Surah juma Ayat 11 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا ۚ قُلْ مَا عِندَ اللَّهِ خَيْرٌ مِّنَ اللَّهْوِ وَمِنَ التِّجَارَةِ ۚ وَاللَّهُ خَيْرُ الرَّازِقِينَ﴾
[ الجمعة: 11]
اور جب یہ لوگ سودا بکتا یا تماشا ہوتا دیکھتے ہیں تو ادھر بھاگ جاتے ہیں اور تمہیں (کھڑے کا) کھڑا چھوڑ جاتے ہیں۔ کہہ دو کہ جو چیز خدا کے ہاں ہے وہ تماشے اور سودے سے کہیں بہتر ہے اور خدا سب سے بہتر رزق دینے والا ہے
Surah juma Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) ایک مرتبہ نبی کریم ( صلى الله عليه وسلم ) جمعے کا خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک قافلہ آگیا، لوگوں کو پتہ چلا تو خطبہ چھوڑ کر باہر خرید وفروخت کے لیے چلے گئے کہ کہیں سامان فروخت ختم نہ ہو جائے صرف 12 آدمی مسجد میں رہ گئے۔ جس پر یہ آیت نازل ہوئی ( صحيح بخاري، تفسير سورة الجمعة وصحيح مسلم، كتاب الجمعة، باب وإذا رأوا تجارة أو لهوا... ) انْفِضَاضٌ کے معنی ہیں، مائل اور متوجہ ہونا، دوڑ کر منتشر ہو جانا۔ إِلَيْهَا میں ضمیر کا مرجع تِجَارَةً ہے۔ یہاں صرف ضمیر تجارت پر اکتفا کیا، اس لیے کہ جب تجارت بھی ، باوجود جائز اور ضروری ہونے کے، دوران خطبہ مذموم ہے تو کھیل وغیرہ کے مذموم ہونے میں کیا شک ہوسکتا ہے؟ علاوہ ازیں ( قآئماً ) سے معلوم ہوا کہ خطبہ جمعہ کھڑے ہو کر دینا سنت ہے۔ چنانچہ حدیث میں بھی آتا ہے کہ آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کے دو خطبے ہوتے تھے، جن کے درمیان آپ ( صلى الله عليه وسلم ) بیٹھتے تھے، قرآن پڑھتے اور لوگوں کو وعظ ونصیحت فرماتے۔ ( صحيح مسلم، كتاب الجمعة )۔
( 2 ) یعنی اللہ اور رسول ( صلى الله عليه وسلم ) کے احکام کی اطاعت کی جو جزائے عظیم ہے۔
( 3 ) جس کی طرف تم دوڑ کر گئے اور مسجد سے نکل گئے اور خطبہ جمعہ کی سماعت بھی نہیں کی۔
( 4 ) پس اسی سے روزی طلب کرو اور اطاعت کے ذریعے سے اسی کی طرف وسیلہ پکڑو۔ اس کی اطاعت اور اس کی طرف انابت تحصیل رزق کا بہت بڑا سبب ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
تجارت عبادت اور صلوۃ جمعہ٭٭ مدینہ میں جمعہ والے دن تجارتی مال کے آجانے کی وجہ سے جو حضرات خطبہ چھوڑ کر اٹھ کھڑے ہوئے تھے، انہیں اللہ تعالیٰ عتاب کر رہا ہے کہ یہ لوگ جب کوئی تجارت یا کھیل تماشہ دیکھ لیتے ہیں تو اس کی طرف چل کھڑے ہوتے ہیں اور تجھے خطبہ میں ہی کھڑا چھوڑ دیتے ہیں، حضرت مقاتل بن حیان فرماتے ہیں یہ مال تجارت وحیہ بن خلیفہ کا تھا جمعہ والے دن آیا اور شہر میں خبر کے لئے طب بجنے لگا حضرت وحیہ اس وقت تک مسلمان نہ ہوئے تھے، طبل کی آواز سن کر سب لوگ اٹھ کھڑے ہوئے صرف چند آدمی رہ گئے، مسند احمد میں ہے صرف بارہ آدمی رہ گئے باقی لوگ اس تجارتی قافلہ کی طرف چل دیئے جس پر یہ آیت اتری۔ مسند ابو یعلی میں اتنا اور بھی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا اگر وہ بھی باقی نہ رہتے اور سب کی طرف چل دیئے جس پر یہ آیت اتری۔ مسند ابو یعلی میں اتنا اور بھی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا اگر یہ بھی باقی نہ رہتے اور سب اٹھ کر چلے جاتے تو تم سب پر یہ وادی آگ بن کر بھڑک اٹھتی، جو لوگ حضور ﷺ کے پاس سے نہیں گئے تھے، ان میں حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق عنہما بھی تھے، اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جمعہ کا خطبہ کھڑے ہو کر پڑھنا چاہئے، صحیح مسلم میں ہے نبی ﷺ جمعہ کے دن دو خطبے پڑھتے تھے درمیان میں بیٹھ جاتے تھے قرآن شریف پڑھتے تھے اور لوگوں کو تذکیرہ نصیحت فرماتے تھے، یہاں یہ بات بھی معلوم رہنی چاہئے کہ یہ واقعہ بہ قول بعض کے اس وقت کا ہے جب آنحضرت ﷺ جمعہ کی نماز کے بعد خطبہ پڑھا کرتے تھے۔ مراسیل ابو داؤد میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ خطبہ سے پہلے جمعہ کی نماز پڑھا کرتے تھے جیسے عیدین میں ہوتا ہے، یہاں تک کہ ایک مرتبہ آپ خطبہ سنا رہے تھے کہ ایک شخص نے آن کر کہا وحیہ بن خلیفہ مال تجارت لے کر آگیا ہے، یہ سن کر سوائے چند لوگوں کے اور سب اٹھ کھڑے ہوگئے۔ پھر فرماتا ہے اے نبی ﷺ انہیں خبر سنا دو کہ دار آخرت کا ثواب عند اللہ ہے وہ کھیل تماشوں سے خریدو فروخت سے بہت ہی بہتر ہے، اللہ پر توکل رکھ کر، طلب رزق اوقات اجازت میں جو کرے اللہ اسے بہترین طریق پر روزیاں دے گا۔ الحمد اللہ سورة جمعہ کی تفسیر پوری ہوئی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 1 1{ وَاِذَا رَاَوْ تِجَارَۃً اَوْ لَہْوَا نِ انْفَضُّوْآ اِلَـیْہَا } ” اور جب انہوں نے دیکھا تجارت کا معاملہ یا کوئی کھیل تماشا تو اس کی طرف چل دیے “ { وَتَرَکُوْکَ قَآئِمًا } ” اور آپ ﷺ کو کھڑا چھوڑ دیا۔ “ یہ خاص طور پر منافقین کے طرز عمل کا ذکر ہے کہ وہ تجارت اور کھیل تماشے کو اللہ کے ذکر پر ترجیح دیتے ہیں۔ اس آیت کا شان نزول یہ بیان کیا جاتا ہے کہ مدینہ طیبہ میں شام سے ایک تجارتی قافلہ عین نماز جمعہ کے وقت آیا اور اہل شہر کو اطلاع دینے کے لیے ڈھول بجانے شروع کردیے۔ چونکہ قحط کا زمانہ تھا ‘ لہٰذا حاضرین مسجد قافلے کی آمد کی اطلاع پا کر فوراً اس کی طرف لپکے۔ رسول اللہ ﷺ اس وقت خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ اکثر لوگ اس دوران اٹھ کر چلے گئے اور تھوڑے لوگ باقی رہ گئے جن میں عشرئہ مبشرہ بھی شامل تھے۔ واضح رہے کہ یہ واقعہ ہجرت کے بعد بالکل قریبی دور کا ہے جبکہ لوگوں کو صحبت ِنبوی ﷺ سے فیض یاب ہونے کا موقع بہت کم ملا تھا۔ بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ ابتدا میں عیدین کے خطبہ کی طرح جمعہ کا خطبہ بھی نماز کے بعد ہوتا تھا ‘ اس لیے خطبہ کے دوران اٹھ کر جانے والے لوگوں نے یہی سمجھا ہوگا کہ نماز تو پڑھی جا چکی ہے اس لیے اب اٹھ جانے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ بہرحال اس آیت میں بھی ڈانٹ کا انداز ہے اور اس میں جس واقعہ کی طرف اشارہ ہے اس سے بھی مسلمانوں کی صفوں میں اسی کمزوری کی نشاندہی ہوتی ہے جس کا ذکر قبل ازیں سورة الحدید کے مطالعہ کے دوران تفصیل سے کیا جا چکا ہے۔ { قُلْ مَا عِنْدَ اللّٰہِ خَیْـرٌ مِّنَ اللَّہْوِ وَمِنَ التِّجَارَۃِط وَاللّٰہُ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ۔ } ” اے نبی ﷺ ! آپ کہہ دیجیے کہ جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ کہیں بہتر ہے کھیل کود اور تجارت سے۔ اور اللہ بہترین رزق عطا کرنے والا ہے۔ “
وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما قل ما عند الله خير من اللهو ومن التجارة والله خير الرازقين
سورة: الجمعة - آية: ( 11 ) - جزء: ( 28 ) - صفحة: ( 554 )Surah juma Ayat 11 meaning in urdu
اور جب انہوں نے تجارت اور کھیل تماشا ہوتے دیکھا تو اس کی طرف لپک گئے اور تمہیں کھڑا چھوڑ دیا ان سے کہو، جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ کھیل تماشے اور تجارت سے بہتر ہے اور اللہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- غیب (کی بات) جاننے والا ہے اور کسی پر اپنے غیب کو ظاہر نہیں کرتا
- اور جو چیز تم کو دی گئی ہے وہ دنیا کی زندگی کا فائدہ اور
- ہم اُن کو تھوڑا سا فائدہ پہنچائیں گے پھر عذاب شدید کی طرف مجبور کر
- وہی کہ آسمان اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے اور جس نے (کسی کو)
- دیکھو یہ اپنی جھوٹ بنائی ہوئی (بات) کہتے ہیں
- اور ہم اپنے پیغمبروں کو اور مومنوں کو نجات دیتے رہے ہیں۔ اسی طرح ہمارا
- قریش کے مانوس کرنے کے سبب
- جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کئے ان کے لئے بہشت کے باغ مہمانی
- یا اس (کی نہر) کا پانی گہرا ہوجائے تو پھر تم اسے نہ لاسکو
- انہوں نے کہا کہ اگر میں اس کے بعد (پھر) کوئی بات پوچھوں (یعنی اعتراض
Quran surahs in English :
Download surah juma with the voice of the most famous Quran reciters :
surah juma mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter juma Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers