Surah An Nur Ayat 12 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ النور کی آیت نمبر 12 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah An Nur ayat 12 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿لَّوْلَا إِذْ سَمِعْتُمُوهُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بِأَنفُسِهِمْ خَيْرًا وَقَالُوا هَٰذَا إِفْكٌ مُّبِينٌ﴾
[ النور: 12]

Ayat With Urdu Translation

جب تم نے وہ بات سنی تھی تو مومن مردوں اور عورتوں نے کیوں اپنے دلوں میں نیک گمان نہ کیا۔ اور کیوں نہ کہا کہ یہ صریح طوفان ہے

Surah An Nur Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یہاں سے تربیت کے ان پہلوؤں کو نمایاں کیا جارہا ہے جو اس واقعے میں مضمر ہے۔ ان میں سب سے پہلی بات یہ ہے کہ اہل ایمان ایک جان کی طرح ہیں، جب حضرت عائشہ ( رضی الله عنها ) پر اتہام طرازی کی گئی تو تم نے اپنے پر قیاس کرتے ہوئے فوراً اس کی تردید کیوں نہ کی اور اسے بہتان صریح کیوں قرار نہیں دیا؟

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


اخلاق و آداب کی تعلیم ان آیتوں میں اللہ تبارک و تعالیٰ مومنوں کو ادب سکھاتا ہے کہ انہوں نے حضرت عائشہ ؓ کی شان میں جو کلمات منہ سے نکالے وہ ان کی شایان شان نہ تھے بلکہ انہیں چاہئے تھا کہ یہ کلام سنتے ہی اپنی شرعی ماں کے ساتھ کم از کم وہ خیال کرتے جو اپنے نفسوں کے ساتھ کرتے، جب کہ وہ اپنے آپ کو بھی ایسے کام کے لائق نہ پاتے تو شان ام المومنین کو اس سے بہت اعلیٰ اور بالا جانتے۔ ایک واقعہ بھی بالکل اسی طرح کا ہوا تھا۔ حضرت ابو ایوب خالد بن زید انصاری ؓ سے ان کی بیوی صاحبہ ام ایوب ؓ نے کہا کہ کیا آپ نے وہ بھی سنا جو حضرت عائشہ کی نسبت کہا جا رہا ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں اور یہ یقینا جھوٹ ہے۔ ام ایوب تم ہی بتاؤ کیا تم کبھی ایسا کرسکتی ہو ؟ انہوں نے کہا کہ نعوذ باللہ ناممکن۔ آپ نے فرمایا پس حضرت عائشہ تو تم سے کہیں افضل اور بہتر ہیں۔ پس جب آیتیں اتریں تو پہلے تو بہتان بازوں کا ذکر ہوا۔ یعنی حضرت حسان ؓ اور ان کے ساتھیوں کا پھر ان آیتوں کا ذکر ہوا۔ حضرت ابو ایوب ؓ اور ان کی بیوی صاحبہ کی اس بات چیت کا جو اوپر مذکور ہوئی۔ یہ بھی ایک قول ہے کہ یہ مقولہ حصرت ابی بن کعب ؓ کا تھا۔ الغرض مومنوں کو صاف باطن رہنا چاہئے اور اچھے خیال کرنے چاہئیں بلکہ زبان سے بھی ایسے واقعہ کی تردید اور تکذیب کردینی چاہئے۔ اس لئے کہ جو کچھ واقعہ گزرا اس میں شک شبہ کی گنجائش بھی نہ تھی۔ ام المومنین ؓ کھلم کھلا سواری پر سوار دن دیہاڑے بھرے لشکر میں پہنچی ہیں۔ خود رسول اللہ ﷺ موجود ہیں اگر اللہ نہ کرے خاکم بدہن کوئی بھی ایسی بات ہوتی تو یہ اس طرح کھلے بندوں عام مجمع میں نہ آتے بلکہ خفیہ اور پوشیدہ طور پر شامل ہوجاتے جو کسی کو کانوں کان خبر تک نہ پہنچے۔ پس صاف ظاہر ہے کہ بہتان بازوں کی زبان نے جو قصہ گھڑا وہ محض جھوٹ بہتان اور افترا ہے۔ جس سے انہوں نے اپنے ایمان اور اپنی عزت کو غارت کیا۔ پھر فرمایا کہ ان بہتان بازوں نے جو کچھ کہا اپنی سچائی پر چار گواہ واقعہ کے کیوں پیش نہیں کئے ؟ اور جب کہ یہ گواہ پیش نہ کرسکیں تو شرعاً اللہ کے نزدیک وہ جھوٹے ہیں۔ فاسق و فاجر ہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


لَا تَحْسَبُوْہُ شَرًّا لَّکُمْط بَلْ ہُوَ خَیْرٌ لَّکُمْ ط“ یہ واقعہ گویا اللہ تعالیٰ کے بہت سے احکام اور قوانین کے نزول کا ذریعہ بن گیا ہے۔ اسی کی وجہ سے امت کو شریعت کے اہم امور کی تعلیم دی جائے گی۔ اس واقعہ کا خلاصہ یوں ہے :6 ہجری میں رسول اللہ ﷺ غزوۂ بنی مصطلق کے لیے تشریف لے گئے۔ اس سفر میں حضرت عائشہ رض آپ ﷺ کے ہمراہ تھیں۔ آپ رض ایک الگ ہودج کجاوہ میں سفر کرتی تھیں۔ واپسی کے سفر کے دوران ایک جگہ جب قافلے کا پڑاؤ تھا آپ رض صبح منہ اندھیرے قضائے حاجت کے لیے گئیں۔ واپسی آپ رض کا ہار کہیں گرگیا اور اس کی تلاش میں آپ رض کو اتنی دیر ہوگئی کہ قافلے کے کوچ کا وقت ہوگیا۔ جن لوگوں کو آپ رض کا ہودج اونٹ پر باندھنے اور اتارنے کی ذمہ داری تفویض کی گئی تھی انہوں نے ہودج اٹھا کر اونٹ پر باندھ دیا۔ آپ رض چونکہ بہت دبلی پتلی تھیں اور آپ رض سمیت ہودج کا وزن بہت زیادہ نہیں ہوتا تھا ‘ اس لیے اٹھاتے ہوئے وہ لوگ یہ اندازہ نہ کرسکے کہ ہودج خالی ہے اور آپ رض اس میں موجود نہیں ہیں۔ بہر حال جب آپ رض پڑاؤ کی جگہ پر واپس آئیں تو قافلہ کوچ کرچکا تھا۔ واپس آکر آپ رض نے سوچا ہوگا کہ اگر پیدل قافلے کے پیچھے جانے کی کوشش کروں گی تو نہ جانے رات کے اندھیرے میں راستہ بھٹک کر کس طرف چلی جاؤں۔ اس لیے بہتر ہے کہ اسی جگہ پر بیٹھی رہوں ‘ تا وقتیکہ لوگوں کو میرے بارے میں پتا چلے کہ میں ہودج میں نہیں ہوں اور وہ مجھے تلاش کرتے ہوئے واپس اس جگہ پہنچ جائیں۔ چناچہ آپ رض وہیں بیٹھ گئیں۔ بیٹھے بیٹھے آپ رض کو نیند آگئی اور آپ رض وہیں زمین پر سو گئیں۔اس زمانے میں عام طور پر سفر کے دوران ایک شخص قافلے کے پیچھے پیچھے سفر کرتا تھا تاکہ بیماری وغیرہ کی وجہ سے اگر کوئی ساتھی پیچھے رہ گیا ہو تو اس کی مدد کرے یا قافلے کی کوئی گری پڑی چیز اٹھا لے۔ اس سفر کے دوران اس ذمہ داری پر حضرت صفوان بن معطل رض مامور تھے۔ وہ اجالے کے وقت قافلے کے پڑاؤ کی جگہ پر پہنچے تو دور سے انہیں ایک گٹھڑی سی پڑی دکھائی دی۔ قریب آئے تو ام المؤمنین رض کو زمین پر پڑے پایا۔ نیند کے دوران آپ رض کا چہرہ کھل گیا تھا اور حجاب کا حکم نازل ہونے سے پہلے چونکہ انہوں نے آپ رض کو دیکھا تھا اس لیے پہچان گئے۔ حجاب کا حکم سورة الأحزاب میں ہے جو ایک سال پہلے 5 ہجری میں نازل ہوچکی تھی۔ اس سے پہلے خواتین حجاب نہیں کرتی تھیں۔ حضرت صفوان رض نے آپ رض کو دیکھ کر اونچی آواز میں اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ پڑھا۔ یہ سن کر آپ رض کی آنکھ کھل گئی۔ انہوں نے آپ رض کے سامنے اپنا اونٹ بٹھا دیا۔ آپ رض خاموشی سے سوا رہو گئیں اور وہ نکیل پکڑے آگے آگے چلتے رہے۔ جب وہ آپ رض کو لے کر قافلے میں پہنچے تو عبداللہ بن ابی نے اپنے ُ خبث باطن کا اظہار کرتے ہوئے شور مچا دیا کہ خدا کی قسم ‘ تمہارے نبی کی بیوی بچ کر نہیں آئی ! معاذ اللہ ! باقی منافقین نے بھی اس کی ہاں میں ہاں ملائی اور یوں یہ بےسروپا بات بڑھتے بڑھتے ایک طوفان کا روپ دھار گئی۔ منافقین کی اس سازش سے بعض بہت ہی مخلص مسلمان بھی متأثر ہوگئے ‘ جن میں حضرتّ حسان بن ثابت رض دربار نبوی ﷺ کے شاعر بھی تھے۔ بعد میں اللہ تعالیٰ نے حضرت عائشہ رض کی براءت میں یہ آیات نازل فرما کر آپ رض کی پاکدامنی اور پاکبازی پر گواہی دی تو تب جا کر یہ معاملہ ختم ہوا۔ یہ واقعہ تاریخ اسلامی میں ” واقعہ افک “ کے نام سے مشہور ہے۔لِکُلِّ امْرِئٍ مِّنْہُمْ مَّا اکْتَسَبَ مِنَ الْاِثْمِ ج“ جس کسی کا جتنا حصہ اس طوفان کے اٹھانے میں ہے اس کو اسی قدر اس کا بدلہ ملے گا۔وَالَّذِیْ تَوَلّٰی کِبْرَہٗ مِنْہُمْ لَہٗ عَذَابٌ عَظِیْمٌ “ اس سے مراد عبداللہ بن ابی ہے ‘ جو اس بہتان کے باندھنے اور اس کی تشہیر کرنے میں پیش پیش تھا۔

لولا إذ سمعتموه ظن المؤمنون والمؤمنات بأنفسهم خيرا وقالوا هذا إفك مبين

سورة: النور - آية: ( 12 )  - جزء: ( 18 )  -  صفحة: ( 351 )

Surah An Nur Ayat 12 meaning in urdu

جس وقت تم لوگوں نے اسے سنا تھا اُسی وقت کیوں نہ مومن مردوں اور مومن عورتوں نے اپنے آپ سے نیک گمان کیا اور کیوں نہ کہہ دیا کہ یہ صریح بہتان ہے؟


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے وہ رستے سے الگ ہو رہے ہیں
  2. کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے آسمان سے مینہ برسایا۔ تو ہم نے
  3. ایسوں کے جو تم سے صلہ نہیں مانگتے اور وہ سیدھے رستے پر ہیں
  4. فرعون نے کہا اگر تم نشانی لے کر آئے ہو تو اگر سچے ہو تو
  5. تو خدا نے اس کو دنیا اور آخرت (دونوں) کے عذاب میں پکڑ لیا
  6. جو لوگ کافر ہوئے اور خدا کے رستے سے روکتے رہے پھر کافر ہی مرگئے
  7. (کہ) خدا کی آیتیں اس کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو ان کو سن
  8. اور ہماری مخلوقات میں سے ایک وہ لوگ ہیں جو حق کا رستہ بتاتے ہیں
  9. وہی دونوں مشرقوں اور دونوں مغربوں کا مالک (ہے)
  10. اور پہاڑ (ایسے) جیسے (دھنکی ہوئی) رنگین اون

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah An Nur with the voice of the most famous Quran reciters :

surah An Nur mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter An Nur Complete with high quality
surah An Nur Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah An Nur Bandar Balila
Bandar Balila
surah An Nur Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah An Nur Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah An Nur Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah An Nur Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah An Nur Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah An Nur Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah An Nur Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah An Nur Fares Abbad
Fares Abbad
surah An Nur Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah An Nur Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah An Nur Al Hosary
Al Hosary
surah An Nur Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah An Nur Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, May 14, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب