وہ تو آخر پورا ہونا ہی تھا۔ یہ اللہ تعالیٰ کے اس وعدے کی طرف اشارہ ہے جو بائبل کی کتاب استثناء کے اٹھارہویں باب کی آیت 18 اور 19 میں ان الفاظ میں آج بھی موجود ہے کہ اے موسیٰ میں ان کے بھائیوں بنی اسرائیل کے بھائی یعنی بنو اسماعیل میں تیری مانند ایک نبی اٹھاؤں گا اور اس کے منہ میں اپنا کلام ڈالوں گا اور وہ لوگوں سے وہی کچھ کہے گا جو میں اسے بتاؤں گا۔
ويقولون سبحان ربنا إن كان وعد ربنا لمفعولا
سورة: الإسراء - آية: ( 108 ) - جزء: ( 15 ) - صفحة: ( 293 )Surah Al Israa Ayat 108 meaning in urdu
اور پکار اٹھتے ہیں "پاک ہے ہمارا رب، اُس کا وعدہ تو پورا ہونا ہی تھا"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- یہ (داخل کیا جانا یقیناً صحیح یعنی) حق الیقین ہے
- ایک وقت معین تک
- یہ اس لئے کہ یہ (پہلے تو) ایمان لائے پھر کافر ہوگئے تو ان کے
- ہم عنقریب تم پر ایک بھاری فرمان نازل کریں گے
- جس باغ کا متقیوں سے وعدہ کیا گیا ہے اس کے اوصاف یہ ہیں کہ
- اور اس نے آدم کو سب (چیزوں کے) نام سکھائے پھر ان کو فرشتوں کے
- اور ہم کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے اور ہمارے
- اسی نے آسمان سے مینہ برسایا پھر اس سے اپنے اپنے اندازے کے مطابق نالے
- اے نبی! خدا تم کو اور مومنوں کو جو تمہارے پیرو ہیں کافی ہے
- اور اگر تم ان سے (اس بارے میں) دریافت کرو تو کہیں گے ہم تو
Quran surahs in English :
Download surah Al Israa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Israa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Israa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers