Surah Qasas Ayat 12 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿۞ وَحَرَّمْنَا عَلَيْهِ الْمَرَاضِعَ مِن قَبْلُ فَقَالَتْ هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَىٰ أَهْلِ بَيْتٍ يَكْفُلُونَهُ لَكُمْ وَهُمْ لَهُ نَاصِحُونَ﴾
[ القصص: 12]
اور ہم نے پہلے ہی سے اس پر (دائیوں) کے دودھ حرام کر دیئے تھے۔ تو موسٰی کی بہن نے کہا کہ میں تمہیں ایسے گھر والے بتاؤں کہ تمہارے لئے اس (بچے) کو پالیں اور اس کی خیر خواہی (سے پرورش) کریں
Surah Qasas Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی ہم نے اپنی قدرت اور تکوینی حکم کے ذریعے سے موسیٰ ( عليه السلام ) کو اپنی ماں کے علاوہ کسی اور انا کا دودھ پینے سے منع کر دیا، چنانچہ بسیار کوشش کے باوجود کوئی انا انہیں دودھ پلانے اور چپ کرانے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔
( 2 ) یہ سب منظر ان کی ہمشیرہ خاموشی کے ساتھ دیکھ رہی تھیں ، بالآخر بول پڑیں کہ میں تمہیں ( ایسا گھرانا بتاؤں جو اس بچے کی تمہارے لیے پرورش کرے )۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے ؟ موسیٰ ؑ کی و الدہ نے جب ان کو صندوقچہ میں ڈال کر دریا میں بہادیا تو بہت پریشان ہوئیں اور سوائے اللہ کے سچے رسول اور اپنے لخت جگر حضرت موسیٰ کے آپ کو کسی اور چیز کا خیال ہی نہ رہا۔ صبر وسکون جاتارہا دل میں بجز حضرت موسیٰ کی یاد کے اور کوئی خیال ہی نہیں آتا تھا۔ اگر اللہ کی طرف سے ان کی دلجمعی نہ کردی جاتی تو وہ تو بےصبری میں راز فاش کردیتیں لوگوں سے کہہ دیتیں کہ اس طرح میرا بچہ ضائع ہوگیا۔ لیکن اللہ نے اس کا دل ٹھہرا دیا ڈھارس دی اور تسکین دے دی کہ تیرا بچہ تجھے ضرور ملے گا۔ والدہ موسیٰ نے اپنی بڑی بچی سے جو ذرا سمجھ دار تھیں فرمایا کہ بیٹی تم اس صندوق پر نظر جماکر کنارے کنارے چلی جاؤ دیکھو کیا انجام ہوتا ہے ؟ مجھے بھی خبر کرنا تو یہ دور سے اسے دیکھتی ہوئی چلیں لیکن اس انجان پن سے کہ کوئی اور نہ سمجھ سکے کہ یہ اس کا خیال رکھتی ہوئی اس کے ساتھ جارہی ہے۔ فرعون کے محل تک پہنچتے ہوئے اور وہاں اس کی لونڈیوں کو اٹھاتے ہوئے تو آپ کی ہمشیرہ نے دیکھا پھر وہیں باہر کھڑی رہ گئیں کہ شاید کچھ معلوم ہوسکے کہ اندر کیا ہو رہا ہے۔ وہاں یہ ہوا کہ جب حضرت آسیہ نے فرعون کو اس کے خونی ارادے سے باز رکھا اور بچے کو اپنی پرورش میں لے لیا تو شاہی محل میں جتنی دایاں تھیں سب کو بچہ دیا گیا۔ ہر ایک نے بشری محبت وپیار سے انہیں دودھ پلانا چاہا لیکن بحکم الٰہی حضرت موسیٰ نے کسی کے دودھ کا ایک گھونٹ بھی نہ پیا۔ آخر اپنی لونڈیوں کے ہاتھوں اسے باہر بھیجا کہ کسی دایہ کو تلاش کرو جس کا دودھ یہ پئے اس کو لے آؤ۔ چونکہ رب العلمین کو یہ منظور نہ تھا کہ اس کا اپنی والدہ کے سوا کسی اور کا دودھ پئے اور اس میں سب سے بڑی مصلحت یہ تھی کہ اس بہانے حضرت موسیٰ اپنی ماں تک پہنچ جائیں۔ لونڈیاں آپ کو لے کر جب باہر نکلیں تو آپ کی بہن نے آپ کو پہچان لیا لیکن ان پر ظاہر نہ کیا اور نہ خود انہیں کوئی پتہ چل سکا آپ کی بہن تو پہلے بہت پریشان تھی لیکن اس کے بعد اللہ نے انہیں صبر وسکون دے دیا اور وہ خاموش اور مطمئن تھیں۔ بہن نے انکو کہا کہ تم اس قدر پریشان کیوں ہو ؟ انہوں نے کہا یہ بچہ کسی دائیہ کا دودھ نہیں پیتا اور ہم اس کے لئے دایہ کی تلاش میں ہیں۔ یہ سن کر ہمشیرہ موسیٰ نے فرمایا اگر تم کہو تو تمہیں ایک دائی کا پتہ دوں ؟ ممکن ہے بچہ ان کا دودھ پی لئے اور اسکی پرورش کریں اور اس کی خیر خواہی کریں۔ یہ سن کر انہیں کچھ شک گزرا کہ یہ لڑکی اس لڑکے کی اصلیت ہے اور اس کے ماں باپ سے واقف ہے اسے گرفتار کرلیا اور پوچھا تمہیں کیا معلوم کہ وہ عورت اسکی کفالت اور خیر خواہی کرے گی ؟ اس نے فورا جواب دیا سبحان اللہ۔ کون نہ چاہے گا کہ شاہی دربار میں اس کی عزت ہو۔ انعام و اکرام کی خاطر کون اس سے ہمدردی نہ کریگا۔ ان کی سمجھ میں بھی آگیا کہ ہمارا پہلا گمان غلط تھا یہ تو ٹھیک کہہ رہی ہے اسے چھوڑ دیا اور کہا اچھاچل اس کا مکان دکھا یہ انہیں لیکر اپنے گھر لے آئیں اور اپنی والدہ کی طرف اشارہ کرکے کہا انہیں دیجئے۔ سرکاری آدمیوں نے انہیں دیا تو بچہ دودھ پینے لگا۔ فورا یہ خبر حضرت آسیہ کو دی گئی وہ یہ سن کر بہت خوش ہوئیں اور انہیں اپنے محل میں بلوایا اور بہت کچھ انعام و اکرام کیا لیکن یہ علم نہ تھا کہ فی الواقع یہی اس بچے کی والدہ ہیں۔ فقط اس وجہ سے کہ حضرت موسیٰ نے ان کا دودھ پیا تھا وہ ان سے بہت خوش ہوئیں۔ کچھ دنوں تک تو یونہی کام چلتارہا۔ آخرکار ایک روز حضرت آسیہ نے فرمایا میری خوشی ہے کہ تم محل میں آجاؤ یہیں رہو سہو اور اسے دودھ پلاتی رہو۔ ام موسیٰ نے جواب دیا کہ یہ تو مجھ سے نہیں ہوسکتا میں بال بچوں والی ہوں میرے میاں بھی ہیں میں انہیں دودھ پلادیا کرونگی پھر آپ کے ہاں بھیج دیا کرونگی۔ یہ طے ہوا اور اس پر فرعون کی بیوی بھی رضامند ہوگئیں ام موسیٰ کا خوف امن سے، فقیری امیری سے، بھوک آسودگی سے، دولت وعزت میں بدل گئی۔ روزانہ انعام و اکرام پاتیں۔ کھانا، کپڑا، شاہی طریق پر ملتا اور اپنے پیارے بچے کو اپنی گود میں پالتیں۔ ایک ہی رات یا ایک ہی دن یا ایک دن ایک رات کے بعد ہی اللہ نے اس کی مصیبت کو راحت سے بدل دیا۔ حدیث شریف میں ہے جو شخص اپنا کام دھندا کرے اور اسمیں اللہ کا خوف اور میری سنتوں کا لحاظ کرے اسکی مثال ام موسیٰ کی مثال ہے کہ اپنے ہی بچے کو دودھ پلائے اور اجرت بھی لے۔ اللہ کی ذات پاک ہے اسی کے ہاتھ میں تمام کام ہے اسی کا چاہا ہوا ہوتا ہے اور جس کام کو وہ نہ چاہے ہرگز نہیں ہوتا۔ یقینا وہ ہر اس شخص کی مدد کرتا ہے جو اس پر توکل کرے۔ اس کی فرمانبردای کرنے والے کا دستگیر وہی ہے۔ وہ اپنے نیک بندوں کے آڑے وقت کام آتا ہے اور ان کی تکلیفوں کو دور کرتا ہے اور ان کی تنگی کو فراخی سے بدلتا ہے۔ اور ہر رنج کے بعد راحت عطا فرماتا ہے۔ فسبحانہ ما اعظم شانہ۔ پھر فرماتا ہے کہ ہم نے اسے اسکی ماں کی طرف واپس لوٹادیا تاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور اسے اپنے بچے کا صدمہ نہ رہے۔ اور وہ اللہ کے وعدوں کو بھی سچا سمجھے اور یقین مان لے کہ وہ ضرور نبی اور رسول بھی ہونے والا ہے، اب آپ کی والدہ اطمینان سے آپ کی پرورش میں مشغول ہوگئیں اور اسی طرح پرورش کی جس طرح ایک بلند درجہ نبی کی ہونی چاہیے۔ ہاں رب کی حکمتیں بےعلموں کی نگاہ سے اوجھل رہتی ہیں۔ وہ اللہ کے احکام کی غایت کو اور فرمانبردای کے نیک انجام کو نہیں سوچتے۔ ظاہری نفع نقصان کے پابند رہتے ہیں۔ اور دنیا پر ریجھے ہوئے ہوتے ہیں۔ انہیں یہ نہیں سوجھتا کہ ممکن ہے جسے وہ برا سمجھ رہے ہیں اچھاہو اور بہت ممکن ہے کہ جسے وہ اچھاسمجھ رہے ہیں وہ برا ہو یعنی ایک کام برا جانتے ہوں مگر کیا خبر کہ اس میں قدرت نے کیا فوائد پوشیدہ رکھیں ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 12 وَحَرَّمْنَا عَلَیْہِ الْمَرَاضِعَ مِنْ قَبْلُ ”یہ سب کچھ اس بچی کے وہاں پہنچنے سے پہلے ہی ہوچکا تھا۔ یعنی یکے بعد دیگرے دودھ پلانے والی بہت سی خواتین کو بلایا گیا تھا مگر بچے نے کسی کی چھاتی کو منہ نہیں لگایا تھا۔ سورة طٰہٰ کی آیت 39 میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بچپنے کی من موہنی صورت کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : وَاَلْقَیْتُ عَلَیْکَ مَحَبَّۃً مِّنِّیْ ج کہ میں نے تم پر اپنی محبت کا پرتو ڈال دیا تھا۔ چناچہ وہ سب لوگ آپ علیہ السلام کی صورت کے گرویدہ ہو رہے تھے مگر ساتھ ہی سخت تشویش میں مبتلا بھی تھے کہ آپ علیہ السلام کی خوراک کا کیا انتظام کیا جائے۔ کسی خاتون کا دودھ آپ علیہ السلام قبول ہی نہیں کر رہے تھے اور اس زمانے میں بچے کو دودھ پلانے کا کوئی دوسرا طریقہ تھا ہی نہیں۔
وحرمنا عليه المراضع من قبل فقالت هل أدلكم على أهل بيت يكفلونه لكم وهم له ناصحون
سورة: القصص - آية: ( 12 ) - جزء: ( 20 ) - صفحة: ( 386 )Surah Qasas Ayat 12 meaning in urdu
اور ہم نے بچّے پر پہلے ہی دُودھ پِلانے والیوں کی چھاتیاں حرام کر رکھی تھیں (یہ حالت دیکھ کر) اُس لڑکی نے اُن سے کہا "میں تمہیں ایسے گھر کا پتہ بتاؤں جس کے لوگ اس کی پرورش کا ذمّہ لیں اور خیر خواہی کے ساتھ اسے رکھیں؟"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور اگر تم عورتوں کو ان کے پاس جانے سے پہلے طلاق دے دو لیکن
- جس دن (تمام) لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے
- اور (یاد کرو) جب ان سے کہا گیا کہ اس شہر میں سکونت اختیار کرلو
- جس نے ان کو بھوک میں کھانا کھلایا اور خوف سے امن بخشا
- اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر نازل کرتے تو تم اس کو دیکھتے کہ
- اور اناج جس کے ساتھ بھس ہوتا ہے اور خوشبودار پھول
- مگر جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے اور خدا کو بہت یاد کرتے
- اور جو لوگ ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے تھے ان پر نصرت بخشی۔ وہ بےشک
- اور ہم چاہتے تھے کہ جو لوگ ملک میں کمزور کر دیئے گئے ہیں اُن
- اے اہل ایمان جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو عطا فرمائیں ہیں ان کو
Quran surahs in English :
Download surah Qasas with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Qasas mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Qasas Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers