Surah Shuara Ayat 12 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قَالَ رَبِّ إِنِّي أَخَافُ أَن يُكَذِّبُونِ﴾
[ الشعراء: 12]
انہوں نے کہا کہ میرے پروردگار میں ڈرتا ہوں کہ یہ مجھے جھوٹا سمجھیں
Surah Shuara UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
موسیٰ ؑ اور اللہ جل شانہ کے مکالمات اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے اور اپنے رسول اور اپنے کلیم حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کو جو حکم دیا تھا اسے بیان فرما رہے ہیں کہ طور کے دائیں طرف سے آپ کو آواز دی آپ سے سرگوشیاں کیں آپ کو اپنا رسول ﷺ اور برگزیدہ بنایا اور آپ کو فرعون اور اس کی قوم کی طرف بھیجا جو ظلم پر کمر بستہ تھے۔ اور اللہ کا ڈر اور پرہیزگاری نام کو بھی ان میں نہیں رہی تھی۔ حضرت موسیٰ ؑ نے اپنی چند کمزوریاں جناب باری تعالیٰ کے سامنے بیان کی جو عنایت الٰہی سے دور کردی گئیں جیسے سورة طہ میں آپ کے سوالات پور کردئیے گئے۔ یہاں آپ کے عذر یہ بیان ہوئے کہ مجھے ڈر ہے کہ وہ مجھے جھٹلادیں گے۔ میرا سینہ تنگ ہے میری زبان لکنت والی ہے، ہارون کو بھی میرے ساتھ نبی بنادیا جائے۔ اور میں نے ان ہی میں سے ایک قبطی کو بلا قصور مار ڈالا تھا جس وجہ سے میں نے مصر چھوڑا اب جاتے ہوئے ڈر لگتا ہے کہ کہیں وہ مجھ سے بدلہ نہ لے لیں۔ جناب باری تعالیٰ نے جواب دیا کہ کسی بات کا کھٹکا نہ رکھو۔ ہم تیرے بھائی کو تیرا ساتھی بنادیتے ہیں۔ اور تمہیں روشن دلیل دیتے ہیں وہ لوگ تمہیں کوئی ایذاء نہ پہنچا سکیں گے میرا وعدہ ہے کہ تم کو غالب کرونگا۔ تم میری آیتیں لے کر جاؤ تو سہی میری مدد تمہارے ساتھ رہے گی۔ میں تمہاری ان کی سب باتیں سنتا رہونگا۔ جیسے فرمان ہے میں تم دونوں کے ساتھ ہوں سنتا ہوں دیکھتا رہونگا۔ میری حفاظت میری مدد میری نصرت و تائید تمہارے ساتھ ہے۔ تم فرعون کے پاس جاؤ اور اس پر اپنی رسالت کا اظہار کرو۔ جسیے دوسری آیت میں ہے کہ اس سے کہو کہ ہم دونوں میں سے ہر ایک اللہ کا فرستادہ ہے۔ فرعون سے کہا کہ تو ہمارے ساتھ بنو اسرائیل کو بھیج دے وہ اللہ کے مومن بندے ہیں تو نے انہیں اپنا غلام بنارکھا ہے اور ان کی حالت زبوں کر رکھی ہے۔ ذلت کے ساتھ ان سے اپنا کام لیتا ہے اور انہیں عذابوں میں جکڑ رکھا ہے اب انہیں آزاد کردے۔ حضرت موسیٰ ؑ کے اس پیغام کو فرعون نے نہایت حقارت سے سنا۔ اور آپ کو ڈانٹ کر کہنے لگا کہ کیا تو وہی نہیں کہ ہم نے تجھے اپنے ہاں پالا ؟ مدتوں تک تیری خبر گیری کرتے رہے اس احسان کا بدلہ تو نے یہ دیا کہ ہم میں سے ایک شخص کو مار ڈالا اور ہماری ناشکری کی۔ جس کے جواب میں حضرت کلیم اللہ ؑ نے فرمایا یہ سب باتیں نبوت سے پہلے کی ہیں جب کہ میں خود بیخبر تھا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی قرائت میں بجائے من الضالین کے من الجاھلین ہے۔ حضرت موسیٰ ؑ نے ساتھ ہی فرمایا کہ پھر وہ پہلا حال جاتا رہا دوسرا دور آیا اور اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنا رسول بناکر تیری طرف بھیجا اب اگر تو میرا کہا مانے گا تو سلامتی پائے گا اور میری نافرمانی کرے گا تو ہلاک ہوگا۔ اس خطا کے بعد جب کہ میں تم میں سے بھاگ گیا اس کے بعد اللہ کا یہ فضل مجھ پر ہوا اب پرانے قصہ یاد نہ کر۔ میری آواز پر لبیک کہہ۔ سن اگر ایک مجھ پر تو نے احسان کیا ہے تو میری قوم کی قوم پر تو نے ظلم وتعدی کی ہے۔ ان کو بری طرح غلام بنارکھا ہے کیا میرے ساتھ کا سلوک اور انکے ساتھ کی یہ سنگدلی اور بد سلوکی برابر برابر ہوجائیگی ؟
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 9 وَاِنَّ رَبَّکَ لَہُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ ” یہاں ایک نکتہ لائقِ توجہ ہے کہ قرآن میں عام طور پر العزیز کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا دوسرا صفاتی نام الحکیمآتا ہے ‘ مگر اس سورت میں الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ کی تکرار ہے۔ دراصل اس کا مقصود یہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اگرچہ ”العزیز “ ہے یعنی زبردست طاقت کا مالک ہے ‘ وہ جو چاہے کرے مگر ساتھ ہی ساتھ وہ نہایت مہربان ‘ شفیق اور رحیم بھی ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو پلک جھپکنے میں آسمان سے ایسا معجزہ اتاردے جس کے سامنے انہیں اپنی گردنیں جھکانے کے سوا چارہ نہ رہے۔ جیسا کہ قبل ازیں آیت 4 میں فرمایا گیا ہے : اِنْ نَّشَاْ نُنَزِّلْ عَلَیْہِمْ مِّنَ السَّمَآءِ اٰیَۃً فَظَلَّتْ اَعْنَاقُہُمْ لَہَا خٰضِعِیْنَ ” اگر ہم چاہیں تو ان پر ابھی آسمان سے ایک ایسی نشانی اتار دیں جس کے سامنے ان کی گردنیں جھک کر رہ جائیں “۔ چناچہ یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کا عظیم مظہر ہے کہ وہ فوری طور پر کوئی حسیّ معجزہ دکھا کر ان لوگوں کی مدت مہلت کو ختم نہیں کرنا چاہتا۔ وہ چاہتا ہے کہ اس دودھ کو کچھ دیر اور بلو لیا جائے ‘ شاید کہ اس میں سے کچھ مزید مکھن نکل آئے۔ شاید ان میں بھلائی کی استعداد رکھنے والے مزید کچھ لوگ موجود ہوں اور اس طرح انہیں بھی راہ راست پر آنے کا موقع مل جائے۔ بہر حال اس وجہ سے ان کے مسلسل مطالبے کے باوجود بھی انہیں معجزہ نہیں دکھا یا جا رہا تھا ‘ مگر وہ نادان اپنے اس مطالبے کے پورا نہ ہونے کو آپ ﷺ کے خلاف ایک دلیل کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔
Surah Shuara Ayat 12 meaning in urdu
اُس نے عرض کیا "اے رب، مجھے خوف ہے کہ وہ مجھے جھٹلا دیں گے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور تم اور کچھ نہیں ہم ہی جیسے آدمی ہو۔ اور ہمارا خیال ہے کہ
- جن لوگوں نے ایمان کے بدلے کفر خریدا وہ خدا کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے
- اور حق کو باطل کے ساتھ نہ ملاؤ، اور سچی بات کو جان بوجھ کر
- یہ تمام بیانات صحیح ہیں اور خدا کے سوا کوئی معبود نہیں اور بیشک خدا
- اور ہم نے نوح کے بعد بہت سی اُمتوں کو ہلاک کر ڈالا۔ اور تمہارا
- جو بشارت بھی سناتا ہے اور خوف بھی دلاتا ہے لیکن ان میں سے اکثروں
- بیٹا نماز کی پابندی رکھنا اور (لوگوں کو) اچھے کاموں کے کرنے کا امر اور
- کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے رات کو (اس لئے) بنایا ہے کہ
- اگر تم کو کاٹنا ہے تو اپنی کھیتی پر سویرے ہی جا پہنچو
- اس نے سات آسمان اوپر تلے بنائے۔ (اے دیکھنے والے) کیا تو (خدا) رحمٰن کی
Quran surahs in English :
Download surah Shuara with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Shuara mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Shuara Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers