Surah Tahreem Ayat 12 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ تحریم کی آیت نمبر 12 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Tahreem ayat 12 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَمَرْيَمَ ابْنَتَ عِمْرَانَ الَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهِ مِن رُّوحِنَا وَصَدَّقَتْ بِكَلِمَاتِ رَبِّهَا وَكُتُبِهِ وَكَانَتْ مِنَ الْقَانِتِينَ﴾
[ التحريم: 12]

Ayat With Urdu Translation

اور (دوسری) عمران کی بیٹی مریمؑ کی جنہوں نے اپنی شرمگاہ کو محفوظ رکھا تو ہم نے اس میں اپنی روح پھونک دی اور اپنے پروردگار کے کلام اور اس کی کتابوں کو برحق سمجھتی تھیں اور فرمانبرداروں میں سے تھیں

Surah Tahreem Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) حضرت مریم علیہا السلام کے ذکر سے مقصود یہ بیان کرنا ہے کہ باوجود اس بات کے کہ وہ ایک بگڑی ہوئی قوم کے درمیان رہتی تھی، لیکن اللہ نے انہیں دنیا و آخرت میں شرف و کرامت سے سرفراز فرمایا اور تمام جہان کی عورتوں پر انہیں فضیلت عطا فرمائی۔
( 2 ) کلمات رب سے مراد شرائع الہی ہیں۔
( 3 ) یعنی ایسے لوگوں میں سے یا خاندان میں سے تھیں جو فرماں بردار عبادت گزار اور صلاح واطاعت میں ممتاز تھا حدیث میں ہے جنتی عورتوں میں سب سے افضل حضرت خدیجہ، حضرت فاطمہ، حضرت مریم اور فرعون کی بیوی آسیہ ہیں رضی اللہ عنھن۔( مسند احمد ) ایک دوسری حدیث میں فرمایا مردوں میں تو کامل بہت ہوئے ہیں مگر عورتوں میں کامل صرف فرعون کی بیوی آسیہ مریم بنت عمران اور خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنھن ہیں اور عائشہ ( رضي الله عنه ) ا کی فضلیت عورتوں پر ایسے ہے جیسے ثرید کو تمام کھانوں پر فضلیت حاصل ہے۔ صحیح بخاری۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


سعادت مند آسیہ ( فرعون کی بیوی ) یہاں اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے لئے مثال بیان فرما کر ارشاد فرماتا ہے کہ اگر یہ اپنی ضرورت پر کافروں سے خلط ملط ہوں تو انہیں کچھ نقصان نہ ہوگا جیسے اور جگہ ہے ترجمہ الخ ایمانداروں کو چاہئے کہ مسلمانوں کے سوا اوروں سے دوستیاں نہ کریں جو ایسا کرے گا وہ اللہ کی طرف سے کسی بھلائی میں نہیں ہاں اگر بطور بچاؤ اور دفع الوقتی کے ہو تو اور بات ہے، حضرت فتادہ فرماتے ہیں روئے زمین کے تمام تر لوگوں میں سب سے زیادہ سرکش فرعون تھا لیکن اس کے کفر نے بھی اس کی بیوی کو کچھ نقصان نہ پہنچایا اس لئے کہ وہ اپنے زبردست ایمان پر پوری طرح قائم تھیں اور رہیں جان لو کہ اللہ تعالیٰ عادل حاکم ہے وہ ایک گناہ پر دوسرے کو نہیں پکڑتا۔ حضرت سلمان فرماتے ہیں فرعون اس نیک بخت بیوی کو طرح طرح سے ستاتا تھا سخت گرمیوں میں انہیں دھوپ میں کھڑا کردیتا لیکن پروردگار اپنے فرشتوں کے پروں کا سایہ ان پر کردیتا اور انہیں گرمی کی تکلیف سے بچا لیتا بلکہ ان کے جنتی مکان کو دکھا دیتا جس سے ان کی روح کی تازگی اور ایمان کی زیادتی ہوجاتی، فرعون اور حضرت موسیٰ کی بابت یہ دریافت کرتی رہتی تھیں کہ کون غالب رہا تو ہر وقت یہی سنتیں کہ موسیٰ غالب رہے بس یہی ان کے ایمان کا باعث بنا اور یہ پکار اٹھیں کہ میں موسیٰ اور ہارون کے رب پر ایمان لائی۔ فرعون کو جب یہ معلوم ہوا تو اس نے کہا کہ جو بڑی سے بڑی پتھر کی چٹان تمہیں ملے اسے اٹھوا لاؤ اسے چت لٹاؤ اور اسے کہو کہ اپنے اس عقیدے سے باز آئے اگر باز آجائے تو میری بیوی ہے عزت و حرمت کے ساتھ واپس لاؤ اور اگر نہ مانے تو وہ چٹان اس پر گرا دو اور اس کا قیمہ قیمہ کر ڈالو، جب یہ لوگ پتھر لائے انہیں لے گئے لٹایا اور پتھر ان پر گرانے کے لئے اٹھایا تو انہوں نے آسمان کی طرف نگاہ اٹھائی پروردگار نے حجاب ہٹا دیئے اور جنت کو اور وہاں جو مکان ان کے لئے بنایا گیا تھا اسے انہوں نے اپنی آنکھوں دیکھ لیا اور اسی میں ان کی روح پرواز کرگئی جس وقت پتھر پھینکا گیا اس وقت ان میں روح تھی ہی نہیں، اپنی شہادت کے وقت دعا مانگتی ہیں کہ اللہ جنت میں اپنے قریب کی جگہ مجھے عنایت فرما اس دعا کی اس باریکی پر بھی نگاہ ڈالئے کہ پہلے اللہ کا پڑوس مانگا جا رہا ہے پھر گھر کی درخواست کی جا رہی ہے۔ اس واقعہ کے بیان میں مرفوع حدیث بھی وارد ہوئی ہے، پھر دعا کرتی ہیں کہ مجھے فرعون اور اس کے عمل سے نجات دے میں اس کی کفریہ حرکتوں سے بیزار ہوں، مجھے اس ظالم قوم سے عافیت میں رکھ، ان بیوی صاحبہ کا نام آسیہ بنت مزاحم تھا ؓ۔ ان کے ایمان کا باعث بنا، وہ ایک روز فرعون کی لڑکی کا سر گوندھ رہی تھی اچانک کنگھی ہاتھ سے گرگئی اور ان کے منہ سے نکل گیا کہ کفار برباد ہوں اس پر فرعون کی لڑکی نے پوچھا کہ کیا میرے باپ کے سوا تو کسی اور کو اپنا رب مانتی ہے ؟ اس نے کہا میرا اور تیرے باپ کا اور ہر چیز کا رب اللہ تعالیٰ ہے، اس نے غصہ میں آ کر انہیں خوب مارا پیٹا اور اپنے باپ کو اس کی خبر دی، فرعون نے انہیں بلا کر خود پوچھا کہ کیا تم میرے سوا کسی اور کی عبادت کرتی ہو ؟ جواب دیا کہ ہاں میرا اور تیرا اور تمام مخلوق کا رب اللہ ہے میں اسی کی عبادت کرتی ہوں، فرعون نے حکم دیا اور انہیں چت لٹا کر ان کے ہاتھ پیروں پر میخیں گڑوا دیں اور سانپ چھوڑ دیئے جو انہیں کاٹتے رہیں، پھر ایک دن آیا اور کہا اب تیرے خیالات درست ہوئے ؟ وہاں سے جواب ملا کہ میرا اور تیرا اور تمام مخلوق کا رب اللہ ہی ہے، فرعون نے کہا اب تیرے سامنے میں تیرے لڑکے کو ٹکڑے ٹکڑے کر دونگا ورنہ اب بھی میرا کہا مان لے اور اس دین سے باز آ جا، انہوں نے جواب دیا کہ جو کچھ تو کرسکتا ہو کر ڈال، اس ظالم نے ان کے لڑکے کو منگوایا اور ان کے سامنے اسے مار ڈالا جب اس بچہ کی روح نکلی تو اس نے کہا اے ماں خوش ہوجا تیرے لئے اللہ تعالیٰ نے بڑے بڑے ثواب تیار کر رکھے ہیں اور فلاں فلاں نعمتیں تجھے ملیں گی، انہوں نے اس روح فرسا سانحہ کو بچشم خود دیکھا لیکن صبر کیا اور راضی بہ قضاء ہو کر بیٹھی رہیں فرعون نے انہیں پھر اسی طرح باندھ کر ڈلوا دیا اور سانپ چھوڑ دیئے پھر ایک دن آیا اور اپنی بات دہرائی بیوی صاحبہ نے پھر نہایت صبر و استقلال سے وہی جواب دیا اس نے پھر وہی دھمکی دی اور ان کے دوسرے بچے کو بھی ان کے سامنخ ہی قتل کرا دیا۔ اس کی روح نے بھی اسی طرح اپنی والدہ کو خوشخبری دی اور صبر کی تلقین کی، فرعون کی بیوی صاحبہ نے بڑے بچہ کی روح کی خوش خبری سنی تھی اب اس چھوٹے بچے کی روح کی بھی خوش خبری سنی اور ایمان لے آئیں، ادھر ان بیوی صاحبہ کی روح اللہ تعالیٰ نے قبض کرلی اور ان کی منزل و مرتبہ جو اللہ تعالیٰ کے ہاں تھا وہ حجاب ہٹا کر فرعون کی بیوی کو دکھا دیا گیا۔ یہ اپنے ایمان و یقین میں بہت بڑھ گئیں یہاں تک کہ فرعون کو بھی ان کے ایمان کی خبر ہوگئی، اس نے ایک روز اپنے درباریوں سے کہا تمہیں کچھ میری بیوی کی خبر ہے ؟ تم اسے کیا جانتے ہو ؟ سب نے بڑی تعریف کی اور ان کی بھلائیاں بیان کیں فرعون نے کہا تمہیں نہیں معلوم ہو بھی میرا سوا دوسرے کو اللہ مانتی ہے پھر مشورہ ہوا کہ انہیں قتل کردیا جائے، چناچہ میخیں گاڑی گئیں اور ان کے ہاتھ پاؤں باندھ کر ڈال دیا گیا اس وقت حضرت آسیہ نے اپنے رب سے دعا کی کہ پروردگار میرے لئے اپنے پاس جنت میں مکان بنا، اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمائی اور حجاب ہٹا کر انہیں ان کا جنتی درجہ دکھا دیا جس پر یہ ہنسنے لگیں، ٹھیک اسی وقت فرعون آگیا اور انہیں ہنستا ہوا دیکھ کر کہنے لگا لوگو تمہیں تعجب نہیں معلوم ہوتا کہ اتنی سخت سزا میں یہ مبتلا ہے اور پھر ہنس رہی ہے یقینا اس کا دماغ ٹھکانے نہیں، الغرض انہی عذابوں میں یہ بھی شہید ہوئیں ؓ پھر دوسری مثال حضرت مریم بنت عمران ( علیہا السلام ) کی بیان کی جاتی ہے کہ وہ نہایت پاک دامن تھیں، ہم نے اپنے فرشتے جبرائیل کی معرفت ان میں روح پھونکی حضرت جبرائیل کو انسانی صورت میں اللہ تعالیٰ نے بھیجا تھا اور حکم دیا تھا کہ وہ اپنے منہ سے ان کے کرتے کے گریبان میں پھونک مار دیں، اسی سے حمل رہ گیا اور حضرت عیسیٰ ؑ پیدا ہوئے، پس فرمان ہے کہ میں نے اس میں اپنی روح پھونکی، پھر حضرت مریم کی اور تعریف ہو رہی ہے کہ وہ اپنے رب کی تقدیر اور شریعت کو سچ ماننے والی تھیں اور پوری فرمانبردار تھیں، مسند احمد میں ہے آنحضرت ﷺ نے زمین پر چار لکیریں کھنیچیں اور صحابہ سے دریافت کیا کہ جانتے ہو کہ یہ کیا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ ہی کو پورا علم ہے، آپ نے فرمایا سنو تمام جنتی عورتوں میں سے افضل خدیجہ بنت خویلد اور فاطمہ بنت محمد اور مریم بنت عمران اور آسیہ بنت مزاحم ہیں جو فرون کی بیوی تھیں، صحیح بخاری صحیح مسلم میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مردوں میں سے تو صاحب کمال بہت سارے ہوئے ہیں، لیکن عورتوں میں سے کامل عورتیں صرف حضرت آسیہ ہیں جو فرعون کی بیوی تھیں اور حضرت مریم بنت عمران ہیں اور حضرت خدیجہ بنت خویلد ہیں اور حضرت عائشہ کی فضیلت عورتوں پر ایسی ہی ہے جیسے سالن میں چوری ہوئی روٹی کی فضیلت باقی کھانوں پر ہم نے اپنی کتاب الدبدایہ والنایہ میں حضرت عیسیٰ ؑ کے قصے کے اسی سورت کی آیت کے الفاظ شیبات و ابکات کی تفسیر کے بیان کے موقع پر اس حدیث کی سندیں اور الفاظ بیان کردیئے ہیں۔ فالحمد اللہ۔ اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اسی سورت کی آیت کے الفاظ ثیبات و ابکارا کی تفسیر کے موقعہ پر وہ حدیث بھی ہم بیان کرچکے ہیں جس میں ہے کہ آنحضرت ﷺ کی جنتی بیویوں میں ایک حضرت آسیہ بنت مزاحم ؓ عتالیٰ عنہ بھی ہیں۔ الحمد اللہ سورة تحریم کی تفسیر ختم ہوئی۔ اللہ کے فضل و کرم اور لطف و رحم سے اٹھائیسویں پارے قد سمع اللہ کی تفسیر بھی ختم ہوئی، پروردگار ہمیں اپنے کلام کی سچی سمجھ عطا فرمائے اور عمل کی توفیق دے۔ باری تعالیٰ تو اسے قبول فرما اور میرے لئے باقیات صالحات میں کر، آمین

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 12{ وَمَرْیَمَ ابْنَتَ عِمْرٰنَ الَّتِیْٓ اَحْصَنَتْ فَرْجَھَا } ” اور عمران کی بیٹی مریم علیہ السلام جس نے اپنی عصمت کی حفاظت کی “ یہ تیسری مثال ایسی خاتون کی ہے جو خود بھی نیک تھیں اور ان کی تربیت بھی انتہائی پاکیزہ ماحول میں ہوئی : { وَکَفَّلَھَا زَکَرِیَّا } آل عمران : 37۔ یعنی انہوں نے اللہ کے جلیل القدر پیغمبر حضرت زکریا علیہ السلام کی آغوش محبت میں پرورش پائی اور یوں ان کی سیرت نورٌ علیٰ نور کی مثال بن گئی۔ { فَنَفَخْنَا فِیْہِ مِنْ رُّوْحِنَا } ” تو ہم نے اس میں اپنی روح میں سے پھونکا “ { وَصَدَّقَتْ بِکَلِمٰتِ رَبِّھَا وَکُتُبِہٖ } ” اور اس نے تصدیق کی اپنے رب کی تمام باتوں کی اور اس کی کتابوں کی “ حضرت مریم سلامٌ علیہا کو وحی کے ذریعے فرشتے جو کچھ بتاتے رہے انہوں نے وہ سب باتیں دل و جان سے تسلیم کیں۔ مثلاً یہ کہ اللہ نے تمہیں دنیا بھر کی عورتوں میں سے ُ چن لیا ہے اور یہ کہ اللہ کے حکم سے تمہارے ہاں بیٹا ہوگا۔ اسی طرح حضرت مریم نے زبور ‘ تورات اور عہد نامہ قدیم سمیت تمام الہامی کتب اور صحائف کی تصدیق بھی کی۔ { وَکَانَتْ مِنَ الْقٰنِتِیْنَ۔ } ” اور وہ بہت ہی فرمانبرداروں میں سے تھیں۔ “ ان تین مثالوں کے ذریعے خواتین کے حوالے سے تین ممکنہ صورتیں بیان کی گئی ہیں ‘ یعنی بہترین شوہر کے ہاں بدترین بیوی ‘ بدترین شوہر کے ہاں بہترین بیوی ‘ اور بہترین ماحول میں بہترین خاتون۔ چوتھی ممکنہ صورت یہ ہوسکتی ہے کہ شوہر بھی بدطینت ہو اور اس کی بیوی بھی بدطینت ہو۔ یعنی میاں بیوی دونوں کا ظاہر و باطن { ظُلُمٰتٌم بَعْضُھَا فَوْقَ بَعْضٍط } النور : 40 کا نقشہ پیش کرتا ہو اور فیصلہ کرنا مشکل ہوجائے کہ ان دونوں میں کون زیادہ بدطینت اور بدسرشت ہے۔ اس ممکنہ صورت کی مثال سورة اللہب میں ابولہب اور اس کی بیوی اُمّ جمیل کی بیان ہوئی ہے۔

ومريم ابنة عمران التي أحصنت فرجها فنفخنا فيه من روحنا وصدقت بكلمات ربها وكتبه وكانت من القانتين

سورة: التحريم - آية: ( 12 )  - جزء: ( 28 )  -  صفحة: ( 561 )

Surah Tahreem Ayat 12 meaning in urdu

اور عمران کی بیٹی مریمؑ کی مثال دیتا ہے جس نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی تھی، پھر ہم نے اس کے اندر اپنی طرف سے روح پھونک دی، اور اس نے اپنے رب کے ارشادات اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور وہ اطاعت گزار لوگوں میں سے تھی


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. تو داہنے ہاتھ والے (سبحان الله) داہنے ہاتھ والے کیا (ہی چین میں) ہیں
  2. اور جو شخص گناہ کے بعد توبہ کرے اور نیکوکار ہو جائے تو خدا اس
  3. پھر جہاں سے اور لوگ واپس ہوں وہیں سے تم بھی واپس ہو اور خدا
  4. اور بعض دیہاتی ایسے ہیں کہ خدا پر اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہیں
  5. اور اہل کتاب میں سے جنہوں نے اُن کی مدد کی تھی اُن کو اُن
  6. اور ہم نے کوئی بستی ہلاک نہیں کی۔ مگر اس کا وقت مرقوم ومعین تھا
  7. یعنی) آتش (جہنم) کہ صبح وشام اس کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں۔ اور جس
  8. اور یہ (کتاب) تو پرہیزگاروں کے لئے نصیحت ہے
  9. اور جب وہ اپنی جوانی کو پہنچے تو ہم نے ان کو دانائی اور علم
  10. اور جب تم اور تمہارے ساتھی کشتی میں بیٹھ جاؤ تو (خدا کا شکر کرنا

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Tahreem with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Tahreem mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Tahreem Complete with high quality
surah Tahreem Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Tahreem Bandar Balila
Bandar Balila
surah Tahreem Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Tahreem Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Tahreem Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Tahreem Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Tahreem Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Tahreem Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Tahreem Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Tahreem Fares Abbad
Fares Abbad
surah Tahreem Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Tahreem Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Tahreem Al Hosary
Al Hosary
surah Tahreem Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Tahreem Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, November 21, 2024

Please remember us in your sincere prayers