Surah Muminoon Ayat 113 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قَالُوا لَبِثْنَا يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ فَاسْأَلِ الْعَادِّينَ﴾
[ المؤمنون: 113]
وہ کہیں گے کہ ہم ایک روز یا ایک روز سے بھی کم رہے تھے، شمار کرنے والوں سے پوچھ لیجیئے
Surah Muminoon Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس سے مراد فرشتے ہیں، جو انسانوں کے اعمال اور عمریں لکھنے پر مامور ہیں یا وہ انسان مراد ہیں جو حساب کتاب میں مہارت رکھتے ہیں۔ قیامت کی ہولناکیاں، ان کے ذہنوں سے دنیا کی عیش و عشرت کو محو کر دیں گی اور دنیا کی زندگی انہیں ایسے لگے گی جیسے دن یا آدھا دن۔ اس لئے وہ کہیں گے کہ ہم تو ایک دن یا اس سے بھی کم وقت دنیا میں رہے۔ بیشک تو فرشتوں سے یا حساب جاننے والوں سے پوچھ لے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
مختصر زندگی طویل گناہ بیان ہو رہا ہے کہ دنیا کی تھوڑی سے عمر میں یہ بدکاریوں میں مشغول ہوگئے اگر نیکوں کار رہتے تو اللہ کے نیک بندوں کے ساتھ ان نیکیوں کا بڑا اجر پاتے آج ان سے سوال ہوگا کہ تم دنیا میں کس قدر رہے جواب دیں گے کہ بہت ہی کم ایک دن یا اس بھی کم حساب داں لوگوں سے دریافت کرلیا جائے جواب ملے گا کہ اتنی مدت ہو یا زیادہ لیکن واقع میں وہ آخرت کی مدت کے مقابلے میں بہت ہی کم ہے اگر تم اسی کو جانتے ہوتے تو اس فانی کو اس جاودانی پر ترجیح نہ دیتے اور برائی کرکے اس تھوڑی سی مدت میں اس قدر اللہ کو ناراض نہ کردیتے وہ ذرا سا وقت اگر صبر وضبط سے اطاعت الہٰی میں بسر کردیتے تو آج راج تھا۔ خوشی ہی خوشی تھی رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جب جنتی دوزخی اپنی اپنی جگہ پہنچ جائیں گے تو جناب باری عزوجل مومنوں سے پوچھے گا کہ تم دنیا میں کتنی مدت رہے ؟ وہ کہیں گے یہی کوئی ایک آدھ دن اللہ فرمائے گا پھر تو بہت ہی اچھے رہے کہ اتنی سی دیر کی نیکیوں کا یہ بدلہ پایا کہ میری رحمت رضامندی اور جنت حاصل کرلی۔ جہاں ہمیشگی ہے پھر جہنمیوں سے یہ سوال ہوگا وہ بھی اتنی ہی مدت بتائیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا تمہاری تجارت بڑی گھاٹے والی ہوئی کہ اتنی سی مدت میں تم نے میری ناراضگی غصہ اور جہنم خرید لیا، جہاں تم ہمیشہ پڑے رہوگے کیا تم لوگ یہ سمجھے ہوئے ہو کہ تم بیکار بےقصد ارادہ پیدا کئے گے ہو ؟ کوئی حکمت تمہاری پیدائش میں نہیں ؟ محض کھیل کے طور پر تمہیں پیدا کردیا گیا ہے ؟ کہ مثل جانوروں کے تم اچھلتے کودتے پھرو ثواب عذاب کے مستحق ہو یہ گمان غلط ہے تم عبادت کے لئے اللہ کے حکموں کی بجا آوری کے لئے پیدا کیے گئے ہو۔ کیا تم یہ خیال کرکے بےفکر ہوگے ہوگئے ہو کہ تمہیں ہماری طرف لوٹنا ہی نہیں ؟ یہ بھی غلط خیال ہے جیسے فرمایا آیت ( اَيَحْسَبُ الْاِنْسَانُ اَنْ يُّتْرَكَ سُدًى 36ۭ ) 75۔ القیامة :36) کیا لوگ یہ گماں کرتے ہیں کہ وہ مہمل چھوڑ دئیے جائیں گے اللہ کی بات اس سے بلندوبرتر ہے کہ وہ کوئی عبث کام کرے بیکار بنائے بگاڑے وہ سچا بادشاہ اس سے پاک ہے اور اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ عرش عظیم کا مالک ہے جو تمام مخلوق پر مثل چھت کے چھایا ہوا ہے وہ بہت بھلا اور عمدہ ہے خوش شکل اور نیک منظر ہے جیسے فرمان ہے زمین میں ہم نے ہر جوڑا عمدہ پیدا کردیا ہے خلیفۃ المسلمین امیر المومنین حضرت عمربن عبدا العزیر ؒ نے اپنے آخری خطبے میں اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا کے بعد فرمایا کہ لوگو ! تم بیکار اور عبث پیدا نہیں کئے گئے اور تم مہمل چھوڑ نہیں دئے گئے یاد رکھو کہ وعدے کا ایک دن ہے جس میں خود اللہ تعالیٰ فیصلے کرنے اور حکم فرمانے کیلئے نازل ہوگا۔ وہ نقصان میں پڑا اس نے خسارہ اٹھایا وہ بےنصیب اور بدبخت ہوگیا، وہ محروم اور خالی ہاتھ رہا، جو اللہ کی رحمت سے دور ہوگیا اور جنت سے روک دیا گیا، جس کی چوڑائی مثل کل زمینوں اور آسمانوں کے ہے۔ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ کل قیامت کے دن عذاب الٰہی سے وہ بچ جائے گا، جس کے دل میں اس دن کا خوف آج ہے اور جو اس فانی دنیا کو اس باقی آخرت پر قربان کر رہا ہے، اس تھوڑے کو اس بہت کے حاصل کرنے کیلئے بےتکان خرچ کر رہا ہے اور اپنے اس خوف کو امن سے بدلنے کے اسباب مہیا کر رہا ہے۔ کیا تم نہیں دیکھتے کہ تم سے گزشتہ لوگ ہلاک ہوئے، جن کے قائم مقام اب تم ہو۔ اسی طرح تم بھی مٹا دیئے جاؤ گے اور تمہارے بدلے آئندہ آنے والے آئیں گے یہاں تک کہ ایک وقت آئے گا کہ ساری دنیا سمٹ کر اس خیرالوراثین کے دربار میں حاضری دے گی۔ لوگو خیال تو کرو کہ تم دن رات اپنی موت سے قریب ہو رہے ہو اور اپنے قدموں سے اپنی گور کی طرف جا رہے ہو، تمہارے پھل پک رہے ہیں، تمہاری امیدیں ختم ہو رہی ہیں، تمہاریں عمریں پوری ہو رہی ہیں۔ تمہاری اجل نزدیک آگئی ہے، تم زمین کے گڑھوں میں دفن کردیئے جاؤ گے، جہاں نہ کوئی بستر ہوگا، نہ تکیہ، دوست احباب چھوٹ جائیں گے، حساب کتاب شروع ہوجائے گا، اعمال سامنے آجائیں گے، جو چھوڑ آئے وہ دوسروں کا ہوجائے گا۔ جو آگے بھیج چکے، اسے سامنے پاؤ گے، نیکیوں کے محتاج ہوگے، بدیوں کی سزائیں بھگتو گے۔ اے اللہ کے بندو ! اللہ سے ڈرو، اس کی باتیں سامنے آجائیں اس سے پہلے موت تم کو اچک لے جائے۔ اس سے پہلے جواب دہی کیلئے تیار ہوجاؤ، اتنا کہا تھا کہ رونے کے غلبہ نے آواز بلند کردی۔ منہ پر چادر کا کونا ڈال کر رونے لگے اور حاضرین کی بھی آہ وزاری شروع ہوگئی۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ ایک بیمار شخص جسے کوئی جن ستا رہا تھا، حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے پاس آیا تو آپ نے افحسبتم سے سورت کے ختم تک کی آیتیں اس کے کان میں تلاوت فرمائیں وہ اچھا ہوگیا۔ جب نبی ﷺ سے اس کا ذکر آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : " عبد اللہ ؓ تم نے اس کے کان میں کیا پڑھا تھا ؟ " آپ نے بتایا تو حضور ﷺ نے فرمایا : " تم نے یہ آیتیں اس کے کان میں پڑھ کر اسے جلا دیا۔ واللہ ان آیتوں کو اگر کوئی باایمان اور با یقین شخص کسی پہاڑ پر پڑھے تو وہ بھی اپنی جگہ سے ٹل جائے۔ " ابو نعیم نے روایت کی ہے کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ نے ایک لشکر میں بھیجا اور حکم فرمایا کہ ہم صبح شام آیت ( اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰكُمْ عَبَثًا وَّاَنَّكُمْ اِلَيْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ01105 ) 23۔ المؤمنون :115) پڑھتے رہیں ہم نے برابر اس کی تلاوت دونوں وقت جاری رکھی۔ الحمدللہ ہم سلامتی اور غنیمت کے ساتھ واپس لوٹے۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں " میری امت کا ڈوبنے سے بچاؤ کشتیوں میں سوار ہونے کے وقت یہ کہنا ہے۔ دعاو آیت ( بسم اللہ الملک الحق و ماقدرو واللہ حق قدرہ والارض جمعیا قبضتہ یوم القیامتہ والسموت مطویات بیمینہ سبحانہ و تعالیٰ عما یشرکون بسم اللہ مجریھا و مرسھا ان ربی لغفور رحیم )۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 110 فَاتَّخَذْتُمُوْہُمْ سِخْرِیًّا ”میرے وہ بندے جب مجھ سے گڑ گڑا کر دعا کرتے تھے تو تم ان پر ہنسا کرتے تھے۔وَکُنْتُمْ مِّنْہُمْ تَضْحَکُوْنَ ”تم لوگ میرے بندوں کی تضحیک کرنے اور ان کا مذاق اڑانے میں ایسے مگن رہے کہ میں تمہیں بالکل ہی یاد نہ رہا۔
قالوا لبثنا يوما أو بعض يوم فاسأل العادين
سورة: المؤمنون - آية: ( 113 ) - جزء: ( 18 ) - صفحة: ( 349 )Surah Muminoon Ayat 113 meaning in urdu
وہ کہیں گے "ایک دن یا دن کا بھی کچھ حصہ ہم وہاں ٹھیرے ہیں شمار کرنے والوں سے پوچھ لیجیے"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد بھی (راہ) ایمان میں ان کے
- ہمیشہ اس لعنت میں (گرفتار) رہیں گے ان سے نہ تو عذاب ہلکا کیا جائے
- جو سنی ہوئی بات (اس کے کام میں) لا ڈالتے ہیں اور وہ اکثر جھوٹے
- اور جب یہ لوگ سودا بکتا یا تماشا ہوتا دیکھتے ہیں تو ادھر بھاگ جاتے
- کچھ شک نہیں کہ ان ظالموں کے لئے بھی (عذاب کی) نوبت مقرر ہے جس
- پھر ہم نے دوسری بات تم کو اُن پر غلبہ دیا اور مال اور بیٹوں
- جو صبر کرتے اور اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہیں
- اور فرعون بولا کہ مجھے چھوڑو کہ موسیٰ کو قتل کردوں اور وہ اپنے پروردگار
- جنت جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ اس کی صفت یہ ہے کہ
- اور ہم نے ان کو اپنی رحمت میں داخل کیا۔ بلاشبہ وہ نیکوکار تھے
Quran surahs in English :
Download surah Muminoon with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Muminoon mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Muminoon Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers