Surah Al Anbiya Ayat 109 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَإِن تَوَلَّوْا فَقُلْ آذَنتُكُمْ عَلَىٰ سَوَاءٍ ۖ وَإِنْ أَدْرِي أَقَرِيبٌ أَم بَعِيدٌ مَّا تُوعَدُونَ﴾
[ الأنبياء: 109]
اگر یہ لوگ منہ پھیریں تو کہہ دو کہ میں نے تم کو سب کو یکساں (احکام الہیٰ سے) آگاہ کردیا ہے۔ اور مجھ کو معلوم نہیں کہ جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ (عن) قریب (آنے والی) ہے یا (اس کا وقت) دور ہے
Surah Al Anbiya Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی جس طرح میں جانتا ہوں کہ تم میری دعوت توحید و اسلام سے منہ موڑ کر میرے دشمن ہو، اسی طرح تمہیں بھی معلوم ہونا چاہیے کہ میں بھی تمہارا دشمن ہوں اور ہماری تمہاری آپس میں کھلی جنگ ہے۔
( 2 ) اس وعدے سے مراد قیامت ہے یا غلبہ اسلام و مسلمین کا وعدہ یا وہ وعدہ جب اللہ کی طرف سے تمہارے خلاف جنگ کرنے کی مجھے اجازت دی جائے گی۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
جلد یا بدیر حق غالب ہوگا اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے نبی ﷺ کو حکم دیتا ہے کہ آپ مشرکوں سے فرمادیں کہ میری جانب یہی وحی کی جاتی ہے کہ صرف اللہ تعالیٰ ہی معبود برحق ہے تم سب بھی اسے تسلیم کرلو۔ اور اگر تم میری بات پہ یقین نہیں کرتے تو ہم تم جدا ہیں تم ہمارے دشمن ہو ہم تمہارے۔ جیسے آیت میں ہے کہ اگر یہ جھٹلائیں تو کہہ دے کہ میرے لئے میرا عمل ہے اور تمہارے لئے تمہارا عمل ہے تم میرے اعمال سے بری ہو اور میں تمہارے کرتوتوں سے بیزار ہوں۔ اور آیت میں ہے ( وَاِمَّا تَخَافَنَّ مِنْ قَوْمٍ خِيَانَةً فَانْۢبِذْ اِلَيْهِمْ عَلٰي سَوَاۗءٍ ۭ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ الْخَاۗىِٕنِيْنَ 58 ) 8۔ الأنفال:58) یعنی اگر تجھے کسی قوم سے خیانت و بدعہدی کا اندیشہ ہو تو عہد توڑ دینے کی انہیں فورا خبردے دو۔ اسی طرح یہاں بھی ہے کہ اگر تم علیحدگی اختیار کرو تو ہمارے تمہارے تعلقات منقطع ہیں۔ یقین مانو کہ جو وعدہ تم سے کیا جاتا ہے وہ پورا ہونے والا تو ضرور ہے اب خواہ ابھی ہو خواہ دیر سے اس کا خود مجھے علم نہیں۔ ظاہرباطن کا عالم اللہ ہی ہے جو تم ظاہر کرو اور جو چھپاؤ اسے سب کا علم ہے۔ بندوں کے کل اعمال ظاہر اور پوشیدہ اس پر آشکارا ہیں۔ چھوٹا بڑا کھلا عمل چھپا سب کچھ وہ جانتا ہے۔ ممکن ہے اس کی تاخیر بھی تمہاری آزمائش ہو اور تمہیں تمہاری زندگانی تک نفع دینا ہو انبیاء ( علیہم السلام ) کو جو دعا تعلیم ہوئی تھی کہ اے اللہ ہم میں اور ہماری قوم میں تو سچا فیصلہ کر اور تو ہی بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔ حضور ﷺ کو بھی اسی قسم کی دعا کا حکم ہوا۔ حضور ﷺ جب کبھی کسی غزوے میں جاتے تو دعا کرتے کہ میرے رب تو سچا فیصلہ فرما۔ ہم اپنے مہربان رب سے ہی مدد طلب کرتے ہیں کہ وہ تمہارے جھوٹ افتراؤں کو ہم سے ٹالے اس میں ہمارا مددگار وہی ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 109 فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ اٰذَنْتُکُمْ عَلٰی سَوَآءٍ ط ” میں نے تم سب لوگوں تک برابر اللہ کا پیغام پہنچا دیا ہے۔ میں نے تمہارے سرداروں پر بھی اتمام حجت کردیا ہے اور عوام کے سامنے بھی حق واضح انداز میں پیش کردیا ہے۔ الغرض تمہارے معاشرے کا کوئی چھوٹا ‘ کوئی بڑا ‘ کوئی امیر اور کوئی غریب فرد ایسا نہیں جس تک میری یہ دعوت نہ پہنچی ہو۔ لہٰذا جو کام اللہ نے میرے ذمے لگایا تھا میں نے اپنی طرف سے اس کا حق ادا کردیا ہے۔وَاِنْ اَدْرِیْٓ اَقَرِیْبٌ اَمْ بَعِیْدٌ مَّا تُوْعَدُوْنَ ”تم لوگوں کو جو وعید سنائی جا رہی ہے ‘ جس عذاب یا قیامت کے وقوع پذیر ہونے سے متعلق تم لوگوں کو خبردار کیا جا رہا ہے ‘ اس کے بارے میں کوئی ”ٹائم ٹیبل “ میں تم لوگوں کو نہیں دے سکتا۔ میں نہیں جانتا کہ اللہ کا وہ وعدہ کب پورا ہوگا ‘ البتہ یہ بات طے ہے کہ اپنے کرتوتوں کے نتائج و عواقب بہر حال تم لوگوں کو بھگتنے ہوں گے۔قیامت کے وقوع پذیر ہونے کے بارے میں قطعی علم تو صرف اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہے ‘ البتہ قرآن میں جابجا قیامت اور آثار قیامت کے بارے میں اشارے ملتے ہیں۔ احادیث نبویہ ﷺ کی کتاب الملاحم ‘ کتاب اشراط الساعۃ اور کتاب الفتن کے اندر بھی قرب قیامت کے زمانہ کے حالات و واقعات بہت تفصیل سے بیان ہوئے ہیں۔ اس ضمن میں سابقہ الہامی کتب کے اندر بھی بہت سی پیشین گوئیاں موجود ہیں۔ اگرچہ ان کتب میں بڑی حد تک ردّ و بدل کردیا گیا ہے ‘ لیکن ان کی بعض عبارات اپنی اصلی حالت میں آج بھی موجود ہیں۔ ان پیشین گوئیوں کے حوالے سے بائبل کی آخری کتاب Book of Revelation بھی بہت اہم ہے جو حضرت یوحنا John کے مکاشفات پر مشتمل ہے ‘ جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حواریوں میں سے تھے اور حضرت یحییٰ علیہ السلام پیغمبر یوحنا : John the Baptist کے ہم نام تھے۔ ماضی قریب کی شخصیات میں Nostradamous ‘ نعمت شاہ ولی ‘ گاندھی جی ان کی ذاتی ڈائری کی دریافت کے بعد یہ پیشین گوئیاں سامنے آئی ہیں اور وائن برگر کی پیشین گوئیاں ملتی ہیں۔ اس سب کچھ کا خلاصہ یہ ہے کہ قیامت سے پہلے اس دنیا پر بہت مشکل حالات آنے والے ہیں۔ آثار وقرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ وقت اب زیادہ دور نہیں ‘ لیکن اس کے وقوع کے بارے میں قطعی علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔
فإن تولوا فقل آذنتكم على سواء وإن أدري أقريب أم بعيد ما توعدون
سورة: الأنبياء - آية: ( 109 ) - جزء: ( 17 ) - صفحة: ( 331 )Surah Al Anbiya Ayat 109 meaning in urdu
اگر وہ منہ پھیریں تو کہہ دو کہ "میں نے علی الاعلان تم کو خبردار کر دیا ہے اب یہ میں نہیں جانتا کہ وہ چیز جس کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے قریب ہے یا دُور
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- بےشک انہوں نے اس (فرشتے) کو (آسمان کے کھلے یعنی) مشرقی کنارے پر دیکھا ہے
- تو (اے محمدﷺ) اسی (دین کی) طرف (لوگوں کو) بلاتے رہنا اور جیسا تم کو
- تو انسان کو دیکھنا چاہئے کہ وہ کاہے سے پیدا ہوا ہے
- توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، حمد کرنے والے، روزہ رکھنے والے، رکوع کرنے والے،
- یہ کتاب روشن کی آیتیں ہیں
- قسم ہے صف باندھنے والوں کی پرا جما کر
- اے زکریا ہم تم کو ایک لڑکے کی بشارت دیتے ہیں جس کا نام یحییٰ
- جو آسودگی اور تنگی میں (اپنا مال خدا کی راہ میں) خرچ کرتےہیں اور غصے
- مومنو! خدا اور اس کے رسول کا حکم قبول کرو جب کہ رسول خدا تمہیں
- آسمان کی قسم جس میں برج ہیں
Quran surahs in English :
Download surah Al Anbiya with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Anbiya mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Anbiya Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers