Surah An Nahl Ayat 113 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَلَقَدْ جَاءَهُمْ رَسُولٌ مِّنْهُمْ فَكَذَّبُوهُ فَأَخَذَهُمُ الْعَذَابُ وَهُمْ ظَالِمُونَ﴾
[ النحل: 113]
اور ان کے پاس ان ہی میں سے ایک پیغمبر آیا تو انہوں نے اس کو جھٹلایا سو ان کو عذاب نے آپکڑا اور وہ ظالم تھے
Surah An Nahl Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس عذاب سے مراد وہی عذاب خوف وبھوک ہے جس کا ذکر اس سے پہلی آیت میں ہے، یا اس سے مراد کافروں کا وہ قتل ہے جو جنگ بدر میں مسلمانوں کے ہاتھوں ہوا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ کی عظیم نعمت بعثت نبوی ہے اس سے مراد اہل مکہ میں یہ امن و اطمینان میں تھے۔ آس پاس لڑائیاں ہوتیں، یہاں کوئی آنکھ بھر کر بھی نہ دیکھتا جو یہاں آجاتا، امن میں سمجھا جاتا۔ جیسے قرآن نے فرمایا ہے کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر ہم ہدایت کی پیروی کریں تو اپنی زمین سے اچک لئے جائیں کیا ہم نے انہیں امن وامان کا حرم نہیں دے رکھا ؟ جہاں ہماری روزیاں قسم قسم کے پھولوں کی شکل میں ان کے پاس چاروں طرف سے کھینچی چلی آتی ہیں۔ یہاں بھی ارشاد ہوتا ہے کہ عمدہ اور گزارے لائق روزی اس شہر کے لوگوں کے پاس ہر طرف سے آرہی تھی لیکن پھر بھی یہ اللہ کی نعمتوں کے منکر رہے جن میں سب سے اعلیٰ نعمت آنحضرت ﷺ کی بعثت تھی جیسے ارشاد باری ہے آیت ( اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ كُفْرًا وَّاَحَلُّوْا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِ 28ۙ ) 14۔ ابراھیم :28) کیا تو نے انہیں دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمت کو کفر سے بدل دیا اور اپنی قوم کو ہلاکت کی طرف پہنچا دیا جو جہنم ہے جہاں یہ داخل ہوں گے اور جو بری قرار گاہ ہے۔ ان کی اس سرکشی کی سزا میں دونوں نعمتیں دوزحمتوں سے بدل دی گئیں۔ امن خوف سے، اطمینان بھوک اور گھبراہٹ سے، انہوں نے اللہ کے رسول کی نہ مانی۔ آپ کے خلاف کمر کس لی تو آپ نے ان کے لئے سات قحط سالیوں کی بد دعا دی۔ جیسی حضرت یوسف ؑ کے زمانہ میں تھیں۔ اس قحط سالی میں انہوں نے اونٹ کے خون میں لتھڑے ہوئے بال تک کھائے۔ امن کے بعد خوف آیا۔ ہر وقت رسول اللہ ﷺ اور آپ کے لشکر سے خوف زدہ رہنے لگے۔ آپ کی دن دگنی ترقی اور آپ کے لشکروں کی کثرت کا سنتے اور سھمے جاتے تھے یہاں تک کہ بالآخر اللہ کے پیغمبر ﷺ نے ان کے شہر مکہ پر چڑھائی کی اور اسے فتح کر کے وہاں قبضہ کرلیا۔ یہ ان کی بد اعمالیوں کا ثمرہ تھا کیونکہ یہ ظلم و زیادتی پر اڑے ہوئے تھے اور اللہ کے رسول ﷺ کی تکذیب کرتے رہے تھے۔ جسے اللہ تعالیٰ نے ان میں خود ان میں سے ہی بھیجا تھا جس احسان کا بیان آیت ( لقد من اللہ ) الخ میں فرمایا ہے اور اسی کا بیان آیت ( فَاتَّقُوا اللّٰهَ يٰٓاُولِي الْاَلْبَابِ ڂ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا ٽ قَدْ اَنْزَلَ اللّٰهُ اِلَيْكُمْ ذِكْرًا 10 ۙ ) 65۔ الطلاق:10) میں ہے اور اسی معنی کی آیت ( کما ارسلنا فیکم ) میں ہے تکفرون تک اس لطیفے کو بھی نہ بھولئے کہ جیسے کفر کی وجہ سے امن کے بعد خوف آیا اور فراخی کے بعد بھوک آئی ایمان کی وجہ سے خوف کے بعد امن ملا اور بھوک کے بعد حکومت، سرداری امارت اور امامت ملی۔ فسبحانہ ما اعظم شانہ۔ سلیم بن نمیر کہتے ہیں ہم حضرت حفصہ زوجہ محترمہ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے ساتھ حج سے لوٹتے ہوئے آ رہے تھے اس وقت مدینہ شریف میں خلیفتہ المومنین حضرت عثمان ؓ گھرے ہوئے تھے۔ مائی صاحبہ اکثر راہ چلتوں سے ان کی بابت دریافت فرمایا کرتی تھیں۔ دو سواروں کو جاتے ہوئے دیکھ کر آدمی بھیجا کہ ان سے خلیفتہ الرسول کا حال پوچھو۔ انہوں نے خبر دی کہ افسوس آپ شہید کردیئے گئے۔ اسی وقت آپ نے فرمایا اللہ کی قسم یہی وہ شہید ہے جس کی بات اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے آیت ( وضرب اللہ ) الخ عبید اللہ بن مغیرہ کے استاد کا بھی یہی قول ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
فَكَفَرَتْ بِاَنْعُمِ اللّٰهِ فَاَذَاقَهَا اللّٰهُ لِبَاسَ الْجُوْعِ وَالْخَوْفِ بِمَا كَانُوْا يَصْنَعُوْنَ اس تمثیل کے بارے میں مختلف آراء ہیں۔ ایک رائے تو یہ ہے کہ یہ ایک عام تمثیل ہے اور کسی خاص بستی سے متعلق نہیں۔ کچھ مفسرین کا خیال ہے کہ یہ قوم سبا کی مثال ہے جس کے بارے میں تفصیل آگے چل کر سورة سبأ میں آئے گی۔ ایک تیسری رائے یہ ہے کہ اس مثال کے آئینے میں مکہ اور اہل مکہ کا ذکر ہے کہ یہ شہر ہمیشہ سے امن و سکون کا گہوارہ چلا آ رہا تھا اور یہاں اہل مکہ کی تجارتی سرگرمیوں اور حج وعمرہ کے اجتماعات کے باعث خوشحالی اور فارغ البالی بھی تھی۔ دنیا بھر سے انواع وا قسام کا رزق فراوانی سے ان کے پاس چلا آتا تھا مگر حضور کی بعثت کے بعد آپ کی دعوت کا انکار کرنے کی پاداش میں اس شہر کے باشندوں پر قحط کا عذاب مسلط کردیا گیا تھا۔ مکہ میں یہ قحط اسی قانون خداوندی کے تحت آیا تھا جس کا ذکر سورة الأنعام کی آیت 42 اور سورة الأعراف کی آیت 94 میں ہوا ہے۔ اس اصول یا قانون کے تحت ہر رسول کی بعثت کے بعد متعلقہ قوم پر چھوٹے چھوٹے عذاب آتے ہیں تاکہ انہیں خواب غفلت سے جاگنے اور سنبھلنے کا موقع مل جائے اور وہ رسول پر ایمان لا کر بڑے عذاب سے بچ جائیں۔تاویل خاص کے اعتبار سے اس مثال میں یقیناً مکہ ہی کی طرف اشارہ ہے مگر اس کی عمومی حیثیت بھی مدنظر رہنی چاہیے کہ کوئی بستی بھی اس قانون خداوندی کی زد میں آسکتی ہے۔ جیسے پاکستان کے عروس البلاد کراچی کے حالات کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ ایک وقت وہ تھا جب کراچی میں امن وامان وسائلِ رزق کی فراوانی اور خوشحالی کی کیفیت ملک بھر کے لوگوں کے لیے باعث کشش تھی ‘ مگر پھر دیکھتے ہی دیکھتے یہ شہر وہی نقشہ پیش کرنے لگا جس کی جھلک اس آیت میں دکھائی گئی ہے۔ یعنی کفر ان نعمت کی پاداش میں اللہ تعالیٰ نے اس کے باشندوں کو بھوک اور خوف کا لباس پہنا دیا۔
ولقد جاءهم رسول منهم فكذبوه فأخذهم العذاب وهم ظالمون
سورة: النحل - آية: ( 113 ) - جزء: ( 14 ) - صفحة: ( 280 )Surah An Nahl Ayat 113 meaning in urdu
اُن کے پاس ان کی اپنی قوم میں سے ایک رسول آیا مگر اُنہوں نے اس کو جھٹلا دیا آخر کار عذاب نے اُن کو آ لیا جبکہ وہ ظالم ہو چکے تھے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اسی طرح خدا کا ارشاد ان نافرمانوں کے حق میں ثابت ہو کر رہا کہ
- اور اس دن خدا کے سامنے سرنگوں ہو جائیں گے اور جو طوفان وہ باندھا
- (اور اس لئے آئے ہیں) کہ آپ بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے کی اجازت
- ہم نے ان پر سخت منحوس دن میں آندھی چلائی
- ان کو دنیا کی زندگی میں بھی عذاب ہے اور آخرت کا عذاب تو بہت
- اگر یہ کافر تم پر قدرت پالیں تو تمہارے دشمن ہوجائیں اور ایذا کے لئے
- کہہ دو کہ جتنی مدّت وہ رہے اسے خدا ہی خوب جانتا ہے۔ اسی کو
- (اے پیغمبر) اگر تم کو آسائش حاصل ہوتی ہے تو ان کو بری لگتی ہے۔
- اور بہت سی بستیوں (کے رہنے والوں) نے اپنے پروردگار اور اس کے پیغمبروں کے
- اور ہم ہی حیات بخشتے اور ہم ہی موت دیتے ہیں۔ اور ہم سب کے
Quran surahs in English :
Download surah An Nahl with the voice of the most famous Quran reciters :
surah An Nahl mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter An Nahl Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers