Surah Yunus Ayat 25 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَاللَّهُ يَدْعُو إِلَىٰ دَارِ السَّلَامِ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ﴾
[ يونس: 25]
اور خدا سلامتی کے گھر کی طرف بلاتا ہے۔ اور جس کو چاہتا ہے سیدھا راستہ دکھاتا ہے
Surah Yunus UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
دنیا اور اس کی حقیقت۔ دنیا کی ٹیپ ٹاپ اور اس کی دو گھڑی کی سہانی رونق پھر اس کی بربادی اور بےرونقی کی مثال زمین کے سبزے سے دی جا رہی ہے کہ بادل سے پانی برسا زمین لہلہا اٹھی۔ طرح طرح کی سبزیاں، چارے، پھل پھول، کھیت باغات، پیدا ہوگئے۔ انسانوں کے کھانے کی چیزں، جانوروں کے چرنے چگنے کی چیزیں، چاروں طرف پھیل پڑیں، زمین سرسبز ہوگئی، ہر چہار طرف ہریالی ہی ہریالی نظر آنے لگی، کھیتی والے خوش ہوگئے، باغات والے پھولے نہیں سماتے کہ اب کے پھل اور انجاج بکثرت ہے۔ ناگہاں آندھیوں کے جھکڑ چلنے لگلے، برف باری ہوئی، اولے گرے، پالہ پڑا، پھل چھوڑ پتے بھی جل گئے۔ درخت جڑوں سے اکھڑ گئے، تازگی خشکی سے بدل گئی، پھل ٹھٹھر گئے۔ ، جل گئے، کھیت و باغات ایسے ہوگئے گویا تھے ہی نہیں اور جو چیز کل تھی بھی آج نہیں تو گویا کل بھی نہ تھی۔ حدیث میں ہے بڑے دنیادار کروڑ پتی کو جو ہمیشہ ناز و نعمت میں ہی رہا تھا، لاکر جہنم میں ایک غوطہ دے کر پھر اس سے پوچھا جائے گا کہ کہو تمہاری زندگی کیسی گزری ؟ وہ جواب دے گا کہ میں نے تو کبھی کوئی راحت نہیں دیکھی۔ کبھی آرام کا نام بھی نہیں سنا۔ اسی طرح دنیا کی زندگی میں ایک گھڑی بھی جس پر آرام کی نہیں گزری تھی اسے لا یا جائے گا۔ جنت میں ایک غوطہ کھلا کر پوچھا جائے گا کہ کہو دنیا میں کیسے رہے ؟ جواب دے گا کہ پوری عمر کبھی رنج و غم کا نام بھی نہیں سنا کبھی تکلیف اور دکھ دیکھا بھی نہیں۔ اللہ تعالیٰ اسی طرح عقلمندوں کے لیے واقعات واضح کرتا ہے تاکہ وہ عبرت حاصل کرلیں۔ ایسا نہ ہو اس فانی چند روزہ دنیا کے ظاہری چکر میں پھنس جائیں اور اس ڈھل جانے والے سائے کو اصلی اور پائیدار سمجھ لیں۔ اس کی رونق دو روزہ ہے۔ یہ وہ چیز ہے جو اپنے چاہنے والوں سے بھاگتی ہے۔ اور نفرت کرنے والوں سے لپٹتی ہے۔ دنیا کی زندگی کی مثال اسی طرح ہے اور بھی بہت سی آیتوں میں بیان ہوئی ہے۔ مثلاً سورة کہف کی ( وَاضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلَ الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا كَمَاۗءٍ اَنْزَلْنٰهُ مِنَ السَّمَاۗءِ فَاخْتَلَطَ بِهٖ نَبَاتُ الْاَرْضِ فَاَصْبَحَ هَشِيْمًا تَذْرُوْهُ الرِّيٰحُ ۭ وَكَان اللّٰهُ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ مُّقْتَدِرًا 45 ) 18۔ الكهف :45) میں اور سورة زمر اور سورة حدید میں۔ خلیفہ مروان بن حکم نے منبر پر ( وَظَنَّ اَهْلُهَآ اَنَّھُمْ قٰدِرُوْنَ ) 24) 10۔ يونس:24) پڑھ کر فرمایا میں نے تو اسی طرح پڑھی ہے لیکن قرآن میں یہ لکھی ہوئی نہیں حضرت ابن عباس کے صاحبزادے نے فرمایا میرے والد بھی اسی طرح پڑھتے تھے۔ ابن عباس کے پاس جب آدمی بھیجا گیا تو آپ نے فرمایا ابی بن کعب کی قرآت بھی یونہی ہے۔ لیکن یہ قرآت غریبہ ہے۔ اور گویا یہ جملہ تفسیر یہ ہے واللہ اعلم۔ اللہ تعالیٰ سلامتی کے گھر کی طرف اپنے بندوں کو بلاتا ہے جو دنیا کی طرف فانی نہیں بلکہ باقی ہے دنیا کی طرف دو دن کے لیے زینت دار نہیں بلکہ ہمیشہ کی نعمتوں اور ابدی راحتوں والی ہے۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں مجھ سے کہا گیا تیری آنکھیں سو جائیں، تیرا دل جاگتا رہے اور تیرے کان سنتے رہیں چناچہ ایسا ہی ہوا۔ پھر فرمایا گیا ایک سردار نے ایک گھر بنایا۔ وہاں دعوت کا انتظام کیا۔ ایک بلانے والے کو بھیجا۔ پس جس نے اس کی دعوت قبول کی۔ گھر میں داخل ہوا اور دسترخوان سے کھانا کھایا جس نے نہ قبول کی نہ اسے اپنے گھر میں آٹا ملا نہ دعوت کا کھانا میسر ہوا نہ سردار اس سے خوش ہوا۔ پس اللہ سردار ہے اور گھر اسلام ہے اور دستر خوان جنت ہے اور بلانے والے حضرت محمد ﷺ ہیں یہ روایت مرسل ہے۔ دوسری متصل بھی ہے۔ اس میں ہے کہ ایک دن ہمارے مجمع میں آکر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا خواب میں میرے پاس جبرائیل و میکائیل آئے جبرائیل سرہانے اور میکائیل پیروں کی طرف کھڑے ہوگئے۔ ایک نے دوسرے سے کہا اس کی مثال بیان کرو۔ پھر یہ مثال بیان کی۔ پس جس نے تیری دعوت قبول کی وہ اسلام میں داخل ہوا اور جو اسلام لایا وہ جنت میں پہنچا اور و وہاں کھایا پیا۔ ایک حدیث میں ہے ہر دن سورج کے طلوع ہونے کے وقت اس کے دونوں جانب دو فرشتے ہوتے ہیں جو باآواز بلند انسانوں اور جنوں کے سوا سب کو سنا کر کہتے ہیں کہ لوگو ! اپنے رب کی طرف آؤ۔ جو کم ہو یا کافی ہو وہ بہتر ہے اس سے جو زیادہ ہو اور غافل کردے۔ قرآن فرماتا ہے لوگو ! اللہ تعالیٰ تمہیں دارالسلام کی طرف بلاتا ہے ( ابن ابی حاتم اور ابن جریر )۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 24 اِنَّمَا مَثَلُ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا کَمَآءٍ اَنْزَلْنٰہُ مِنَ السَّمَآءِ فَاخْتَلَطَ بِہٖ نَبَاتُ الْاَرْضِ مِمَّا یَأْکُلُ النَّاسُ وَالْاَنْعَامُ ط پانی کے بغیر زمین بنجر اور مردہ ہوتی ہے ‘ اس میں گھاس ‘ ہریالی وغیرہ کچھ بھی نہیں ہوتا۔ جونہی بارش ہوتی ہے اس میں سے طرح طرح کا سبزہ نکل آتا ہے ‘ فصلیں لہلہانے لگتی ہیں ‘ باغات ہرے بھرے ہوجاتے ہیں۔حتّٰیٓ اِذَآ اَخَذَتِ الْاَرْضُ زُخْرُفَہَا وَازَّیَّنَتْ یہاں پر بہت خوبصورت الفاظ میں زمین کی شادابی کی تصویر کشی کی گئی ہے۔ چھوٹے بڑے نباتات کی نمائش ‘ سبز پوش خوبصورتی کی بہار اور رنگا رنگ پھولوں کی زیبائش کے ساتھ جب زمین پوری طرح اپنابناؤ سنگھار کرلیتی ہے ‘ فصلیں اپنے جوبن پر آجاتی ہیں اور باغات پھلوں سے لد جاتے ہیں :وَظَنَّ اَہْلُہَآ اَ نَّہُمْ قٰدِرُوْنَ عَلَیْہَآلا زمین والے لہلہاتی فصلوں کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ بس اب چند دن کی بات ہے ‘ ہم اپنی فصلوں کی کٹائی کریں گے ‘ پھلوں کو پیڑوں سے اتاریں گے اور ہماری زمین کی یہ پیدوار ہماری خوشحالی کا ذریعہ بنے گی۔ مگر ہوتا کیا ہے :اَتٰٹہَآ اَمْرُنَا لَیْلاً اَوْ نَہَارًا فَجَعَلْنٰہَا حَصِیْدًا کَاَنْ لَّمْ تَغْنَ بالْاَمْسِ ط اللہ کے حکم سے ایسی آفت آئی کہ دیکھتے ہی دیکھتے ساری فصل تباہ ہوگئی ‘ باغ اجڑ گیا ‘ ساری محنت اکارت گئی ‘ تمام سرمایہ ڈوب گیا۔ دنیا کی بےثباتی کی اس مثال سے واضح کیا گیا ہے کہ یہی معاملہ انسان کا ہے۔ انسان اس دنیا میں دن رات محنت و مشقت اور بھاگ دوڑ کرتا ہے۔ اگر انسان کی یہ ساری محنت اور تگ و دو اللہ کی مرضی کے دائرے میں نہیں ہے ‘ اس سے شریعت کے تقاضے پورے نہیں ہو رہے ہیں تو یہ سب کچھ اسی دنیا کی حد تک ہی ہے ‘ آخرت میں ان میں سے کچھ بھی اس کے ہاتھ نہیں آئے گا۔ موت کے بعد جب اس کی آنکھ کھلے گی تو وہ دیکھے گا کہ اس کی زندگی بھر کی ساری محنت اکارت چلی گئی : ع ” جب آنکھ کھلی گل کی تو موسم تھا خزاں کا ! “
والله يدعو إلى دار السلام ويهدي من يشاء إلى صراط مستقيم
سورة: يونس - آية: ( 25 ) - جزء: ( 11 ) - صفحة: ( 211 )Surah Yunus Ayat 25 meaning in urdu
(تم اِس نا پائیدار زندگی کے فریب میں مبتلا ہو رہے ہو) اور اللہ تمہیں دار السلام کی طرف دعوت دے رہا ہے (ہدایت اُس کے اختیار میں ہے) جس کو وہ چاہتا ہے سیدھا راستہ دکھا دیتا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور اس کا ان پر کچھ زور نہ تھا مگر (ہمارا) مقصود یہ تھا کہ
- کیونکہ خدا ان کو پورا پورا بدلہ دے گا اور اپنے فضل سے کچھ زیادہ
- کہہ دو کہ میں تو اپنے پروردگار ہی کی عبادت کرتا ہوں اور کسی کو
- مگر اُنہوں نے اُن کو جھوٹا سمجھا سو اُن کو زلزلے (کے عذاب) نے آپکڑا
- جن لوگوں نے کفر کیا اور (اَوروں کو) خدا کے رستے سے روکا۔ خدا نے
- آفتاب کی روشنی کی قسم
- مومنو! اپنے گھروں کے سوا دوسرے (لوگوں کے) گھروں میں گھر والوں سے اجازت لئے
- اور جو لوگ کتاب کو مضبوط پکڑے ہوئے ہیں اور نماز کا التزام رکھتے ہیں
- اور اپنی رحمت سے قوم کفار سے نجات بخش
- یہ خدا کے سامنے تمہارے کسی کام نہیں آئیں گے۔ اور ظالم لوگ ایک دوسرے
Quran surahs in English :
Download surah Yunus with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Yunus mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Yunus Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers