Surah al imran Ayat 120 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ آل عمران کی آیت نمبر 120 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah al imran ayat 120 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿إِن تَمْسَسْكُمْ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ وَإِن تُصِبْكُمْ سَيِّئَةٌ يَفْرَحُوا بِهَا ۖ وَإِن تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا لَا يَضُرُّكُمْ كَيْدُهُمْ شَيْئًا ۗ إِنَّ اللَّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطٌ﴾
[ آل عمران: 120]

Ayat With Urdu Translation

اگر تمہیں آسودگی حاصل ہو تو ان کو بری لگتی ہے اور اگر رنج پہنچے تو خوش ہوتے ہیں اور اگر تم تکلیفوں کی برداشت اور (ان سے) کنارہ کشی کرتے رہو گے تو ان کا فریب تمھیں کچھ بھی نقصان نہ پہنچا سکے گا یہ جو کچھ کرتے ہیں خدا اس پر احاطہ کیے ہوئے ہے

Surah al imran Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اس میں منافقین کی اس شدید عداوت کا ذکر ہے جو انہیں مومنوں کے ساتھ تھی اور وہ یہ کہ جب مسلمانوں کو خوش حالی میسر آتی،اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کو تائید ونصرت ملتی اورمسلمانوں کی تعداد وقوت میں اضافہ ہوتا تومنافقین کو بہت برا لگتا اور اگر مسلمان قحط سالی یا تنگدستی میں مبتلا ہوتے، یا اللہ کی مشیت ومصلحت سے دشمن، وقتی طور پرمسلمانوں پر غالب آجاتے ( جیسے جنگ احد میں ہوا ) تو بڑے خوش ہوتے۔ مقصدبتلانے کا یہ ہے کہ جن لوگوں کا یہ حال ہو، کیا وہ اس لائق ہو سکتے ہیں کہ مسلمان ان سے محبت کی پینگیں بڑھائیں اور انہیں اپنا رازدان اوردوست بنائیں ؟ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے یہود ونصاریٰ سے بھی دوستی رکھنے سے منع فرمایا ہے ( جیسا کہ قرآن کریم کے دوسرے مقامات پر ہے ) اسی لئے وہ بھی مسلمانوں سے نفرت وعداوت رکھتے، ان کی کامیابیوں سے ناخوش اور ان کی ناکامیوں سے خوش ہوتے ہیں۔
( 2 ) یہ ان کے مکروفریب سے بچنے کا طریقہ اور علاج ہے۔ گویامنافقین اور دیگر اعدائے اسلام ومسلمین کی سازشوں سے بچنے کے لئے صبر اور تقویٰ نہایت ضروری ہے۔ اس صبر اور تقویٰ کے فقدان نے غیر مسلموں کی سازشوں کو کامیاب بنا رکھا ہے۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ کافروں کی یہ کامیابی مادی اسباب ووسائل کی فراوانی اور سائنس وٹیکنالوجی میں ان کی ترقی کا نتیجہ ہے۔ حالانکہ واقعہ یہ ہے کہ مسلمانوں کی پستی وزوال کا اصل سبب یہی ہے کہ وہ اپنے دین پر استقامت ( جو صبر کا متقاضی ہے ) سے محروم اور تقویٰ سے عاری ہوگئے ہیں جو مسلمان کی کامیابی کی کلید اور تائید الٰہی کے حصول کا ذریعہ ہیں۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


کافر اور منافق مسلمان کے دوست نہیں انہیں اپنا ہم راز نہ بناؤ اللہ تعالیٰ ایمانداروں کو کافروں اور منافقوں کی دوستی اور ہم راز ہونے سے روکتا ہے کہ یہ تو تمہارے دشمن ہیں ان کی چکنی چپڑی باتوں میں خوش نہ ہوجانا اور ان کے مکر کے پھندے میں پھنس نہ جانا ورنہ موقعہ پا کر یہ تمہیں سخت ضرر پہنچائیں گے اور اپنی باطنی عداوت نکالیں گے تم انہیں اپنا راز دار ہرگز نہ سمجھنا راز کی باتیں ان کے کانوں تک ہرگز نہ پہنچانا بطانہ کہتے ہیں انسان کے راز دار دوست کو اور من دو نکم سے مراد جس خلیفہ کو مقرر کیا اس کیلئے دو بطانہ مقرر کئے ایک تو بھلائی کی بات سمجھانے والا اور اس پر رغبت دینے والا اور دوسرا برائی کی رہبری کرنے والا اور اس پر آمادہ کرنے والا بس اللہ جسے بچائے وہی بچ سکتا ہے، حضرت عمر بن خطاب ؓ سے کہا گیا کہ یہاں پر حیرہ کا ایک شخص بڑا اچھا لکھنے والا اور بہت اچھے حافظہ والا ہے آپ اسے اپنا محرر اور منشی مقرر کرلیں آپ نے فرمایا اس کا مطلب یہ ہوگا کہ غیر مومن کو بطانہ بنا لوں گا جو اللہ نے منع کیا ہے، اس واقعہ کو اور اس آیت کو سامنے رکھ کر ذہن اس نتیجہ پر پہنچتا ہے کہ ذمی کفار کو بھی ایسے کاموں میں نہ لگانا چاہئے ایسا نہ ہو کہ وہ مخالفین کو مسلمانوں کے پوشیدہ ارادوں سے واقف کر دے اور ان کے دشمنوں کو ان سے ہوشیار کر دے کیونکہ انکی تو چاہت ہی مسلمانوں کو نیچا دکھانے کی ہوتی ہے، ازہر بن راشد کہتے ہیں کہ لوگ حضرت انس ؓ سے حدیثیں سنتے تھے اگر کسی حدیث کا مطلب سمجھ میں نہ آتا تو حضرت حسن بصری سے جا کر مطلب حل کرلیتے تھے ایک دن حضرت انس ؓ نے یہ حدیث بیان کی کہ مشرکوں کی آگ سے روشنی طلب نہ کرو اور اپنی انگوٹھی میں عربی نقش نہ کرو انہوں نے آکر حسن بصری سے اس کی تشریح دریافت کی تو آپ نے فرمایا کہ پچھلے جملہ کا تو یہ مطلب ہے کہ انگوٹھی پر محمد ﷺ نہ کھدواؤ اور پہلے جملہ کا یہ مطلب ہے کہ مشرکوں سے اپنے کاموں میں مشورہ نہ لو، دیکھو کتاب اللہ میں بھی ہے کہ ایمان دارو اپنے سوا دوسروں کو ہمراز نہ بناؤ لیکن حسن بصری کی یہ تشریح قابل غور ہے حدیث کا ٹھیک مطلب غالباً یہ ہے کہ محمد رسول اللہ عربی خط میں اپنی انگوٹھیوں پر نقش نہ کراؤ، چناچہ اور حدیث میں صاف ممانعت موجود ہے یہ اس لئے تھا کہ حضور ﷺ کی مہر کے ساتھ مشابہت نہ ہو اور اول جملے کا مطلب یہ ہے کہ مشرکوں کی بستی کے پاس نہ رہو اس کے پڑوس سے دور رہو ان کے شہروں سے ہجرت کر جاؤ جیسے ابو داؤد میں ہے کہ مسلمانوں اور مشرکوں کے درمیان کی لڑائی کی آگ کو کیا تم نہیں دیکھتے اور حدیث میں ہے جو مشرکوں سے میل جول کرے یا ان کے ساتھ رہے بسے وہ بھی انہی جیسا ہے پھر فرمایا ان کی باتوں سے بھی ان کی عداوت ٹپک رہی ہے ان کے چہروں سے بھی قیافہ شناس ان کی باطنی خباثتوں کو معلوم کرسکتا ہے پھر جو ان کے دلوں میں تباہ کن شرارتیں ہیں وہ تو تم سے مخفی ہیں لیکن ہم نے تو صاف صاف بیان کردیا ہے عاقل لوگ ایسے مکاروں کی مکاری میں نہیں آتے پھر فرمایا دیکھو کتنی کمزوری کی بات ہے کہ تم ان سے محبت رکھو اور وہ تمہیں نہ چاہیں، تمہارا ایمان کل کتاب پر ہو اور یہ شک شبہ میں ہی پڑے ہوئے ہیں ان کی کتاب کو تم تو مانو لیکن یہ تمہاری کتاب کا انکار کریں تو چاہئے تو یہ تھا کہ تم خود انہیں کڑی نظروں سے دیکھتے لیکن برخلاف اس کے یہ تمہاری عداوت کی آگ میں جل رہے ہیں۔ سامنا ہوجائے تو اپنی ایمانداری کی داستان بیان کرنے بیٹھ جاتے ہیں لیکن جب ذرا الگ ہوتے ہیں تو غیظ و غضب سے جلن اور حسد سے اپنی انگلیاں چباتے ہیں پس مسلمانوں کو بھی ان کی ظاہرداری سے دھوکہ نہیں کھانا چاہئے یہ چاہے جلتے بھنتے رہیں لیکن اللہ تعالیٰ اسلام اور مسلمانوں کو ترقی دیتا رہے گا مسلمان دن رات ہر حیثیت میں بڑھتے ہی رہیں گے گو وہ مارے غصے کے مرجائیں۔ اللہ ان کے دلوں کے بھیدوں سے بخوبی واقف ہے ان کے تمام منصوبوں پر خاک پڑے گی یہ اپنی شرارتوں میں کامیاب نہ ہوسکیں گے اپنی چاہت کے خلاف مسلمانوں کی دن دوگنی ترقی دیکھیں گے اور آخرت میں بھی انہیں نعمتوں والی جنت حاصل کرتے دیکھیں گے برخلاف ان کے یہ خود یہاں بھی رسوا ہوں گے اور وہاں بھی جہنم کا ایندھن بنیں گے، ان کی شدت عداوت کی یہ کتنی بڑی دلیل ہے کہ جہاں تمہیں کوئی نفع پہنچتا ہے یہ کلیجہ مسوسنے لگے اور اگر ( اللہ نہ کرے ) تمہیں کوئی نقصان پہنچ گیا تو ان کی باچھیں کھل جاتی ہیں بغلیں بجانے اور خوشیاں منانے لگتے ہیں، اگر اللہ تعالیٰ کی طرف سے مومنوں کی مدد ہوئی یہ کفار پر غالب آئے انہیں غنیمت کا مال ملا یہ تعداد میں بڑھ گے تو وہ جل بجھے اور اگر مسلمانوں پر تنگی آگئی یا دشمنوں میں گھر گئے تو ان کے ہاں عید منائی جانے لگی۔ اب اللہ تعالیٰ ایمانداروں کو خطاب کر کے فرماتا ہے کہ ان شریروں کی شرارت اور ان بدبختوں کے مکر سے اگر نجات چاہتے ہو تو صبرو تقویٰ اور توکل کرو اللہ عزوجل خود تمہارے دشمنوں کو گھیر لے گا کسی بھلائی کے حاصل کرنے کسی برائی سے بچنے کی کسی میں طاقت نہیں جو اللہ تعالیٰ چاہتا ہے ہوتا ہے اور جو نہیں چاہتا نہیں ہوسکتا جو اس پر توکل کرے اسے وہ کافی ہے۔ اسی مناسبت سے اب جنگ احد کا ذکر شروع ہوتا ہے جس پر مسلمانوں کے صبرو تحمل کا بیان ہے اور جس میں اللہ تعالیٰ کی آزمائش کا پورا نقشہ ہے اور جس میں مومن و منافق کی ظاہری تمیز ہے سنئے ارشاد ہوتا ہے

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 120 اِنْ تَمْسَسْکُمْ حَسَنَۃٌ تَسُؤْہُمْ ز۔اگر تمہیں کوئی کامیابی حاصل ہوجائے ‘ کہیں فتح نصیب ہوجائے تو ان کو اس سے تکلیف پہنچتی ہے۔ وَاِنْ تُصِبْکُمْ سَیِّءَۃٌ یَّفْرَحُوْا بِہَا ط۔اگر تمہیں کوئی گزند پہنچ جائے ‘ کہیں عارضی طور پر شکست ہوجائے ‘ جیسے احد میں ہوگئی تھی ‘ تو بڑے خوش ہوتے ہیں ‘ شادیانے بجاتے ہیں۔وَاِنْ تَصْبِرُوْا وَتَتَّقُوْا لاَ یَضُرُّکُمْ کَیْدُہُمْ شَیْءًا ط۔سورۃ البقرۃ میں صبر اور صلوٰۃ سے مدد لینے کی تلقین کی گئی تھی ‘ یہاں صلوٰۃ کی جگہ لفظ تقویٰ آگیا ہے کہ اگر تم یہ کرتے رہو گے تو پھر بالآخر ان کی ساری سازشیں ناکام ہوں گی۔ اِنَّ اللّٰہَ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ ۔یہ اللہ تعالیٰ کے دائرے سے اور اس کی کھینچی ہوئی حد سے آگے نہیں نکل سکتے۔ یہ اس کے اندر اندر اچھل کود کر رہے ہیں اور سازشیں کر رہے ہیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ تمہیں یہ ضمانت دے رہا ہے کہ یہ تمہیں کوئی مستقل نقصان نہیں پہنچا سکیں گے

إن تمسسكم حسنة تسؤهم وإن تصبكم سيئة يفرحوا بها وإن تصبروا وتتقوا لا يضركم كيدهم شيئا إن الله بما يعملون محيط

سورة: آل عمران - آية: ( 120 )  - جزء: ( 4 )  -  صفحة: ( 65 )

Surah al imran Ayat 120 meaning in urdu

تمہارا بھلا ہوتا ہے تو ان کو برا معلوم ہوتا ہے، اور تم پر کوئی مصیبت آتی ہے تو یہ خوش ہوتے ہیں مگر ان کی کوئی تدبیر تمہارے خلاف کارگر نہیں ہوسکتی بشرطیکہ تم صبر سے کام لو اور اللہ سے ڈر کر کام کرتے رہو جو کچھ یہ کر رہے ہیں اللہ اُس پر حاوی ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور خدا اور اس کے رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحمت کی جائے
  2. لیکن ان اعمال کی وجہ سے، جو ان کے ہاتھ آگے بھیج چکے ہیں، یہ
  3. اس کتاب روشن کی قسم
  4. اور اگر ہم چاہیں تو ان کو غرق کردیں۔ پھر نہ تو ان کا کوئی
  5. اور دریا سے (کہ) خشک (ہو رہا ہوگا) پار ہو جاؤ (تمہارے بعد) ان کا
  6. اور کوئی اس کا ہمسر نہیں
  7. اور دوسروں کو وہاں ہم نے قریب کردیا
  8. اور ان کے دلوں میں جو کدورت ہوگی ان کو ہم نکال کر (صاف کر)
  9. اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کردیا ہے تو کوئی ہے کہ
  10. اور جتنی مخلوقات آسمانوں اور زمین میں ہے خوشی سے یا زبردستی سے خدا کے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :

surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
surah al imran Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah al imran Bandar Balila
Bandar Balila
surah al imran Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah al imran Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah al imran Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah al imran Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah al imran Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah al imran Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah al imran Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah al imran Fares Abbad
Fares Abbad
surah al imran Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah al imran Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah al imran Al Hosary
Al Hosary
surah al imran Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah al imran Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, May 14, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب