Surah baqarah Ayat 116 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 116 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah baqarah ayat 116 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَقَالُوا اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا ۗ سُبْحَانَهُ ۖ بَل لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ كُلٌّ لَّهُ قَانِتُونَ﴾
[ البقرة: 116]

Ayat With Urdu Translation

اور یہ لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ خدا اولاد رکھتا ہے۔ (نہیں) وہ پاک ہے، بلکہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، سب اسی کا ہے اور سب اس کے فرماں بردار ہیں

Surah baqarah Urdu

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


اللہ ہی مقتدر اعلیٰ ہے کے دلائل یہ اور اس کے ساتھ کی آیت نصرانیوں کے رد میں ہے اور اس طرح ان جیسے یہود و مشرکین کی تردید میں ہے جو اللہ کی اولاد بتاتے تھے ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین و آسمان وغیرہ تمام چیزوں کا تو اللہ مالک ہے ان کا پیدا کرنے والا انہیں روزیاں دینے والا ان کے اندازے مقرر کرنے والا انہیں قبضہ میں رکھنے والا ان میں ہر تغیر و تبدل کرنے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے پھر بھلا اس مخلوق میں سے کوئی اس کی اولاد کیسے ہوسکتا ہے ؟ نہ عزیز اور نہ ہی عیسیٰ اللہ کے بیٹے بن سکتے ہیں جیسے کہ یہود و نصاریٰ کا خیال تھا نہ فرشتے اس کی بیٹیاں بن سکتے ہیں جیسے کہ مشرکین عرب کا خیال تھا۔ اس لئے دو برابر کی مناسبت رکھنے والے ہم جنس سے اولاد ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کا نہ کوئی نظیر نہ اس کی عظمت وکبریائی میں اس کا کوئی شریک نہ اس کی جنس کا کوئی اور وہ تو آسمانوں اور زمینوں کا پیدا کرنے والا ہے اس کی اولاد کیسے ہوگی ؟ اس کی کوئی بیوی بھی نہیں وہ چیز کا خالق اور ہر چیز کا عالم ہے یہ لوگ رحمٰن کی اولاد بتاتے ہیں یہ کتنی بےمعنی اور بیہودہ بےتکی بات تم کہتے ہو ؟ اتنی بری بات زبان سے نکالتے ہو کہ اس سے آسمانوں کا پھٹ جانا اور زمین کا شق ہوجانا اور پہاڑوں کا ریزہ ریز ہوجانا ممکن ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اللہ تعالیٰ صاحب اولاد ہے اللہ کی اولاد تو کوئی ہو ہی نہیں سکتی اس کے سوا جو بھی ہے سب اس کی ہی ملکیت ہے زمین و آسمان کی تمام ہستیاں اس کی غلامی میں ظاہر ہونے والی ہیں جنہیں ایک ایک کر کے اس نے گھیر رکھا ہے اور شمار کر رکھا ہے ان میں سے ہر ایک اس کے پاس قیامت والے دن تنہا تنہا پیش ہونے والی ہے پس غلام اولاد نہیں بن سکتا ملکیت اور ولدیت دو مختلف اور متضاد حیثیتیں ہیں دوسری جگہ پوری سورت میں اس کی نفی فرمائی ارشاد ہوا آیت ( قل ھو اللہ احد اللہ الصمد لم یلد ولم یولد ولم یکن لہ کفوا احد ) کہ دو کہ اللہ ایک ہی ہے اللہ بےنیاز ہے اس کی نہ اولاد ہے نہ ماں باپ اس کا ہم جنس کوئی نہیں ان آیتوں اور ان جیسی اور آیتوں میں اس خالق کائنات نے اپنی تسبیح و تقدیس بیان کی اور اپنا بےنظیر بےمثل اور لا شریک ہونا ثابت کیا اور ان مشرکین کے اس گندے عقیدے کو باطل قرار دیا اور بتایا کہ وہ تو سب کا خالق و رب ہے پھر اس کی اولاد بیٹے بیٹیاں کہاں سے ہوں گی ؟ سورة بقرہ کی اس آیت کی تفسیر میں صحیح بخاری شریف کی ایک قدسی حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے مجھے ابن آدم جھٹلاتا ہے اسے یہ لائق نہ تھا مجھے وہ گالیاں دیتا ہے اسے یہ نہیں چاہیے تھا اس کا جھٹلانا تو یہ ہے کہ وہ خیال کر بیٹھتا ہے کہ میں اسے مار ڈالنے کے بعد پھر زندہ کرنے پر قادر نہیں ہوں اور اس کا گالیاں دینا یہ ہے کہ وہ میری اولاد بتاتا ہے حالانکہ میں پاک ہوں اور میری اولاد اور بیوی ہو اس سے بہت بلند وبالا ہوں یہی حدیث دوسری سندوں سے اور کتابوں میں بھی با اختلاف الفاظ مروی ہے صحیین میں ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں بری باتیں سن کر صبر کرنے میں اللہ تعالیٰ سے زیادہ کوئی کامل نہیں۔ لوگ اس کی اولاد بتائیں اور وہ انہیں رزق و عافیت دیتا رہے پھر فرمایا ہر چیز اس کی اطاعت گزار ہے اس کی غلامی کا اقرار کئے ہوئے ہے اس کے لئے مخلص۔ اس کی سرکار میں قیامت کے روز دست بستہ کھڑی ہونے والی اور دنیا میں بھی عبادت گزار ہے جس کو کہے یوں ہوجاؤ یا اس طرح بن۔ فوراً وہ اسی طرح ہوجاتی اور بن جاتی ہے۔ اس طرح ہر ایک اس کے سامنے پست و مطیع ہے کفار نہ چاہتے ہوئے بھی اس کے مطیع ہیں ہر موجود کے سائے اللہ کے سامنے جھکتے رہتے ہیں، قرآن نے اور جگہ فرمایا آیت ( وللہ یسجد ) الخ آسمان و زمین کی کل چیزیں خوشی ناخوشی اللہ تعالیٰ کو سجدہ کرتی ہیں ان کے سائے صبح شام جھکتے رہتے ہیں ایک حدیث میں مروی ہے کہ جہاں کہیں قرآن میں قنوت کا لفظ ہے وہاں مراد اطاعت ہے لیکن اس کا مرفوع ہونا صحیح نہیں ممکن ہے صحابی کا یا اور کسی کا کلام ہو اس سند سے اور آیتوں کی تفسیر بھی مرفوعاً مروی ہے لیکن یاد رکھنا چاہئے کہ یہ ضعیف ہے کوئی شخص اس سے دھوکہ میں نہ پڑے واللہ اعلم۔ پھر فرمایا وہ آسمان و زمین کو بغیر کسی سابقہ نمونہ کے پہلی ہی بار کی پیدائش میں پیدا کرنے والا ہے لغت میں بدعت کے معنی نو پیدا کرنے نیا بنانے کے ہیں حدیث میں ہے ہر نئی بات بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے یہ تو شرعی بدعت ہے کبھی بدعت کا اطلاق صرف لغتہً ہوتا ہے شرعاً مراد نہیں ہوتی۔ جیسے حضرت عمر نے لوگوں کو نماز تراویح پر جمع کیا اور پھر اسے اسی طرح جاری دیکھ کر فرمایا تھا اچھی بدعت ہے بدیع کا منبع سے تصرف کیا گیا ہے جیسے مولم سے الیم اور مسمیع سے سمیع معنی متبدع کے انشا اور نو پیدا کرنے والے کے ہیں بغیر مثال بغیر نمونہ اور بغیر پہلی پیدائش کے پیدا کرنے والے بدعتی کو اس لئے بدعتی کہا جاتا ہے کہ وہ بھی اللہ کے دین میں وہ کام یا وہ طریقہ ایجاد کرتا ہے جو اس سے پہلے شریعت میں نہ ہو اسی طرح کسی نئی بات کے پیدا کرنے والے کو عرب مبتدع کہتے ہیں امام ابن جریر فرماتے ہیں مطلب یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ اولاد سے پاک ہے وہ آسمان و زمین کی تمام چیزوں کا مالک ہے ہر چیز اس کی وحدانیت کی دلیل ہے ہر چیز اس کی اطاعت گزاری کا اقرار کرتی ہے۔ سب کا پیدا کرنے والا، بنانے والا، موجود کرنے والا، بغیر اصل اور مثال کے انہیں وجود میں لانے والا، ایک وہی رب العلمین ہے اس کی گواہی ہر چیز دیتی ہے خود مسیح ؑ بھی اس کے گواہ اور بیان کرنے والے ہیں جس رب نے ان تمام چیزوں کو بغیر نمونے کے اور بغیر مادے اور اصل کے پیدا کیا اس نے حضرت عیسیٰ ؑ کو بھی بےباپ پیدا کردیا پھر کوئی وجہ نہیں کہ انہیں تم خواہ مخواہ اللہ کا بیٹا مان لو پھر فرمایا اس اللہ کی قدرت سلطنت سطوت و شوکت ایسی ہے کہ جس چیز کو جس طرح کی بنانا اور پیدا کرنا چاہئے اسے کہ دیتا ہے کہ اس طرح کی اور ایسی ہوجا وہ اسی وقت ہوجاتی ہے جیسے فرمایا آیت ( اِنَّمَآ اَمْرُهٗٓ اِذَآ اَرَادَ شَـيْـــــًٔا اَنْ يَّقُوْلَ لَهٗ كُنْ فَيَكُوْنُ ) 36۔ يس:82) دوسری جگہ فرمایا آیت ( اِنَّمَا قَوْلُــنَا لِشَيْءٍ اِذَآ اَرَدْنٰهُ اَنْ نَّقُوْلَ لَهٗ كُنْ فَيَكُوْنُ ) 16۔ النحل:40) اور ارشاد ہوتا ہے آیت ( وَمَآ اَمْرُنَآ اِلَّا وَاحِدَةٌ كَلَمْحٍۢ بِالْبَصَرِ ) 54۔ القمر:50) شاعر کہتا ہے۔ اذا ما اراد اللہ امرا فانما یقول لہ کن قولتہ فیکون مطلب اس کا ہے کہ ادھر کسی چیز کا اللہ نے ارادہ فرمایا اس نے کہا ہوجا وہیں وہ ہوگیا اس کے ارادے سے مراد جدا نہیں پس مندرجہ بالا آیت میں عیسائیوں کو نہایت لطیف پیرا یہ ہیں یہ بھی سمجھا دیا گیا کہ حضرت عیسیٰ ؑ بھی اسی کن کے کہنے سے پیدا ہوئے ہیں دسری جگہ صاف صاف فرما دیا آیت ( اِنَّ مَثَلَ عِيْسٰى عِنْدَ اللّٰهِ كَمَثَلِ اٰدَمَ ۭخَلَقَهٗ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهٗ كُنْ فَيَكُوْنُ )آل عمران:59) یعنی حضرت عیسیٰ کی مثال اللہ تعالیٰ کے نزدیک حضرت آدم جیسی ہے جنہیں مٹی سے پیدا کیا پھر فرمایا ہوجا وہ ہوگئے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 116 وَقَالُوا اتَّخَذَ اللّٰہُ وَلَدًالا سُبْحٰنَہٗ ط ظاہر بات ہے یہاں پھر اہل مکہ ہی کی طرف اشارہ ہو رہا ہے جن کا یہ قول تھا کہ اللہ نے اپنے لیے اولاد اختیار کی ہے۔ وہ کہتے تھے کہ فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں۔ نصاریٰ کہتے تھے کہ مسیح علیہ السلام اللہ کے بیٹے ہیں ‘ اور یہودیوں کا بھی ایک گروہ ایسا تھا جو حضرت عزیر علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا کہتا تھا۔بَلْ لَّہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ط سب مخلوق اور مملوک ہیں ‘ خالق اور مالک صرف وہ ہے۔کُلٌّ لَّہٗ قٰنِتُوْنَ ۔ بڑے سے بڑا رسول ہو یا بڑے سے بڑا ولی یا بڑے سے بڑا فرشتہ یا بڑے بڑے اجرام سماویہ ‘ سب اسی کے حکم کے پابند ہیں۔

وقالوا اتخذ الله ولدا سبحانه بل له ما في السموات والأرض كل له قانتون

سورة: البقرة - آية: ( 116 )  - جزء: ( 1 )  -  صفحة: ( 18 )

Surah baqarah Ayat 116 meaning in urdu

ان کا قول ہے کہ اللہ نے کسی کو بیٹا بنایا ہے اللہ پاک ہے ان باتوں سے اصل حقیقت یہ ہے کہ زمین اور آسمانوں کی تمام موجودات اس کی ملک ہیں، سب کے سب اس کے مطیع فرمان ہیں


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. یہ لوگ جو کچھ کہتے ہیں ہمیں خوب معلوم ہے اور تم ان پر زبردستی
  2. جس میں یہ اختلاف کر رہے ہیں
  3. تو ان میں جو معزز تھے وہ چل کھڑے ہوئے (اور بولے) کہ چلو اور
  4. رات اور دن کے (ایک دوسرے کے پیچھے) آنے جانے میں اور جو چیزیں خدا
  5. اور ہم نے موسیٰ کو کتاب عنایت کی تھی اور اس کو بنی اسرائیل کے
  6. اور آسمان پھٹ جائے گا تو وہ اس دن کمزور ہوگا
  7. تو جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے ان کے لئے بخشش اور آبرو
  8. مگر تم لوگ تو دنیا کی زندگی کو اختیار کرتے ہو
  9. اور نہ خواہش نفس سے منہ سے بات نکالتے ہیں
  10. اور سلیمان اور داؤد کے قائم مقام ہوئے۔ اور کہنے لگے کہ لوگو! ہمیں (خدا

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
surah baqarah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah baqarah Bandar Balila
Bandar Balila
surah baqarah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah baqarah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah baqarah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah baqarah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah baqarah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah baqarah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah baqarah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah baqarah Fares Abbad
Fares Abbad
surah baqarah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah baqarah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah baqarah Al Hosary
Al Hosary
surah baqarah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah baqarah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Friday, May 10, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب