Surah Qasas Ayat 24 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَسَقَىٰ لَهُمَا ثُمَّ تَوَلَّىٰ إِلَى الظِّلِّ فَقَالَ رَبِّ إِنِّي لِمَا أَنزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ﴾
[ القصص: 24]
تو موسٰی نے اُن کے لئے (بکریوں کو) پانی پلا دیا پھر سائے کی طرف چلے گئے۔ اور کہنے لگے کہ پروردگار میں اس کا محتاج ہوں کہ تو مجھ پر اپنی نعمت نازل فرمائے
Surah Qasas Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) حضرت موسیٰ ( عليه السلام ) اتنا لمبا سفر کرکے مصر سے مدین پہنچے تھے، کھانے کے لیے کچھ نہیں تھا، جب کہ سفر کی تکان اور بھوک سے نڈھال تھے۔ چنانچہ جانورو ں کو پانی پلا کر ایک درخت کے سائے تلے آکر مصروف دعا ہوگئے۔ خیر کئی چیزوں پر بولا جاتا ہے، کھانے پر، امور خیر اور عبادات پر، قوت وطاقت پر اور مال پر ( ایسر التفاسیر ) یہاں اس کا اطلاق کھانے پر ہوا ہے۔ یعنی میں اس وقت کھانے کا ضرورت مند ہوں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
موسیٰ ؑ کافرار فرعون اور فرعونیوں کے ارادے جب اس شخص کی زبانی آپ کو معلوم ہوگئے تو آپ وہاں سے تن تنہاچپ چاپ نکل کھڑے ہوئے۔ چونکہ اس سے پہلے کی زندگی کے ایام آپ کے شہزادوں کی طرح گزرے تھے سفر بہت کڑا معلوم ہوا لیکن خوف وہراس کے ساتھ ادھر ادھر دیکھتے سیدھے چلے جارہے تھے اور اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگتے جارہے تھے کہ اے اللہ ! ان ظالموں سے یعنی فرعون اور فرعونیوں سے نجات دے۔ مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی رہبری کے واسطے ایک فرشتہ بھیجا تھا جو گھوڑے پر آپ کے پاس آیا اور آپ کو راستہ دکھا گیا واللہ اعلم۔ تھوڑی دیر میں آپ جنگلوں اور بیابانوں سے نکل کر مدین کے راستے پر پہنچ گئے تو خوش ہوئے اور فرمانے لگے مجھے ذات باری سے امید ہے کہ وہ راہ راست پر ہی لے جائے گا۔ اللہ نے آپ کی امید بھی پوری کی۔ اور آخرت کی سیدھی راہ نہ صرف بتائی بلکہ اوروں کو بھی سیدھی راہ بتانے والا بنایا۔ مدین کے پاس کے کنویں پر آئے تو دیکھا کہ چرواہے پانی کھینچ کھینچ کر اپنے اپنے جانوروں کو پلا رہے ہیں۔ وہیں آپ نے یہ بھی ملاحظہ فرمایا کہ دو عورتیں اپنی بکریوں کو ان جانوروں کے ساتھ پانی پینے سے روک رہی ہیں تو آپ کو ان بکریوں پر اور ان عورتوں کی اس حالت پر کہ بےچاریاں پانی نکال کر پلا نہیں سکتیں اور ان چرواہوں میں سے کوئی اس کا روادار نہیں کہ اپنے کھینچے ہوئے پانی میں سے ان کی بکریوں کو بھی پلادے تو آپ کو رحم آیا ان سے دریافت فرمایا کہ تم اپنے جانوروں کو اس پانی سے کیوں روک رہی ہو ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم تو پانی نکال نہیں سکتیں جب یہ اپنے جانوروں کو پانی پلاکرچلے جائیں تو بچا کھچا پانی ہم اپنی بکریوں کو پلادیں گی۔ ہمارے والد صاحب ہیں لیکن وہ بہت ہی بوڑھے ہیں۔ بکریوں کو پانی پلایا آپ نے خود ہی ان جانوروں کو پانی کھینچ کر پلادیا۔ حضرت عمر بن خطاب ؓ فرماتے ہیں کہ اس کنویں کے منہ کو ان چرواہوں نے ایک بڑے پتھر سے بند کردیا تھا۔ جس چٹان کو دو آدمی مل کر سرکا سکتے تھے آپ نے تن تنہا اس پتھر کو ہٹادیا اور ایک ڈول نکالا تھا جس میں اللہ نے برکت دی اور ان دونوں لڑکیوں کی بکریاں شکم سیر ہوگئیں۔ اب آپ تھکے ہارے بھوکے پیاسے ایک درخت کے سائے تلے بیٹھ گئے۔ مصر سے مدین تک پیدل بھاگے دوڑے آئے تھے۔ پیروں میں چھالے پڑگئے تھے کھانے کو کچھ پاس نہیں تھا درختوں کے پتے اور گھاس پھونس کھاتے رہے تھے۔ پیٹ پیٹھ سے لگ رہا تھا اور گھاس کا سبز رنگ باہر سے نظر آرہا تھا۔ آدھی کھجور سے بھی اس وقت آپ تر سے ہوئے تھے حالانکہ اس وقت کی ساری مخلوق سے زیادہ برگزیدہ اللہ کے نزدیک آپ تھے صلوات اللہ وسلامہ علیہ۔ حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ دو رات کا سفر کرکے میں مدین گیا اور وہاں کے لوگوں سے اس درخت کا پتہ پوچھا جس کے نیچے اللہ کے کلیم نے سہارا لیا تھا۔ لوگوں ایک درخت کی طرف اشارہ کیا میں نے دیکھا کہ وہ ایک سرسبز درخت ہے۔ میرا جانور بھوکا تھا اس نے اس میں منہ ڈالا پتے منہ میں لے کر بڑی دیر تک بدقت چباتارہا لیکن آخر اس نے نکال ڈالے۔ میں نے کلیم اللہ کے لئے دعا کی اور وہاں سے واپس لوٹ آیا۔ اور روایت میں ہے کہ آپ اس درخت کو دیکھنے کے لئے گئے تھے جس سے اللہ نے آپ سے باتیں کی تھیں جیسے کہ آگے آئے گا۔ انشاء اللہ تعالیٰ۔ سدی فرماتے ہیں یہ ببول کا درخت تھا۔ الغرض اس درخت تلے بیٹھ کر آپ نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اے رب میں تیرے احسانوں کا محتاج ہوں۔ عطاء کا قول ہے کہ اس عورت نے بھی آپ کی دعا سنی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 24 فَسَقٰی لَہُمَا ثُمَّ تَوَلّٰٓی اِلَی الظِّلِّ ” حضرت موسیٰ علیہ السلام بہت توانا اور قوی تھے۔ ان کی مردانہ غیرت نے گوارا نہ کیا کہ وہ لڑکیاں یوں بےبسی کی تصویر بنی کھڑی رہیں۔ چناچہ وہ کنویں کی طرف بڑھے اور سب چرواہوں کو پیچھے ہٹا کر ان کی بکریوں کو پانی پلانے کا انتظام کردیا۔ اس کے بعد وہ لڑکیاں اپنی بکریوں کو لے کر چلی گئیں اور آپ علیہ السلام ایک درخت کے سائے میں جا کر بیٹھ گئے۔ تب آپ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی :فَقَالَ رَبِّ اِنِّیْ لِمَآ اَنْزَلْتَ اِلَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیْرٌ ”یہ انتہائی عاجزی کی دعا ہے۔ ہم سب کو یہ دعا یاد کر لینی چاہیے۔ یہاں ”فَقِیْر “ کے لفظ سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی انتہائی احتیاج کی جو تصویر سامنے آتی ہے ‘ اس کو تھوڑی دیر کے لیے ذرا اپنے تصور میں لائیے ! ناز و نعم میں پلا بڑھا ایک شخص جس کی پرورش شاہی محل میں ہوئی ‘ اچانک اپنا سب کچھ چھوڑ کر خالی ہاتھ تن تنہا ‘ جان بچا کر مصر سے نکلتا ہے ‘ نہ معلوم کیسی کیسی مشکلات اور تکالیف اٹھا کر صحرائے سینا عبور کرتا ہے ‘ پھر وہ ایک ایسے علاقے میں پہنچتا ہے جہاں اس کا نہ کوئی شناسا ہے نہ پرسان حال ‘ نہ سر چھپانے کی جگہ اور نہ روٹی روزی کا کوئی وسیلہ۔ گویا غربت اور محتاجی کی انتہا ہے !
فسقى لهما ثم تولى إلى الظل فقال رب إني لما أنـزلت إلي من خير فقير
سورة: القصص - آية: ( 24 ) - جزء: ( 20 ) - صفحة: ( 388 )Surah Qasas Ayat 24 meaning in urdu
یہ سن کو موسیٰؑ نے ان کے جانوروں کو پانی پلا دیا، پھر ایک سائے کی جگہ جا بیٹھا اور بولا "پروردگار، جو خیر بھی تو مجھ پر نازل کر دے میں اس کا محتاج ہوں"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور آسمانوں میں بہت سے فرشتے ہیں جن کی سفارش کچھ بھی فائدہ نہیں دیتی
- اور اگر خدا ان میں نیکی (کا مادہ) دیکھتا تو ان کو سننے کی توفیق
- اور (بےخوف) بدبخت پہلو تہی کرے گا
- (یعنی) فرمایا کہ اسی میں تمہارا جینا ہوگا اور اسی میں مرنا اور اسی میں
- کیا ان کے دلوں میں بیماری ہے یا (یہ) شک میں ہیں یا ان کو
- اور ایسا خیال نہ کرنا کہ تم پر کافر لوگ غالب آجائیں گے (وہ جا
- عاد نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا
- خدا نے فرمایا کہ تمہاری دعا قبول کرلی گئی تو تم ثابت قدم رہنا اور
- اور اپنے پروردگار سے جو ان کے اوپر ہے ڈرتے ہیں اور جو ان کو
- تو جس نے سرکشی کی
Quran surahs in English :
Download surah Qasas with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Qasas mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Qasas Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers