Surah Lahab Ayat 3 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿سَيَصْلَىٰ نَارًا ذَاتَ لَهَبٍ﴾
[ المسد: 3]
وہ جلد بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہو گا
Surah Lahab UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
تفسیر سورة تبت بدترین اور بدنصیب میاں بیوی :٭٭ صحیح بخاری شریف میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ بطحا میں جا کر ایک پہاڑی پر چڑھ گئے اور اونچی آواز سے یاصباحاہ یاصباحاہ کہنے لگے قریش سب جمع ہوگئے تو آپ نے فرمایا اگر میں تم سے کہوں کہ صبح یا شام دشمن تم پر چھاپہ مارنے والا ہے تو کیا تم مجھے سچا سمھو گے ؟ سب نے جواب دیا جی ہاں۔ آپ نے فرمایا سنو میں تمہیں اللہ کے سخت عذاب کے آنے کی خبر دے رہا ہوں تو ابو لہب کہنے لگا تجھے ہلاکت ہو، کیا اسی لئے تو نے ہمیں جمع کیا تھا ؟ اس پر یہ سورت اتری ( بخاری ) دوسری روایت میں ہے کہ یہ ہاتھ جھاڑتا ہوا یوں کہتا ہوا اٹھ کھڑا ہوا۔ تبت بددعا ہے اور تب خبر ہے، یہ ابو لہب آنحضرت ﷺ کا چچا تھا اس کا نام عبدالعزیٰ بن عبدالمطلب تھا۔ اس کی کنیت ابو عتبہ تھی اس کے چہرے کی خوبصورتی اور چمک دمک کی وجہ سے اسے ابو لہب یعنی شعلے والا کہا جاتا تھا، یہ حضور ﷺ کا بدترین دشمن تھا ہر وقت ایذاء دہی تکلیف رسائی اور نقصان پہنچانے کے درپے رہا کرتا تھا، ربیعہ بن عباد ویلی اپنے اسلام لانے کے بعد اپنا جاہلیت کا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو خود ذوالمجاز کے بازار میں دیکھا کہ آپ فرما رہے ہیں لوگو لا الہ الا اللہ کہو تو فلاح پاؤ گے لوگوں کا مجمع آپ کے آس پاس لگا ہوا تھا میں نے دیکھا کہ آپ کے پیچھے ہی ایک گورے چٹے چمکتے چہرے والا بھینگی آنکھ والا جس کے سر کے بڑے بالوں کے دو مینڈھیاں تھیں۔ آیا اور کہنے لگا لوگو یہ بےدین ہے، جھوٹا ہے۔ غرض آپ لوگوں کے مجمع میں جا کر اللہ کی توحید کی دعوت دیتے تھے اور یہ دشمن پیچھے پیچھے یہ کہتا ہوا چلا جا رہا تھا۔ میں نے لوگوں سے پوچھا یہ کون ہے ؟ لوگوں نے کہا یہ آپ کا چچا ابو لہب ہے ( لعنہ اللہ ) ( مسند احمد ) ابو الزنادنے راوی حدیث حضرت ربیعہ سے کہا کہ آپ تو اس وقت بچہ ہوں گے فرمایا نہیں میں اس وقت خاصی عمر کا تھا مشک لاد کر پانی بھر لایا کرتا تھا، دوسری روایت میں ہے میں اپنے باپ کے ساتھ تھا میری جوان عمر تھی اور میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ ایک ایک قبیلے کے پاس جاتے اور فرماتے لوگو میں تمہاری طرف اللہ کا رسول بناکر بھیجا گیا ہوں میں تم سے کہتا ہوں کہ ایک اللہ ہی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو مجھے سچا جانو مجھے میرے دشمنوں سے بچاؤ تاکہ میں اس کا کام بجا لاؤں جس کا حکم مجھے دے کر الہت عالیٰ نے بھیجا ہے، آپ یہ پیغام پہنچا کر فارغ ہوتے تو آپ کا چچا ابو لہب پیچھے سے پہنچتا اور کہتا اے فلاں قبیلے کے لوگو ! یہ شخص تو تمہیں لات و عزیٰ سے ہٹانا چاہتا ہے اور بنو مالک بن اقیش کے تمہارے حلیف جنوں سے تمہیں دور کر رہا ہوں اور اپنی نئی لائی ہوئی گمراہی کی طرف تمہیں بھی گھسیٹ رہا ہے، خبردار نہ اس کی سننا نہ ماننا ( احمد و طبرانی ) اللہ تعالیٰ اس سورت میں فرماتا ہے کہ ابو لہب برباد ہوا اس کی کوشش غارت ہوئی اس کے اعمال ہلاک ہوئے بالیقین اس کی بربادی ہوچکی، اس کی اولاد اس کے کام نہ آئی۔ اب مسعود فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ نے اپنی قوم کو اللہ کی طرف بلایا تو ابو لہب کہنے لگا اگر میرے بھتیجے کی باتیں حق ہیں تو میں قیامت کے دن اپنا مال و اولاد اللہ کو فدیہ میں دے کر اس کے عذاب سے چھوٹ جاؤں گا اس پر آیت ما اغنی الخ، اتری، پھر فرمایا کہ یہ شعلے مارنے والی آگ میں جو سخت جلانے الی اور بہت تیز ہے داخل ہوگا، اور اس کی بیوی بھی جو قریش عورتوں کی سردار تھی اس کی کنیت ام جمیل تھی نام ارویٰ تھا، حرب بن امیہ کی لڑکی تھی ابو سفیان کی بہن تھی اور اپنے خاوند کے کفر وعناد اور سرکشی و دشمنی میں یہ بھی اس کے ساتھ تھی اسی لئے قیامت کے دن عذابوں میں بھی اسی کے ساتھ ہوگی، لڑکیاں اٹھا اٹھا کر لائے گی اور جس آگ میں اس کا خاوند جل رہا ہوگا ڈالتی جائے گی اس کے گلے میں آگ کی رسی ہوگی اور جہنم کا ایندھن سمیٹتی رہے گی، یہ معنی بھی کئے گئے ہیں کہ حمالتہ الحطب سے مراد اس کا غیب گو ہونا ہے، امام ابن جریر اسی کو پسند کرتے ہیں، ابن عباس وغیرہ نے یہ مطلب بیان کیا ہے کہ یہ جنگل سے خار دار لکڑیاں چن لاتی تھی اور نبی اکرم ﷺ کی راہ میں بچھا دیا کرتی تھی، یہ بھی کہا گیا ہے کہ چونکہ یہ عورت نبی ﷺ کو فقیری کا طعنہ دیا کرتی تھی تو اسے اس کا لکڑیاں چننا یاد دلایا گیا، لیکن صحیح قول پہلا ہی ہے، واللہ اعلم۔ سعید بن مسیب ؒ فرماتے ہیں کہ اس کے پاس ایک نفیس ہار تھا کہتی تھی کہ اسے میں فروخت کر کے محمد ﷺ کی مخالفت میں خرچ کروں گی تو یہاں فرمایا گیا کہ اس کے بدلے اس کے گلے میں آگ کا طوق ڈالا جائے گا۔ مسد کے معنی کھجور کی رسی کے ہیں۔ حضرت عروہ فرماتے ہیں یہ جہنم کی زنجیر ہے جس کی ایک ایک کڑی ستر ستر گز کی ہے۔ ثوری فرماتے ہیں یہ جہنم کا طوق ہے جس کی لمبائی ستر ہاتھ ہے۔ جوہری فرماتے ہیں یہ اونٹ کی کھال کی اور اونٹ کے بالوں کی بنائی جاتی ہے۔ مجاہد فرماتے ہیں یعنی لوہے کا طوق۔ حضرت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کا بیان ہے کہ جب یہ سورت اتری تو یہ بھینگی عورت ام جمیل بنت کرب اپنے ہاتھ میں نوکدار پتھر لئے یوں کہتی ہوئی حضور ﷺ کے پاس آئی۔ یعنی ہم مذمم کے منکر ہیں، اس کے دین کے دشمن ہیں اور اس کے نافرمان ہیں۔ اس وقت رسول اللہ ﷺ کعتہ اللہ میں بیٹھے ہوئے تھے، آپ کے ساتھ میرے والد حضرت ابوبکر صدیق ؓ بھی تھے صدیق اکبر نے اسے اس حالت میں دیکھ کر حضور ﷺ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ یہ آرہی ہے ایسا نہ ہو آپ کو دیکھ لے، آپ نے فرمایا صدیق بےغم رہو یہ مجھے نہیں دیکھ سکتی، پھر آپنے قرآن کریم کی تلاوت شروع کردی تاکہ اس سے بچ جائیں، خود قرآن فرماتا ہے واذا قرأت القران جعلنا بینک وبین الذین لایومنون بالاخرۃ حجابا مسوراً یعنی جب تو قرآن پڑھتا ہے تو ہم تیرے اور ایمان نہ لانے والوں کے درمیان پوشیدہ پردے ڈال دیتے ہیں۔ یہ ڈائن آ کر حضرت ابوبکر کے پاس کھڑی ہوگئی کہ حضور ﷺ بھی حضرت صدیق اکبر کے پاس ہی بالکل ظاہر بیٹھے ہوئے تھے لیکن قدرتی حجابوں نے اس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا وہ حضور ﷺ کو نہ دیکھ سکی۔ حضرت ابوبکر ؓ نے فرمایا نہیں نہیں رب البیت کی قسم حضور ﷺ نے تیری کوئی ہجو نہیں کی تو یہ کہتی ہوئی لوٹ گئی کہ قریش جانتے ہیں کہ میں ان کے سردار کی بیٹی ہوں ( ابن ابی حاتم ) ایک مرتبہ یہ اپنی لمبی چادر اوڑھے طواف کر رہی تھی پیر چادر میں الجھ گیا اور پھسل پڑی تو کہنے لگی مذمم غارت ہو۔ ام حکیم بنت عبدالطلب نے کہا میں تو پاک دامن عورت ہوں اپنی زبان نہیں بگاڑوں گی اور دوست پسند ہوں پس داغ نہ لگاؤں گی اور ہم سارے ایک ہی دادا کی اولاد میں سے ہیں اور قریش ہی زیادہ جاننے والے ہیں۔ بزار میں ہے کہ اس نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے کہا کہ تیرے ساتھی نے میری ہجو کی ہے تو حضرت صدیق نے قسم کھا کر جواب دیا کہ نہ تو آپ شعر گوئی جانت ہیں نہ کبھی آپ نے شعر کہے، اس کے جانے کے بعد حضرت صدیق نے حضور ﷺ سے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ کیا اس نے آپ کو دیکھا نہیں ؟ آپ نے فرمایا فرشتہ آڑ بن کر کھڑا ہوا تھا جب تک وہ واپس چلی نہ گئی، بعض اہل علم نے کہا ہے کہ اس کے گلے میں جہنم کی آگ کی رسی ہوگی جس سے اسے کھینچ کر جہنم کے اوپر لایا جائے گا پھر ڈھیلی چھوڑ کر جہنم کی تہہ میں پہنچایا جائے گا یہی عذاب اسے ہوتا رہے گا، ڈول کی رسی کو عرب مسد کہہ دیا کرتے ہیں۔ عربی شعروں میں بھی یہ لفظ اسی معنی میں لایا گیا ہے، ہاں یہ یاد رہے کہ یہ بابرکت سورت ہمارے نبی ﷺ کی نبوت کی ایک اعلیٰ دلیل ہے کیونکہ جس طرح ان کی بدبختی کی خبر اس سورت میں دی گئی تھی اسی طرح واقعہ بھی ہوا ان دونوں کو ایمان لانا آخر تک نصیب ہی نہ ہوا نہ تو وہ ظاہر میں مسلمان ہوئے نہ باطن میں نہ چھپے نہ کھلے، پس یہ سورت زبردست بہت صاف اور روشن دلیل ہے۔ حضور ﷺ کی نبوت کی اس سورت کی تفسیر بھی ختم ہوئی۔ اللہ ہی کے لئے سب تعریفیں ہیں اور اسی کے فضل و کرم اور اسی کے احسان و انعام کی یہ برکت ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 3{ سَیَصْلٰی نَارًا ذَاتَ لَہَبٍ۔ } ” عنقریب وہ جھونکا جائے گا بھڑکتی ہوئی آگ میں۔ “ لَہَبکے معنی آگ کے شعلے اور انگارے کے ہیں۔ اس شخص کی کنیت ابولہب کے حوالے سے یہاں اس لفظ کا استعمال ” صنعت ِ لفظی “ کی بہترین مثال ہے۔ اس کا اصل نام عبدالعزیٰ تھا ‘ لیکن اپنی سرخ وسفید رنگت کی وجہ سے ” ابولہب “ شعلہ رو کی کنیت سے مشہور تھا۔ ظاہری اعتبار سے ابولہب بہت وجیہہ اور خوبصورت شخص تھا۔ اس پس منظر میں اس آیت کے الفاظ گویا یہ پیغام دے رہے ہیں کہ اس شخص کو سرخ وسفید رنگت اور خوبصورت شکل و صورت بھی ہم نے عطا کی ہے اور جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ میں بھی اسے ہم ہی جھونکیں گے۔ ] قرآن مجید کا یہ واحد مقام ہے جہاں دشمنانِ اسلام میں سے کسی شخص کا نام لے کر اس کی مذمت کی گئی ہے ‘ حالانکہ مکہ ‘ مدینہ اور دیگر قبائل عرب میں حضور ﷺ کے دشمنوں اور بدخواہوں کی کمی نہ تھی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ابولہب حضور ﷺ کا حقیقی چچا اور قریب ترین ہمسایہ ہونے کے باوجود آپ ﷺ کی مخالفت میں پیش پیش تھا اور اس شخص نے اسلام کی دشمنی اور کفر کی محبت میں صلہ رحمی اور خاندانی حمیت جیسی عرب روایات کا بھی کچھ پاس نہ کیا۔ [
Surah Lahab Ayat 3 meaning in urdu
ضرور وہ شعلہ زن آگ میں ڈالا جائے گا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- جب کہ وہ ان (کے کناروں) پر بیٹھے ہوئے تھے
- (ان سے کہا جائے گا) کہ تم اور تمہاری بیویاں عزت (واحترام) کے ساتھ بہشت
- اور اگر ایک بات تمہارے پروردگار کی طرف سے پہلے صادر اور (جزائے اعمال کے
- ان کا پروردگار ان کو اپنی رحمت کی اور خوشنودی کی اور بہشتوں کی خوشخبری
- مومنو! خدا سے ڈرو اور اگر ایمان رکھتے ہو تو جتنا سود باقی رہ گیا
- (جب یہ سب باتیں ہولیں تو یوسف نے خدا سے دعا کی کہ) اے میرے
- ایک وقت معین تک
- (اے مخاطب) جس دن تو اس کو دیکھے گا (اُس دن یہ حال ہوگا کہ)
- کسی کو پست کرے کسی کو بلند
- اس طرح کی باتیں تم سے پہلے لوگوں نے بھی پوچھی تھیں (مگر جب بتائی
Quran surahs in English :
Download surah Lahab with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Lahab mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Lahab Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers