Surah Alaq Ayat 12 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَوْ أَمَرَ بِالتَّقْوَىٰ﴾
[ العلق: 12]
یا پرہیز گاری کا حکم کرے (تو منع کرنا کیسا)
Surah Alaq Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی اخلاص، توحید اور عمل صالح کی تعلیم، جس سے جہنم کی آگ سے انسان بچ سکتا ہے۔ تو کیا یہ چیزیں ( نماز پڑھنا اور تقویٰ کی تعلیم دینا ) ایسی ہیں کہ ان کی مخالفت کی جائے اور اس پر اس کو دھمکیاں دیں جائیں؟
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
طالب علم اور طالب دنیا :فرماتا ہے کہ انسان کے پاس جہاں دو پیسے ہوئے ذرا فارغ البال ہوا کہ اسکے دل میں کبر و غرور، عجب و خود پسندی آئی اسے ڈرتے رہنا چاہیے اور خیال رکھنا چاہیے کہ اسے ایک دن اللہ کی طرف لوٹنا ہے وہاں جہاں اور حساب ہوں گے۔ مال کی بابت بھی سوال ہوگا کہ لایا کہاں سے خرچ کہاں کیا ؟ حضرت عبداللہ فرماتے ہیں دو لالچی ایسے ہیں جن کا پیٹ ہی نہیں بھرتا ایک طالبعلم اور دوسرا طالب دنیا۔ ان دونوں میں بڑافرق ہے۔ علم کا طالب تو اللہ کی رضامندی کے حاصل کرنے میں بڑھتا رہتا ہے اور دنیاکا لالچی سرکشی اور خود پسندی میں بڑھتا رہتا ہے پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی جس میں دنیا داروں کا ذکر ہے پھر طالب علموں کی فضیلت کے بیان کی یہ آیت تلاوت کی انما یخشی اللّٰہ من عبادہ العما ءُ یہ حدیث مرفوعاً یعنی نبی ﷺ کے فرمان سے بھی مروی ہے کہ دو لالچی ہیں جو شکم پر نہیں ہوتے طالب علم اور طالب دنیا اس کے بعد کی آیات ابو جہل ملعون کے بارے میں نازل ہوئی ہیں کہ یہ آنحضرت ﷺ کو بیت اللہ میں نماز پڑھنے سے روکتا تھا۔ پس پہلے تو اسے بہترین طریقہ سمجھا گیا کہ جنھیں تو روکتا ہے یہی اگر سیدھی راہ پر ہوں انہی کی باتیں تقوے کی طرف بلاتی ہوں، پھر تو انہیں پر تشدد کرے اور خانہ اللہ سے روکے تو تیری بدقسمتی کی انتہا ہے یا نہیں ؟ کیا یہ روکنے والا جو نہ صرف خود حق کی راہنمائی سے محروم ہے بلکہ راہ حق سے روکنے کے درپے ہے اتنا بھی نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ اسے دیکھ رہا ہے اس کا کلام سن رہا ہے اور اس کے کلام اور کام پر اسے سزا دے گا، اس طرح سمجھا چکنے کے بعد اب اللہ ڈرارہا ہے کہ اگر اس نے مخالفت، سرکشی اور ایذاء دہی نہ چھوڑ دی تو ہم بھی اس کی پیشانی کے بال پکڑ کر گھسیٹیں گے جو اقوال میں جھوٹا اور افعال میں بدکار ہے یہ اپنے مدد گاروں، ہم نشینوں قرابت داروں اور کنبہ قبیلے والوں کو بلالے۔ دیکھیں تو کون اس کی مدافعت کرسکتا ہے۔ ہم بھی اپنے عذاب کے فرشتوں کو بلا لیتے ہیں پھر ہر ایک کو کھل جائے گا کہ کون جیتا اور کون ہارا ؟ صحیح بخاری شریف میں حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ابو جہل نے کہا کہ اگر میں محمد کو ﷺ کعبہ میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھوں گا تو گردن سے دبوچوں گا حضور ﷺ کو بھی خبر پہنچی تو آپ نے فرمایا کہ اگر یہ ایسا کرے گا تو اللہ کے فرشتے پکڑ لیں گے دوسری روایت میں ہے کہ حضور ﷺ مقام ابراہیم کے پاس بیت اللہ میں نماز پڑھ رہے تھے کہ یہ ملعون آیا اور کہنے لگا کہ میں نے تجھے منع کردیا پھر بھی تو باز نہیں آیا اگر اب میں نے تجھے کعبے میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو سخت سزا دوں گا وغیرہ۔ نبی ﷺ نے سختی سے جواب دیا اس کی بات کو ٹھکرا دیا اور اچھی طرح ڈانٹ دیا، اس پر وہ کہنے لگا کہ تو مجھے ڈانٹتا ہے اللہ کی قسم میری ایک آواز پر یہ ساری وادی آدمیوں سے بھر جائے گی اس پر یہ آیت اتری کہ اچھا تو اپنے حامیوں کو بلا ہم بھی اپنے فرشتوں کو بلا لیتے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں اگر وہ اپنے والوں کو پکارتا تو اسی وقت عذاب کے فرشتے اسے لپک لیتے ( ملاحظہ ہو ترمذی وغیرہ ) مسند احمد میں ابن عباس سے مروی ہے کہ ابو جہل نے کہا اگر میں رسول اللہ ﷺ کو بیت اللہ میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھ لونگا تو اس کی گردن توڑ دوں گا۔ آپ نے فرمایا اگر وہ ایسا کرتا تو اسی وقت لوگوں کے دیکھتے ہوئے عذاب کے فرشتے اسے پکڑ لیتے اور اسی طرح جبکہ یہودیوں سے قرآن نے کہا تھا کہ اگر تم سچے ہو تو موت مانگو اگر وہ اسے قبول کرلیتے اور موت طلب کرتے تو سارے کے سارے مرجاتے اور جہنم میں اپنی جگہ دیکھ لیتے اور جن نصرانیوں کو مباہلہ کی دعوت دی گئی تھی اگر یہ مباہلہ کے لیے نکلتے تو لوٹ کر نہ اپنا مال پاتے نہ اپنے بال بچوں کو پاتے۔ ابن جریر میں ہے کہ ابو جہل نے کہا اگر میں آپ کو مقام ابراہیم کے پاس نماز پڑھتا ہوا دیکھ لوں گا تو جان سے مار ڈالوں گا اس پر یہ سورت اتری۔حضور ﷺ تشریف لے گئے ابو جہل موجود تھا اور آپ نے وہیں نماز ادا کی تو لوگوں نے اس بدبخت سے کہا کہ کیوں بیٹھا رہا ؟ اس نے کہا کیا بتاؤں کون میرے اور ان کے درمیان حائل ہوگئے۔ ابن عباس فرماتے ہیں اگر ذرا بھی ہلتا جلتا تو لوگوں کے دیکھتے ہوئے فرشتے اسے ہلاک کر ڈالتے ابن جریر کی اور روایت میں ہے کہ ابو جہل نے پوچھا کہ کیا محمد ﷺ تمہارے سامنے سجدہ کرتے ہیں ؟ لوگوں نے کہا ہاں تو کہنے لگا کہ اللہ کی قسم اگر میرے سامنے اس نے یہ کیا تو اس کی گردن روند دوں گا اور اس کے منہ کو مٹی میں ملادوں گا ادھر اس نے یہ کہا ادھر رسول اللہ ﷺ وبارک علیہ نے نماز شروع کی جب آپ سجدے میں گئے تو یہ آگے بڑھا لیکن ساتھ ہی اپنے ہاتھ سے اپنے آپ کو بچاتا ہوا پچھلے پیروں نہایت بد حواسی سے پیچھے ہٹا۔ لوگوں نے کہا کیا ہوا ہے ؟ کہنے لگا کہ میرے اور حضور ﷺ کے درمیان آگ کی خندق ہے اور گھبراہٹ کی خوفناک چیزیں ہیں اور فرشتوں کے پر ہیں وغیرہ اس وقت حضور ﷺ نے فرمایا اگر یہ ذرا قریب آجاتا تو فرشتے اس کا ایک ایک عضو الگ الگ کردیتے پس یہ آیتیں کلا ان الا نسان لیطغٰی سے آخر تک سورت تک نازل ہوئیں۔ اللہ ہی کو علم ہے کہ یہ کلام حضرت ابوہریرہ کی حدیث میں ہے یا نہیں ؟ یہ حدیث مسند مسلم، نسائی ابن ابی حاتم میں بھی ہے پھر فرمایا کہ اے نبی ﷺ ! تم اس مردود کی بات نہ ماننا، عبادت پر مداومت کرنا اور بکثرت عبادت کرتے رہنا اور جہاں جی چاہے نماز پڑھتے رہنا اور اس کی مطلق پرواہ نہ کرنا۔ اللہ تعالیٰ خود تیرا حافظ وناصر ہے۔ وہ تجھے دشمنوں سے محفوظ رکھے گا، تو سجدے میں اور قرب اللہ کی طلب میں مشغول رہ۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں سجدہ کی حالت میں بندہ اپنے رب تبارک و تعالیٰ سے بہت ہی قریب ہوتا ہے پس تم بکثرت سجدوں میں دعائیں کرتے رہو پہلے یہ حدیث بھی گذر چکی ہے کہ حضور ﷺ سورة اذالسماء نشقت میں اور اس سورت میں سجدہ کیا کرتے تھے اللہ تعالیٰ کی توفیق سے سورة اقراء کی تفسیر ختم ہوئی۔ اللہ کا شکر و احسان ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 12{ اَوْ اَمَرَ بِالتَّقْوٰی۔ } ” یا وہ تقویٰ کی تعلیم دیتا ! “ جیسا کہ سورة اللیل کی آیت 10 کے ضمن میں بھی ذکر ہوچکا ہے کہ ابوجہل کے کردار میں بہت سی مثبت خصوصیات بھی پائی جاتی تھیں۔ مثلاً وہ مال خرچ کرنے میں ہمیشہ پیش پیش رہتا تھا۔ اس کے علاوہ وہ صاف گو بھی تھا۔ اپنے ایمان نہ لانے کی وجہ بتاتے ہوئے اس نے بالکل کھری اور سچی بات کہی تھی کہ میں محمد ﷺ کو جھوٹا نہیں سمجھتا لیکن ہمارے خاندان نے چونکہ غرباء کو کھانے کھلانے اور حاجیوں کی خدمت کرنے میں ہمیشہ بنوہاشم کا مقابلہ کیا ہے ‘ اس لیے اب میں محمد ﷺ کی نبوت کی شہادت دے کر اپنے حریف خاندان کی بڑائی تسلیم نہیں کرسکتا۔ وہ جری اور بہادر ایسا تھا کہ نزع کے وقت بھی اس نے ہار نہیں مانی اور میدانِ بدر میں اپنا سرقلم کرنے والے شخص کو مخاطب کر کے یہ کہنا ضروری سمجھا کہ اس کی گردن کو ذرا نیچے سے کاٹا جائے تاکہ سر نیزے پر چڑھے تو اونچا نظر آئے۔ بہرحال شخصی اعتبار سے وہ حضرت عمر فاروق رض کی طرح بہادر ‘ نڈر ‘ بےباک اور صاف گو انسان تھا۔ اگر وہ ایمان لے آتا تو یقینا حضرت عمر رض ہی کی طرح اعلیٰ پائے کا مسلمان ہوتا۔ لیکن جب وہ { صَدَّقَ بِالْحُسْنٰی۔ } الیل یعنی تصدیق حق ِکی گھاٹی عبور کرنے میں ناکام رہا تو اس کے کردار کی بہت سی مثبت خصوصیات بھی اس کے کسی کام نہ آسکیں۔
Surah Alaq Ayat 12 meaning in urdu
یا پرہیزگاری کی تلقین کرتا ہو؟
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور وہ ایک چال چلے اور ان کو کچھ خبر نہ ہوئی
- لیکن خدا نے جو (کتاب) تم پر نازل کی ہے اس کی نسبت خدا گواہی
- اور ان لوگوں کی طرح نہ ہونا جو متفرق ہو گئے اور احکام بین آنے
- جو میرے (مخلص) بندے ہیں ان پر تجھے کچھ قدرت نہیں (کہ ان کو گناہ
- اس طرح پر ہم تم سے وہ حالات بیان کرتے ہیں جو گذر چکے ہیں۔
- ہم نے انسان کو نطفہٴ مخلوط سے پیدا کیا تاکہ اسے آزمائیں تو ہم نے
- وہ تو صرف ایک چنگھاڑ تھی (آتشین) سو وہ (اس سے) ناگہاں بجھ کر رہ
- کیا اُنہوں نے اپنے دل میں غور نہیں کیا۔ کہ خدا نے آسمانوں اور زمین
- پھر ہم نے دوسری بات تم کو اُن پر غلبہ دیا اور مال اور بیٹوں
- یہ خدا کے سامنے تمہارے کسی کام نہیں آئیں گے۔ اور ظالم لوگ ایک دوسرے
Quran surahs in English :
Download surah Alaq with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Alaq mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Alaq Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers