Surah al imran Ayat 127 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ آل عمران کی آیت نمبر 127 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah al imran ayat 127 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿لِيَقْطَعَ طَرَفًا مِّنَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَوْ يَكْبِتَهُمْ فَيَنقَلِبُوا خَائِبِينَ﴾
[ آل عمران: 127]

Ayat With Urdu Translation

(یہ خدا نے) اس لیے (کیا) کہ کافروں کی ایک جماعت کو ہلاک یا انہیں ذلیل ومغلوب کر دے کہ (جیسے آئے تھے ویسے ہی) ناکام واپس جائیں

Surah al imran Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یہ اللہ غالب وکار فرما کی مدد کا نتیجہ بتلایا جا رہا ہے۔ سورۂ انفال میں فرشتوں کی تعداد ایک ہزار بتلائی گئی ہے - «إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّي مُمِدُّكُمْ بِأَلْفٍ مِنَ الْمَلائِكَةِ»( الانفال: 9 ) ” جب تم اپنے رب سے مدد طلب کر رہے تھے، اللہ تعالیٰ نے تمہاری فریاد سنتے ہوئے کہا کہ میں ایک ہزار فرشتوں سے تمہاری مدد کروں گا “، ان الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ فرشتے واقعتاً ایک ہزار ہی نازل ہوئے اور مسلمانوں کے حوصلے اور تسلی کے لئے تین ہزار کا اور پھر پانچ ہزار کا مزید مشروط وعدہ کیا گیا۔ پھر حسب حالات مسلمانوں کی تسلی کے نقطہ نظر سے بھی ان کی ضرورت نہیں سمجھی گئی۔ اس لئے بعض مفسرین کے نزدیک یہ تین ہزار پانچ ہزار فرشتوں کا نزول نہیں ہوا کیونکہ مقصد تو مسلمانوں کے حوصلوں میں اضافہ کرنا تھا، ورنہ اصل مددگار تو اللہ تعالیٰ ہی تھا اور وہ اپنی مدد کے لئے فرشتوں کا یا کسی اور کامحتاج ہی نہیں ہے۔ چنانچہ اس نے مسلمانوں کی مدد فرمائی اور جنگ بدر میں مسلمانوں کو تاریخی کامیابی حاصل ہوئی، کفر کی طاقت کمزور ہوئی اور کافروں کا گھمند خاک میں مل گیا۔ ( ایسر التفاسیر )

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


غزوہ بدر اور تائید الٰہی آنحضرت ﷺ کا یہ تسلیاں دینا بعض تو کہتے ہیں بدر والے دن تھا حسن بصری عامر شعبی ربیع بن انس وغیرہ کا یہی قول ہے ابن جریر کا بھی اسی سے اتفاق ہے عامر شعبی کا قول ہے کہ مسلمانوں کو یہ خبر ملی تھی کہ کرز بن جابر مشرکوں کی امداد میں آئے گا اس پر اس امداد کا وعدہ ہوا تھا لیکن نہ وہ نہیں آیا اور نہ ہی یہ گئے ربیع بن انس فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی مدد کیلئے پہلے تو ایک ہزار فرشتے بھیجے پھر تین ہزار ہوگئے پھر پانچ ہزار، یہاں اس آیت میں تین ہزار اور پانچ ہزار سے مدد کرنے کا وعدہ ہے اور بدر کے واقعہ کے بیان کے وقت ایک ہزار فرشتوں کی امداد کا وعدہ ہے۔ فرمایا آیت ( اَنِّىْ مُمِدُّكُمْ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلٰۗىِٕكَةِ مُرْدِفِيْنَ )الأنفال:9) اور تطبیق دونوں آیتوں میں یہی ہے کیونکہ مردفین کا لفظ موجود ہے پس پہلے ایک ہزار اترے پھر ان کے بعد تین ہزار پورے ہوئے آخر پانچ ہزار ہوگئے، بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ وعدہ جنگ بدر کے لئے تھا نہ کہ جنگ احد کیلئے، بعض کہتے ہیں جنگ احد کے موقعہ پر وعدہ ہوا تھا مجاہد عکرمہ ضحاک زہری موسیٰ بن عقبہ وغیرہ کا یہی قول ہے لیکن وہ کہتے ہیں کہ چونکہ مسلمان میدان چھوڑ کر ہٹ گئے اس لئے یہ فرشتے نازل نہ ہوئے، کیونکہ آیت ( وَاِنْ تَصْبِرُوْا وَتَتَّقُوْا لَا يَضُرُّكُمْ كَيْدُھُمْ شَـيْـــًٔـا )آل عمران:120) ساتھ ہی فرمایا تھا یعنی اگر تم صبر کرو اور تقویٰ کرو فور کے معنی وجہ اور غضب کے ہیں مسومین کے معنی علامت والے، حضرت علی ؓ فرماتے ہیں فرشتوں کی نشانی بدر والے دن سفید رنگ کے لباس کی تھی اور ان کے گھوڑوں کی نشانی ماتھے کی سفیدی تھی، حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں ان کی نشانی سرخ تھی، حضرت مجاہد فرماتے ہیں گردن کے بالوں اور دم کا نشان تھا اور یہی نشان آپ کے لشکریوں کا تھا یعنی صوف کا۔ مکحول کہتے ہیں فرشتوں کی نشانی ان کی پگڑیاں تھیں جو سیاہ رنگ کے عمامے تھے اور حنین والے دن سرخ رنگ عمامے تھے، ابن عباس فرماتے ہیں بدر کے علاوہ فرشتے کبھی جنگ میں شامل نہیں ہوئے اور سفید رنگ عماموں کی علامت تھی یہ صرف مدد کیلئے اور تعداد بڑھانے کیلئے تھے نہ کہ لڑائی کیلئے، یہ بھی مروی ہے کہ یہ فرشتوں کا نازل کرنا اور تمہیں اس کی خبر دینا صرف تمہاری خوشی، دلجوئی اور اطمینان کیلئے ہے ورنہ اللہ کو قدرت ہے کہ ان کو اتارے بغیر بلکہ بغیر تمہارے لڑے بھی تمہیں غالب کر دے مدد اسی کی طرف سے ہے جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَلَوْ يَشَاۗءُ اللّٰهُ لَانْتَـصَرَ مِنْهُمْ وَلٰكِنْ لِّيَبْلُوَا۟ بَعْضَكُمْ بِبَعْـضٍ ) 47۔ محمد:4) اگر اللہ چاہتا تو ان سے خود ہی بدلہ لے لیتا لیکن وہ ہر ایک کو آزما رہا ہے اللہ تعالیٰ کی راہ میں جو قتل کئے جائیں ان کے اعمال اکارت نہیں ہوتے اللہ انہیں راہ دکھائے گا ان کے اعمال سنوار دے گا اور انہیں جنت میں لے جائے گا جس کی تعریف وہ کرچکا ہے، وہ عزت والا ہے اور اپنے ہر کام میں حکمت رکھتا ہے۔ یہ جہاد کا حکم بھی طرح طرح کی حکمتوں پر مبنی ہے اس سے کفار ہلاک ہوں گے یا ذلیل ہوں گے یا نامراد واپس ہوجائیں گے۔ اس کے بعد بیان ہوتا ہے کہ دنیا اور آخرت کے کل امور اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہیں، اے نبی ﷺ تمہیں کسی امر کا اختیار نہیں جیسے فرمایا آیت ( فَاِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلٰغُ وَعَلَيْنَا الْحِسَابُ ) 13۔ الرعد:40) تمہارا ذمہ صرف تبلیغ ہے حساب تو تمہارے ذمہ ہے اور جگہ ہے آیت ( لیس علیک ھدھم ) الخ، ان کی ہدایت تمہارے ذمہ نہیں اللہ جسے چاہے ہدایت دے اور آیت ( اِنَّكَ لَا تَهْدِيْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَلٰكِنَّ اللّٰهَ يَهْدِيْ مَنْ يَّشَاۗءُ ) 28۔ القصص:56) تو جسے چاہے ہدایت نہیں کرسکتا بلکہ اللہ جسے چاہے ہدایت کرتا ہے، پس میرے بندوں میں تجھے کوئی اختیار نہیں جو حکم پہنچے اسے اوروں کو پہنچا دے تیرے ذمہ یہی ہے ممکن ہے اللہ انہیں توبہ کی توفیق دے اور برائی کے بعد وہ بھلائی کرنے لگیں اور اللہ رحیم ان کی توبہ قبول فرما لے یا ممکن ہے کہ انہیں ان کے کفرو گناہ کی بناء پر عذاب کرے تو یہ ظالم اس کے بھی مستحق ہیں، صحیح بخاری میں ہے رسول اللہ ﷺ صبح کی نماز میں جب دوسری رکعت کے رکوع سے سر اٹھاتے اور دعا ( سمع اللہ لمن حمدہ ربناولک الحمد ) کہہ لیتے تو فار پر بددعا کرتے کہ اے اللہ فلاں فلاں پر لعنت کر اس کے بارے میں یہ آیت اتری ( لَيْسَ لَكَ مِنَ الْاَمْرِ شَيْءٌ اَوْ يَتُوْبَ عَلَيْھِمْ اَوْ يُعَذِّبَھُمْ فَاِنَّھُمْ ظٰلِمُوْنَ )آل عمران:128) نازل ہوئی مسند احمد میں ان کافروں کے نام بھی آئے ہیں مثلاً حارث بن ہشام سہیل بن عمرو صفوان بن امیہ اور اسی میں ہے کہ بالآخر ان کو ہدایت نصیب ہوئی اور یہ مسلمان ہوگئے، ایک روایت میں ہے کہ چار آدمیوں پر یہ بد دعا تھی جس سے روک دیئے گئے۔ صحیح بخاری میں ہے کہ حضور ﷺ جب کسی پر بد دعا کرنا یا کسی کے حق میں نیک دعا کرنا چاہتے تو رکوع کے بعد سمع اللہ اور ربنا پڑھ کر دعا مانگتے کبھی کہتے اے اللہ ولید بن ولید سلمہ بن ہشام عیاش بن ابو ربیعہ اور کمزور مومنوں کو کفار سے نجات دے اے اللہ قبیلہ مضر پر اپنی پکڑ اور اپنا عذاب نازل فرما اور ان پر ایسی قحط سالی بھیج جیسی حضرت یوسف کے زمانہ میں تھی یہ دعا با آواز بلند ہوا کرتی تھی اور بعض مرتبہ صبح کی نماز کے قنوت میں یوں بھی کہتے کہ اے اللہ فلاں فلاں پر لعنت بھیج اور عرب کے بعض قبیلوں کے نام لیتے تھے اور روایت میں ہے کہ جنگ احد میں جب آپ کے دندان مبارک شہید ہوئے چہرہ زخمی ہوا خون بہنے لگا تو زبان سے نکل کیا کہ وہ قوم کیسے فلاح پائے گی جس نے اپنے نبی ﷺ کے ساتھ یہ کیا حالانکہ نبی ﷺ اللہ خالق کل کی طرف سے انہیں بلاتا تھا اس وقت یہ آیت ( لَيْسَ لَكَ مِنَ الْاَمْرِ شَيْءٌ اَوْ يَتُوْبَ عَلَيْھِمْ اَوْ يُعَذِّبَھُمْ فَاِنَّھُمْ ظٰلِمُوْنَ )آل عمران:128) نازل ہوئی، آپ اس غزوے میں ایک گڑھ میں گرپڑے تھے اور خون بہت نکل گیا تھا کچھ تو اس ضعف کی وجہ سے اور کچھ اس وجہ سے کہ دوہری زرہ پہنے ہوئے تھے اٹھ نہ سکے حضرت حذیفہ کے مولیٰ حضرت سالم ؓ پہنچے اور چہرے پر سے خون پونچھا جب افاقہ ہوا تو آپ نے یہ فرمایا اور یہ آیت نازل ہوئی پھر فرماتا ہے کہ زمین و آسمان کی ہر چیز اسی کی ہے سب اس کے غلام ہیں جسے چاہے بخشے جسے چاہے عذاب کرے متصرف وہی ہے جو چاہے حکم کرے کوئی اس پر پرشس نہیں کرسکتا وہ غفور اور رحیم ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 127 لِیَقْطَعَ طَرَفًا مِّنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا اَوْ یَکْبِتَہُمْ فَیَنْقَلِبُوْا خَآءِبِیْنَ یہ بات ذہن میں رہے کہ یہاں غزوۂ احد کے حالات و واقعات اور ان پر تبصرہ زمانی ترتیب سے نہیں ہے۔ سب سے پہلے رسول اللہ ﷺ کا اپنے گھر سے نکل کر میدان جنگ میں مورچہ بندی کا ذکر ہوا۔ پھر اس سے پہلے کا ذکر ہو رہا ہے جب خبریں پہنچی ہوں گی کہ تین ہزار کا لشکر مدینہ پر حملہ آور ہونے کے لیے آ رہا ہے اور رسول اللہ ﷺ نے اہل ایمان کو اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت کی خوشخبری دی ہوگی۔ اب اس جنگ کے دوران مسلمانوں سے جو کچھ خطائیں اور غلطیاں ہوئیں ان کی نشان دہی کی جا رہی ہے۔ خود آنحضور ﷺ سے بھی خطا کا ایک معاملہ ہوا ‘ اس پر بھی گرفت ہے ‘ بلکہ سب سے پہلے اسی معاملے کو لیا جا رہا ہے۔ جب آپ ﷺ شدید زخمی ہوگئے اور آپ ﷺ پر بےہوشی طاری ہوگئی ‘ پھر جب ہوش آیا تو آپ ﷺ کی زبان پر یہ الفاظ آگئے : کَیْفَ یُفْلِحُ قَوْمٌ خَضَبُوْا وَجْہَ نَبِیِّھِمْ بالدَّمِ وَھُوَ یَدْعُوْھُمْ اِلَی اللّٰہِ 1یہ قوم کیسے فلاح پائے گی جس نے اپنے نبی کے چہرے کو خون سے رنگ دیا جبکہ وہ انہیں اللہ کی طرف بلا رہا تھا !تلوار کا وار آنحضور ﷺ کے رخسار کی ہڈی پر پڑا تھا اور اس سے آپ ﷺ کے دو دانت بھی شہید ہوگئے تھے۔ زخم سے خون کا فوارہ چھوٹا تھا جس سے آپ ﷺ کا پورا چہرۂ مبارک لہولہان ہوگیا تھا۔ خون اتنی مقدار میں بہہ گیا تھا کہ آپ ﷺ پر بےہوشی طاری ہوگئی۔ آپ ﷺ ہوش میں آئے تو زبان مبارک سے یہ الفاظ اداہو گئے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی : لَیْسَ لَکَ مِنَ الْاَمْرِ شَیْءٌ۔۔ اے نبی ﷺ اس معاملے میں آپ ﷺ ‘ کا کوئی اختیار نہیں ہے ‘ آپ ﷺ ‘ کا کام دعوت دینا اور تبلیغ کرنا ہے۔ لوگوں کی ہدایت اور ضلالت کے فیصلے ہم کرتے ہیں۔ اور دیکھئے اللہ نے کیا شان دکھائی ؟ جس شخص کی وجہ سے مسلمانوں کو ہزیمت اٹھانا پڑی ‘ یعنی خالد بن ولید ‘ اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ ہی کی زبان مبارک سے اسے سیفٌ مِن سُیوف اللّٰہ اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار کا خطاب دلوا دیا۔

ليقطع طرفا من الذين كفروا أو يكبتهم فينقلبوا خائبين

سورة: آل عمران - آية: ( 127 )  - جزء: ( 4 )  -  صفحة: ( 66 )

Surah al imran Ayat 127 meaning in urdu

(اور یہ مدد وہ تمہیں اس لیے دے گا) تاکہ کفر کی راہ چلنے والوں کا ایک بازو کاٹ دے، یا ان کو ایسی ذلیل شکست دے کہ وہ نامرادی کے ساتھ پسپا ہو جائیں


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. پھر ان کو خدا نے دنیا کی زندگی میں رسوائی کا مزہ چکھا دیا۔ اور
  2. وہاں ان کو چلاّنا ہوگا اور اس میں (کچھ) نہ سن سکیں گے
  3. اور بائیں ہاتھ والے (افسوس) بائیں ہاتھ والے کیا (گرفتار عذاب) ہیں
  4. اور یہ جنت جس کے تم مالک کر دیئے گئے ہو تمہارے اعمال کا صلہ
  5. اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو (کتاب) خدا نے (اب) نازل فرمائی
  6. اور ہم نے انسان کو جسے اُس کی ماں تکلیف پر تکلیف سہہ کر پیٹ
  7. اگر خدا کسی کو اپنا بیٹا بنانا چاہتا تو اپنی مخلوق میں سے جس کو
  8. اور چارپایوں کو بھی اسی نے پیدا کیا۔ ان میں تمہارے لیے جڑاول اور بہت
  9. اور ان کے دلوں سے غصہ دور کرے گا اور جس پر چاہے گا رحمت
  10. اور موسیٰ نے (صاف صاف) کہہ دیا کہ اگر تم اور جتنے اور لوگ زمین

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :

surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
surah al imran Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah al imran Bandar Balila
Bandar Balila
surah al imran Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah al imran Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah al imran Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah al imran Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah al imran Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah al imran Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah al imran Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah al imran Fares Abbad
Fares Abbad
surah al imran Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah al imran Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah al imran Al Hosary
Al Hosary
surah al imran Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah al imran Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers