Surah yusuf Ayat 52 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿ذَٰلِكَ لِيَعْلَمَ أَنِّي لَمْ أَخُنْهُ بِالْغَيْبِ وَأَنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي كَيْدَ الْخَائِنِينَ﴾
[ يوسف: 52]
(یوسف نے کہا کہ میں نے) یہ بات اس لیے (پوچھی ہے) کہ عزیز کو یقین ہوجائے کہ میں نے اس کی پیٹھ پیچھے اس کی (امانت میں خیانت نہیں کی) اور خدا خیانت کرنے والوں کے مکروں کو روبراہ نہیں کرتا
Surah yusuf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) جب جیل میں حضرت یوسف ( عليه السلام ) کو ساری تفصیل بتلائی گئی تو اسے سن کر یوسف ( عليه السلام ) نے کہا اور بعض کہتے ہیں کہ بادشاہ کے پاس جا کر انہوں نے یہ کہا اور بعض مفسرین کے نزدیک زلیخا کا قول ہے اور مطلب یہ ہے کہ یوسف ( عليه السلام ) کی غیر موجودگی میں بھی اس غلط طور پر خیانت کا ارتکاب نہیں کرتی بلکہ امانت کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی غلطی کا اعتراف کرتی ہوں۔ یا یہ مطلب ہے کہ میں نے اپنے خاوند کی خیانت نہیں کی اور کسی بڑے گناہ میں واقعہ نہیں ہوئی۔ امام ابن کثیر نے اسی قول کو ترجیح دی ہے۔
( 2 ) کہ وہ اپنے مکر وفریب میں ہمیشہ کامیاب ہی رہیں، بلکہ ان کا اثر محدود اور عارضی ہوتا ہے۔ بالآخر جیت حق اور اہل حق ہی کی ہوتی ہے، گو عارضی طور پر اہل حق کو آزمائشوں سے گزرنا پڑے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
تعبیر کی صداقت اور شاہ مصر کا یوسف ؑ کو وزارت سونپنا خواب کی تعبیر معلوم کر کے جب قاصد پلٹا اور اس نے بادشاہ کو تمام حقیقت سے مطلع کیا۔ تو بادشاہ کو اپنے خواب کی تعبیر پر یقین آگیا۔ ساتھ ہی اسے بھی معلوم ہوگیا کہ حضرت یوسف ؑ بڑے ہی عالم فاضل شخص ہیں۔ خواب کی تعبیر میں تو آپ کو کمال حاصل ہے۔ ساتھ ہی اعلیٰ اخلاق والے حسن تدبیر والے اور خلق اللہ کا نفع چاہنے والے اور محض بےطمع شخص ہیں۔ اب اسے شوق ہوا کہ خود آپ سے ملاقات کرے۔ اسی وقت حکم دیا کہ جاؤ حضرت یوسف ؑ کو جیل خانے سے آزاد کر کے میرے پاس لے آؤ۔ دوبارہ قاصد آپ کے پاس آیا اور بادشاہ کا پیغام پہنچایا تو آپ نے فرمایا میں یہاں سے نہ نکلوں گا جب تک کہ شاہ مصر اور اسکے درباری اور اہل مصر یہ نہ معلوم کرلیں کہ میرا قصور کیا تھا ؟ عزیز کی بیوی کی نسبت جو بات مجھ سے منسوب کی گئی ہے اس میں سچ کہاں تک ہے اب تک میرا قید خانہ بھگتنا واقعہ کسی حقیقت کی بنا پر تھا ؟ یا صرف ظلم و زیادتی کی بناء پر ؟ تم اپنے بادشاہ کے پاس واپس جا کر میرا یہ پیغام پہنچاؤ کہ وہ اس واقعہ کی پوری تحقیق کریں۔ حدیث شریف میں بھی حضرت یوسف ؑ کے اس صبر کی اور آپ کی اس شرافت و فضیلت کی تعریف آئی ہے۔ بخاری و مسلم وغیرہ میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ شک کے حقدار ہم بہ نسبت حضرت ابراہیم ؑ کے بابت زیادہ ہیں جب کہ انہوں نے فرمایا تھا میرے رب مجھے اپنا مردوں کا زندہ کرنا مع کیفیت دکھا (یعنی جب ہم اللہ کی اس قدرت میں شک نہیں کرتے تو حضرت ابراہیم ؑ جلیل القدر پیغمبر کیسے شک کرسکتے تھے ؟ پس آپ کی یہ طلب از روئے مزید اطمینان کے تھی نہ کہ ازروئے شک۔ چناچہ خود قرآن میں ہے کہ آپ نے فرمایا یہ میرے اطمینان دل کے لیے ہے۔ اللہ حضرت لوط ؑ پر رحم کرے وہ کسی زور آور جماعت یا مضبوط قلعہ کی پناہ میں آنا چاہنے لگے۔ اور سنو اگر میں یوسف ؑ کے برابر جیل خانہ بھگتے ہوئے ہوتا اور پھر قاصد میری رہائی کا پیغام لاتا تو میں تو اسی وقت جیل خانے سے آزادی منظور کرلیتا۔ مسند احمد میں اسی آیت فاضلہ کی تفسیر میں منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر میں ہوتا تو اسی وقت قاصد کی بات مان لیتا اور کوئی عذر تلاش نہ کرتا۔ مسند عبدالرزاق میں ہے آپ فرماتے ہیں واللہ مجھے حضرت یوسف ؑ کے صبر و کرم پر رہ رہ کر تعجب آتا ہے اللہ اسے بخشے دیکھو تو سہی بادشاہ نے خواب دیکھا ہے وہ تعبیر کے لیے مضطرب ہے قاصد آکر آپ سے تعبیر پوچھتا ہے آپ فوراً بغیر کسی شرط کے بتا دیتے ہیں۔ اگر میں ہوتا تو جب تک جیل خانے سے اپنی رہائی نہ کرا لیتا ہرگز نہ بتلاتا۔ مجھے حضرت یوسف ؑ کے صبر و کرم پر تعجب معلوم ہو رہا ہے۔ اللہ انہیں بخشے کہ جب ان کے پاس قاصد ان کی رہائی کا پیغام لے کر پہنچتا ہے تو آپ فرماتے ہیں ابھی نہیں جب تک کہ میری پاکیزگی، پاک دامنی اور بےقصوری سب پر تحقیق سے کھل نہ جائے۔ اگر میں انکی جگہ ہوتا تو میں تو دوڑ کر دروازے پر پہنچتا یہ روایت مرسل ہے۔ اب بادشاہ نے تحقیق کرنی شروع کی ان عورتیں کو جنہیں عزیز کی بیوی نے اپنے ہاں دعوت پر جمع کیا تھا اور خود اسے بھی دربار میں بلوایا۔ پھر ان تمام عورتوں سے پوچھا کہ ضیافت والے دن کیا گزری تھی ؟ سب بیان کرو۔ انہوں نے جواب دیا کہ ماشا اللہ یوسف پر کوئی الزام نہیں اس پر بےسروپا تہمت ہے۔ واللہ ہم خوب جانتی ہیں کہ یوسف میں کوئی بدی نہیں اس وقت عزیز کی بیوی خود بھی بول اٹھی کہ اب حق ظاہر ہوگیا واقعہ کھل گیا۔ حقیقت نکھر آئی مجھے خود اس امر کا اقرار ہے۔ کہ واقعی میں نے ہی اسے پھنسانا چاہا تھا۔ اس نے جو بروقت کہا تھا کہ یہ عورت مجھے پھسلا رہی تھی اس میں وہ بالکل سچا ہے۔ میں اس کا اقرار کرتی ہوں اور اپنا قصور آپ بیان کرتی ہوں تاکہ میرے خاوند یہ بات بھی جان لیں کہ میں نے اس کی کوئی خیانت دراصل نہیں کی۔ یوسف کی پاکدامنی کی وجہ سے کوئی شر اور برائی مجھ سے ظہور میں نہیں آئی۔ بدکاری سے اللہ تعالیٰ نے مجھے بچائے رکھا۔ میری اس اقرار سے اور واقعہ کے کھل جانے سے صاف ظاہر ہے اور میرے خاوند جان سکتے ہیں کہ میں برائی میں مبتلا نہیں ہوئی۔ یہ بالکل سچ ہے کہ خیانت کرنے والوں کی مکاریوں کو اللہ تعالیٰ فروغ نہیں دیا۔ ان کی دغا بازی کوئی پھل نہیں لاتی۔ الحمد اللہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور اس کے لطف و رحم سے بارہویں پارے کی تفسیر ختم ہوئی اللہ تعالیٰ قبول فرمائے۔ آمین۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 52 ذٰلِكَ لِيَعْلَمَ اَنِّىْ لَمْ اَخُنْهُ بالْغَيْبِ یہ فقرہ سیاق عبارت میں کس کی زبان سے ادا ہوا ہے اس کے بارے میں مفسرین کے بہت سے اقوال ہیں۔ اس لیے کہ اس فقرے کے موقع محل اور الفاظ میں متعدد امکانات کی گنجائش ہے۔ ان اقوال میں سے ایک قول یہ ہے کہ یہ فقرہ عزیز کی بیوی کی زبان ہی سے ادا ہوا ہے کہ میں نے ساری بات اس لیے سچ سچ بیان کردی ہے تاکہ یوسف کو معلوم ہوجائے کہ میں نے اس کی عدم موجودگی میں اس سے کوئی غلط بات منسوب کر کے اس کی خیانت نہیں کی۔
ذلك ليعلم أني لم أخنه بالغيب وأن الله لا يهدي كيد الخائنين
سورة: يوسف - آية: ( 52 ) - جزء: ( 12 ) - صفحة: ( 241 )Surah yusuf Ayat 52 meaning in urdu
(یوسفؑ نے کہا) "اِس سے میری غرض یہ تھی کہ (عزیز) یہ جان لے کہ میں نے درپردہ اس کی خیانت نہیں کی تھی، اور یہ کہ جو خیانت کرتے ہیں ان کی چالوں کو اللہ کامیابی کی راہ پر نہیں لگاتا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- حکم ہوا کہ بہشت میں داخل ہوجا۔ بولا کاش! میری قوم کو خبر ہو
- خدا ہی کو قیامت کا علم ہے اور وہی مینھہ برساتا ہے۔ اور وہی (حاملہ
- اور اس (جان بلب) نے سمجھا کہ اب سب سے جدائی ہے
- اس کتاب کا اتارا جانا خدائے غالب ودانا کی طرف سے ہے
- اور تم غفلت میں پڑ رہے ہو
- حالانکہ ان کو اس کی کچھ خبر نہیں۔ وہ صرف ظن پر چلتے ہیں۔ اور
- اور (لوگوں کو) اکٹھا کیا اور پکارا
- اور خدا کی قسم جب تم پیٹھ پھیر کر چلے جاؤ گے تو میں تمہارے
- جن لوگوں نے اپنے پروردگار سے کفر کیا ان کے اعمال کی مثال راکھ کی
- میں ان سے طالب رزق نہیں اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ مجھے (کھانا) کھلائیں
Quran surahs in English :
Download surah yusuf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah yusuf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter yusuf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers